امور داخلہ کی وزارت
وزیر داخلہ کے ذریعے آل انڈیا مینجمنٹ ایسوسی ایشن کے زیر اہتمام منعقدہ 46ویں قومی مینجمنٹ کنونشن کی صدارت
‘21ویں صدی بھارت کی صدی ہے’-یہ اعتماد جو وزیر اعظم نے بھارت کے ہر شہری کو گزشتہ پانچ برسوں میں بخشا ہے:جناب امت شاہ
مودی حکومت نے یہ ثابت کرد کھایا ہے کہ حکومت جو ناداروں کے بارے میں سوچتی ہے، وہ منفرد نوعیت کی اصلاحات کرنے پر بھی قادر ہے: جناب امت شاہ
ایک جرأت مند اورفیصلہ لینے کی اہل حکومت نے عالمی پیمانے پر بھارت کے لئے احترام کمایا ہے: جناب امت شاہ
Posted On:
17 SEP 2019 4:22PM by PIB Delhi
نئی دہلی،17؍ستمبر2019:‘21 ویں صدی بھارت کی صدی ہے’۔وزیر اعظم جناب نریندر مودی نے گزشتہ پانچ برسوں کے دوران ملک کے ہر شہری کو یہ اعتماد بخشا ہے۔ ان خیالات کا اظہار وزیر داخلہ جناب امت شاہ نے آل انڈیا مینجمنٹ ایسو سی ایشن(اے آئی ایم اے) نئی دہلی کے زیر اہتمام منعقدہ 46ویں نیشنل مینجمنٹ کنونشن کے دوران ‘نیو انڈیا گریٹ انڈیا’ کے موضوع پر ممتاز صنعتی اراکین اور انتظامی شعبے کے اراکین سے اپنے خطاب کے دوران کیا ہے۔
جناب شاہ نے وزیر اعظم کے یوم پیدائش پر انہیں مبارکباد پیش کرتے ہوئے تمنا کی کہ وہ اسی طریقہ سے آئندہ آنے والے بے شمار برسوں میں ملک کی قیادت کرتے رہیں اور بھارت کو عالمی قائد بنادیں۔ جناب شاہ نے اپنی جرأت مندانہ قیادت کے لئے سردار پٹیل کو بھی یاد کیا، جنہوں نے بھارت کو متحد کیا تھا۔ انہوں نے کہا آج حیدرآباد کی آزادی کا دن ہے، جب بھارت کے مرد آہن نے سابق نظام ریاست کو بھارت میں ضم کرنے کے لئے پولس کارروائی کا آغاز کیا تھا۔
وزیر داخلہ نے وزیر اعظم کے وژن کی وضاحت کرنے کی کوشش کرتے ہوئے سوال کیا کہ نیو انڈیا کیا ہے۔انہوں نے کہا کہ اس کا مطلب یہ نہیں ہے کہ کوئی نیا ملک تراشا جائے گا، بلکہ اس کا مطلب یہ ہے کہ ایک پراعتماد ، محفوظ، خوشحال اور ترقی پسند بھارت کی تعمیر ہوگی۔ ایک ایسے بھارت کی تعمیر ہوگی، جس کی اساس اس کا مالا مال ماضی ہوگا اور یہ ملک عام طورپر تسلیم کئے جانے والے عالمی قائد کے طورپر ابھرے گا۔وزیر اعظم نیو انڈیا، عظیم بھارت کو اس کے مستقبل کو اسی انداز سے دیکھتے ہیں۔
