امور داخلہ کی وزارت

جناب امت شاہ نے پناجی میں مغربی زونل کونسل کی 24 ویں میٹنگ کی صدارت کی

Posted On: 22 AUG 2019 5:43PM by PIB Delhi

نئی دہلی،  22 اگست 2019، امور داخلہ کے مرکزی وزیر جناب امت شاہ نے آج پناجی (گوا) میں مغربی زونل کونسل کی 24 ویں کونسل کی صدارت کی۔ اس میٹنگ میں شرکت کرنے والی دیگر اہم شخصیات میں گجرات کے وزیراعلی جناب وجے روپانی، مہاراشٹر کے وزیراعلی جناب دیویندر فڑنویس، گوا کے وزیراعلی ڈاکٹر پرمود ساونت، دمن اور دیو  اوردادرہ اور ناگر حویلی کے مرکز کے زیر انتظام علاقوں کے ایڈمنسٹریٹر جناب پرفل پٹیل اور مرکزی و ریاستی حکومتوں کے سینئر عہدیدار شامل ہیں۔

میٹنگ سے خطاب کرتے ہوئے جناب شاہ نے کونسل کے تمام ممبروں کا 24 ویں میٹنگ میں خیرمقدم کیا اور امید ظاہر کی کہ یہ میٹنگ مفید ثابت ہوگی اور اس میں مرکز۔ ریاست اور بین ریاستی مضمرات کے معاملات کو اتفاق رائے سے حل کیا جاسکے گا۔ انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ مناسب غور و خوض اور اتفاق رائے سے کئے گئے فیصلوں سے ملک کے وفاقی ڈھانچے کو مزید مستحکم کرنے میں مدد ملے گی۔

وزیر داخلہ نے کہا کہ مغربی زون بھارتی معیشت کو تیزی دینے میں کافی سرگرم رہا ہے کیونکہ اس زون کی ریاستیں ملک کی جی ڈی پی  میں تقریباً 24 فیصد اور ملک کی کل برآمدات میں 45 فیصد کے قریب تعاون کرتی ہیں۔ یہی وجہ ہے کہ ریاستیں اور مرکز کے درمیان التوا میں پڑے تمام معاملات کو ترجیحی طور پر مغربی زونل کونسل کے ذریعہ حل کیا جانا چاہیے۔ انہوں نے زون کی ریاستوں کی بہترین کام کے لئے ستائش کی۔ انہوں نے اس زون کی ریاستیں چینی، کپاس،  مونگ پھلی اور مچھلی کی بڑی  برآمد کار رہی ہیں اور ملک  کی اقتصادی ترقی میں زبردست تعاون کررہی ہیں۔

جناب شاہ نے امید ظاہر کی کہ آج کی میٹنگ  میں ایجنڈے کی فہرست میں شامل معاملات کو مفید طور پر حل کرلیا جائے گا۔ انہوں نے کہا کہ ایجنڈے میں شامل امور کے علاوہ وہ امن وقانون اور انتظامی اصلاحات سے متعلق معاملات پر بھی تبادلہ خیال کرنا چاہیں گے تاکہ یہ کونسل ملک کی ترقی میں اپنا مزید تعاون دینے میں مددگار ثابت ہو۔

وزیر داخلہ نے گجرات، مہاراشٹر اور گوا میں سیلاب سے متاثرہ افراد سے متعلق گہری تشویش کا اظہار کیا اور ریاستوں سے درخواست کی کہ وہ سیلاب کی وجہ سے ہوئی تباہی کا تیزی کے ساتھ جائزہ لیں اور ان کی ضروریات کے بارے میں حکومت ہند کو اپنی ضروریات سے مطلع کریں۔ انہوں نے  کہا کہ حکومت ہند نے اپنے طور پر نقصان کا اندازہ لگانے کے لئے ایک قدم اٹھایا ہے جس کے لئے مرکزی ٹیمیں سیلاب متاثرہ علاقوں کا دورہ کرنے کے لئے مرتب کی جاچکی ہیں اور یہ ریاستوں کی رپورٹیں موصول ہونے کا انتظار کئے بغیر متاثرہ علاقوں کا دورہ کریں گی۔

کونسل نے پچھلی میٹنگ  میں کی گئیں شفارشات کے نفاذ میں پیش رفت کا جائزہ لیا۔ کونسل نے مندرجہ ذیل امور پر توجہ مرکز کی۔

