وزارت خزانہ

وزیر خزانہ کی بجٹ تقریر حصہ-1

Posted On: 05 JUL 2019 1:57PM by PIB Delhi

 

نئی دہلی،5؍جولائی۔ خزانے اور کارپوریٹ  امور کی مرکزی وزیر محترمہ نرملا سیتارمن نے آج پارلیمنٹ میں 20-2019 کا مرکزی بجٹ پیش کیا، جس کی کچھ اہم خصوصیات یہ ہیں:

بھارتی معیشت اِس سال 3 ٹریلین ڈالر کی ہو جائے گی۔ وہ قوت خرید کے معاملے میں دنیا کی تیسری سب سے بڑی معیشت ہوگی۔ حکومت اگلے 5 برسوں میں بنیادی ڈھانچے کے شعبے میں 100لاکھ کروڑ روپے کا سرمایہ لگانے کا ارادہ رکھتی ہے۔ 20-2019 میں اس کا نشانہ 5،000کروڑ روپے کے سرکاری شیئر فروخت کرنے کا ہے۔ قرضے کو بڑھانے کے لئے پی ایس بیز کو70،000کروڑ روپے فراہم کرنے کی تجویز ہے۔ پچھلے 5 سال کے خوراک کی سکیورٹی کے بجٹ کو دو گنا کر دیا جائے گا۔ 10،000کروڑ روپے کے اخراجات سے موٹر گاڑیوں کی تیز رفتاری کے ساتھ بجلی کاری کی جائے گی۔ افریقہ میں 18 نئے بھارتی سفارتی مشن کھولے جائیں گے۔ 17سرکردہ سیاحتی مقامات کو ترقی دے کر عالمی درجے کے سیاحتی مقامات بنا دیا جائے گااور ایک روپے، 2 روپے، 5 روپے، 10 روپے اور 20 روپے کے نئے سکے جاری کئے جائیں گے۔

وزیر خزانہ نے اپنی پہلی بجٹ تقریر میں بتایا کہ 2024 تک جل جیون مشن کے  ہر گھر جَل سے لے کر دیہی علاقوں کے تمام گھروں کو اِس مشن کے تحت لے آیا جائے گا۔ پردھان منتری آواس یوجنا (گرامین) کے تحت 2022 تک سب لوگوں کو گھر فراہم کر دیا جائے گا۔ 80،000کروڑ روپے سے زیادہ کے اخراجات سے 5 برسوں میں پی ایم جی ایس وائی-III کے تحت 1،25،000 کلو میٹر طویل دیہی سڑکوں کا درجہ بڑھایا جائے گا۔ اس طرح کے مکانوں کے 97 فیصد سے زیادہ حصے کو  تمام موسموں والی کنکٹی ویٹی فراہم کی جائے گی۔ بانس، شہد اور کھادی کلسٹروں کے لئے ایس ایف یو آر ٹی آئی (سفورتی) کے تحت مشترکہ سہولتی مرکز قائم کئے جائیں گے۔20-2019 میں  80 روزی روٹی کے کاروبار کے اِنکیوبیٹر اور 20 ٹیکنالوجی کاروبار کے  اِنکیوبیٹر قائم کئے جائیں گے تاکہ زرعی دیہی صنعت کے شعبوں میں 75،000 ہنرمند صنعت کار تیار کئے جا سکیں۔ یہ  اقتصادیات کے دیہی اور زرعی شعبوں کیلئے کچھ نئی تجویزیں ہیں، جو وزیر خزانہ نے پیش کئے ہیں۔

محترمہ سیتارمن نے کہا کہ وزیراعظم مودی کے زیر قیادت این ڈی اے حکومت کی پہلی میعاد ایک کام کرنے والی حکومت کے طور پر بنی ہے۔ ایک ایسی حکومت جس نے ہر معاملے میں کامیابی حاصل کی ہے۔ 19-2014 کے دوران حکومت نے مرکز اور ریاست کے تعلقات میں نئی روح پھونکی ہے، امداد باہمی وفاق، جی ایس ٹی کونسل اور مالی نظم و ضبط کیلئے ایک سخت عہد کا اظہار کیا ہے۔ اُس نے  نیو انڈیا کے لئے شروعات کر دی ہے، جس کی منصوبہ بندی اور جس میں امداد نیتی آیوگ کی طرف سے دی گئی، جو کہ ایک وسیع تھِنک ٹینک ہے اور جس نے  اپنے کاموں سے ثابت کر دیا ہے کہ ‘‘ اصلاحات، کارگزاری اور تبدیلی’’ کے اصول کو کامیاب بنایا جا سکتا ہے۔