وزیر اعظم کے اس خواب کو شرمندہ تعبیر کرنے کی غرض سے جناب شاہ نے کہا کہ ضرورت اس بات کی ہے کہ 130کروڑ بھارتی افراد تال میل بناکر آگے بڑھیں۔ ہم سب باہم مل جل کر 130کروڑ قدم وزیر اعظم کے نیو انڈیا کے تصور کو عملی جامہ پہنانے کے لئے اٹھا سکتے ہیں۔ انہوں نے کہا ایک نصب العین کے حصول کے لئے انتظامی اصول کا یہ بنیادی نقطہ ہے۔ انہوں نے کہا کہ اس حکومت نے گزشتہ پانچ برسوں کے دوران وزیر اعظم کی قیادت میں انہی عناصر کی بنیاد پر قائم تصور کی روشنی میں قدم بڑھایا ہے اور وزیر اعظم فیصلہ کن قیادت ، مؤثر منصوبہ بندی اور عوام کو متحد کرنے کا نمونہ پیش کیا ہے۔
نریندر مودی کی حکومت کی گزشتہ پانچ سالہ مدت کے دوران کی حصولیابیوں کا ذکرکرتے ہوئے جناب شاہ نے پہلے اس صورتحال کا ایک پس منظر پیش کیا، جس سے ملک اس وقت دو چار تھا، جب نئی حکومت نے 2014میں اقتدار سنبھالا۔ انہوں نے کہا کہ ملک کے بانیان نے ملک میں کثیر جماعتی ،پارلیمانی جمہوری نظام کے قیام کا خواب دیکھا تھا، تاکہ ایک بہبودی ریاست کا قیام عمل میں آسکے اور ملک میں معاشرے کے ہر شہری کو اپنی بات کہنے کی آزادی ہو۔ وہ ایک طاقتور ملک اور بااختیار شہری دیکھنا چاہتے تھے، جو عالمی بہبود کے شعبے میں قیادت کے فرائض انجام دے سکیں۔ آئین ساز اسمبلی کے مباحثوں سے بھی یہ بات ثابت ہوتی ہے۔
آزادی کے تقریباً70برسوں کے بعد عوام کے ذہن میں ایک سوال ابھرا کہ کیا بزرگوں کے تصور کے مطابق حقیقت میں وہی ہو اہے، جس کا خواب انہوں نے دیکھا تھا۔کیا کثیر جماعتی جمہوری نظام ملک کے شہریوں کی امنگوں اور توقعات کی تکمیل میں ناکام ثابت ہوا ہے؟ جناب شاہ نے کہا کہ عوام سابقہ حکومتوں کے کارکردگی سے کلی طور پر مایوس ہوگئے تھے۔ 2013 کے بھارت میں چہار طرف بدعنوانی کا دور دور ہ تھا، ہماری سرحدیں محفوظ نہیں تھیں اور ہمارے سپاہی ہر روز موت کا شکار ہورہے تھے۔ پالیسی کے لحاظ سے یکسر مفلوج کیفیت تھی، قیادت کے پاس کوئی نظریہ نہیں تھا، معیشت اتار چڑھاؤ کی شکار تھی ، خواتین اپنے آپ کو محفوظ محسوس نہیں کرتی تھیں اور نوجوان قطعاً مایوس تھے۔ ایک ایسی حکومت تھی جہاں ہر وزیر اپنے آپ کو وزیر عظم سمجھتا تھا اور وزیر اعظم کو وزیر اعظم نہیں سمجھا جاتاتھا۔
جناب شاہ نے کہا کہ 2014 میں ملک کی حالت یہ تھی کہ عام انسان کو یہ نہیں سمجھ میں آتا تھا کہ ملک کدھر جارہا ہے اور قیادت واقعتاً اس لائق ہے کہ وہ ملک کو اس تذبذب سے نکال سکے۔ اس پس منظر میں ملک نے جناب نریندر مودی کی قیادت والی حکومت کو زبردست اکثریت والی رائے یا رائے عامہ سے نوازا۔ 30 برسوں کی مدت میں یہ کلی اکثریت والی حکومت تھی۔ حکومت نے واضح نشانوں کے ساتھ منظم طریقے سے کام کیا ۔ وسائل کا تفصیلی جائزہ لیا، نفاذ کے لئے باقاعدہ حکمت عملی وضع کی اور گزشتہ حکومتوں کے ذریعے کی گئی غلطیوں کی اصلاح کے لئے بنیادی سطح پر منصوبہ بندی کی۔ یہ وہ طریقہ تھا ،جس کے ذریعے ترقی کا پہیہ ملک میں پھر سے گھومنے لگا اور ملک اس مقام پر پہنچ گیا، جسے آج ہم دیکھ رہے ہیں۔
