نائب صدر جمہوریہ ہند کا سکریٹریٹ
جنگ اوردہشت گردی کی صعوبتوں پر موسیقی کےذریعہ قابو پایاجاسکتاہے :نائب صدرجمہوریہ ہند
موسیقی بہترین انسانی جذبات کی علامت ہوتی ہے ؛
تہذیبی روایات کے ماخذکو ازسرنوحاصل کریں :موسیقاروں کو نائب صدرجمہوریہ ہند کی تلقین
جنوب ایشیائی سمفونی آرکیسٹراکے‘‘ چراغ ’’ جش سے خطاب
Posted On:
26 APR 2019 8:20PM by PIB Delhi
نئی دہلی ، 92؍اپریل :نائب صدرجمہوریہ ہند ، جناب ایم وینکیانائیڈو نے کہاہے کہ موسیقی جنگ اور دہشت گردی کی صعوبتوں کو دورکرنے کی صلاحیتوں کی حامل ہے اوراتحاد کے پیغام کی ترویج واشاعت کرتی ہے۔
جناب نائیڈو نے آج ممبئی میں نیشنل سینٹرفارپرفارمنگ آرٹس ( این سی پی اے ) کے جنوبی ایشیائی سمفونی آکیسٹرا کے ‘‘چراغ ’’ موسیقی پروگرام کے موقع پر اپنے خطاب میں کہاکہ موسیقی کی زبان عوامی اور جغرافیائی حدود سے باہر ہے ۔ موسیقی لوگوں کو متحدکرتی ہے ۔
جناب نائیڈونے افغانستان کے چھوٹے بچوں کو تربیت دینے کے لئے ڈاکٹراحمد سرمست کی سراہنا کی۔ جنھوں نے سبھی رکاوٹوں کو دورکرتے ہوئے موسیقی پروگرام میں اپنی پیش کش کی ۔ نائب صدرجمہوریہ نے کہا کہ نوجوان فن کاروں نے ثابت کردیاہے کہ ان کی موسیقی انسانی جذبات کی اعلیٰ ترین ترجمان ہے اوریہ امن اوراتحاد کی عوامی زبان کی اشاعت کرتی ہے ۔
نائب صدرجمہوریہ نے جنوبی ایشیائی سمفونی آکیسٹراجیسی تنظیموں سے امن اور عدم تشدد کے پیغام کو عام کرنے کا اہتمام کیا تاکہ عقل سے محروم تشدد کے راستے پرچلنے والے گمراہ کن انسانوں کے دل ودماغ سے شدت پسندی کو دورکیاجاسکے ۔
جناب نائیڈونے کہا کہ چراغ کے ذریعہ پیش کردہ پروگرام ہندوستان اور سبھی ملکوں کے درمیان تعاون اور بقائے باہمی سے عوام کی وابستگی کا مظہرہیں ۔
نائب صدرجمہوریہ نے امید ظاہرکی اس آکیسٹرا کے رکن موسیقکار ایک نئے اور احیأ پسندجنوب ایشیا کے سفیربنیں ۔ جناب نائب جمہوریہ ہند نے ان سے قدیم تہذیب کی روایت جیسے امن ، رحم دلی ، بقائے باہمی کو فوری بیدارکرنے اور علاقائی اتحاد کے لئے یکساں تہذیبی تال بنانے کی تلقین کی ۔
ملازمت سے سبکدوش سینئرسول حاکم ، محترمہ نروپما اور سدھاکر راو کے ذریعہ جنوب ایشیائی سمفونی فاونڈیشن کو قائم کیاگیاتھا ۔ اس کا مقصد موسیقی کے الوہی ذرائع سے جنوب ایشیائی خطے کے لوگوں کو متحدکرنے کے لئے ایک بے مثال پروجیکٹ ، یعنی ایک سمفونی آکیسٹرا تیارکرنارہاہے ۔
جناب نائیڈونے کہاکہ موسیقی بااثر ہنرکے طورپرہماری زندگی کی خوبیوں کو تبدیل کرسکتاہے ۔ انھوں نے جنوب ایشیائی سمفونی فاونڈیشن کو اس خطے سے دیسی موسیقی کے مظاہروں کی تعمیر کرنے اور دنیا بھر میں امن اوربھائی چارے کے آفاقی پیغام کو شائع کرنے کو کہا۔
نائب صدرجمہوریہ اور معززحاضرین نے حال ہی میں شری لنکا کے کولمبو میں ہوئے خونخاردہشت گردانہ حملے میں مرنے والوں کی یاد میں خاموشی اختیارکرکے انھیں اپناخراج عقیدت پیش کیا۔
اس موقع پر مہاراشٹرکے گورنر، جناب سی ودیاساگرراو ، افغانستان ، شری لنکا ، نیپال ، ہندوستان اوردیگر ممالک کے 70سے زائد موسیقکار ، آکیسٹراکے روح رواں جناب وشوا سبرامن ، چراغ کے بانی ، محترمہ نروپمااور جناب سدھارکر راو کے علاوہ ممتاز موسیقکار اور ممبئی کے موسیقی کے شائقین موجود تھے ۔
نائب صدرجمہوریہ ہند کے متن کے خطاب کی اہم باتیں درج ذیل ہے :