بہت سے پروگراموں اور اقدامات کے بارے میں حکومت نے ایسے زبردست پیمانے پر کام کیا ہے، جس کی پہلے کوئی نظیر نہیں ملتی۔

 

2014 سے پہلے

2014 کے بعد

خوراک کی سکیورٹی

1.2لاکھ کروڑ روپے

1.8لاکھ کروڑ روپے

پیٹنٹس کی تعداد

4000

13،000(18-2017)

ایم ایس پی

89،740کروڑ روپے

1،71،127.48کروڑ روپے (19-2018)

 

وزیر خزانہ نے کہا کہ پچھلے 5برسوں میں جو زبردست پروگرام اور خدمات شروع کی گئی ہیں، ان میں مزید تیزی لائی جائے گی اور طریقۂ کار کو مزید آسان بنانے، کارکردگی کو مزید بہتر بنانے اور رکاوٹوں کو دور کرنے  اور ٹیکنالوجی کا بہترین استعمال کرنے کی مخلصانہ کوششیں کی جائیں گی تاکہ مطلوبہ مقاصد حاصل کئے جا سکیں۔

وزیر خزانہ نے وضاحت کرتے ہوئے کہا کہ  بھارتی معیشت رواں سال میں 3 ٹریلین ڈالر تک پہنچ جائے گی اور اگلے 5 برسوں میں 5 ٹریلین ڈالر بننے کے وزیراعظم کے ویژن تک پہنچ جائے گی۔ اِس وقت ہماری معیشت دنیا میں چھٹے نمبر پر ہے، جبکہ 2014 میں اس کی پوزیشن 11ویں تھی۔ جہاں تک قوت خرید میں یکسانیت کا تعلق ہے، درحقیقت بھارت اب بھی چین اور امریکہ کے بعد تیسری سب سے بڑی معیشت ہے۔ انہوں نے کہا کہ اس مقصد کے حصول کے لئے ملک کو بہت سی بنیادی  دھانچہ جاتی اصلاحات کا سلسلہ جاری رکھنا ہوگا، جیسا کہ پچھلے 5 برسوں میں بالواسطہ ٹیکس، دیوالیہ پن اور ریئل اسٹیٹ کے معاملے میں کیا گیا ہے۔ یہاں تگ  کی عام آدمی کی زندگی بھی مُدرا قرضوں کے ذریعے تبدیل ہو گئی ہے، جن سے اُسے کاروبار میں آسانی ہوئی ہے۔ بہت سے پروگراموں کے ذریعے اِس بات کو یقینی بنایا گیا ہے کہ اُس کا باورچی خانہ (وہ چاہے مرد یا عورت)دھوئیں سے پاک ہو، اُس کے (خواہ وہ مرد ہو یا عورت) مکان میں بجلی کا کنکشن پہنچے اور گھروں میں اجابت خانوں کا التزام کرکے خواتین کے وقار کا احترام کیا جائے۔

محترمہ سیتا رمن نے کہا کہ پالیسی کومفلوج بنانے،  لائسنس-کوٹہ، کنٹرول کا زمانہ ختم ہو گیا ہے۔  انڈیا آئی این سی دراصل بھارت کے روزگار پیدا کرنے والے ہیں اور وہ قوم کی دولت پیدا کرنے والے ہیں۔ محترمہ سیتارمن نے کہا ‘‘ ایک ساتھ مل کر، باہمی اعتماد سے ہم فائدہ اٹھا سکتے ہیں، تیزی سے ترقی کر سکتے ہیں اور دیرپار قومی  نموحاصل کر سکتے ہیں۔ میں اندرون ملک اور بیرونی سرمایہ کاری کی کا سلسلہ شروع کرنے کےلئے فریم ورک کے ایک حصے کے طور پر بہت سے اقدامات تجویز کرتی ہوں’’۔

