وزیراعظم کا دفتر

گورکھپور میں پی ایم –کسان اسکیم اور دیگر اقدامات لانچ کیے جانے کی تقریب میں وزیراعظم کی تقریر کا متن

Posted On: 24 FEB 2019 6:56PM by PIB Delhi

نئیدہلی۔25؍فروری۔وزیراعظم جناب نریندر مودی نے اترپردیش کے شہر گورکھپور میں  پی ایم۔ کسان اسکیم اور دیگر اقدامات  لانچ کیے جانے کی تقریب میں  جو تقریر کی تھی اس کا متن حسب ذیل ہے۔

جئے جوان جئے کسان

جئے جوان جئے کسان

جئے جوان جئے کسان

اسٹیج پر موجود سبھی محترم حضرات اور یہاں گورکھپور میں بھاری تعداد میں آنے والے میرے پیارے کسان بھائیو اور بہنو!   ٹیکنالوجی سے جڑے  ملک بھر کے کسان بھائیو اور بہنو کو میں دل کی گہرائیوں سے ایک بار پھر  سلام کرتا ہوں۔ آپ کو  خوشی ہوگی کہ آج گورکھپور کے اس پروگرام سے ہندوستان کے دو لاکھ گاؤوں کے کامن سروس سینٹرز میں  سینکڑوں کسان جمع ہوئے ہیں اور اس  تقریب کے  شراکت دار بنے ہیں۔

بھائیو ! بابا گورکھناتھ کی دھرتی پر  مجھے آپ سبھی کے درمیان  بار بار  آنے کی کئی  خوش نصیبی حاصل ہوئی ہے۔  لیکن آج کا دن ملک کی تاریخ میں  درج کیا جائیگا، آج کا دن عام دن نہیں ہے ۔ لال بہادر شاستری جی نے جئے جوان جئے کسان کہا تھا  ، اسی اصول پر آج اتنے برسوں بعد کسان کے  کھیت تک، کسان کے گھر تک  اور کسان کی جیب تک عمل آوری کاکام ہورہا ہے  تو آج کے اس مقدس  روز ہورہاہے۔ 

آزادی کے بعد کسانوں سے جڑی یہ سب سے بڑی اسکیم  اترپردیش کی مقدس سرزمین سے میرے ملک کے کروڑوں کسان بھائیوں اور بہنوں کے آشیرواد سے شروع ہورہی ہے۔ گورکھپور کے لوگوں کو تو دوہری مبارکباد دیتا ہوں کیوں کہ آپ پردھان منتری کسان سمّان ندھی کے آغاز کے  عینی شاہد بن رہے ہیں۔ 

بھائیو اور بہنو!  آج ہی گورکھپور اور پروانچل کی ترقی سے جڑی تقریباً دس ہزار کروڑ روپیوں کی لاگت کی  اسکیموں  کا افتتاح  اور سنگ بنیاد  رکھا گیا ہے۔  دس ہزار کروڑ روپئے صحت ، سڑک ، ریل ، روزگار اور گیس جیسے شعبوں سے جڑی تمام اسکیمیں اس علاقے کی زندگی  کو آسان بنانے والی ہیں ، اس کے لئے گورکھپور سمیت  پورے پوروانچل کو میں بہت بہت مبارکباد دیتا ہوں۔

 بھائیو اور بہنو! پردھان منتری کسان سمّان ندھی  کے مبارک آغاز کے موقع پر  میں  ملک کے کروڑوں کسان کنبوں کو بھی  بہت بہت مبارکباد دیتا ہوں۔ ا سکے علاوہ کروڑوں  مویشی پالنے والوں  کو، دودھ کے کاروبار سے جڑے کسان کنبوں  اور ماہی پروری  اور اس کے  کاروبار سے جڑے بہن بھائیوں کو بھی  کسان کریڈٹ کارٹ کی سہولت سے جڑنے کیلئے بہت بہت مبارکباد دیتا ہوں۔

ساتھیو!  کسانوں کے لئے  سابقہ سرکاروں نے  باتیں تو بہت کیں ، کاغذ پر اسکیمیں بھی بنائی گئیں لیکن  ان کا منشا  کسانوں کو بااختیار بنانے کا نہیں بلکہ کسان کو چھوٹی چھوٹی چیز کیلئے مسلسل ترسانے کا تھا۔  ان کی نیت کسان کی بھلائی  کرنے کی تھی ہی نہیں۔  اس لئے وہ کسانوں کیلئے کبھی  کوئی صحیح فیصلہ نہیں لے سکتے تھے۔ 

بھائیو اور بہنو!  اسی صورتحال کو بدلنے کیلئے آپ نے 2014 میں بھارتی جنتا پارٹی کی قیادت میں  قومی جمہوری اتحاد سرکار بنانے کا موقع دیا۔ ہم نے کسانوں کی چھوٹی چھوٹی دشواریوں پر  توجہ دینے کے ساتھ ہی  ان کو درپیش  چیلنجوں کے مکمل حل پر بھی کام کیا ہے۔  کسان پوری طرح سے  بااختیار اور اہل بنے ، ہم اس کے نشانے کے ساتھ نکلے ہیں، ہماری سرکار بہت ایمانداری سے کوشش کررہی ہے کہ  ملک کے کسانوں کو ہر وہ ذریعہ  اور وسائل فراہم کرائے جائیں جن سے وہ  سال 2022 تک اپنی آمدنی دو گنی کرسکیں۔