‘‘آج ہم یہاں ایک اہم موقع کے گواہ بننے کے لئے جمع ہوئے ہیں ۔ جس کے ذریعہ سے ہم یہ ظاہرکرتے ہیں ، کہ ہم بھارت میں ، ایک ملک اورلوگوں کے طورپر، سبھی ملکوں کے مابین تعاون اوربقائے باہمی کے لئے وقف ہیں ۔ ملازمت سے سبکدوش سینیئرسول حاکم محترمہ نرپمااور جناب سدھاکر راو کے ذریعہ جنوب ایشیائی سمفونی فاونڈیشن کا قیام اس مقصد سے کیاگیاتھا کہ موسیقی کے الوہی ذرائع سے جنوب ایشیائی خطے کے لوگوں کو متحدکرنے کے لئے ایک بے مثال پروجیکٹ۔ یعنی ایک سمفونی آکیسٹر تیارکیاجاسکے ۔
موسیقی کی زبان عوامی ، اورجغرافیائی حدود سے باہرہے ۔ موسیقی لوگوں کو متحدکرتی ہے ۔ ہم نے بھارت میں ، ہمیشہ سے یہ تسلیم کیا ہے کہ موسیقی پروگرام یوگ یا روحانی نظم وضبط کی ایک عملی شکل ہے ۔ اسی طرح سے ایک آکیسٹر میں بھی کئی موسیقکار ایک ساتھ شامل ہوتے ہیں ۔ آکیسٹرا کے ہرایک رکن کو خود اپنے وسیلے پرگہرائی سے توجہ مرکوز کرناپڑتاہے ، لیکن ساتھ ہی ساتھ اسے دیگرموسیقکاروں کے ساتھ تامل میل بھی قائم کرناپڑتاہے ۔ یہ آپ کی اپنی پہچان کومحفوظ کرنے اور ساتھ ہی ایک وسیع امدادی کوشش کا حصہ ہونے کی ایک اعلی مثال ہے ۔جو سبھی تفریق کو مٹاسکتاہے ۔
عظیم موسیقی کار، رابرٹ شمان نے ایک بارکہاتھا کہ انسانوں کے دل ودماغ میں بھری تاریکی کو اجالے میں لانا ایک فنکارکا فریضہ ہے ۔
موسیقی ایک بااثررفن ہے جو ہماری زندگی کی خاصیتوں کو بدل سکتاہے ۔ میرا یقین ہے کہ جنوب ایشیائی سمفونی آکسٹرا اپنے پروگرام چراغ کے ذریعہ ، ایک نیا راستہ کھولے گا جس سے جنوب ایشیائی لوگوں کے درمیان طویل وقت سے موجود تہذیبی تعاون اورمواصلات کو اورمضبوطی مل سکے گی ۔
جنوب ایشیا کو اقتصادی اور تہذیبی طورسے اورزیادہ مربوط کرنے کی ضرورت ہے ، اورخطے میں لوگوں سے لوگوں کے درمیان تعلقات اور سمجھ کو اوربڑھاناچاہیئے تاکہ ہم اپنی سابق وراثتوں کوبھولتے ہوئے جس نے ہمیں ایک دوسرے سے الگ ، تقسیم کیاہواہے ، ایک ساتھ آگے بڑھ سکیں ۔
مجھے خوشی ہے کہ ایک جنوب ایشیائی سمفونی آکسٹرا میں کئی جنوب ایشیائی لوگو ںکے موسیقی کار اور جنوب ایشیائی غیرمقیم باشندگان شامل ہیں ۔ یہ آکسٹر موسیقی کے ذریعہ سے تعمیری اظہار کا پوری طرح سے وقف مختلف ممالک کے بہنوں اور بھائیوں کا خوبصورت اجتماع ہے ۔ یہ امن کی زبان بولتاہے اورخیالات میں یکسانیت لاتے ہوئے ہمیں اس عظیم تجربہ تک پہنچاتاہے ۔
ہمیں صرف ایک پروگرام تک ہی محدود نہیں رہنا چاہیئے ۔ جنوب ایشیائی سمفونی فاونڈیشن کو اب ایسے خطے دیسی موسیقی کی پیشکش اوررچنا کے بارے میں سوچنا چاہیئے جسے تمام عالم کو سنایاجاسکے ۔ ہم اپنے خطے میں قدیمی گاندھار اورہندوکش کی پہاڑیوں سے لے کر سندھواور گنگاکے ندی جل تک ، طاقت ور ہمالیہ سے لے کر بنگال کی کھاڑی تک اورعرب ساگر اور جنوب میں شری لنکا ، مالدیپ اوربحرہندکے گھاٹوں میں بسی اپنی پانچ ہزار قدیم تہذیب کے وارث ہیں ۔ آیئے ہم اس ثقافتی روایات اور موسیقی کی لہروں کا لطف لیں ۔
اس کے ساتھ ساتھ ، آپ کودیگرشہروں اورخطوں میں موسیقی پرگراموں کا منصوبہ بناناچاہیئے ۔ مجھے امید ہے کہ جیسے جیسے وقت گذرتا جائیگا ، آپ کے مہان آکسٹر میں سے ایک بن جائیں گے اورآپ کی پہچان امن اور بقائے باہمی کے پیغام کے لئے کی جائیگی ۔
میں آکسٹرا کے سبھی موسیقی کاروں ، نگراں ، وشوسبارمن اوربانیان ، نرپمااور سدھاررواو کو جنوب ایشیائی خطے میں امن اور انسانیت پرست اور تعاون کو بڑھاوادینے کی کوششوں کے لئے اپنی نیک تمناوں پیش کرتاہوں ۔
U-1980
(Release ID: 1571250)
Visitor Counter : 105