امور داخلہ کی وزارت
وزیر داخلہ نے جمعرات کے پلوامہ کے دہشت گردانہ حملے کے سلسلے میں پارلیمنٹ کے دونوں ایوانوں میں سیاسی جماعتوں کے نمائندہ لیڈروں کی میٹنگ کی صدارت کی
جناب راجناتھ سنگھ نے کہا کہ اس میٹنگ میں سرحد پار سے دہشت گردی کی حمایت کی مذمت میں ایک قرارداد اتفاق رائے سے منظور کی گئی اور حکومت نے دہشت گردی کو جڑ سے اکھاڑ پھینکنے کا عزم کیا ہے
Posted On:
16 FEB 2019 3:54PM by PIB Delhi
نئی دہلی،16/ فروری مرکزی وزیر داخلہ جناب راجناتھ سنگھ نے جمعرات کے روز پلوامہ کے دہشت گردانہ حملے کے سلسلے میں پارلیمنٹ کے ددونوں ایوانوں میں سیاسی جماعتوں کے نمائندہ لیڈروں کی میٹنگ کی صدارت کی۔ مرکزی وزیر داخلہ نے انھیں گزشتہ روز سرینگر کے اپنے دورے کے بارے میں بتایا اور کہا کہ حفاظتی دستوں کے حوصلے بلند ہیں اور انھوں نے دہشت گردی کے خلاف اپنی جنگ کو اس کے منطقی نتیجے تک پہنچنے تک جاری رکھنے کے عزم کا اظہار کیا ہے۔ انھوں نے کہا کہ حکومت نے دہشت گردوں اور ان کے سرپرستوں سے نمٹنے کے لیے حفاظتی دستوں کو پوری آزادی دی ہے۔ حکومت نے شروع سے ہی دہشت گردی کو قطعی برداشت نہ کرنے کی پالیسی اختیار کی ہے۔ 14 فروری کا بزدلانہ حملہ دہشت گردوں کی مایوسی کو ظاہر کرتا ہے۔
جناب راجناتھ سنگھ نے کہا کہ جموں اور کشمیر کے عوام کی ایک بڑی اکثریت امن پسند ہے اور ریاست میں کچھ عناصر ایسے ہیں جو سرحد پار سے کام کرنے والے دہشت گرد گروپوں کے حامی ہیں۔
مرکزی وزیر داخلہ نے کہا کہ ہمارے حفاظتی دستوں نے جو قربانیاں دی ہیں وہ رائیگاں نہیں جائیں گی اور دہشت گردی کے خلاف اپنی لڑائی میں ملک متحد ہے۔ انھوں نے کہا کہ حکومت اِس ملک سے دہشت گردی کی بیخ کنی کے لیے پُرعزم ہے۔ جناب راجناتھ سنگھ نے کہا کہ اِس میٹنگ کے ذریعے عالمی برادری کو یہ پیغام دیا گیا ہے کہ کشمیر سے کنیا کماری تک یہ پورا ملک قومی مفاد کے معاملے میں متحد ہوجاتا ہے۔
جناب راجناتھ سنگھ نے کہا کہ مرکز شہیدوں کے خاندانوں کو تمام ممکن امداد فراہم کرائے گا۔ انھوں نے کہا ‘‘ہم ریاستوں سے بھی اپیل کریں گے کہ وہ ان کو زیادہ سے زیادہ ممکن امداد فراہم کرائیں’’۔
تمام سیاسی جماعتوں کے نمائندہ لیڈروں نے بھی میٹنگ میں اپنی بات رکھی اور حکومت کے لیے اپنی حمایت کا اعلان کیا، بعد میں انھوں نے اتفاق رائے سے ایک قرارداد منظور کی۔ قرارد داد کا متن ذرج ذیل ہے:
‘‘ہم جموں وکشمیر میں پلوامہ میں 14 فروری 2019کی بزدلانہ دہشت گردانہ کارروائی کی سخت الفاظ میں مذمت کرتے ہیں جس میں سی آر پی ایف کے 40 بہادر جوانوں کی جانیں گئیں۔ ہم تمام اہل وطن کے ساتھ اس غم کے لمحے میں ان کے خاندانوں کے ساتھ کھڑے ہیں۔
ہم دہشت گردی کی ہر شکل اور سرحد پار سے کی جانے والی اس کی حمایت کی مذمت کرتے ہیں۔
ہندوستان گزشتہ تین دہائیوں سے سرحد پار کی دہشت گردی کی لعنت کا سامنا کر رہا ہے۔ کافی مدت سے سرحد پار کی طاقتوں کے ذریعے ہندوستان میں دہشت گردی کی سرگرم طریقے سے حوصلہ افزائی کی جارہی ہے۔ ہندوستان نے ان چیلنجوں سے نمٹنے کے لیے سختی اور لچیلے پن دونوں کا مظاہرہ کیا ہے۔ پورا ملک ان چیلنجوں سے لڑنے کے لیے اپنے عزم کا اظہار کرنے میں متحد ہے۔ آج دہشت گردی سے لڑنے اور ہندوستان کے اتحاد اور یکجہتی کی حفاظت کرنے میں ہم اپنے حفاظتی دستوں کے ساتھ کندھے سے کندھا ملاکر کھڑے ہیں’’۔
اس میٹنگ میں کانگریس، اے آئی اے ڈی ایم کے، این سی پی، ٹی ڈی پی، ایس پی، اے آئی ٹی سی، اے اے پی، بی ایس پی،بی جے ڈی، ایل جے پی، آر ایل ایس پی، آئی این ایل ڈی، سی پی آئی(ایم)، سی پی آئی، آر جے ڈی، ایس اے ڈی، آئی یو ایم ایل، آر پی آئی (اے)، جے کے این سی، این پی ایف اور ٹی آر ایس کے نمائندہ لیڈروں نے شرکت کی۔ پارلیمانی اُمور، دیہی ترقیات، پنچاتی راج اور کانکنی کے مرکزی وزیر جناب نریندر سنگھ تومر بھی میٹنگ میں موجود تھے۔
۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔
( م ن ۔اگ ۔ را ۔ 16 - 02 - 2019)
U. No. 1034
(Release ID: 1564895)
Visitor Counter : 124