ساتھیو! گزشتہ ساڑھے چا ربرسوں کی  اپنی کوششوں کو  اور مضبوطی کی اس کڑی میں  کسانوں کو راست طور سے مدد دینے  کیلئے پی ایم  کسان سمّان ندھی کاآغاز  اترپردیش کی مکمل مقدس سرزمین سے  ملک کے کروڑوں کسانوں کے قدموں میں پیش کرتا ہوں۔  ابھی  کچھ منٹ پہلے ملک کے  ایک کروڑ ایک لاکھ کسانوں کے کھاتوں میں اس اسکیم کی پہلی قسط ٹرانسفر کرنے کی خوش قسمتی مجھے حاصل ہوئی ہے جس کا آپ نے تالیوں اور باجے گاجے کے ساتھ خیرمقدم کیا ہے۔ مجھے بتایا گیا ہے کہ ملک کی  اکیس ریاستوں اور مرکز کے زیر انتظام علاقوں کے  کسان اس میں شامل ہیں۔  کسانوں کو  2 ہزار 21 کروڑ روپئے  ابھی راست طور سے ٹرانسفر ہوچکے ہیں، باقی کسانوں کو بھی اسی طرح سے پہلی قسط کے 2000 روپئے اگلے کچھ ہفتوں میں مل جائیں گے اور ملک میں قریب 12 کروڑ کسانوں کے کھاتوں میں  دو دو ہزار روپئے کی پہلی قسط جمع کردی جائے گی۔ 

بھائیو اور بہنو! میں آپ کو بتا دوں کہ یہ تو ابھی  ابتدا ہے۔ اس اسکیم کے تحت  ہر سال تقریباً 75 ہزار کروڑ روپئے  کسانوں کے کھاتوں میں راست طور سے پہنچنے والے ہیں۔ ملک  کے وہ  12 کروڑ چھوٹے کسان  جن کے پاس پانچ ایکڑ یا اس سے کم زمین ہے ایسے سبھی کسانوں کو  اس اسکیم کا راست طور سے فائدہ حاصل ہوگا۔ اب کسانوں کو بیج خریدنے کیلئے ، کھاد خریدنے کیلئے ، دوا خریدنے کیلئے  ، بجلی کا بل ادا کرنے کیلئے  اور کاشتکاری سے جڑی  متعدد ضرورتوں کیلئے پریشان نہیں ہونا پڑے گا۔ مرکزی سرکار  ہر سال  جو چھ ہزار روپئے  آپ کے بینک کھاتے میں سیدھے ٹرانسفر کرے گی  اس سے ضرورت کے سارے کام کیے جاسکتے ہیں۔  اسی کام کیلئے  2000 روپئے کی پہلی قسط آج متعدد کسانوں کے کھاتوں میں جمع کی گئی ہے۔  ان میں سے  کچھ کسانوں کو تھوڑی دیر پہلے  سرٹیفکیٹ بھی دیے گئے ہیں۔ میں پھر  کہوں گا کہ آج جن کسانوں کو پہلی قسط نہیں ملی ہے ، آنے والے کچھ ہی ہفتوں میں  پہلی قسط کی رقم  ان کے بینک کھاتے میں جمع ہوجائے گی۔

بھائیو اور بہنو! پی ایم کسان سمّان ندھی کے تحت  جو پیسے کسانوں کو دیے  جائیں گے اس کی پائی پائی مرکز  کی مودی سرکار کی طرف سے دی جائے گی۔ ریاستی سرکاروں کو کچھ نہیں کرنا ہے بس ایمانداری سے  اپنی اپنی ریاست کے کسانوں کی  صحیح فہرست سازی کرنی ہے اور وہ فہرست  ہمیں فوراً بھیجنی ہے۔  میں اترپردیش سرکار ، بہار سرکار،  گجرات سرکار ، مہاراشٹر سرکار، اتراکھنڈ سرکار اور ایسی کئی ریاستی سرکاروں کو سلام کرتا ہوں کہ انہوں نے اس کام کو ترجیح دی ۔ لیکن ایسی بھی کچھ ریاستی سرکاریں جو ابھی نیند سے بیدار نہیں ہوئی ہیں ، ان کو لگتا ہے کہ  اس پر وہ  سیاست کریں گے۔ میں ان سرکاروں کو متنبہ کرتا ہوں  کہ اگر آپ نے اپنی ریاست کے کسانوں کی فہرست  بروقت نہیں بھیجی  ، اگر وہ اس فائدے سے محروم رہ گئے تو ان کسانوں کی بددعائیں آپ کی سیاست کو تہس نہس کردیں گی۔ آپ اپوزیشن سرکاری ہوسکتی ہیں لیکن مہربانی کرکے کسان تو ہمارے ملک کا ہے اس کے ساتھ سیاست کیو ں کرتے ہو۔ اس کے ساتھ کھلواڑ کیوں کرتے ہوئے۔