کنکٹی ویٹی کو معیشت کی رگِ جاں قرار دیتے ہوئے وزیر خزانہ نے کہا کہ حکومت نے پردھان منتری گرام سڑک یوجنا، صنعتی راہداریوں، مال برداری کی راہداریوں، بھرت  مالا اور ساگر مالا پروجیکٹوں، جَل مارگ وِکاس اور اُڑان اسکیموں کے ذریعے ہر طرح کی جسمانی کنکٹی ویٹی کو بہت زیادہ بڑھاوا دیا ہے۔ صنعتی راہداریوں سے طاس کے علاقوں میں اور زیادہ صنعتی سرمایہ کاری کے لئے بنیادی ڈھانچے کی فراہمی میں بہتری آئے گی، مال برداری کی راہداریوں کے ذریعے ریلوے لائنوں پر بھیڑ بھاڑ کو کم کرنے میں مدد ملے گی، جس سے عام آدمی کو فائدہ پہنچے گا۔ بھرت مالا کے مؤثر پروگرام سے قومی سڑک راہداریوں اور شاہراہوں کی تعمیر میں مدد ملے گی، جبکہ ساگر مالا سے بندرگاہوں کی کنکٹی ویٹی، جدید کاری اور بندرگاہوں سے متعلق صنعت کاری میں اضافہ ہوگا۔ ساگر مالا کا مقصد بیرونی تجارت کے لئے  بنیادی ڈھانچے کو بہتر بنانا ہے، لیکن یہ ساتھ ہی ساتھ غریب آدمی کی ٹرانسپورٹ کا ذریعہ بھی ہے۔ آبی راستے ٹرانسپورٹ کے سستے ذرائع ثابت ہو چکے ہیں۔ قومی آبی راستوں پر جہاز رانی کی گنجائش میں اضافے کے جل مارگ وکاس پروجیکٹ کا مقصد اندرون ملک آبی ٹرانسپورٹ کے ذریعے داخلی تجارت کو آسان بنانا ہے۔ ان اقدامات سے لاجسٹکس میں زبردست بہتری آئے گی، ٹرانسپورٹیشن کا خرچ کم ہوگا او ر اندرون ملک تیار کردہ مصنوعات کی مقابلہ آرائی میں اضافہ ہوگا۔
وزیر خزانہ نے کہا کہ دنیا کی تیسری سب سے بڑی گھریلو ہوابازی مارکٹ ہونے کی وجہ سے بھارت کےلئے یہ مناسب وقت ہے کہ وہ طیاروں کی فائنانسنگ اور بھارتی ساحلوں سے لیز پر دینے کی سرگرمیاں شروع کرے۔انہوں نے کہا کہ  مینٹیننس، رپیئر اور اوورہال (ایم آر او) صنعت کی ترقی کے لئے ماحول تیار کرنے کی غرض سے یہ تجویز کیا گیا ہے کہ  ہوابازی کے اس شعبے میں خودکفالت  حاصل کرنے  کے لئے بھارت انجینئرنگ کے میدان میں کوشش کرے۔ محترمہ سیتارمن نے مزید کہا کہ حکومت  ملک میں ایم آر او کے فروغ کے لئے سازگار ماحول پیدا کرنے کی خاطر مناسب پالیسی اقدامات کرے گی۔

وزیر خزانہ نے اطلاع دی کہ  ایف اے ایم ای اسکیم 2019 کا دوسرا مرحلہ یکم اپریل 2019 سے شروع ہو گیا ہے، جس کی منظوری  3 سال کے لئے 10،000کروڑ روپے کے خرچ سے کابینہ نے دی ہے ۔ اس اسکیم کا مقصد  بجلی سے چلنے والی موٹر گاڑیاں خریدنے کے لئے ترغیبات فراہم کرنا اور  بجلی کی ان موٹر گاڑیوں کو چارج کرنے کے لئے ضروری بنیادی ڈھانچے فراہم کرنا ہے۔

ریلوے کے بارے میں اظہار خیال کرتے ہوئے محترمہ سیتا رمن نے کہا کہ اندازہ ہے کہ ریلوے ڈھانچے کو 2018 سے 2030 کے درمیان 50 لاکھ کروڑ روپے کے سرمائے کی ضرورت ہوگی۔ اس حقیقت کے پیش نظر کہ ریلوے کا خرچ سالانہ ڈیڑھ سے 1.6 لاکھ کروڑ روپے ہے، منظور شدہ پروجیکٹوں کو مکمل کرنے کے لئے بھی دہائیاں درکار ہوں گی۔ اس لئے  تیز رفتار ترقی اور ریلوے لائنوں کی تکمیل ، ریلوے ڈبوں اور انجنوں کی تیاری نیز مسافروں اور مال برداری کی خدمات کی فراہمی کے لئے  سرکاری اورنجی شراکت داری تجویز کی جاتی ہے۔ انہوں نے کہا کہ کنکٹی ویٹی بنیادی ڈھانچے کو اگلی سطح تک  لے جانے کے لئے حکومت  بجلی کی کنکٹی ویٹی کو یقینی بنانے کے لئے ایک کامیاب نمونہ تیار کرے گی، جو ایک قوم ایک گِرڈ ہوگا۔اس سے ریاستوں کو سستی شرحوں پر بجلی کی  فراہمی کو یقینی بنایا جا سکے گا۔ محترمہ سیتار رمن نے گیس گرڈ ، آبی گرڈ، آئی ویز اور علاقائی ہوائی اڈے تعمیر کرنے کے لئے اِسی سال ایک خاکہ فراہم کرنے کی تجویز پیش کی۔

