امور داخلہ کی وزارت

کوششوں کے باوجود ذہنی ہیلتھ کئیر سیکٹر میں سہولتوں کی ضرورتوں اور دستیابی کے درمیان زبردست کمی اب بھی برقرار ہے- انسانی حقوق کا قومی کمیشن (این ایچ آر سی )کے چیئر پرسن جسٹس ایچ ایل دتّو کا بیان

Posted On: 07 AUG 2019 2:32PM by PIB Delhi

نئیدہلی  07 اگست ۔انسانی حقوق کے قومی کمیشن (این ایچ آر سی )  کے چیئر پرسن  جسٹس جناب ایچ ایل دتو نے آج کہا ہے کہ ملک میں دماغی حفظان صحت کو بہتر بنانے کی کوششیں کی گئی ہیں  لیکن اس سیکٹر میں  سہولتوں  کی ضرورتوں اور دستیابی کے  درمیان اب بھی زبردست کمی برقرار ہے۔ جسٹس  جناب دتو  آج نئی دلی میں انڈیا انٹر نیشنل سینٹر میں  دماغی صحت سے متعلق ایک روزہ این ایچ آر سی قومی سطح کی جائزہ میٹنگ کاافتتاح کررہے تھے۔کمیشن کے لئے اسے ایک سخت تشویش کا معاملہ بتاتے ہوئے انہوں نے کہا کہ دماغی صحت کے سیکٹر کی نگرانی کرنے کی اس کی پالیسی  کے باوجود  وہ یہ ضروری سمجھتا ہے کہ دماغی حفظان صحت کے قانون 2017  کے نفاذ کے بعد بنیادی حقائق کا پتہ  لگایا جائے ۔ جسٹس دتو نے کہا کہ  13500  سائیکیٹرسٹ  یعنی دماغی علاج کرنے والے ڈاکٹر وں کی ضرورت  ہے لیکن صرف 3827  ہی  دماغی  علاج کرنے والے ڈاکٹر ہی دستیاب ہیں۔اِدھر  20250 کلینکل  سائکولوجسٹس   کی ضرورت  ہے جبکہ  صرف898  ہی  کلینکل  سائکولوجسٹس دستیاب  ہیں ۔اسی طرح نیم طبی عملےکی بھی سخت قلت  ہے ۔

          این ایچ آر سی کےچیئر پرسن نے ایسے قیدیو  ں کے معاملے کو بھی اٹھایا جو دماغی صحت کی مشکلات سے دوچار ہیں ۔ انہوں  نے کہا کہ اس  طرح کے مریضوں کے حقوق کا تحفظ مینٹل ہیلتھ کئیر ایکٹ 2017  کی  دفعہ 103  کے تحت ریاستی سرکاروں کی ذمہ داری ہے ۔ جس کا سپریم کورٹ نے اپنے ایک حالیہ فیصلے میں زوردیا ہے۔

          صحت اورخاندانی فلاح وبہبود کی وزارت کے خصوصی سکریٹری   سنجیو ا کمار نے  تمام شراکتداروں کی زیادہ  شرکت   کی ضرورت پر زوردیااور ان کوششوںکو اجاگر کیا ، جو مرکز نے دماغی حفظان صحت کے سیکٹر میں بہتری کی سمت کئے ہیں۔انہوں نے کہا کہ صرف 19  ریاستوں  نے اب تک دماغی  حفظان صحت  کا قانون نافذ کیا ہے ۔انہوں نے یہ بھی کہاکہ ملک میں 10.6فیصد بالغ  آبادی دماغی  صحت کے مسائل سے دوچار ہے۔ جن کی ایک بڑی تعداد کو سیفٹی نیٹس  ،  قانونی فریم ورک اور طبی دیکھ بھال کی سہولتوں کی ضرورت ہے ۔ انہوں نے  این ایچ آر سی کی اس بات کے لئے ستائش کی کہ وہ  مختلف شراکتداروں کو  شامل کرنے کی کوششوںمیں مصروف ہے  تاکہ  مشترکہ اپروچ  کے ذریعہ صورتحال کو بہتر بنانے اوراس مسئلے پر ان سے صلاح ومشورہ کیا  جاسکے ۔

          اس سے پہلے این ایچ آر سی کے سکریٹری جنرل جناب جے دیپ گووند  نے دماغی صحت سے متعلق کمیشن کی بہت سی مصروفیات کا جائزہ پیش  کرتے ہوئے کہا کہ ا س  نے ترقیاتی مقصد کے لئے  ایک گروپ تشکیل دیا ہے ،جس میں  سب کی فلاح  کے لئے  زور دیا گیا ہے ۔ انہوں  نے یہ بھی  کہا کہ کچھ ریاستوں  نے اچھی روایات  پیش  کی ہیں ، جنہیں دیگر ریاستوں کے ذریعہ اپنائے جانے کی ضرورت ہے۔

          این ایچ آرسی کے ممبروں کے علاوہ جسٹس جناب پی سی پنت  سکریٹری جنرل جناب جے دیپ گووند اور جوائنٹ سکریٹری  جنا ب                                     دلیپ کماراور دیگر افسروں  کے  علاوہ  مرکزی صحت سکریٹری محترمہ پریتی سودن ، متعلقہ مرکزی وزارتوں کے دیگر نمائندے ،ریاستی سرکاروں   ،انسانی حقوق کے ریاستی کمیشنوں  کے نمائندے  ، میڈیکل کونسل آف انڈیا ، نرسنگ کونسل آف انڈیا  کے نمائندوں  کے علاوہ  دماغی صحت کے انسٹی ٹیوٹس   کے ڈائریکٹر حضرات ،دماغی صحت کی ماہرین ،این جی اوز اور سول سوسائٹی کی تنظیموں  نے اس  میں شرکت کی ۔

۰۰۰۰۰۰۰۰۰۰۰۰۰۰۰۰۰۰۰۰۰

م ن ۔ح ا ۔رم

U-3627



(Release ID: 1581439) Visitor Counter : 199


Read this release in: English , Marathi , Hindi