وزارت ماہی پروری، مویشی پروری و ڈیری
ماہی پروری ،مویشی پالن اور دودھ کی صنعت کے وزیر جناب گری راج سنگھ کا پوسا، نئی دہلی میں عمدگی کے حامل دودھ پروگرام کے موضوع پر منعقدہ ورکشاپ سے خطاب
کاشتکاروں کی آمدنی دوگنی کرنے کیلئے زراعت کے ساتھ مویشی پالن بھی اپنایا جانا چاہئے
Posted On:
24 JUL 2019 5:38PM by PIB Delhi
آزادی کے بعد سے مختلف حکومتوں نے لگاتار پیمانے پر کاشتکاروں کو نظرانداز کیا ہے۔ تاہم وزیراعظم مودی کی قیادت میں حکومت نے اس امر کو یقینی بنایا ہے کہ کاشتکاروں کو ان کی واجب اہمیت اور احترام حاصل ہونی چاہئے: گری راج سنگھ
ماہی پروری، مویشی پالن اور دودھ کی صنعت کے وزیر جناب گری راج سنگھ نے آج اظہار خیال کرتے ہوئے کہا ہے کہ مویشی پالن کے ساتھ زراعت وہ راستہ ہے جس پر چل کر وزیراعظم کے اس نظریے کو حقیقی شکل دی جاسکتی ہے جس کے تحت انہوں نے کاشتکاروں کی آمدنی دوگنا کرنے کی بات کہی ہے۔ فصل کی پیداوار سیزنل ہوتی ہے اور ڈیری پورے سال آمدنی فراہم کرتی ہے اور دیہی شعبے میں منفعت بخش روزگار بھی فراہم کرتی ہے۔تقریباً 80 ملین دیہی کنبے دودھ کی پیداوار سے مربوط ہیں اور ان میں سے بڑی تعداد بے زمین ، چھوٹے اور حاشیے پر زندگی بسر کرنے والے کاشتکاروں کی ہے۔ وزیر موصوف نے زور دیکر کہا کہ اگرچہ بھارت دنیا میں دودھ پیدا کرنے والا سب سے بڑا ملک ہے تاہم مِلک یونینوں کے ذریعے اس سلسلے میں کوالٹی کے پہلو پر توجہ دینے کی بہت زیادہ ضرورت ہے۔ وزیرموصوف نے کہا کہ ایف ایس ایس اے آئی اور بی آئی ایس کو دودھ میں کی جانے والی ملاوٹ کے تئیں سخت رویہ اپنانا چاہئے۔ انہوں نے دودھ یونینوں کو تلقین کرتے ہوئے کہا کہ انہیں کسی بھی حالت میں آلودہ دودھ یا ملاوٹ والا دودھ نہیں خریدنا چاہئے۔ دودھ یونینوں کو کاشتکاروں کی بہبود کا خیال رکھنا چاہئے اور جانوروں کے چارے اور ان کے کھانے پینے کے اشیاء پر بھی توجہ مرکوز کرنی چاہئے تاکہ عمدگی کا حامل دودھ حاصل ہوسکے۔
ماہی پروری، مویشی پالن اور دودھ کی صنعت کی وزارت نے پوسا ، دہلی میں کوالٹی کے حامل دودھ کے پروگرام کے موضوع پر ایک ورکشاپ کا اہتما م کیا۔ ماہی پروری ، مویشی پالن اور دودھ کی صنعت کے وزیر جناب گری راج سنگھ اس تقریب میں مہمان خصوصی کے طور پر شریک تھے جبکہ وزیر مملکت جناب سنجیو کمار بالیان مہمان ذی وقار کے طور پر شریک تھے۔ جناب گری راج سنگھ نے ورکشاپ کے مندوبین سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ آزادی کے بعد سے لیکر آنے والی حکومتوں نے لگاتار کاشتکاروں کو نظرانداز کیا ہےتاہم وزیراعظم نریندر مودی کی قیادت میں حکومت نے اس امر کو یقینی بنایا ہے کہ کاشتکاروں کو ان کی واجب اہمیت اور احترام حاصل ہوناچاہئے۔ انہو ں نے کہا کہ بھارت کے کاشتکاروں میں عمدگی کی حامل چیزیں فراہم کرنے کی صلاحیت ہے اور وہ صحیح ٹیکنالوجی کا استعمال کرکے مقدار میں بھی اضافہ کرسکتے ہیں۔
وزیر موصوف نے اس امر پر مسرت کا اظہار کیا کہ ملک میں دودھ کی پیداوار گزشتہ چار برسوں کے دوران 6.4 فیصد سالانہ کی شرح سے نمو سے ہمکنار ہوئی ہے جو دنیا بھر میں دودھ کی پیداوار میں ہونے والی نمو سے کہیں زیادہ ہے جہاں یہ نمو محض 1.7 فیصد رہی ہے۔ مویشی پروری کے محکمے نے دودھ تجربہ گاہوں کو مستحکم بنانے یعنی 313 ڈیری پلانٹوں کو قومی پروگرام برائے ڈیری ترقیات کے تحت بہتر بنانے کو اپنی منظوری دی ہے تاکہ دودھ میں کی جانے والی ملاوٹ کی شناخت ہوسکے۔ پہلے مرحلے کے تحت ایک مرکزی تجربہ گاہ کو 18 ریاستوں کیلئے امداد باہمی کے اداروں کی سطح پر منظوری دی گئی ہے۔ گاؤں کی سطح کے امداد باہمی کے اصول پر کام کرنے والی سوسائٹیوں کو بھی اسکیم کے اگلے دور میں دودھ میں کی جانے والی ملاٹ کی جانچ کرنے کے لائق بنایا جائیگا اور یہ سوسائٹیاں کاشتکاروں کے مابین اعتماد پیدا کریں گی اور ساتھ ساتھ صارفین کا اعتماد بھی بحال کریں گی۔