فلاحی اقدامات کا ذکر کرتے ہوئے وزیرخزانہ نے کہا کہ بھارت سرکار نے پردھان منتری لگھو وِیاپاری من دھن یوجنا(پی ایم ایل وی ایم وائی) نام کی نئی اسکیم کے تحت  پنشن کے فائدے تقریباً 3 کروڑ خردہ تاجروں اور چھوٹے دکانداروں کو بھی دینے کا فیصلہ کیا ہے، جن سالانہ کاروبار 1.5کروڑ روپے سے کم ہے۔ اس اسکیم میں داخلے کو بہت آسان رکھا جائے گا اور صرف آدھار اور بینک کھاتے کی تفصیلات معلوم کی جائیں گی، باقی معلومات متعلقہ شخص اپنے طور پر فراہم کرے گا۔ اس بات کو تسلیم کرتے ہوئے  کہ سرمایہ کاری کے ذریعے ترقی کے لئے ضروری ہے کہ کم لاگت کے سرمائے تک رسائی ہو۔ وزیر خزانہ نے کہا کہ بھارت کو ہر سال 20 لاکھ کروڑ روپے (300 بلین امریکی ڈالر سالانہ) کی ضرورت ہوگی اور اس کے بعد بنیادی ڈھانچے کی فائنانسنگ کے لئے سرمائے کے ذرائع کو بڑھانے کے بہت سے اقدامات تجویز کئے جا رہے ہیں۔

  • کریڈٹ گارنٹی انہانسمنٹ کارپوریشن، جس کے ضابطے آر بی آئی نے نوٹیفائی کر دیئے ہیں، 20-2019 میں قائم کر دی جائے گی۔
  • طویل مدتی بانڈس کے لئے ، مارکٹ کو مؤثر بنانے کا لائحہ عمل ، جس میں کارپوریٹ بونڈس کو مزید مؤثر بنانے کا لائحہ عمل بھی شامل ہے، اس کی شروعات کی جائے گی اور اِس میں خاص توجہ بنیادی ڈھانچے کے سیکٹر پر دی جائے گی۔
  • یہ بھی تجویز کیا جاتا ہےکہ آئی ڈی ایف – این بی ایف سیز کی طرف سے جاری کئے گئے قرضے کی سکیورٹیز میں ایف آئی آئی ایس ؍ ایف پی آئی ایس کی سرمایہ کاری کی اجازت دی جائے اور  اسے کسی بھی گھریلو سرمایہ کار کو منتقل کرنے ؍ فروخت کرنے کی اجازت دی جائے۔

بیرونی راست سرمایہ کاری کے تعلق سے محترمہ سیتارمن نے کہا کہ بھارت میں ایف ڈی آئی کی آمد عالمی مندے کے باوجود بہت زیادہ رہی ہے۔ 19-2018 کے دوران بھارت میں ایف ڈی آئی کی آمد 64.375 بلین امریکی ڈالر رہی، جو کہ پچھلے سال سے 6 فیصد زیادہ ہے۔ انہوں نے کہا کہ حکومت ہوابازی، میڈیا (اینیمیشن، اے وی جی سی) اور انشیورنس شعبوں میں تمام ساجھیداروں کے صلاح و مشورے سے ایف ڈی آئی شروع کرنے کی تجویزوں کا جائزہ لے گی۔ اس سلسلے میں انہوں نے مندرجہ ذیل اقدامات تجویز کی ہے۔

  • انشورنس فارموں کے لئے 100 فیصد راست غیر ملکی سرمایہ کاری  (ایف ڈی آئی)کی اجازت دی جائے گی۔
  • سنگل برانڈ خردہ سیکٹر میں ایف ڈی آئی کے لئے مقامی ذرائع کے ضابطوں کو آسان بنا دیا جائے گا۔
  • آر ای آئی ٹیز اور آئی این وی آئی ٹی ایس کے ذریعے جاری کئے گئے قرضوں کی سکیورٹیز کو خریدنے کی اجازت دی جائے گی۔