بھائیو اور بہنو!  میں آپ سے یہ بھی کہنا چاہتا ہوں کہ  اس اسکیم کے بارے میں کسی   کے بہکاوے میں نہ آئیں ۔  آپ نے پارلیمنٹ میں دیکھا ہوگا کہ ہمارے مخالفین نے، مہاملاوٹی  لوگوں نے  جب اس اسکیم کے بارے میں سنا تو ان کا چہرا لٹک گیا۔  مرے پڑے تھے۔  ان کو لگ رہا تھا سارے کسان  مودی مودی  کرنے لگے ہیں اور اس لئے اب  وہ کیا کررہے ہیں ، جھوٹ بولنا، افواہیں پھیلانا ، یہ تو مجھے محسوس ہوتا ہے کہ ا ن کی  پیدائشی فطرت ہے۔  اسی لئے اب نئی افواہ پھیلائی گئی ہے ۔ انہوں نے  افواہ پھیلائی ہے کہ  مودی نے ابھی 2000 روپئے دیے ہیں بعد میں بھی 2 ہزار دیگا ، اس کے بعد بھی دو ہزار دیگا ، لیکن سال بھر کے بعد مودی  واپس لے لیگا۔

میرے کسان بھائیو اور بہنو! یہ جو پیسہ دیا جارہا ہے یہ آپ کے حق کا پیسہ ہے ،کوئی اسے واپس نہیں لے سکتا۔ نہ مودی واپس لے سکتا ہے، نہ کوئی ریاستی سرکار واپس لے سکتی ہے۔  اس لئے ایسی افواہیں پھیلانے والوں کو  منہ توڑ جواب دے دیجئے۔  میرے کسان بھائیو اور بہنو!  جب مرکز میں  کسان کا مفاد سوچنے والی، کسان کی فکر  کرنے والی سرکار ہوتی ہے  تبھی  اس طرح کی اسکیمیں ممکن ہوپاتی ہیں، عملی جامہ پہن پاتی ہیں۔ ناممکن کو بھی ممکن کرکے دکھا دیا جاتا ہے۔  بھائیو !  یہ بات  جو میں سمجھا رہا ہوں وہ آپ گاؤں گاؤں  میں بتائیں گے ، ہر کسان کو سمجھائیں گے اور  جھوٹ پھیلانے والوں کو  کرارا  جواب دیں گے۔ یہ کانگریس والے  انتخاب سے پہلے  سارے مہاملاوٹی لوگ ایسے ہی ہیں۔ کانگریس ہو، سماجوادی پارٹی ہو، بہوجن سماج پارٹی ہوان کے سارے چیلے چپاٹے ہوں وہ کیا کرتے ہیں، دس سال میں  ایک بار ان کو کسان یاد آتا ہے اور وہ بھی چناؤ کے پہلے یا دآتا ہے۔  پھر ان کو قرض معافی کا بخار چڑھنے لگتا ہے اور قرض معافی کا بخار  ریوڑیاں بانٹ کر ،کسانوں کی آنکھوں میں دھول جھونک کر ، ووٹ بٹور لینے کی چالاکی یہ لوگ سیکھ گئے تھےلیکن ان کو پتہ نہیں تھا ، اب ان کو مودی ملا ہے،  مہنگا پڑجائیگا۔ ان کی پول کھول کر رکھ دیگا۔  ان کے نقاب کو نوچ کرکے رکھ  دیگا۔ مودی کرکے  دکھائے گا کہ سچے کسان کی خدمت کیا  ہوتی ہے۔  اسی لئے آپ نے دیکھا ہوگا پارلیمنٹ میں ان کے چہرے لٹکے ہوئے تھے ، ہم نے صرف چناوی وعدے کیلئے یہ اعلان نہیں کیا ہے۔ ہم نے پارلیمنٹ میں کہا ہے اور بجٹ میں تخصیص کرکے بولے ہیں ۔ آپ یاد کیجئے  سال 2008 میں  چھ لاکھ کروڑ روپئے کاقرض کسانوں پر تھا ، میں بتاتا ہوں 2008 میں سرکاری دفتر کے حساب سے  ،بینکوں کے دفتر کے حساب سے،  کسانوں کا پورے ملک کا قرض تھا  چھ لاکھ کروڑ روپئے اور  اب انہوں نے قرض معافی  کا چناؤ سے پہلے اعلان کیا تو یہ چھ لاکھ کروڑ روپئے معاف ہونے چاہئے تھے۔ 2009 میں چناؤ ہوئے ، وہ ایک بار پھر کرسی سے چپک گئے ، پھر ریموٹ کنٹرول چالو ہوگیا اور کیا ہوا؟  چھ لاکھ کروڑ روپئے کا قرض تھا ،معاف کتنا ہوا؟  محض 52 ہزار کروڑ روپئے  معاف کئے گئے۔ ایسی جھوٹی باتیں کرنے والوں پر کیا ملک کاکسان بھروسہ کریگا۔ ایسی جھوٹی باتیں کرنےوالوں کو کسان سزا دیگا کہ نہیں۔ 52ہزار کروڑ روپیہ بھی  دس سال میں ایک بار  اور وہ بھی چناؤ سے پہلے بڑی بڑی باتیں  اب  انہوں نے یہ جو لسٹ بنائی ہے اس میں  صرف یہ 52 ہزا رکروڑ روپئے بانٹ دیے گئے اس میں بھی 35 لاکھ تو ایسے نکلے جن کا کاشتکاری سے کچھ لینا دینا نہیں ہے۔  اتنا بڑا گھپلہ،  کیا آپ ایسے لوگوں کو معاف کریں گے۔ 

