بندرگاہوں، جہاز رانی اور آبی راستوں کی وزارت

بھارت میں تیار بحری جہازوں کو جہاز رانی کی وزارت کی نظر ثانی شدہ رہنما خطوط کے تحت چارٹر کرنے میں ترجیح ملے گی

Posted On: 18 FEB 2019 12:43PM by PIB Delhi

نئی دہلی،18 فروری  /  میک ان انڈیا پہل کو فروغ دینے کے ایک بڑے اقدام کے طور پر اور ملک میں جہاز سازی کی سرگرمیوں کو بڑھا وا دینے کی خاطر جہاز رانی کی وزارت نے رائٹ آف فرسٹ ریفیوزل (آر او ایف آر ) فراہم کر کے بھارت میں تیار کر دہ بحری جہازوں کو چارٹر کرنے  کی ترجیح فراہم کی ہے۔ اب سے جب بھی کسی بحری جہاز کو چارٹر کرنے کا عمل شروع کیا جائے گا، بھارت میں تیار کر دہ بحری جہاز کو ، اگر وہ چارٹر کے لئے بولی لگاتا ہے، تو ایل آئی کوٹ میں پہلی ترجیح دی جائے گی۔ امید ہے کہ اس ترجیح سے بھارت میں بنے بحری جہازوں کی مانگ میں اضافہ ہوگا اور انہیں مارکیٹ میں اضافی رسائی اور تجارتی حمایت حاصل ہوگی۔

اس سلسلے میں جہاز رانی ، سڑک ٹرانسپورٹ ، شاہراہوں ، آبی وسائل ،دریا کی ترقی اور گنگا کے احیاء کے مرکزی وزیر جناب نتن گڈکری کل ممبئی میں دو روزہ علاقائی بحری تحفظ کانفرنس کے افتتاح کے دوران ایک پالیسی کا آغاز کریں گے۔

رہنما خطوط پر نظر ثانی سے پہلے آر او ایف آر موجودہ تجارتی بحری جہازوں سے متعلق قانون 1958 کے تحت بھارتی پرچم والے بحری جہازوں کے لئے ریزرو تھی۔ حکومت ہند کی میک ان انڈیا پہل کے تال میل میں لائسنس کی موجودہ شرائط پر نظر ثانی کی گئی ہے اور ڈی آئی پی پی کے ذریعے میک ان انڈیا پہل کے تحت 15 جون 2017 اور 28 جون 2018  کو سرکاری خریداری  کے آرڈر جاری کئے گئے ہیں۔ یہ نظر ثانی جہاز سازی کی گھریلو صنعت کو طویل مدتی  اسٹریٹجک فروغ دینے کے خطوط پر بھی کی گئی ہے۔ جس میں گھریلو جہاز سازی کی صنعت کو صنعت کی ہمت افزائی کی ضرورت ہے اور اسے ایک خود کفیل  صنعت کے طور پر فروغ دینا شامل ہے۔ یہ نظر ثانی اہم صنعتوں  کی طویل مدتی ترقی اور ملک کی اقتصادی ترقی کے درمیان تال میل پیدا کرنے کے لئے کی گئی ہے۔

جہاز رانی کی وزارت نے آر او ایف آر  کے استعمال کے اہل ہونے کی خاطر شرائط و ضوابط بھی مقرر کی ہیں۔ آر او ایف آر  صرف ان بحری جہازوں کے لئے دیا جا سکتا ہے جو بھارت سے باہر طیار کردہ بحری جہازوں میں چارٹر کے لئے سب سے کم بولی لگانے والا جہاز ہو۔ کوئی بھی ایسا بولی لگانے والا جو آر او ایف آر کا استعمال کرتا ہے۔ تو اس کی بولی مارجن آف پرچیز پریفرینس کے اندر ہونی چاہئے جو ایل آئی کا 20 فیصد ہے۔ آر او ایف آر  استعمال کے لئے اہل بولی لگانے والوں میں اس حق کا استعمال کیا جا سکتا ہے۔

حکومت ہند نے بھارت میں جہاز سازی کو فروغ دینے کے لئے کئی اہم اقدامات کئے ہیں ۔ خاص طور پر حکومت نے جہاز سازی کی مالی امداد پالیسی (2026-2016 ) کے تحت طویل مدتی سبسڈی فراہم کی ہے۔ 19-2018 میں  تمام بھارتی شپ یارڈ ، جن میں محکمہ دفاع کے شپ یارڈ شامل نہیں ہیں، مالی امداد فراہم کرنے کے لئے بجٹ میں 30 کروڑ روپئے مختص کئے گئے تھے۔ اس رقم میں 3 شپ یارڈ کو 11.89 کروڑ روپئے کی رقم  پہلے ہی دی جا چکی ہے۔

علاقائی بحری تحفظ کانفرنس (آر ایم ایس  کانفرنس)کا انعقاد بھارت نے پہلی مرتبہ کیا ہے۔ اس کانفرنس کا مقصد بھارت –آسیان خطے میں بحری تحفظ کو یقینی بنانے ، اپنے ساحلوں کو محفوظ کرنے اور سمندری راستوں پر تجارت کو فروغ دینے سے متعلق امور پر تبادلہ خیال کرنا ہے ۔ یہ کانفرنس بہت سے امور پر تبادلہ خیال کرے گی۔ جن سے  علاقائی سمندری تحفظ پر اثرات مرتب ہوتے ہیں۔ ان میں ٹرانسپورٹ کا تحفظ ، سمندری قانون ، جہاز سازی ، نقصان دہ اشیاء کی نقل و حمل ، سمندر میں تیل کا رساؤ آلودگی اور ماحولیات کا تحفظ شامل ہے۔ اس پہلی کانفرنس کا اہتمام جہاز رانی کی وزارت اور امور خارجہ کی وزارت کے تعاون سے قومی بحری فاؤنڈیشن(این ایم ایف) کے ذریعے کیا جا رہا ہے۔

**************

 U. No. 1057

 



(Release ID: 1565051) Visitor Counter : 131


Read this release in: English , Marathi , Malayalam