اسی سلسلے میں وزیر خزانہ نے اطلاع دی  کہ حالانکہ بھارت میں اپنے لوگوں کے ذریعے سب سے زیادہ رقمیں آتی ہیں، لیکن بھارت کی سرمایہ منڈیوں میں این آر آئی کی سرمایہ کاری نسبتاً کم ہے۔ بھارتی ایکویٹیز میں این آر آئی کی بلا رکاوٹ رسائی فراہم کرنے کی خاطر انہوں نے تجویز کیا کہ این آر آئی پورٹ فولیو انویسٹمنٹ اسکیم روٹ کو فوراً پورٹ فولیو انویسٹمنٹ روٹ کے ساتھ ضم کر دیا جائے۔

دیہی بھارت کے دیہی مسائل پر اظہار خیال کرتے ہوئے وزیر خزانہ نے کہا کہ وزیراعظم جناب نریندر مودی کی 2 زبردست اسکیموں  اُجولا یوجنا اور سوبھاگیہ یوجنا نے  ہر دیہی کنبے کی زندگی تبدیل کر دی ہے اور ڈرامائی طور پر ان کے رہن سہن کو بہتر اور آسان بنا دیا ہے۔ صاف ستھری کھانا پکانے کی گیس تک گھروں کی رسائی میں ایسی توسیع کی گئی ہے، جس کی پہلے کوئی نظیر نہیں ملتی اور اس کے تحت 7 کروڑ سے زیادہ ایل پی جی کنکشن دیئے گئے ہیں۔ پورے ملک میں تمام گاوؤں او ر قریب قریب 100 فیصد گھروں کو بجلی فراہم کر دی گئی ہے۔ انہوں نے مطلع کیا کہ  2022 تک جو بھارت کی آزادی کا 75واں سال ہوگا، ہر دیہی کنبے کو سوائے اس کے، جو کنکشن لینے پر رضامند نہ ہو، بجلی اور کھانا پکانے کی صاف گیس کی سہولت فراہم کر دی جائے گی۔ اسی طرح پردھان منتری آواس یوجنا- گرامین (پی ایم اے وائی-جی) کے تحت 1.54 کروڑ دیہی مکانات پچھلے 5 برسوں میں مکمل کر لئے گئے ہیں۔ 20-2019 سے 22-2021 تک پی ایم اے وائی-جی گرامین کے دوسرے مرحلے میں 1.95 کروڑ مکانات  مجاز مستحق افراد کو فراہم کر دیئے جائیں گے۔ ان مکانوں میں اجابت خانے، بجلی او ر ایل پی جی کنکشن جیسی بنیادی ضرورتیں بھی فراہم کی جائیں گی۔ ٹیکنالوجی، ڈی بی ٹی پلیٹ فارم ا ور ٹیکنالوجی کے آلات کے استعمال سے ایک مکان بنانے میں 16-2015 میں ، جو 314 دن لگتے تھے، وہ 18-2017 میں کم کر کے 114 ہو گئے ہیں۔

وزیر خزانہ نے کہا کہ پردھان منتری گرام سڑک یوجنا ( پی ایم جی ایس وائی) نے دیہی علاقوں میں بہت سے سماجی، اقتصادی فائدے پہنچائے ہیں اور اس کی تکمیل کا وقت 2022 سے کم کرکے 2019 کر دیا گیا ہے، کیونکہ اس طرح کے 97 فیصد سے زیادہ مکانوں کو تمام موسموں میں کنکٹی ویٹی فراہم کر دی گئی ہے۔ ایسا سڑک کی تعمیر کی تیزرفتاری برقرار رکھ کر ممکن ہو سکا ہے۔ پچھلے ایک ہزار دنوں میں سڑک کی تعمیر کی رفتار  130 سے بڑھا کر 135 کلو میٹر یو میہ کر دی گئی ہے۔  انہوں نے اس بات کو اُجاگر کیا کہ اگلے 5 برسوں میں اندازاً 80250کروڑ روپے کی لاگت سے پی ایم جی ایس وائی-3 کے تحت  1،25،000کلو میٹر طویل سڑکیں تعمیر کر دی جائیں گی۔

