امور صارفین، خوراک اور عوامی تقسیم کی وزارت
صارفین کے امور ، خوراک اور سرکاری تقسیم کے وزیر جناب رام ولاس پاسوان
نے ایک ایف سی آئی کے مستقبل کا خاکہ پیش کیا
اس بات کو یقینی بنانا ہے کہ اناج کا ایک بھی دانا ضائع نہ ہو اور کسانوں کے فائدہ کے لئے حکومت کم از کم امدادی قیمت پر خریداری کرے
Posted On:
07 JUN 2019 6:21PM by PIB Delhi

نئی دہلی، 7 جون 2019/صارفین کے امور ، خوراک اور سرکاری نظام ِتقسیم کے مرکزی وزیر جناب رام ولاس پاسوان نے آج زور دے کر کہا ہے کہ ان کی وزارت کا اصل مقصد اس بات کو یقینی بنانا ہے کہ کسانوں کی کڑی محنت سے پیدا ہونے والے اناج کا ایک بھی دانہ ضائع نہ ہو اور حکومت کے ذریعہ کم از کم امدادی قیمت پر ان کی خریداری کی جائے ۔ساتھ ہی یہ بھی یقینی ہو کہ بدعنوانی پور ی طرح ختم ہوجائے۔ جناب رام ولاس پاسوان نے یہ بات آج یہاں فوڈ کارپوریشن آف انڈیا (ایف سی آئی) کے مستقبل کا خاکہ پیش کرتے ہوئے ایک پریس کانفرنس میں کہی۔
مرکزی وزیر جناب رام ولاس پاسوان نے کہا کہ اس بات کو یقینی بنانا ان کی ترجیح ہوگی کہ ایف سی آئی کا کا م کاج شانتا کمار کمیٹی کی سفارشات کے مطابق سہل اور تیز رفتار سے چلے۔ جناب پاسوان نے کہا کہ ملک میں سو لاکھ ٹن اناج کے ذخیرے کی صلاحیت پیدا کرنے کا منصوبہ ہے۔ پچھلی حکومت نے 6.75 لاکھ ٹن اناج کے ذخیرے کی صلاحیت پیدا کی تھی جبکہ 22 لاکھ ٹن کے ذخیرہ کی صلاحیت پیدا کرنے کا کام جاری ہے۔ جناب پاسوان نے کہا کہ گوداموں کی تعمیر میں سست روی دراصل ان گوداموں کے قریب ڈیڑھ کلو میٹر کے فاصلے کے دائرے میں ریلوے کی لائنیں بچھانے کی ضرورت کی وجہ سے ہے۔ انہوں نے کہا کہ اب رائٹس (آر آئی ٹی ای ایس) کو ان اناجوں کے ماڈل تبدیل کرنے کی ذمہ داری سونپی گئی ہے اور وہ 9 دنوں کے اندر اپنی سفارشات ایف سی آئی کو پیش کردے گی۔ باقی ماندہ گوداموں کی تعمیر کے لئے ہدف 2021 طے کیا گیا تاکہ مارچ 2022 میں گندم کی خریداری ہو اورانہیں ان گوداموں میں ذخیرہ کیا جاسکے۔
جناب پاسوان نے اس بات وضاحت کی کہ گندم اور دھان کی خریداری پہلے کی طرح جاری رہے گی تاکہ کسانوں کو حکومت کےذریعہ طے کردہ کم از کم امدادی قیمت (ایم ایس پی) کے فوائد حاصل ہوتے رہیں۔ حال ہی میں مکمل ہوئے ربیع سیزن خریداری کے دوران 338 لاکھ ٹن گندم کی خریداری کی گئی ہے۔ جبکہ 19-2018 میں 423 لاکھ ٹن دھان کی خریداری کی گئی تھی جن میں سے 341 لاکھ ٹن دھان ایف سی آئی تک پہنچ گیا ہے۔
جناب رام ولاس پاسوان نے مزید کہا کہ کہ آ ن لائن امتحانات کے ذریعہ جودو مرحلوں میں منعقد ہوتے ہیں، ایف سی آئی میں براہ راست تقرری کے عمل کو مزید شفاف بنایا گیا ہے۔ تقرری کا پہلا مرحلہ 3 جون کو مکمل ہوچکا ہے جبکہ دوسرا مرحلہ جولائی کے دوسرے ہفتہ میں مکمل ہوجائے گا۔ اسی طرح زمرہ ایک کی 77 اسامیوں اور زمرے دو کی جو کہ 367 اسامیوں کی تقرری کا عمل جولائی میں شروع ہوجائے گا۔ ایف سی آئی میں تین قسم کی لیبر ، جن کے نام محکمہ جاتی ، یومیہ ادائیگی نظام (ڈی پی ایس) اور نو ورک نو پے ورکرس کے ساتھ ٹھیکے پر رکھے جانے والے مزدور ہیں ، کے بارے میں بات کرتے ہوئے جناب پاسوان نے زور دے کر کہا کہ تین مختلف انتظامات کو ختم کرکے اور تمام کارکنوں کو ایک نظام کے تحت لانے پر حکومت غور کررہی ہے۔ اس سے تمام مزدوروں کی مدت کار میں استحکام آئے گا اور ان کی اجرتیں محفوظ رہیں گی۔ ا س سلسلہ میں مختلف ایپلائیز یونینوں کے ساتھ اتفاق رائے پیداکیا جارہا ہے ۔ ان میں پچاس فی صد قبل ہی اس کے لئے راضی ہوگئی ہیں۔
جناب پاسوان نے مزید کہا کہ ایف سی آئی میں اطلاعات ٹکنالوجی کے استعمال کو بہتر بنانے کی غرض سے انسانی وسائل منجمنٹ نظام (ایچ آر ایم ایس) پر عمل درآمد کیاجائے گا ۔ اس کے لئے اگست 2019 میں کام شروع ہوگا اور اگست 2019 میں مکمل ہوجائے گا۔ اس قدم سے ایف سی آئی کے 196 دفاتر میں 22 ہزار ملازمین کو فائدہ پہنچے گا۔
جناب پاسوان نے یہ بھی کہا کہ ریاستی حکومتوں کے ساتھ ایف سی آئی اور سی ڈبلیو سی کے آن لائن ڈیپو کو مربوط کرنے کا کام شروع ہوگیا ہے اور ارتباط کے لئے اہداف طے کرنے کی غرض سے جولائی میں وزرائے خوراک اور ریاستی حکومتوں کے سکریٹریوں کے ساتھ ایک میٹنگ منعقد ہوگی۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
م ن۔ ش س ۔ ج۔
U- 2347
(Release ID: 1573695)
Visitor Counter : 134