بھائیو اور بہنو!  10 سال میں 52 ہزار کروڑ ، لیکن ہم جو اسکیمیں لائے ہیں وہ ہر سال ، ایک سال کے لئے نہیں ہر سال،  سال میں تین بار سرکاری خزانے سے  ہرسال 75 ہزار کروڑ روپئے  کسانوں کے کھاتوں میں جمع ہوں گے۔ انہوں نے دس سال میں 52 ہزار کروڑ  دیے تھے ہم دس  سال میں ساڑھے سات لاکھ کروڑ روپئے دیں گے۔  کوئی بچولیا نہیں، کوئی دلال نہیں ، کوئی میرا تیرا نہیں،  کسی ذات پات کی بنیاد پر نہیں ، نہ کسی مذہب کی بنیاد پر۔ پانچ ایکڑ اور اس سے کم  زمین کے مالک  سبھی کسانوں کے کھاتوں میں یہ پیسہ  راست طور سے جمع کرایا جائیگا۔ بھائیو اور بہنو! ان کی اسکیم دس سال میں ایک بار ووٹ بٹورنے کی ہے۔ کسانوں کی آنکھ میں دھول جھونکنے کی تھی ، اس میں اگر گاؤں میں 100 کسان ہیں تو کہیں 20 کو فائدہ ملا، کہیں 22 کو فائدہ ملا کہیں 25کو ملا۔ ہماری اسکیم  ایسی ہے ، ہر سال  فائدہ ملے گا  ملک کے بارہ کروڑ کسانوں کو  اور گاؤں میں اگر 100 کا حساب لگا لیں تو 100 میں سے 90 کسانوں کو ملے گا ۔ سوچیے کسانوں کو سیدھے طور سے پیسے دیکر  ملک کی  دیہی معیشت  میں کتنی بڑی  سرمایہ کاری کررہی ہے مودی سرکار۔

ساتھیو!  ہمارے لیے یہ بھی بہت آسان تھا ، قرض معافی کا فیصلہ۔  کوئی مشکل کام نہیں تھا۔ ہم بھی ریوڑی بانٹ دیتے ، ہم بھی چناؤ میں اپنا کھیل کھیل لیتے ، لیکن مودی ایسا گناہ کبھی نہیں کریگا ، ایسے گناہ کے بارے میں سوچے گا بھی نہیں۔ آپ سوچیے ہماری سرکار پردھان منتری کرشی سینچائی یوجنا پر ہی قریب ایک لاکھ کروڑ روپئے خرچ کررہی ہے،  اتنی بڑی رقم ہم لگا رہے ہیں، تاکہ ملک میں  آبپاشی کی اسکیمیں  جو تیس تیس ، چالیس چالیس سال سے ادھوری لٹکی ہوئی تھی انہیں پورا کیا جاسکے۔ ہم نے  ملک بھر کی ایسی  99 اسکیمیں چنی تھیں ، جس میں 70 سے زیادہ اب  مکمل ہونے کو ہے۔  ان  اسکیموں کی وجہ سے  کسانوں کو لاکھوں ہیکٹیئر زمین پر آبپاشی کی سہولت مل رہی ہے ، یہ وہ کام ہے جو کسانوں کو  آئندہ کئی نسلوں تک فائدہ دینے والا ہے۔ 

ساتھیو!  آبپاشی کی اسکیموں کو پورا کرنے کیلئے  کوئی مظاہرہ نہیں ہوا تھا، کوئی دباؤ نہیں تھا، آبپاشی کے اسکیموں کو مکمل نہ کرکے قرض معاف کرنا بہت آسان ہوسکتا تھا لیکن سچائی یہ ہے کہ قرض معافی سے صرف بالائی سطح کے کچھ  کسانوں کو  فائدہ  ہوتا، کانگریس کے چیلے چپاٹوں کا فائدہ ہوتا، میرے غریب کسان کا فائدہ نہیں ہوتا اور وہ بھی ایسے کسان جنہو ں نے کسی نہ کسی بینک سے لون لیا تھا۔ آخر ان کروڑوں کسان کنبوں کے بارے میں  کون سوچتا جو بینک کے بجائے کسی دوسرے سے قرض لیتے ہیں ، ہمارے ملک میں ان کی تعداد  لاکھوں میں نہیں بلکہ  کروڑوں میں ہے۔ میرے کسان بھائیو اور بہنوں  کا یہ نیا بھارت ہے۔ اس میں مرکزی سرکار   جتنا پیسا کسی غریب کیلئے  کسی کسان کیلئے بھیجتی ہے وہ پورا پیسہ سیدھا ان کے کھاتے میں پہنچتا ہے۔ اب وہ دن چلے گئے جب مرکزی سرکار سے ایک روپیہ نکلتا تھا اور اس میں سے صرف پندرہ پیسے ملتے تھے۔ بیچ میں کوئی پنجا 85 پیسے مار لیتا تھا۔ پی ایم کسان سمّان ندھی کو بھی فول پروف بنایا گیا ہے تاکہ کسان بھائیوں کا حق کوئی چھین نہ سکے۔ اس اسکیم میں کسی بھی قسم کے   کسی بچولیے کی جگہ نہیں ہے۔ اگر آپ کے پاس  آدھار نمبر نہیں ہے تو آپ درخواست دے سکتے ہیں، اس کااندراج آپ کے لئے کافی ہوگا۔ ویسے تو جن دھن بینک کھاتے ، سبھی کیلئے کھل گئے ہیں لیکن ہاں اگر کبھی کسی کا بینک میں کھاتا نہیں ہے تو ان کواکاؤنٹ کھلوانا ہوگا کیوں کہ پیسے سیدھے بینک کھاتے میں ہی جائیں گے۔  میں کسی بچولیے کے ہاتھ میں ایک نیا پیسا بھی جانے نہیں دوں گا۔