محترمہ سیتا رمن نے کہا کہ اسکیم آف فنڈ فار اپگریڈیشن اینڈ ری جنریشن آف ٹریڈیشنل انڈسٹریز( ایس ایف یو آر ٹی آئی) کا مقصد کلسٹرپر مبنی ترقی میں آسانی کے لئے مزید  کامن فیسلیٹی سنٹرس (سی ایف سیز) قائم کرنا ہے تاکہ روایتی صنعتوں کو مزید پیداوار والی منافع بخش اور روزگار کے دیر پا مواقع پیدا کرنے کے قابل بنایا جا سکے۔ جن شعبوں پر توجہ دی جائے گی، وہ ہیں بانس، شہد اور کھادی کلسٹر۔ ایس ایف یو آر ٹی آئی کے تحت 20-2019 میں 100 نئے کلسٹر قائم کئے جائیں گے، جن کے ذریعے 50،000 دستکار اقتصادی زنجیر میں شامل ہو سکیں گے۔ اس کے علاوہ اس طرح کی صنعتوں کی ٹیکنالوجی کو بہتر بنانے کی خاطر اختراع کو فروغ دینے، دیہی صنعت ا ور صنعت کاری (اے ایس پی آئی آر ای)کی اسکیم کو مستحکم بنا دیا گیا ہے تاکہ  روزی روٹی کے کاروباری انکیوبیٹر  (ایل بی آئیز) اور ٹیکنالوجی کے کاروباری انکیوبیٹر ( ٹی بی آئیز) قائم کئے جائیں گے۔ اس اسکیم کے تحت  20-2019 میں 80 روزی روٹی کے کاروباری انکیوبیٹرس (ایل بی آئیز) اور 20 ٹیکنالوجی کے کاروباری انکیوبیٹرس (ٹی بی آئیز) قائم کر دیئے جائیں گے تاکہ زرعی دیہی صنعت کے شعبوں میں 75،000 ہنرمند صنعت کار شامل ہو سکیں۔ حکومت کسانوں کی معیشت کو بہتر بنانے کی خاطر  10000 نئی فارمر پروڈیوسر تنظیمیں بنانے کی امید رکھتی ہے۔

ماہی گیری سے متعلق طبقوں کو ایک خاص اسکیم پردھان منتری  متسیہ سمپدا یوجنا (پی ایم ایم ایس وائی) کے تحت فائدے دلانے  کے لئے   ماہی پروری کا محکمہ، مچھلیوں کے بندوبست کا ایک زبردست فریم ورک قائم کرے گا۔ اس فریم ورک  کے ذریعہ  بنیادی ڈھانچے، جدید کاری، تلاش، پیداوار، پیداواریت اور کھیتی کی کٹائی کے بعد کے بندوبست اور  معیار پر کنٹرول میں جو خامیاں ہیں، انہیں پورا کیا جائے۔

وزیر خزانہ نے کہا کہ پانی کی سکیورٹی کو یقینی بنانا اور تمام بھارتیوں کو مناسب مقدار میں محفوظ پانی فراہم کرنا حکومت کی ترجیح ہے۔ اس سلسلے میں ایک بڑا قدم جَل شکتی منترالیہ کا قیام ہے۔ اس کے تحت آبی وسائل، دریاؤں کی ترقی اور گنگا کے احیاء، نیز پینے کے پانی اور حفظانِ صحت کی وزارتوں کو مربوط کر دیا ہے۔نیا منترالیہ، آبی وسائل اور پانی کی فراہمی کو ایک مربوط اور جدید طریقے کے انتظام کی نگرانی کرے گا اور ریاستوں کے ساتھ مل کر اس بات کو یقینی بنائے گا کہ جَل جیون مشن کے تحت 2024 تک تمام دیہی گھروں میں ہر گھر جَل(پائپ کے ذریعے پانی کی فراہمی)کر دی جائے۔ حکومت نے 1592 بلاکوں کی نشاندہی کی ہے، جن کی حالت خستہ ہے اور جن کا بہت زیادہ استعمال کیا گیا ہے۔ ان بلاکوں کی جَل شکتی ابھیان کے لئے 256 اضلاع میں نشاندہی کی گئی ہے۔ مختلف اسکیموں کے تحت فراہم رقموں کے استعمال کے علاوہ حکومت کمپنسیٹری ایفوریسٹیشن فنڈ مینجمنٹ اینڈ پلاننگ اتھارٹی (سی اے ایم پی اے) کے تحت بھی زائد فنڈ استعمال کرنے کے امکانات بھی تلاش کرے گی۔

پردھان منتری گرامین ڈجیٹل ساکشرتا ابھیان کے تحت اب تک 2 کروڑ دیہی ہندوستانیوں کو ڈجیلی خواندہ بنایا گیا ہے۔ ڈجیٹل استعمال میں دیہی - شہری فرق کو ختم کرنے کے لیے بھارت نیٹ پورے ملک میں ہر پنچایت میں مقامی بلدیاتی اداروں کو انٹرنیٹ کنکٹی ویٹی فراہم کر رہا ہے۔ اس کام میں سرکاری – نجی ساجھیداری (پی پی پی) کے تحت یونیورسل اوبلیگیشن فنڈ کی مدد سے تیزی لائی  جائے گی۔