  1.  مہاراشٹر حکومت کی طرف سے سالٹ پین کی فاضل اراضی کو جھگی جھونپڑیوں میں رہنے والوں کی باز آبادکاری کے استعمال کے لئے ماسٹر پلان پر ایکشن سے متعلق تفصیل سے تبادلہ خیال کیا گیا۔ریاستی حکومت دو ماہ کے اندر ایک تفصیلی تجویز بھیجے گی جس میں جھگی جھونپڑیوں میں رہنے والوں  کی شمولیت کے لئے ایک شفاف مالی ماڈل پیش کیا جائے گا۔یہ باز آبادکاری کچی بستیوں میں رہنے والوں کی باز آباد کاری اور حکومت کے ذریعہ  باقی زمین ایف ایس آئی کے مطابق استعمال کرنے پر غورکیا جائے گا۔
  2. ایسے تمام گاؤوں کا  احاطہ کیاجائے گا جو کسی بینک / انڈیا پوسٹ پیمنٹ سروس کے پانچ کلو میٹر کے دائرے کے اندر آتے ہیں اور ان میں بینکنگ کی سہولیات نہیں ہے۔ یہ اعداد و شمار این آئی سی کے جی آئی ایس پلیٹ فارم سے حاصل کئے گئے ہیں اور انہیں سڑک سے فاصلے کو دیکھتے ہوئے ریاستوں کے ذریعہ مربوط کیا جائے گا۔اس کے علاوہ فوائد کی براہ راست منتقلی (ڈی بی ٹی) بھی آئی پی پی بی کے ذریعہ کی جائے گی جہاں  کور بینکنگ سولیوشن کے ذریعہ ان کا احاطہ کیا گیا ہے۔جناب شاہ نے  صرف اعداد و شمار پر عمل کرنے کے  بجائے منظم طریقے سے اصلاحات  کرنے کی ضرورت پر زور دیا۔
  3. ڈی بی ٹی پورٹل کی توسیع میں حقیقی معلومات کو یکجا کرکے اسکیم/ گاؤوں کے حساب سے تفصیلات شامل کی جائیں گی اور فیض پانے والوں کی اسکیموں کے متعلقہ پورٹلوں سے ڈی بی ٹی فنڈ کی منتقلی اور فوائد کی سطح سے  گاؤں کی درجہ بندی کی جائے گی۔
  4. سمندر میں مچھلیاں پکڑنے والوں کی دستاویزات کی تصدیق کے لئے آدھار کارڈ  پر کیو آر کوڈایک اختراعی حل ہے۔  ریاستیں سرکاری پہل کے ایک ماہ کے اندر لئے گئے پرنٹ آؤٹ یا کارڈ حاصل کریں گے تاکہ ہر ایک پاس آدھار کارڈ ہو اور اس پر جدید کیو آر کوڈ بھی دیا گیا ہو تاکہ ماہی گیری کی کشتیوں کے ذریعہ کوئی بھی غیر ملکی غیر قانونی طور پر بھارتی سرزمین میں داخل نہ ہوسکے۔
  5. بارہ سال سے کم عمر کی لڑکیوں کے خلاف جنسی جرائم/ آبروریزی کے معاملے کی تحقیقات اور سماعت کو دو ماہ کے اندر مکمل کرنے کے لئے ایک تفصیلی نگرانی نظام قائم کیا گیا ہے (پوکسو ایکٹ اور کریمینل لا ءترمیمی ایکٹ 2018) چیف سکریٹری کو بذات خود دو ماہ کے اندر تحقیقات اور سماعت مکمل کرنے کے قانونی ضابطوں پر عمل درآمد کے لئے نگرانی کرنی چاہیے۔

وزیر داخلہ نے ریاستوں پر زور دیا کہ وہ تعزیرات ہند اور ضابطہ فوجداری میں بہتری کے لئے اپنی سفارشات پیش کریں۔  انہوں نے وزرائے اعلی پر زور دیا کہ وہ منشیات، پوکسو ایکٹ، قتل جیسے خطرناک جرائم کے معاملوں میں عدالتوں میں سماعت اور تحقیقات کی مسلسل نگرانی چیف سکریٹری کی سطح پر کی جائے۔ اس مقصد کے لئے ریاستوں کو چاہیے کہ وہ کسی تاخیر کے بغیر ڈائرکٹر پروسیکیوشن کا عہدہ پُر کریں۔

جناب شاہ نے  اس بات کو اجاگر کیا کہ حکومت منشیات اور نشہ آور مادوں سے متعلق قانون کے تحت جرائم کے تئیں قطعی برداشت نہ کرنے کی پالیسی رکھتی ہے۔ فارنسک سائنس لیباریٹریوں کو بھی مستحکم کرنے کی ضرورت ہے تاکہ درست طریقے سے تحقیقات کی جاسکے۔ انہوں نے ریاستوں میں فارنسک سائنس لباریٹریاں قائم کرنے کی ضرورت پر بھی زور دیا۔انہوں نے کہا کہ مذکورہ بالا امور میں کئے گئے تمام فیصلوں کی مسلسل نگرانی کی جانی چاہئے اور ان پر داخلہ سکریٹری، خصوصی سکریٹری  اور بین ریاستی کونسل کے سکریٹریٹ کے درمیان ویڈیو کانفرنس کی جانی چاہیے ۔ گوا کے وزیراعلی نے مہمانوں کو خیرمقدم کیا اور التوا میں پڑے تمام امور کو حل کرنے میں مکمل تعاون کا یقین دلایا۔ گجرات کے وزیراعلی نے زونل کونسل کے ساتھ اپنے تجربے کا ذکر کیا جو بہت اچھا رہا۔

مہاراشٹر کے وزیراعلی نے جموں کشمیر  میں  آئین کی دفعہ 370 اور 35 اے کو ختم کرنے سے متعلق وزیراعظم جناب نریندر مودی اور مرکزی وزیر داخلہ کے فیصلے کا خیرمقدم کیا۔ انہوں نے یہ بھی کہا کہ یہ فیصلہ جموں کشمیر اور لداخ میں ترقی کی راہ ہموار کرے گا اور اس حصے کو ملک کے دوسرے حصوں سے مربوط کرے گا۔ گوا اور گجرات کے وزرائے اعلی، دمن اور دیو  اور دادر اور ناگر حویلی کے ایڈمنسٹریٹر نے بھی اس کی توثیق کی اور مہاراشٹر کے وزیراعلی کے خیالات کی حمایت کی۔

کونسل کی میٹنگ میں کیا گیا غور و خوض بہت سازگار اور حقیقی طور پر امداد باہم اور وفاقی جذبے کے ساتھ کیا گیا اور اگلی میٹنگ مہاراشٹر کی میزبانی میں کرنے کے فیصلے کے ساتھ میٹنگ اختتام پذیر ہوئی۔

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

 

  م ن۔و۔ن ا۔

U- 3832



(Release ID: 1582679) Visitor Counter : 110


Read this release in: English , Hindi , Gujarati