وزیراعظم کا دفتر
جھانسی میں متعدد ترقیاتی پروجیکٹوں کو قوم کے نام وقف کرنے کے دوران وزیراعظم کے خطاب کا متن
Posted On:
15 FEB 2019 7:09PM by PIB Delhi
میرے پیارے بھائیو اور بہنو!
آج ملک بہت ہی مغموم اور دکھی ہے۔ یہاں آئے آپ تمام حضرات کے جذبات کو بھی میں اچھی طرح سمجھ رہا ہوں۔ پلوامہ میں دہشت گردوں نے جو حملہ کیا ہے اس سے ہر ہندوستانی میں غم غصہ ہے۔ ہمارے بہادر جوانوں نے ملک کی حفاظت میں اپنی زندگیوں کی قربانی دی ہے۔ ان کی قربانیاں رائیگاں نہیں جائیں گی۔ یہ یقین دہانی میں جھانسی کی سرزمین سے ، بہادروں اور جانبازوں کی سرزمین سے میں 130 کروڑ ہندوستانیوں کو کرانا چاہتا ہوں۔
ہمارے حفاظتی دستے کی شجاعت و بہادری کو ملک نے دیکھا ہے اور ہمارے ملک میں کوئی ایسا نہیں ہوسکتا جسے ہماری فوج کی شجاعت اور بہادری پر رتی بھر بھی شک ہو۔ ملک کو ان کی صلاحیت اور شجاعت پر پورا بھروسہ ہے۔
میرے پیارے ہم وطنو! یہاں آشیرواد دینے کے لئے آئے ہوئے میرے پیارے بھائی بہنو، سلامتی دستے کے لئے آگے کی کارروائی طے کرنے کے لئے وقت کیا ہو، جگہ کیا ہو، شکل کیا ہو، وہ سارے فیصلے کرنے کی اجازت دے دی گئی ہے۔ پلوامہ حملے کے گناہگار، پلوامہ حملے کے سازشیوں کو ان کے کئے کی سزا ضرور ملے گی۔ ہمارا پڑوسی ملک یہ بھول رہا ہے کہ یہ نئی پالیسی اور نئے چلن والا بھارت ہے۔ دہشت گرد تنظیموں اور ان کے آقاؤں نے جس حیوانیت کا مظاہرہ کیا ہے، اس کا پورا حساب کیا جائے گا۔
دوستو، ہمارا پڑوسی ملک اس وقت معاشی بدحالی کے بدترین دور سے گزر رہا ہے۔ وہ اب اس وقت اتنا الگ تھلگ پڑگیا ہے، اس کی حالت اتنی خراب کردی گئی ہے کہ وہ بڑے بڑے ملکوں سے دوری بنانے لگے ہیں۔اس کے لئے اپنا روز مرہ کا خرچ بھی چلانا محال ہوگیا ہے۔ وہ کشکول لیکر گھوم رہا ہے لیکن آج اسے دنیا میں آسانی سے مدد بھی نہیں مل پا رہی ہے۔ بدحالی کے اس دور میں وہ بھارت پر اس طرح کے حملے کرکے پلوامہ جیسی تباہی مچاکر سوچتا ہے کہ بھارت بھی بدحال ہوجائے گا تو ہمارے اس دشمن پاکستان میں بیٹھے ہوئے لوگ یہ اچھی طرح سمجھ لیں کہ آپ نے جو راستہ اپنایا ہے، آپ نے اپنی بربادی دیکھی ہے۔ ہم نے جو راستہ اپنایا ہے، ہماری دن دوگنی، رات چوگنی ترقی کوبھی دنیا دیکھ رہی ہے۔
بھائیو، بہنو، ہمارے پڑوسی، اس کے منصوبے کا ملک کے 130 کروڑ افراد مل کر منہ توڑ جواب دیں گے۔
دوستو، آج دنیا کے بڑے بڑے ملک بھارت کے ساتھ کھڑے ہیں۔ بھارت کے جذبات کی حمایت کررہے ہیں۔ میرے پاس جو پیغامات آرہے ہیں، ان سے پتہ چل رہا ہے کہ وہ بھی اتنے ہی دکھی ہیں، اتنے ہی غصے میں ہیں۔پوری عالمی برادری دہشت گردی کے ان سرپرستوں کو ختم کردینے کے حق میں ہے۔
دوستو، بہادر بیٹیوں اور بیٹوں کی یہ سرزمین جاتی ہے کہ دشمن جس قدر بھی سازش کرے، اس کا مقابلہ کیسے کرنا ہے۔ یہ سرزمین گواہ ہے کہ ماں بھارتی کی حفاظت اس کےسپوتوں کی حٖفاظت ہمارے لئے سب سے اوپر ہے۔
