پی ایم ای اے سی

وزیراعظم کی اقتصادی مشاورتی کونسل کے تحت قائم کردہ مدھو مکھی پالن سے متعلق ترقیاتی کمیٹی نے اپنی رپورٹ جاری کی

Posted On: 26 JUN 2019 2:23PM by PIB Delhi

 

نئی دہلی،26 جون 2019 ؍    وزیراعظم کی اقتصادی مشاورتی کونسل نے پروفیسر وویک دیبرائےکی صدارت میں  مدھو مکھی پالن سے متعلق ایک ترقیاتی کمیٹی قائم کی ہے۔ مدھو مکھی  پالن سے متعلق ترقیاتی کمیٹی (بی ڈی سی ) نے آج اپنی رپورٹ جاری کی ۔ بی ڈی سی کا قیام ہندوستان میں مدھو مکھی  پالن  کو  ترقی دینے کے راستوں کی شناخت کرنے کے مقصد سے کیا گیا تھا تاکہ زرعی پیداوار کو بہتر بنانےمیں مدد مل سکے، روزگار کے مواقع میں اضافہ ہو سکے ، غذائی تحفظ میں اضافہ ہو سکے اور حیاتیاتی تنوع کو پائیدار بنایا جا سکے۔ مزید برآں مدھو مکھی  پالن 2022 تک کسانوں کی آمدنی کو دوگنی کرنے کے ہدف کے حصول میں بھی  اہم معاون بن سکتا ہے۔

فوڈ واینڈ ایگریکلچرل آرگنائزیشن کے مطابق   18-2017 میں شہد کی پیداوار میں ہندوستان کا دنیا بھر میں 8 واں مقام تھا۔ ہندوستان میں شہد کی پیداوار 64.9 ہزار ٹن  تھی  جبکہ دنیا بھر میں شہد کی پیداوار میں 551 ہزار  ٹن کے ساتھ چین کا پہلا مقام تھا۔ اس رپورٹ میں اس بات کا ذکر کیا گیا ہے کہ شہد کی مکھیوں کے پالنے کو  صرف شہد اور موم تک محدود نہیں کیا جا سکتا ہے بلکہ زرگل ، نملی موم اوررائل جیلی  جیسے پروڈکٹس ایسے ہیں جن کی بازار میں خوب فروخت ہے اور جن سے ہندوستانی کسانوں کو بڑے پیمانے پر مدد مل سکتی ہے۔ ہندوستان میں  مزروعہ آراضی اور شہد کی فصلوں والے علاقوں کی بنیاد پر ملک میں تقریباً 200 ملین  مدھو مکھی پالن کالونی کی صلاحیت ہے۔جبکہ آج کی تاریخ میں ملک میں تقریباً 3.4 ملین مدھو مکھی کالونی ہیں۔ ملک میں مدھو کالونی کی تعداد میں اس اضافے سے نہ صرف شہد کی مکھی سے متعلق پروڈکٹس کی پیداوار میں اضافہ ہوگا بلکہ اس سے مجموعی زرعی اور باغبانی پیداواریت میں بھی کافی اضافہ ہوگا۔

مدھو مکھی پالن میں اضافہ کرنے کی ہندوستان کی حالیہ کوششوں نے شہد کی برآمدات میں بھی کافی اضافہ کیا ہے۔ شہد کی مکھیوں سے متعلق قومی بول اور زراعت و کسانوں کی بہبودی کی وزارت کے اعداد و شمار کے مطابق سال 15-2014 اور 18-2017 کے دوران شہد کی برآمدات 29.6 ہزار ٹن سے بڑھ کر 51.5 ہزار ٹن ہو گئی ہے۔ لیکن اس کے باوجود چیلنجز ابھی باقی ہیں اور مدھو مکھی پالن میں اضافہ کرنے کے لئے ابھی بہت کچھ کیا جانا باقی ہے ۔اس رپورٹ کی چند سفارشات درج ذیل ہیں :

  • شہد کی مکھی کو زراعت کے مقابل تسلیم کرنا اور زرعی زمین سے محروم شہد کی مکھی پالنے والے افراد کو کسان تصور کرنا۔
  • مناسب مقامات پر شہد کی مکھیوں کےموافق پودے اور پھولوں کو لگانااور اس طرح کے پودوں اور پھولوں کے انتظام و انصرام میں خواتین خود امدادی گروپوں کو شامل کرنا ۔
  • شہد کی مکھیوں سے متعلق قومی بورڈوں کو ادارہ جاتی بنانااور اس کو زراعت اور کسانوں کی بہبودی کی وزارت کے تحت  ہنی اینڈ پالینیٹرس بورڈ آف انڈیا  کی حیثیت سے از سر نو تشکیل کرنا۔
  • اس طرح کے ادارے سے متعدد میکانزم مثلاً شہد کی مکھیوں سے متعلق نئے مربوط ترقیاتی مراکز قائم کرنا ، موجودہ ترقیاتی مراکز کو مستحکم کرنا ،شہد کی قیمتوں کو مستحکم کرنے سے متعلق فنڈ قائم کرنے اور شہد کی مکھیوں کے پالنے سے متعلق اہم پہلوؤں سے متعلق اعداد و شمار جمع کر کے مدھو مکھی پالن میں اضافہ ہو سکے گا۔
  • زرعی تحقیق سے متعلق ہندوستانی کونسل (آئی سی اے آر ) کے زیر نگرانی اعلیٰ تحقیق کے لئے مگس بانی کو ایک مضمون کی حیثیت سے تسلیم کرنا ہے۔
  • ریاستی حکومتوں کے ذریعے شہد کی مکھیوں کے پالنے والے افراد کی تربیت اور  ترقی  ۔
  • شہد اور شہد سے متعلق دیگر پروڈکٹس کی ذخیرہ اندوزی ، ڈبہ بندی اور مارکیٹنگ کے لئے قومی اور علاقائی بنیادی ڈھانچے کی ترقی ۔
  • شہد اور شہد سے متعلق دیگر پروڈکٹس کی برآمدات کو آسان بنانے کے لئے آسان ضابطے اور واضح معیارات ۔

مدھو مکھی پالن سے متعلق ترقیاتی کمیٹی ( بی ڈی سی ) کی رپورٹ وزیراعظم کو سونپ دی گئی ہے۔ اور اس رپورٹ کو عوامی ڈومین میں  رکھ دیا گیا ہے۔

*************

 ( م ن ۔ م ع  ۔م ف  (

U. No. 2616

 



(Release ID: 1575840) Visitor Counter : 147


Read this release in: English , Marathi , Hindi