ساتھیو!  ایمانداری کا راستہ یہی ہے  کہ تمام استفادہ کنندگان کی فہرست  پہلے گرام پنچایت میں دکھائی جائے اور پھر اس کو آن لائن پی ایم کسان پورٹل پر اپ لوڈ کیا جائے ۔ پوری ٹرانسپیرنسی  کے ساتھ۔ اگر آپ کو لگتا ہے کہ آپ اس اسکیم کے استفادے حقدار ہیں اور آپ کا نام اس فہرست میں نہیں ہے تو اپنے بلاک میں  یا اپنے ضلع انتظامیہ سے  رابطہ کرسکتے ہیں۔  ہماری سرکار بیج سے بازار تک ،کھیت سے کھلیان تک ، ایک نئی اپروچ کے  ساتھ  ، نیا نظام قائم کررہی ہے۔  جن باتوں کو پہلے لوگ ناممکن سمجھتے تھے  انہیں ممکن بنارہی ہے ہماری سرکار۔ پچھلے ساڑھے چار برسوں کی مدت میں  سرکار نے دو مرحلوں میں  17 کروڑ سے زائد سوائل ہیلتھ کارڈ  دستیاب کرائے ہیں۔ یوریا کی صد فیصد نیم کوٹنگ کا فیصلہ لے کر  ہم نے کھاد کی بداستعمالی  اور کھاد کی چوری کو روکا ہے۔ اچھے بیجوں کیلئے ہم نے تحقیق کو فروغ دیا ہے۔ 

ساتھیو!  کھیتی پر ہونے والا خرچ  کم کرنے کی کوشش کے  ساتھ ساتھ کسان کو پیداوار کی معقول قیمت   دلوانے کیلئے  بھی متعدد کوششیں کی گئی ہیں۔  یہ ہماری سرکار ہی ہے جس نے ایم ایس پی پر کسانوں کی برسوں پرانی مانگ کو پورا کیا ہے۔  ربیع اور خریف کی  22 فصلوں کی  کم از کم امدادی قیمت  لاگت کے ڈیڑھ گنا سے بھی زائد طے کی گئی ہے۔  آج جو لوگ  کسانوں کے نام پر گھڑیالی آنسو بہا رہے ہیں، 2007 سے  ایم ایس پی کی ایک فائل ان کےپاس پڑی تھی ، فائل دبا کر بیٹھ گئے تھے اگر آپ نے 2007 میں فیصلہ کرلیاہوتا تو میرے ملک کا کسان کبھی قرض دار نہ ہوتا۔  یہ آپ کی بے ایمانی ہے جس نے میرے ملک کے کسان کو تباہ کیا ہے۔

بھائیو اور بہنو!  موسم کی مار سے کسانوں کو بچانے کیلئے پردھان منتری فصل بیمہ یوجنا بھی  بنائی گئی ہے ، آپ کو آپ کی  پیداوار کی معقول قیمت ملے اور اس پر لاگت بھی کم ہو اس کے لئے متعدد کوششیں کی جارہی ہیں۔ انعام  پلیٹ فارم سے  ملک بھر کی  سینکڑوں منڈیوں کو  جوڑنے کاکام جاری ہے۔  اس سے کسانوں کو راست طور سے ملک کی کسی بھی منڈی میں  اپنی پیداوار آن لائن  فروخت کرنے کا متبادل حاصل ہوگا اس سے کوئی بچولیا  قیمتوں پر اثر نہیں ڈال سکے گا۔ اگلے 2 برسوں میں   اس مسئلے  میں زبردست توسع ہونے جارہی ہے۔ کسان اپنی  آمدنی دو گنی کرسکیں اس کے لئے سرکار  کاشتکاری کے  روایتی طریقوں کے علاوہ  دیگر متبادل کو بھی  فروغ دے رہی ہے۔ جیسے شہد کی مکھی پالنا، آرگینک فارمنگ اور سولافارمنگ  ایسے متعدد  شعبوں میں  ہم کسان کو  آگے لے جارہے ہیں ، ا سکے علاوہ   مویشی پروری  اور ماہی پروری کے لئے تو  ہماری کوششیں مسلسل جاری ہیں۔  کھیتی ہو یا دوسرے کاروبار ہوں، ان سبھی کو فروغ دینے کیلئے بینکوں سے قرض سہولت کو ہی  آسان بنایا گیا ہے۔ اسی کا نتیجہ ہے کہ پچھلے سال  11 لاکھ کروڑ روپئے سے زائد کا  زرعی قرض کسانوں کو دیا گیا ہے۔  کسان بھائیو اور بہنوں کو قرض  حاصل کرنے میں  آسانی کیلئے  ہمنے ایک بڑا فیصلہ لیا ہے۔ پہلے کسان کریڈٹ کارڈ کے ذریعے صرف ایک لاکھ روپئے تک کا  قرض ضمانت کے بغیر لیاجاسکتا تھا اب اس کی حد بڑھا دی گئی ہے۔  اب کسان بھائی کریڈٹ کارڈکے ذریعے ایک لاکھ نہیں  ایک لاکھ ساٹھ ہزار روپئے تک کا  بغیر ضمانت قرض  حاصل کرسکیں گے۔ آج سے ہی کسان کریڈٹ کارڈ  کی سہولت ہمارے دودھ کاکاروبار کرنے والوں اور  ماہی پروری کرنے والوں  کے لئےبھی شروع کی گئی ہے جن کے پاس کسان کریڈٹ کارڈنہیں ہے، ان کو الگ سے  مویشی پروری  اور ماہی پروری  کے لئے  دولاکھ روپئے تک کا کسان کریڈٹ کارڈ   بینک کے ذریعے دستیاب کرایا جائیگا۔  اس سے ان دونوں  شعبوں میں  فنڈکی دستیابی بڑھ جائے گی اور ہمارے مویشی پرور  اور مچھوارے بھائی بہنوں کو دوسرے لوگوں سے قرض لینے پر انحصار نہیں کرنا پڑے گا۔ ماہی پروری سے جڑے  ہر پہلو پر توجہ دینے کیلئے  اس بجٹ میں سرکار نے  ایک علیحدہ محکمہ  قائم کرنے کابھی اعلان کیا ہے۔  آپ کو معلوم ہے ملک آزاد ہوا لیکن  قبائلی عوام کیلئے  کوئی الگ وزارت نہیں تھی، یہ اٹل بہاری واجپئی جی ہی تھے   جنہوں نے قبائلی عوام کیلئے   الگ وزارت قائم کی تھی، ملک آزاد ہونے کے بعد  شمال مشرقی کی ترقی کیلئے کوئی وزارت نہیں تھی یہ اٹل بہاری واجپئی جی ہی تھے جنہوں نے شمال مشرقی خطے کی ریاستوں کی ترقی کیلئے  الگ وزارت قائم کی تھی اور اب پھر ایک بار  بھارتی جنتا پارٹی کی سرکار آئی ہے   ، اب  ملک کے بحری ساحل پر  ، ندی کے ساحل پر  جو ماچھی مار بھائی بہن رہتے ہیں، ان کی ترقی کیلئے ، ان کی بھلائی کیلئے ، ماچھی مار کے شعبے سے جڑے لوگوں کیلئے  ایک الگ وزارت بنانے کافیصلہ بھی ہم نے کیا ہے تاکہ ان کی ترقی پر خصوصی توجہ دی جاسکے۔