پالیسی میں اس سے قبل جو جمود طاری ہوگیا تھا اس جمود اور تعطل کو کس طریقے سے ایک جرأت مندانہ اور فیصلہ کن انداز عطا کیا گیا۔ اس امر پر روشنی ڈالتے ہوئے جناب شاہ نے کہا کہ سابقہ حکومتوں نے گزشتہ30 برسوں میں محض پانچ فیصلے لئے تھے، جبکہ مودی حکومت نے گزشتہ پانچ برسوں میں 50 فیصلے لیے۔ ان میں جی ایس ٹی اور انسالوینسی نیز دیوالیہ پن سے متعلق ضابطے کا نفاذ، جن دھن کھاتوں کا کھولنا، طلاق ثلاثہ کا خاتمہ، سرحد پار دہشت گردانہ کیمپوں پر سرجیکل اسٹرائک، ون رینک- ون پنشن، آرٹکل 370 اور 35 اے کی منسوخی، وہ چند جرأت مندانہ فیصلے ہیں جو مودی حکومت نے لیے ہیں۔
جناب شاہ نے کہا کہ ایسے لوگ جو اس سے قبل جرأت مندانہ فیصلوں کو لینے کے لئے بھارت کی اہلیت پر سوال اٹھایا کرتے تھے، جیسا کہ جی ایس ٹی کے معاملے میں تھا، اب انہوں نے حکومت کے ذریعے فیصلے لینے کی صلاحیت کا اعتراف کیا ہے اور اسی سلسلے کے تحت مالیہ کا حصول ایک لاکھ کروڑ روپے سے تجاوز کرگیا ہے اور 95 لاکھ سے زائد ٹیکس دہندگان کا رجسٹریشن جی ایس ٹی کے تحت کیا گیا ہے۔ انہوں نے کہ میں یہ مانتا ہوں کہ ان ابتدائی مراحل میں متعدد مسائل درپیش ہیں،تاہم وہ کون سی اصلاح ہے، جن کے راستے میں مسائل نہیں آتے؟ ایسے مسائل کا لگاتار پیمانےپر حل نکالا جارہا ہے، تاہم یہ بات بھی سچ ہے کہ صرف وہی شہری جو کچھ ابتدائی پریشانیوں کو برداشت کرنے کے لئے تیار ہیں، یہ حق رکھتے ہیں کے بعد ازاں ان اصلاحات سے استفادہ کرسکیں۔ ہماری حکومت وہ حکومت ہے جو ووٹ بینک کو مدنظر رکھ کر فیصلے نہیں کرتی، بلکہ یہ دیکھتی ہے کہ عوامی مفاد میں کیا بہتر ہوگا۔ جب ہم 2013 کے ملک اور وقت کے حالت کا موازنہ کرتے ہیں اور آج 2019 کے بالمقابل رکھ کر دیکھتےہیں تو ہمیں احساس ہوتا ہے کہ حکومت نے کس نوعیت کے اقدام کئے تھے اور ملک نے پانچ برسوں میں کتنی پیش رفت حاصل کی ہے۔جناب شاہ نے ان خیالات کا اظہار گزشتہ 5 برسوں میں حکومت کی حصولیابیوں کا ذکرکرتے ہوئے کیا۔