ساتھیو، یہ سرزمین منی کرنیکا کی شجاعت کی سرزمین ہے جنہو ں نے جھانسی رانی کی شکل میں ملک کی جنگ آزادی میں نیا جوش اور نیا ولولہ پیدا کیا تھا۔ منی کرنیکا کاشی کی بیٹی تھی اور مجھے فخر حاصل ہے کہ وہاں کے لوگوں نے، کاشی نے مجھے اپنا ممبر پارلیمنٹ بنایا ہے اور اس لئے ان کی سرزمین میری میدان عمل اپنے آپ بندیل کھنڈ سے ایک خصوصی پیار کے ساتھ بھی جوڑ دیتی ہے۔ بندیل کھنڈ نے حب الوطنی سے لیکر ملک کی آستھا تک ہر پل ایک نئی بلندی دینے والی سرزمین ہے۔ مجھے یاد ہے کہ جب میں پہلے آپ کے بیچ آیا تھا اس وقت آپ سے وعدہ کیا تھا کہ آپ نے جو پیار اور خلوص مجھے دے رہے ہیں، اس کو میں سود کے ساتھ لوٹاؤں گا۔ آپ کو یاد ہے نا؟ میں نے ایسا کہا تھا، آپ کو یاد ہے نا؟ سود کے ساتھ لوٹاؤں گا، یاد ہے نا؟ ہم وعدہ نبھانے والے ہیں۔ ارادے لیکر نکلتے ہیں۔ ارادے پورے کرکے ہی رکتے ہیں۔
گزشتہ ساڑھے چار سال سے مرکزی حکومت اس کام میں لگاتار جٹی ہوئی ہے اور یہاں بھاجپا کے برسراقتدار آنے کے بعد یوگی جی کی قیادت میں ترقی کی رفتار بڑھی ہے۔ ریاست کی ان کی پوری ٹیم نے ترقی کی رفتار کو مزید تیز کردیا ہے۔
دوستو، وکاس کی پانچ دھارا یعنی بچوں کی پڑھائی، یووا کی کمائی، بزرگوں کی دوائی، کسانوں کی سنچائی اور جن جن کی شنوائی کے لئے بی جے پی سرکار کام کررہی ہے۔ اسی مقصد پر آگے بڑھتے ہوئے ابھی ابھی ہم نے بندیل کھنڈ اور یو پی کی ترقی سے جڑے تقریباً 20 ہزار کروڑ روپے مالیت کے ترقیاتی کاموں کا سنگ بنیاد رکھا اور افتتاح کیا ہے۔ اس میں سکیورٹی، روزگار، ریل، بجلی، پانی ایسے متعدد پروجیکٹ شامل ہیں۔
بھائیو اور بہنو، اب بندیل کھنڈ کو ملک کی حفاظت اور ترقی کا کاریڈور بنانے کی مہم شروع ہوچکی ہے۔ جھانسی سے آگرہ تک بن رہا یہ ڈیفنس کاریڈور ملک کو مضبوط کرنے کے ساتھ ہی بندیل کھنڈ اور اترپردیش کے نوجوانوں کو روزگار کے نئے مواقع بھی فراہم کرنے والا ہے۔ ملک اور دنیا کے بڑے بڑے سرمایہ کاروں نے یہاں صنعت کاری میں دلچسپی کا مظاہرہ کیا ہے۔
مجھے بتایا گیا ہے کہ اس سلسلے میں تقریباً چار ہزار کروڑ روپے کے سمجھوتے بھی ہوچکے ہیں۔ اس ڈیفنس کاریڈور میں ڈیفنس اور ڈیفنس کا ساز و سامان اس کے تعمیر کرنے والے ملکوں کی بڑی بڑی سرکاری کمپنیوں کے ساتھ ساتھ غیر ملکی کمپنیاں بھی صنعتیں لگائیں گی۔
بھائیوں اور بہنوں ، جب بڑی صنعتیں لگتی ہیں، تب ان کے آس پاس چھوٹی صنعتوں میں بھی ترقی ہوتی ہے۔ ایک پورا ایکو سسٹم ، ایک پورا ماحول تیار ہوتا ہے۔جھانسی اور آس پاس کے علاقوں میں جو چھوٹی اور اوسط درجے کی صنعتیں ہیں ان کو اس راہ داری سے بہت بڑا فائدہ ہونے والا ہے۔ اس راہ داری سے یہاں کے لاکھوں نوجوانوں کو براہ راست روزگار ملے گا۔اتنا ہی نہیں ، یہاں کے نوجوانوں کی صلاحیت میں کیسے اضافہ ہو، اسکل ڈیولپمنٹ کیسے ہو، صلاحیت سازی بھی یہاں آنے والی کمپنیاں کریں گی، تاکہ ان کو اس کام کے لئے پیشہ وارانہ مہارت حاصل ہو اور وہ اپنے ہی گاؤں میں رہ کر روزی روٹی کما سکیں، انہیں یہاں سے جانا نہ پڑے۔