ساتھیو!  اس کے ساتھ ہی یہ انتظام بھی کیا گیا ہے کہ اب قدرتی آفات سے تباہ ہونے کی صورت میں کسانوں کو زرعی قرض میں  رعایت دیے جانے کی حد ایک برس سے بڑھا کر تین سے پانچ برس تک کردی گئی ہے۔  اب ا س کے نتیجے میں قدرتی آفات کے بعد کسان کو کسی سے قرض لینے کیلئے جانانہیں پڑے گا۔ اس کو وقت ملے گا اگر کسان اس مدت میں اپنا قرض ادا کردیتے ہیں تو انہیں  شرح سود میں  تین فیصد تخفیف کی اضافی رعایت  کافائدہ بھی حاصل ہوگا۔ 

بھائیو اور بہنو!   گورکھپور اور پوروانچل کے  مویشی پروروں ، دودھ کاکاروبار کرنے والوں کیلئے  توآج دوہری خوشی کا دن ہے کیوں  کہ آج ہی  ایک لاکھ لیٹر یومیہ کی اہلیت والی  نئی ڈیری  ملک وقوم کے نام وقف کی گئی ہے۔  اسےسے تقریباً پچاس ہزار دودھ کا کاروبار کرنے والوں کو راست طور سے   فائدہ پہنچے گا اور اس کے  ساتھ ہی روزگار کے بھی ہزاروں مواقع پیدا ہوں گے۔  مویشی پروروں کیلئے تو ایک اور اچھی خبر ہے۔  ہماری سرکار نے پہلی بار دیسی گائے اور بھینسوں کو بڑھاوا دینے کیلئے  پچھلے سال راشٹریہ گوکل مشن شروع کیا تھا، ا س سال اس میں توسیع کرتے ہوئے راشٹریہ کام دھینو آیوگ بنانے کافیصلہ  کیا گیا ہے۔ یہ کمیشن مویشیوں سے  متعلق جو قانون ہے ، جو پالیسیاں ہیں، ان کاجائزہ لیگا اور دودھ کی پیداوار میں اضافہ کیسے کیا جائے اس کے طریقے بھی بتائے گا۔   اس کمیشن کا ایک اہم کام گئوماتا کی فلاح، ملک بھر میں موجودہ گئوشالاؤں اور گئوسدنوں  سے متعلق معلومات  حاصل کرکے  ان کے مسائل کے حل کرنے کا بھی انتظام کیا جائیگا۔

