وزیراعظم کا دفتر

اسمارٹ انڈیا  ہیکے تھون میں ویڈیو کانفرنس کے ذریعے طلبا سے بات چیت کے موقع پر وزیر اعظم کی ابتدائی تقریب

Posted On: 02 MAR 2019 11:30PM by PIB Delhi

نئی دہلی،02/مارچ                     نیو انڈیا، اسمارٹ انڈیا کے عزم کو ثابت کرنے میں جٹے آپ سبھی نوجوان ساتھیوں کا بہت بہت  شکریہ!

یہ تیسرا موقع ہے جب میں لگاتار تکنیک کے ذریعے سے  آپ سبھی سے بات چیت کر رہا ہوں۔ 2017 میں جب سے یہ مہم ہم نے شروع کی ہے تب سے اس کی مسلسل توسیع ہوتی جارہی ہے۔

ساتھیو، اسمارٹ انڈیا ہیکے تھون قومی سطح پر ہونے والا سب سے بڑا کھلا اختراعی ماڈل بن کر ابھرا ہے۔ جہاں ایک ہی پلیٹ فارم پر بڑی تعداد میں صنعت، تعلیمی ادارے، سرکاری ایجنسیاں، پروفیشنلز اور طلبا ایک دوسرے کے ساتھ مل کر کام کر رہے ہیں۔ 30 ہزار طلبا کے ساتھ شروع ہوا یہ ہیکےتھون آج دو لاکھ کی شراکت تک پہنچ چکا ہے۔ آج میں کہتا ہوں کہ ہماری کوشش یہی ہے کہ ہم صحیح  سمت میں آگے بڑھ رہے ہیں۔

ساتھیو، آج تک جو دو ہیکے تھون ہوئے ہیں ان میں سے متعدد اختراعی خیالات نکلے ہیں۔ اس سے پہلے صرف حکومت سے منسلک سرکاری اداروں سے منسلک مسائل کو ہیکے تھون میں شامل کیا گیا تھا، لیکن اس بار صنعت نے بھی اپنے مسائل کو آپ سبھی کے سامنے رکھا ہے۔

اس سے یقینی طو رپر آپ کی کوششوں کو بھی توسیع ملے گی اور ایک موجد کی شکل میں بھی آپ کو مارکیٹ میں زیادہ پہچان مل پائے گی۔ ساتھیو، ہماری معیشت ایک نئے ٹریک پر دوڑ رہی ہے۔ جس نیو انڈیا کی تعمیر میں ہم سبھی جٹے ہیں وہ اختراع اور اسٹارٹ اَپ کی دنیا میں اپنا جھنڈا گاڑ رہا ہے۔

عالمی اختراعی عدد اشاریہ کے معاملے میں آج ہم 57ویں مقام پر ہیں جبکہ 2014 میں ہمارا نمبر 81 تھا۔ یعنی چار سال میں 24 مقامات کی جمپ ہم نے لی ہے۔ ہم یہیں رکنے کے موڈ میں نہیں ہیں بہت ہی جلد ہمیں ٹاپ 25 میں پہنچنا ہے۔ ہندوستان آج دنیا کا تیسرا بڑا اسٹارٹ اَپ ملک ہے۔ گذشتہ تین چار برسوں میں 15 ہزار سے زیادہ اسٹارٹ اَپس کو شناخت کیا گیا ہے۔ یہ صرف بڑے شہروں تک ہی محدود نہیں ہیں بلکہ ملک کے تقریباً ہر ضلع میں پھیلے ہیں۔ بڑی بات یہ بھی ہے کہ جو نئے اسٹارٹ اَپ کھلے ہیں ان میں سے آدھے ملک کے چھوٹے چھوٹے شہروں میں ہیں۔

اسی طرح ملک کے قریب ڈیڑھ سو ٹیکنالوجی بزنس انکیوبیٹرز میں  اسٹارٹ اَپس کی تعداد جو تین سال پہلے تک 1600 تھی وہ اس سال 3000 تک پہنچ چکی ہے یعنی دوگنا اضافہ۔ ساتھیو، اختراع اور اسٹارٹ اَپ کے لیے اگر یہ پازیٹیو ماحول بنا ہے تو اس کے پیچھے کئی ٹھوس کوششیں ہیں۔

اٹل انکیوبیشن سے تو آپ سبھی بخوبی واقف ہیں۔ ملک بھر کے پانچ ہزار سے زیادہ اسکولوں میں اٹل ٹنکرنگ لیب آج کام کرنا شروع کرچکے ہیں، جہاں چھٹی کلاس سے طلبا مستقبل کی ٹیکنالوجی سے سیدھے متعارف ہو رہے ہیں۔

ساتھیو، حکمرانی اور صنعت کے جو چیلنجز آپ کے سامنے اب یہ رکھے گئے ہیں ان کے ساتھ ساتھ میں اپنے بھی ایک دو اصرار آپ کے درمیان رکھنا چاہتا ہوں۔

بچوں سے متعلق جرائم، خواتین سے متعلق جرائم ایک بڑا چیلنج ہے۔ ایک بہتر معاشرے کی تعمیر کے لیے اس سے نمٹنا بہت ضروری ہے۔ کیا آپ سبھی ایک ایسے تکنیکی حل کے بارے میں سوچ سکتے ہیں جہاں گھر سے لے کر اسکول اور اسکول سے لے کر گھر تک بچوں کی نگرانی کا ایک انٹیگریٹیڈ سسٹم ہوسکے۔ جس میں گھر اور اسکول کے ساتھ ساتھ مقامی پولیس اسٹیشن اور پیٹرولنگ وین بھی ریئل ٹائم میں ایکٹیویٹ ہوسکے۔ اس قسم کا انٹیگریٹیڈ اور اسمارٹ سسٹم جس کو معمولی سے معمولی خاندان بھی استعمال کرسکے۔ ملک اور معاشرے کی بہت مدد کرنے والا ہے۔

اسی طرح کا سڑک پر یا گلیوں میں پھل سبزی بیچنے والوں کے لیے کوئی ایسا تکنیکی سولیوشن ای-مارکیٹ پلیس جیسا کوئی سولیوشن تیار کرسکتے ہیں۔ جس سے بہت ہی لوکل سطح پر ہوم ڈلیوری کا ایک آسام سسٹم بن سکے۔

ساتھیو، اسمارٹ انڈیا ہیکے تھون کو صرف ایک سالانہ ایکٹیویٹی کے طور پر دیکھنے کے بجائے ایک مسلسل عمل کے طور پر دیکھنا ہوگا۔ یہ پورے سال بھر ہوتا رہے، تاکہ کوئی بھی صنعت یا محکمہ اپنا مسئلہ پوسٹ کرے، اس پر کوئی انعام کا اعلان کرے۔ مجھے یقین ہے کہ آپ جیسے بہت سے نوجوان ساتھی اس سے جڑیں گے اور مسائل کا حل بھی ہوپائے گا۔

مجھے آپ سبھی پر ملک کے میرے ایک ایک نوجوان ساتھی پر پورا بھروسہ ہے۔ آپ سبھی نیو انڈیا کی نئی خوداعتمادی کی بنیاد ہیں۔

۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔

( م ن ۔ا گ۔ را  ۔ 02 - 03 - 2019)

 U. No. 1557

 



(Release ID: 1567212) Visitor Counter : 56