اس امر کی وضاحت کرتے ہوئے کس طرح سے گزشتہ حکومتوں نے اپنے راستے سے انحراف کیا ۔ جناب شاہ نے کہا کہ ماضی میں حکومتیں اس سوال میں الجھی رہتی تھی کہ کیا یہ حکومت پیچھے دیکھنے والی ہے یا اصلاحات میں دلچسپی رکھتی ہے۔ کیا یہ حکومت منتخبہ نمائندگان کے ذریعے چلائی جارہی ہے یا اسے نوکر شاہ چلا رہے ہیں،کیا یہ حکومت امیر ہے یا غریب، اس حکومت نے کاشتکاروں کے لئے کیاکیا ہے، اس طرح کے سوالات اٹھائے جاتے تھے۔ جناب شاہ نے بڑے فخر کے ساتھ کہا کہ مودی حکومت وہ واحد حکومت ہے، جو ان سوالوں سے آگے نکل کر کام کرتی رہی ہے اور اس نے ایک ایسا حکمرانی کا ڈھانچہ پیش کیا ہے، جو معاشرے کے آخری شخص تک کی پروا کرتا ہے۔ یہ حکومت متوازن حکومت ہے، جہاں قائدین جرأت مندانہ فیصلے لیتے ہیں اور نوکرشاہی اسے من و عن نافذ کرتی ہے۔ مودی حکومت نے گزشتہ پانچ برسوں میں یہ بات ثابت کردی ہے کہ جو حکومت ناداروں کے لئے فکرمند ہوتی ہے، وہ یکسر نئی اور جرأت مندانہ اصلاحت کرنے پر بھی قادر ہوتی ہے۔
قومی سلامتی کے محاذ پر لئے گئے جرأت مندانہ فیصلوں کے موضوع پر اظہار خیال کرتے ہوئے جناب شاہ نے کہا کہ اگرچہ ہر حکومت جب سرجیکل اسٹرائک اور ایئر اسٹرائک جیسے اقدامات کئے جاتے ہیں، تو احساس تفاخر سے سرشار ہوجاتی ہے۔ تاہم یہ ایک بہت باریک بات ہے کہ حکومت ایسے اقدام کرتے وقت ان امور کا بھی لحاظ رکھے کہ کہیں بھی کوئی غلطی نہ ہو۔ انہوں نے ملک کو یقین دہانی کرائی کہ مودی حکومت قومی سلامتی کے معاملے میں ہرگز فروگزاشت سے کام نہیں لے گی اور صرف ایک مضبوط قیادت ہی جرأت مندانہ فیصلے لے سکتی ہے۔ صحیح معنوں میں متحد اور مربوط بھار ت کی تشکیل کے لئے آرٹیکل 370 اور 35 اے کی منسوخی کا جرأت مندانہ فیصلہ اس کا بین ثبوت ہے۔
جناب شاہ نے اسی موضوع کو آگے بڑھاتے ہوئے کہا کہ اس طرح کہ اقدامات نے اب بھارت کے تئیں دیگر ممالک کے نظریے کو یکسر بدل کر رکھ دیا ہے۔ اس سے قبل دنیا یہ کہا کرتی تھی کہ بھارت کے پاس قومی سلامتی کی کوئی پالیسی نہیں ہے، یہ صرف باتیں کرتا ہے اور اپنے عوام کے تحفظ کے لئے کچھ نہیں کرپاتا۔لوگ کہا کرتے تھے کہ سرجیکل اسٹرائک جیسے فیصلوں کا کوئی جواز نہیں ہے۔ بالاکوٹ ایئر اسٹرائک کے ساتھ ہی بھارت کی جانب سے یہ پیغام دے دیا گیا کہ بھار ت کے پاس اپنی سرحدوں کی دفاع کے لئے ایک باقاعدہ پالیسی موجود ہے اور ملک کے تئیں دراندازی یا پیش قدمی کے ہلکے سے شائبے کوبھی برداشت نہیں کیا جائے گا۔ ایئراسٹرائک کے بعد کے موقف کو عالمی احترام حاصل ہوا ہے۔