ساتھیو! اس طرح ایک بڑی اسکیم  یہ بھی میرے کسان بھائیو ، بہنو! ، ملک بھر کے کسان بھائیو ، بہنو! ایک اور اسکیم  کے بارے میں میں آپ کو بتانےجارہا ہوں، یہ اسکیم آپ کے لئے کتنے بڑے کام کرنے والی ہے اس کا اندازہ لگائیں۔  ’کسان  اُرجا سرکشا ایوم اتھان ابھیان ‘کے نام سے ہم ایک نئی اسکیم لائے ہیں  ۔ اس کے تحت کسانوں کو  17 لاکھ سے زائد  سورج کی گرمی سے چلنے والے سولر پمپ  کی امداد فراہم کرائی جائے گی  جو ان کو آب پاشی پر ہونے والے  بجلی کے خرچ  او رڈیزل کے خرچ سے  نجات دلائے گی۔ ا س کے علاوہ دس لاکھ  سولر پمپوں کو  بجلی کے گرڈ سے جوڑنے  سے بھی کسانوں کو مدد ملے گی جس سے سینچائی تو وہ مفت میں ہی کرسکیں گے لیکن اگر زیادہ شمسی بجلی پیدا ہوئی  تو وہ یہ شمسی بجلی بھی سرکار کو بیچ سکیں گے۔ اب شمسی بجلی بیچ کر بھی کمائی کرے گا میرا کسان۔ اسی طرح کسانوں کی بنجر زمین پر 500 کلو واٹ سے  دو میگاواٹ تک کے سولر پلانٹ لگانے کی بھی اسکیم ہے۔  یہ کسانوں کیلئے توانائی بنانے کے  ہمارے وسیع تر مشن کا حصہ ہے۔  ہمارا کسان  اَن داتا تو ہیں اب  اُرجا داتا بھی بن جائیگا۔ 

ساتھیو!  ہماری سرکار  قبائلی بھائی بہنوں کی  آمدنی بڑھانے کیلئے عہد بستہ ہے ،ہمارے قبائلی کسانوں کا بھی بھلا ہو، اس کے لئے ون دھن اسکیم کے وسیلے سے  یہ بات یقینی بنایاجارہا ہے کہ جنگل سے جو پیداوار حاصل ہوتی ہے اس کی بہتر قیمت کسانوں کو مل سکے۔ اس کے لئے ون دھن مرکز بنائے جارہے ہیں۔ جنگلوں کی پیداوار پر جو امدادی قیمت سرکار دیتی ہے  اس میں گزشتہ ساڑھے چار برسوں کے دوران  تین بار اضافہ کیا گیا ہے۔   دسمبر میں ہی 25 فصلوں کی امدادی قیمت بڑھائی گئی ہے اس کے علاوہ سرکار نے  اس دوران ایم ایس پی کے دائرے میں  آنے والے فصلوں کی  تعداد میں بھی اضافہ کیا ہے۔ ساڑھے چار برس پہلے  جنگل سے حاصل ہونے والی دس فصلوں پر ایم ایس پی دی جاتی تھی اب وہ تعداد بڑھا کر قبائلی کسانوں کیلئے 50 کردی گئی ہے۔ 

میرے پیارے بھائیو اور بہنو!  سرکار نے خاص کر جنگلوں میں  رہنے والے لوگوں کیلئے  بانس سے  جڑے قانون میں بھی زبردست تبدیلی کی ہے۔  اب آپ اپنے کھیت میں بھی بانس اُگا سکتے ہیں اور اسے بیچ کر اپنی آمدنی بڑھا سکتے ہیں، پہلے یہ بات ممکن نہیں تھی کیوں کہ بانس کو  پیڑ کے زمرے میں رکھا گیا تھا۔ صرف بانس کی کھیتی کرپائیں اتنا ہی نہیں کیا گیا اس کو وسیع تر بازار میں ملے اس کے لئے بھی کام کیاجارہا ہے۔

ساتھیو! کھیتی کے ساتھ ساتھ گاؤں اور کسانوں کی تمام ضروریات پر بھی سرکار توجہ دے رہی ہے۔ یہاں گورکھپور میں کھاد کے کارخانے پر تیزی سے کام جاری ہے ، یہ کارخانہ ایک بار پھر شہرکی پہچان بننے والا ہے۔  اس سے کسانوں کو معقول مقدار میں یوریا دستیاب ہوسکے گی اور اس کے ساتھ لاگت بھی کم ہی آئے گی۔

بھائیو اور بہنو! پوروانچل میں جہاں آج یہ سب کچھ ہورہا ہے، یہ پورا علاقہ  تبدیلی کے زبردست دورسے گزررہاہے، صنعتیں ہوں، رابطہ کاری ہو،   یا طبی خدمات ہوں، سبھی شعبوں میں تبدیلیاں محسوس کی جارہی ہیں۔  صحت کے شعبے میں  بہت زیادہ ترقی ہوئی ہے۔ حال میں ایک رپورٹ آئی ہے جس کے مطابق انسفلائٹس  کے سبب اس بار  پچھلے سال کے مقابلے  متعدد بچوں کی  زندگی بچانے میں کامیابی ملی ہے۔

ساتھیو!  پوروانچل کی صحت خدمات کو اور مضبوطی دینے کی غرض سے  آج متعدد پروجیکٹس  کا افتتاح اور سنگ بنیاد رکھا گیا ہے۔ بابا راگھو داس میڈیکل کالج میں 200 بستر والے  سُپر اسپیشلٹی اسپتال کاآج افتتاح کیا گیا ہے۔ گورکھپور ایمس کی اوپی ڈی عمارت بھی اب خدمت کیلئے پیش کردی گئی ہے۔  آج سے یہاں مریضوں کی جانچ اورعلاج یہاں شروع ہوجائیگا۔