پردھان منتری آواس یوجنا شہری (پی ایم اے وائی – شہری) کے تحت 4.83 لاکھ کروڑ روپے کی سرمایہ کاری سے 81 لاکھ مکانوں کی منظوری دی گئی ہے جن میں تقریباً 47 لاکھ مکانوں کی تعمیر کا کام شروع ہو گیا ہے۔ 26 لاکھ سے زیادہ مکان مکمل ہو چکے ہیں جن میں 24 لاکھ مکان فیض حاصل کرنے والوں کو دیے جا چکے ہیں۔ ان مکانوں کی تعمیر میں نئی ٹکنالوجی کا بڑے پیمانے پر استعمال کیا گیا ہے۔ 13 لاکھ سے زیادہ مکان  نئی تکنالوجیوں کے استعمال کرتے ہوئے تعمیر کیے گئے ہیں۔

مہاتما گاندھی کی 150 ویں سالگرہ ہمارے لئے خود کو مہاتما گاندھی کے نظریات کے لیے وقف کرنے کا ایک اہم موقع ہے۔ وزیر اعظم نریندر مودی نے 2 اکتوبر 2019 تک سوچھ بھارت کے تحت پورے بھارت کو کھلے میں رفع حاجت سے پاک بنانے کا سنکلپ کر رکھا ہے۔ مجھے پورا یقین ہے اور مجھے یہ بتاتے ہوئے خوشی ہو رہی ہے کہ یہ ہدف 2 اکتوبر تک حاصل کر لیا جائے گا۔

وزیر خزانہ نے کہا کہ حکومت بھار ت کی اعلیٰ تعلیم کے نظام کو بہترین عالمی نظام میں سے ایک بنانے کی خاطر نئی قومی تعلیمیی پالیسی پیش کرے گی۔ نئی پالیسی میں اسکول اور اعلیٰ تعلیم، دونوں  میں بڑی تبدیلیوں کی تجویز ہے جس میں دیگر کے علاوہ حکمرانی کا بہتر نظام اور تحقیق و اختراعات پر زیادہ توجہ مرکوز کرنا شامل ہے۔ اس میں ملک میں تحقیق کے لیے فنڈ کی فراہمی، تال میل اور فروغ دینے کی خاطر ایک نیشنل ریسرچ فاؤنڈیشن (این آر ایف) فنڈ قائم کرنے کی تجویز ہے۔ وزیر خزانہ نے کہا کہ ان اقدامات نے تعلیم کے معیار میں اضافہ کیا ہے۔ پانچ سال پہلے عالمی سطح پر یونیورسٹیوں کی درجہ بندی میں دنیا کی سب سے اعلیٰ  (200 نیورسٹیوں میں ایک بھی ہندوستانی ادارہ شامل نہیں تھا لیکن ہمارے اداروں کی مسلسل) کوششوں سے اب ہمارے تین ادارے، دو آئی آئی ٹی اور ایک آئی آئی ایس سی بنگلور ، دنیا کے اعلیٰ ترین 200 اداروں میں شامل  ہو گئے ہیں۔

محترمہ سیتا رمن نے کہا کہ ‘‘کیا کاوے کیلاسا’’ کے نفاذ کے ذریعہ حکومت پردھان منتری کوشل وکاس یوجنا (ای ایم کے وی وائی) کے تحت 10 ملین نوجوانوں کو صنعت سے متعلق ہنرمندی کی تربیت فراہم کرے گی۔

     یہ اسکیم تیز رفتاری اور اعلیٰ معیار کے ساتھ تربیت یافتہ افرادی قوت کا بڑا پول تیار کرنے میں مدد کر رہی ہے۔ انھوں نے مزید کہا کہ حکومت مصنوعی ذہانت (اے آئی) ، انٹرنیٹ آف تھنگس، بگ ڈاٹا، 3ڈی پرنٹنگ، ورچوئل  ریالٹی اور روبوٹکس جیسی جدید دور کی ہنر مندی پر بھی توجہ مرکوز کرے گی جو ملک اور ملک کے باہر بھی بڑی اہلیت رکھتی ہیں اور ان سے زیادہ رقم کمائی جا سکتی ہے۔