ڈیری پلانٹوں میں تجربہ گاہوں کو مستحکم بناکر محفوظ طریقے سے دودھ حاصل کرنا اور صارفین تک پہنچانا آسان ہوگا، ساتھ ہی ساتھ برآمدات کا بھی فروغ ہوگا۔ بھارت دنیا بھر دنیا کی ڈیری برآمداتی منڈی میں محض 0.1 فیصد دودھ برآمد کرتا ہے ۔ تجربہ گاہوں کو ڈیری پلانٹوں میں مستحکم بنانے سے دودھ کی محفوظ کھپت کو یقینی بنایا جاسکے گا اور دودھ میں کی جانے والی مختلف النوع قسم کی ملاوٹ کے اعداد وشمار بھی حاصل کیے جاسکیں گے تاکہ وی ڈبلیو ڈبلیو ٹی او اور سی او ڈ ی ای جیسے فورموں میں برآمدات کی فروغ کیلئے بھارت کی پوزیشن کا دفاع کرنا ممکن ہوسکے گا۔
راشٹریہ گوکل مشن کے تحت دودھ کی پیداوار بڑھانے اور مویشیوں کی پیداواریت بڑھانے کے لئے متعدد اقدامات اور کوششیں کی گئی ہیں جن میں جانوروں میں جنین کی منتقلی کی ٹیکنالوجی ، نر اور ماندہ کی شناخت کے ساتھ مادہ تولید کی فراہمی اور جینومک انتخاب وغیرہ شامل ہیں۔ یہ اقدامات یقینی طور پر بھارت میں دودھ دینے والے جانوروں کی پیداوار میں اضافہ کریں گے جو فی الحال سالانہ فی مویشی 1806 کلو گرام ہے جبکہ عالمی پیمانے پر اوسطاً ایک جانور ایک سال میں 2310 کلو گرام دودھ دیتا ہے۔ دودھ کی کوالٹی کو یقینی بنانے ، دودھ سے تیار ہونے والی اشیاء کے معیار کو یقینی بنانے کیلئے حکومت ہند مختلف النوع ڈیری ترقیات اسکیموں کا نفاذ کررہی ہے تاکہ عمدگی کے حامل دودھ کے بنیادی ڈھانچے کو مستحکم بنایا جاسکے اور فارم کی سطح پر ڈیری کوآپریٹیو سوسائٹیوں سے لیکر ضلعی اور ریاستی سطح تک پروسیسنگ پلانٹوں کو ترقی دی جاسکے۔
محکمے کا مقصد یہ ہے کہ دودھ اور دودھ مصنوعات کے لئے ایک واحد معیار متعارف کرایا جائے تاکہ صارفین کیلئے دودھ مصنوعات خریدتے وقت ان کے لئے فیصلہ لینا آسان ہوسکے۔ حفظان صحت سے متعلق معیارات کے سلسلے میں پروسیس اسناد بندی کو فارم کی سطح پر یقینی بنانے کیلئے پروسیسنگ پلانٹ اور دودھ اور دودھ سے تیار اشیاء وغیرہ کو بھی اس دائرے میں رکھا گیا ہے۔ ایک مرتبہ جب اسناد بندی کا عمل مکمل ہوجائیگا تو کوالٹی کے بارے میں جانکاری دینے والا علامتی نشان آئی ایس آئی مارک کے ساتھ دودھ اور دودھ سے تیار ہونے والی اشیاء پر چسپاں کیا جاسکتا ہے اور یہ دودھ کوآپریٹیو اور پرائیویٹ ڈیریوں ، دونوں کی جانب سے حاصل ہوسکتا ہے۔
دودھ کو خراب ہونے سے بچانے کیلئے 4.530 بلک ملک کولر اور 35436 خودکار دودھ کلیکشن یونٹیں فراہم کرائی گئی ہیں۔ محکمے نے پہلے ہی بلک ملک کولر ، ڈیری پروسینگ پلانٹ اور کولنگ پلانٹ وغیرہ کے سلسلے میں اپنی منظوری دے دی ہے۔ مقصد یہ ہے کہ دودھ اور دودھ سے تیار ہونے والی اشیاء کی کوالٹی میں اضافہ کیا جاسکے اور یہ کام ڈیری کوآپریٹیو اداروں کے ذریعے کیا جائیگا۔ ڈی آئی ڈی ایف کے تحت سات ریاستوں کے 26 پروجیکٹ جن کی لاگت 3681.46 کروڑ کے بقدر ہے، ان کو منظوری دی گئی ہے۔ اس سے دودھ اور دودھ کی مصنوعات کی کوالٹی میں سدھار ہوگا اور دودھ بنانے کے تمام تر عمل کی نگرانی ممکن ہوسکے گی۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
U-3405
(Release ID: 1580217)
Visitor Counter : 200