بھارت کے ذریعے عالمی قیادت میں جو کردار ادا کیا جارہا ہے، اس موضوع پر اظہار خیال کرتے ہوئے جناب شاہ نے کہا کہ وزیر اعظم جناب نریندر مود ی نے داؤس میں منعقدہ عالمی اقتصادی فورم میں ہندی میں تقریر کی تھی، جس سے اس بات کا اظہار ہو اکہ بھارت کا احترام پوری دنیا میں کیا جاتا ہے۔ جناب شاہ نے کہا کہ پیرس موسمیاتی گفت و شنید کے دوران جناب نریندر مودی کے کردار اور قیادت کو بھی تسلیم کیاگیا تھا۔ انہوں نے کہا آج دنیا بھارت کے پیچھے ایک چٹان بن کر کھڑی ہے۔ یعنی دہشت گردی کے خاتمے میں نیز اپنی سرحدوں کی حفاظت میں بھارت کو عالمی حمایت حاصل ہے۔ عالمی قیادت کا یہ خواب ہمارے بزرگوں نے بھی دیکھا تھا، جسے مودی حکومت نے شرمندہ تعبیر کرکے دکھایا ہے۔ دنیا بھارت کی قیادت کو تسلیم کررہی ہے۔ جب وزیر اعظم کو عالمی سطح پر ایوارڈ ملتا ہے تو اس سے یہ ظاہر ہوتا ہے کہ وہ ملک اور دنیا بھارت اور بھارت کے باشندگان کے تئیں کتنا احترام کا جذبہ رکھتی ہے۔
جناب شاہ نے کہا کہ بھارت 2024 تک پانچ کھرب امریکی ڈالر کی معیشت بن جانے کے راستے پر رواں دواں ہے اور مودی حکومت کے ذریعے دکھا ئے گئے راستے پر ایک مضبوط بنیاد رکھی جاچکی ہے۔ انہوں نے کہا کہ پانچ سال قبل مجموعی گھریلو پیداوار کی شرح نمو تقریباً 6 فیصد تھی ، اب یہ تقریباً 7.5 فیصد کے بقد ر ہوگئی ہے۔ گزشتہ پانچ برسوں کے دوران ملک کی بدلتی ہوئی اقتصادی حالت پر روشنی ڈالتے ہوئے انہوں نے کہا کہ قومی فی کس آمدنی 78 ہزار روپے سے بڑھ کر ایک لاکھ 26 ہزار روپے کے بقدر ہوگئی ہے۔ زرعی شرح نمو نے رفتار پکڑی ہے اور یہ اس وقت ممکن ہوا ہے، جب حکومت نے بجٹ میں خاطر خواہ اضافہ کیا ہے۔ قومی شاہراہوں کی تعمیر میں ڈھائی گنا کا اضافہ ہوا ہے۔ تقریباً کلی برق کاری حاصل کی جاچکی ہے۔ایک لاکھ 20 ہزار گرام پنچایتوں کو براڈ بینڈ سے مربوط کیا جا چکا ہے ۔ 99.4 فیصد شہریوں کے پاس آج اپنے بینک کھاتے ہیں۔ آیوشمان بھارت کے تحت 50 کروڑ افراد کو ہیلتھ کور یا صحت تحفظ فراہم کرایا گیا ہے۔ این ڈی اے حکومت نے گزدشتہ پانچ برسوں میں 83 لاکھ مکانات تعمیر کئے ہیں، جبکہ یو پی اے حکومت کے10 سال دور حکومت کے دوران 10 لاکھ مکانات تعمیر کئے گئے تھے۔ 8 کروڑ ایل پی جی کنکشن دیئے جاچکے ہیں۔ 2.5 کروڑ افراد کو مکانات فراہم کئے جا چکے ہیں اور 8 کروڑ افرادکی اب بیت الخلاؤں تک رسائی ہوچکی ہے۔ ایز آف ڈوئنگ بزنس ، عالمی مسابقت، غیر ملکی سرمایہ کاری، اختراعی اشاریہ، جیسے دیگر معیارات میں گزشتہ پانچ برسوں کے دوران زبردشت پیش رفت حاصل ہوئی ہے۔ اس سے یہ پتہ چلتا ہے کہ ایک ایسی ترقی پسند حکومت برسراقتدار ہے جو مؤثر بھی ہے اور پالیسی پر مبنی جرأت مندانہ فیصلے بھی لے سکتی ہے اور اسے نافذ بھی کرسکتی ہے۔