انہوں  نے  کہا کہ حکومت نے تمام شعبوں کے لیے یکم اپریل 2018 سے امپلائز پروویڈنٹ فنڈ اور امپلائز پنشن اسکیم دونوں میں تعاون کو 12 فیصد تک بڑھانے کا فیصلہ کیا ہے۔ اس قدم کے نتیجہ میں مالی سال 19-2018 کے دوران استفادہ کنندگان کی تعداد بڑھ کر تقریباً 88 لاکھ ہو گئی ہے۔ اسکیم کے تحت  30 مارچ 2019 تک فائدہ حاصل کرنے والے کل ملازمین کی تعداد 11805000 رہی جبکہ اس سے 145512 اداروں کو فائدہ پہنچا۔ حکومت نے کثیر لیبر قوانین کو سہل بنانے کے لیے چار لیبر کوڈ کا سیٹ پیش کرنے کی تجویز پیش کی ہے۔ اس سے یہ بات یقینی ہوگی کہ رجسٹریشن اور ریٹرن داخل کرنے کا عملی معیاری اور آسان ہو جائے گا۔

     محترمہ سیتارمن نے کہا کہ اس حکومت نے مدرا (ایم یو ڈی آر اے)، اسٹینڈ اپ انڈیا اور سیلف ہیلپ گروپ (ایس ایچ جی) تحریک جیسی متعدد اسکیموں کے ذریعہ خاتون صنعتکاروں کی مدد اور حوصلہ افزائی کی ہے۔ خاتون صنعتکاروں کی مزید حوصلہ افزائی کی غرض سے انہوں نے تمام اضلاع میں خاتون ایس ایچ جی مالی اعانتی پروگرام کی توسیع کی تجویزبھی  پیش کی ہے۔ مزید براں ہر ایک تصدیق شدہ خاتون ایس ایچ جی ممبر، جو جن دھن بینک کھاتہ رکھتی ہے اسے 5000 روپئے تک کے اوور ڈرافٹ کی اجازت ہوگی۔ ہر ایک ایس ایچ جی میں ایک خاتون، مدرا (ایم یو ڈی آر اے) اسکیم کے تحت ایک لاکھ روپئے تک کا قرض حاصل کرنے کی بھی اہل ہوگی۔

سیاحت  کے محاذ پر وزیر خزانہ نے کہا کہ حکومت 17 آئیکونک سیاحتی مقامات کو عالمی درجہ کا سیاحتی مقام بنا رہی ہے۔ جو دوسرے سیاحتی مقامات کے لیے ماڈل کے طور پر کام کریں گے۔ آئیکونک سیاحتی مقامات پر آ نے والے سیاحوں کی تعداد بڑھے گی ، جس کے نتیجے میں ان مقامات پر گھریلو اور غیر ملکی دونوں سیاحوں کی آمد میں اضافہ ہوگا۔ انہوں نے یہ بھی بتایا کہ مالامال قبائیلی ثقافتی وراثت کے تحفظ کے مقصد سے ایک ڈجیلو ری پوزیٹری بنایا جائے گا جہاں دستاویزات، لوک نغمے، فوٹوز جو ہندوستان میں قبائیلوں کے ارتقاء کے مقامات، طرز زندگی، فن تعمیر، تعلیمی سطح، روایتی فن، لوک رقص اور آبادی سے متعلق دوسری تفصیلات محفوظ کی جائیں گی۔ اس خزانے کو مزید مالامال اور مستحکم بنایا جائے گا۔

وزیر خزانہ نے حکومت کےویژن  کے دس نکات پیش کیے :

•   ظاہری  اور سماجی بنیادی ڈھانچہ کی تعمیر

•   ڈجیلی انڈیا کی معیشت کے ہر ایک شعبہ تک رسائی

•   سرسبز و شاداب زمین اور نیلے آسمان کے ساتھ آلودگی سے پاک ہندوستان

•   ایم ایس ایم ای، اسٹارٹ اپ، دفاعی مینوفیکچرنگ، آٹو موبائلز ، الیکٹرونکس، فیب اور بیٹریاں اور طبی آلات سے متعلق خصوصیت کے ساتھ میک ان انڈیا پر زور دینا

•   پانی، آبی بندوبست ، صاف ستھری ندیاں

•   بلیو معیشت

•   خلائی پروگرام ، گگن یان، چندریان اور سیٹلائٹ پروگرام

•   اناج، دالوں، تیل و پھلوں و سبزیوں کی برآمدات اور خودکفالت

•   صحت مند سماج – آیوش مان بھارت، مقویات سے سیر خواتین اور بچے ، شہریوں کی حفاظت

•   جن بھاگیداری کے ساتھ ٹیم انڈیا، کم از کم حکومت زائد  از زائد  حکمرانی۔

 

U- 2854



(Release ID: 1577592) Visitor Counter : 107