ساتھیو! پوروانچل  ۔۔۔۔  مشرقی ہندوستانی میں سہولیتوں ، کاروبار اور روزگار کا ایک بہت بڑا مرکز بننے جارہا ہے۔  اسی کو دیکھتے ہوئے یہاں کی  رابطہ کاری کو اور بھی جدید بنایا جارہا ہے ،گورکھپور کینٹ ، کپتان گنج،  والمیکی نگر سیکشن  کی برق کاری کی جاچکی ہے، اس لئے اب  اس سیکشن میں  ٹرینیں بجلی سے چل پائیں گی، اس سے وقت کی بچت بھی ہوگی اور  آلودگی بھی کم پیدا ہوگی۔  ایسی صورت میں جب  ہندوستانی ریلوے  پوری طرح سے برق کاری کی سمت میں بڑھ رہا ہے تب یہاں  الیکٹرک لوکوشیڈ بنائے گئے ہیں اس سے  وارانسی کے  ساتھ ساتھ یہاں بھی  الیکٹرک انجن بنائے جاسکیں گے۔ اس سے یہاں  روزگار تو فراہم ہوں گے ہی  آس پاس کے علاقوں میں متعدد ذیلی  صنعتیں بھی  قائم ہوسکیں گی۔

ساتھیو! ہماری سرکار کی کوشش ہے کہ گورکھپور سمیت پوروانچل میں صاف ستھری توانائی اور گیس پر مبنی نظام کو بھی   فروغ دیا جائے۔  پردھان منتری اُرجا گنگا یوجنا سے  پہلے ہی یہاں کے کھاد کارخانوں اور گھروں میں پائپ والی گیس جیسی اسکیموں کافائدہ حاصل ہورہا ہے ۔ آج 9 ہزار کروڑ روپئے کی ایک اور گیس اسکیم کا سنگ بنیاد رکھا گیا ہے۔

بھائیو اور بہنو! یہ تمام اسکیمیں اور منصوبے سب کا ساتھ سب کا وکاس  کی جیتی جاگتی مثال ہیں۔ گزشتہ ساڑھے چار برسوں کے دوران مرکزی سرکار نے  اس بنیادی اصول پر چلتے ہوئے اس ملک میں  عوامی فلاح  اور ترقی  کا ایک نیا دھارا بہایا ہے۔  خواہ وہ پردھان منتری آواس یوجنا ہو، اجّولا یوجنا ہو، سوبھاگیہ یوجنا ہو، آیوشمان یوجنا ہو،  ایسی تمام اسکیموں کے استفادہ کنندگان کے  انتخاب بہت ہی سائنسی طریقے سے کیے جارہے ہیں۔ کوئی بھی کسی بھی ذات کا ہو ،کسی بھی  زمرے کا ہو، کسی بھی فرقے کا ہو، اس کو ہماری سرکار کی  اسکیموں سے فائدہ ہونا یقینی ہے۔  کسی کے کہنے پر نام چڑھانے یا ہٹوانے  کے کارنامے اب بند ہوچکے ہیں۔ اس پر مستزاد یہ کہ  جن دھن   ، آدھار اور موبائل  جیسے  جدید نیٹ ورکوں سے  بچولیوں اور فرضی واڑا کرنے والوں کو سسٹم سے ہٹایا جارہا ہے۔ وجہ یہ ہے کہ آج  دنیا کے تمام سروے بتا رہے ہیں کہ ہمارا ملک  تیزی سے سنگین غریبی کی حالت سے باہر آتا جارہا ہے۔ 

ساتھیو! یہ سب کچھ کس لئے ہوپارہا ہے،یہ سب کچھ اس لئے ممکن ہوپارہا ہے  ، اتنے سارے کام کیوں ہورہے ہیں، کیا وجہ ہے۔ مودی وجہ نہیں ہے۔ اس کی وجہ تو میرے آپ بھائی بہن ہیں، جنہوں نے 2014 میں ایک مضبوط سرکار بنانے کیلئے  عوامی فیصلہ  کیا تھا۔  آپ میرے اہلیان وطن ہیں، میرے اترپردیش کے بھائی بہن ہیں، جنہوں نے 2014 میں  ایک مضبوط سرکار کے قیام کا فیصلہ کیا تھا۔ اسی لئے یہ سب ہوسکا ہے۔  غریبوں کے مفاد میں ہماری سرکار  بڑے بڑے  بدعنوان لوگوں پر اس لئے قابو پارہی ہے کیوں کہ  آپ نے اسے اکثریت دی ہے اور مجھے فیصلے لینے کی طاقت دی ہے، یہ طاقت ایسے ہی قائم رہے، آپ کا آشیرواد ایسے ہی بنارہے ، اسی دعا کے  ساتھ  میرے ملک کے سبھی کسان بھائی بہنوں کو آج کی اس اہم اسکیم  کے افتتاح سے سرجھاکر سلام کر تا ہوں اور کسان سمّان ندھی  کا فائدہ سبھی 12 کروڑ کسانوں کو جلد سے جلد ملے، ہر سال ملے، اس دعا کے ساتھ  میں ایک بار پھر آپ کا بہت بہت شکریہ ادا کرا ہوں۔ 

میرے ساتھ دونوں مٹھیاں بند کرکے زور سے بولئے

بھارت ماتا کی جئے

بھارت ماتا کی جئے

بھارت ماتا کی جئے

بہت بہت شکریہ۔

 

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

م ن۔ س ش۔ع ن

U-1210


(Release ID: 1566181) Visitor Counter : 315