وزیر داخلہ نے کہا یہ حکومت نوجوانوں کو ملک میں صنعت کاری کے جذبے کی حوصلہ افزائی کا ماحول فراہم کرنے پر اپنی توجہ مرکوز کرتی آئی ہے۔ انہوں نے صنعت اور صنعت کاری کے اہم کردار کو ملک کے اقتصادی ترقی کو فروغ دینے کے لحاظ سے تسلیم کیا۔جناب شاہ نے کہا کہ بھارت پانچ کھرب امریکی ڈالر کے بقدر کی معیشت بننے کے راستے پر رواں دواں ہے۔ انہوں نے اعتماد ظاہر کیا کہ 2024 تک یہ نشانہ حاصل کرلیا جائے گا۔ انہوں نے کہا کہ صنعت کو اس سفر میں اہم کردار ادا کرنا ہوگا۔
ملک میں مستحکم پالیسی والے ماحول پر زور دیتے ہوئے جناب شاہ نے کہا کہ اقتصادی نمو کے لئے قانون کی بالادستی لازمی ہے اور بھارت ایک عالمی قائد بن رہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ لاقانونیت سے نکل کر قانون کے حکمرانی کی جانب بڑھنا حکومت کا نصب العین ہے۔ انہوں نے کہا کہ اے آئی ایم اے جیسے اداروں کی ذمہ داری ہے کہ وہ صنعت کو ایک سمت اور پلیٹ فارم عطا کرے،تاکہ بھارت ایک عالمی تجارتی قائد بن سکے۔ شعبے پر مبنی تحقیق و ترقیات کلسٹروں کے قیام ، سرمایہ کاری لانے کی ضرورت ہے، جو میک ان انڈیا ، اسٹارٹ اپ انڈیا کو آگے بڑھائے ، تاکہ بھارت کسی چیز کے لئے دنیا کی جانب دیکھنے کا محتاج نہ رہے۔ اس امر کو یقینی بنانے کی ضرورت ہے کہ حقوق املاک دانشوراں بھار ت میں ہی رہیں اور بھارت اپنی مالا مال آبادی کی قوت سے مستفید ہوسکے۔بھارت دنیا کی سب سے بڑی منڈی اور یہاں دنیا کے سب سے بہترین دماغ موجو دہیں۔ حکومت نے ملک میں کاروبار کار ماحول یکسر بدل دیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ انہیں کوئی ایسی وجہ نظر نہیں آتی، جس کی بنیاد پر ہم آنے والے وقتوں میں ہم عالمی قائد نہ بن سکیں۔
جناب شاہ نے صنعتی ایسوسی ایشنوں کو حکومت کے کلی تعاون کی یقین دہانی کرائی اور کہا کہ انہیں اختراعاتی نظریات پیش کرنے چاہیے اور آگے بڑھانے چاہئے اور حکومت کے صنعتی اور تجارتی نمو کے مقصد کو کامیاب بنانا چاہئے۔ ضرورت اس بات کی ہے کہ ہماری صنعتیں بدلتے وقت اور بدلتی ہوئی چنوتیوں کے ساتھ اپنے آپ کو عالمی مسابقت کے ماحول میں خود کو اہل ثابت کرنے کے لئے تیار ہوجائیں۔ انہوں نے کہا کہ 2022 تک یعنی بھارت کی آزادی کے 75ویں سال میں 130 کروڑ بھارتیوں کو وزیر اعظم کے وژن نیو انڈیا، گریٹ انڈیا کو شرمندہ تعبیر کرنے کے لئے سرگرم ہونے کی ضرورت ہے۔
********
م ن۔ح ا ۔ن ع
U: 4203
(Release ID: 1585349)
Visitor Counter : 193