میں تو گجرات میں رہتا تھا، شاید ہی بندیل کھنڈ کا کوئی بلاک ایسا ہوگا کہ جہاں کے لوگ گجرات میں ہمارے یہاں نہ رہتے ہوں۔ میں اچھی طرح متعارف رہا ہوں آپ لوگوں سے۔ اور جن لوگوں نے کبھی سوچا بھی نہیں ہوگا کہ بندیل کھنڈ جیسا علاقہ بھی ترقی کا مرکز بن سکتا ہے، میں آپ کو اپنا تجربہ بتانا چاہتا ہوں۔ گجرات کے اندر پاکستان کی سرحد پر ریگستان جیسا ایک ہمارا کچھ ضلع ہے، بڑا ضلع ہے۔ کوئی افسر اس طرف، وہاں نوکری کرنے کو جانے کو تیار نہیں اور لوگ بھی وہاں رہنے کو تیار نہیں۔ آبادی میں بھی منفی اضافہ ہوتا تھا، آبادی بڑھنے کی بجائے کم ہوتی تھی، کیونکہ نہ پانی تھا ، نہ روزی روٹی کا امکان تھا۔
لیکن 2001ء کے زلزلے کے بعد مجھے وہاں ایک وزیر اعلیٰ کے طورپر کام کرنے کی ذمہ داری آئی میرے سر پر۔ اتنے کم وقت میں جو کچھ ضلع ریگستان کے ناطے جانا جاتا تھا، پانی تک مہیا نہیں تھا، کوئی اپنی بیٹی وہاں شادی کے لئے دینے کو تیار نہیں تھا، آج وہ کچھ ضلع ہندوستان کے سب سے تیز تر رفتار سے آگے بڑھنے والے ضلعوں میں سے ایک بن چکا ہے۔ جو میں نے اپنی آنکھوں سے دیکھا ہے، کچھ کو ترقی کرتے ہوئے، اپنی آنکھوں سے دیکھا ہے۔ میں آج تصور کرسکتا ہوں، یہ بندیل کھنڈ ویسا ہی بن کر رہے گا۔ یہ میں اپنی آنکھوں سے دیکھ سکتا ہوں۔
اگر کچھ بن سکتا ہے تو بندیل کھنڈ بھی بن سکتا ہے، یہ میرا یقین ہےاور اس لئے اب تک جو ناامیدی میں جیتے رہے ہیں، سوچنے کی بھی کمی رہی ہے، ہم اس سے اس زمین کو باہرنکالنے کا عہد کرکے ایک بہت بڑی تبدیلی کے ارادے کے ساتھ اس ڈیفنس کوریڈور کے پیچھے لگے ہوئے ہیں، کام کررہے ہیں۔
ساتھیوں! میں ابھی یہاں کے ایک اور چیلنج کے بارے میں بھی بات کرنا چاہتاہوں۔ یہ چیلنج ہے پانی۔ پانی یہاں کا سب سے بڑا چیلنج ہے۔ بندیل کھنڈ کے میرےآپ سبھی لوگوں کو پانی کے لئے کتنی جدوجہد کرنی پڑتی ہے، مجھے اس کا اچھی طرح احسا س ہے۔ یوگی آدتیہ ناتھ جی کی سرکار کو بھی اس کا پورا احساس ہے اور آپ کو پانی کے مسئلے سے آزادی دلانے کی کوشش کو آگے بڑھاتے ہوئے آج 9000کروڑ روپے کی پائپ لائن کی بنیاد رکھی جارہی ہے۔
بندیل کھنڈ کی سبھی مائیں اور بہنیں ہمیں بھرپور آشیرواد دیں ، تاکہ ہم اس کام کو جلد سے جلد پورا کرکے پینے کا پانی آپ تک پہنچا دیں۔ آج پانی کے لئے کسی کو سب سے زیادہ گھر میں پریشانی ہوتی ہے، تو وہ ماں بہنوں کو ہوتی ہے۔ ان کی پوری قوت پانی کے پیچھے لگ جاتی ہے۔آپ ماں بہنیں، میں آپ کا قرض چکانے آیا ہوں، آپ کو اس پریشانی سے آزادی دلانے آیا ہوں۔ آپ ہمیں آشیرواد دیجئے تاکہ ہم پائپ لائن سے پانی پہنچا سکیں۔ میں تو کہوں گا کہ یہ پانی کی پائپ لائن ، یہ صرف پائپ لائن کا پروجیکٹ نہیں ہے، یہ تو اس علاقے کی پائپ لائن نہیں، لائف لائن ہے، لائف لائن۔
بھائیوں اور بہنوں! اس پروجیکٹ کو پورا ہونے کے بعد بندیل کھنڈ کے ہر ضلع یعنی جھانسی، للت پور، جالون، ہمیر پور، مہوبا، باندا اور چترکوٹ کے قریب قریب ہر گاؤں کو پینے کا پانی پائپ لائن سے ملنا آسان ہونے والا ہے۔ اسی طرح جھانسی شہر اور آس پاس کے گاؤں کے لئے بھی امرت یوجنا کے تحت مرکزی حکومت نے 600کروڑ روپے کی لاگت سے منصوبہ بنایا ہے۔ بیتوا ندی کے پانی سے جھانسی شہر کے لوگوں کی پیاس تو بجھے گی ہی، ساتھ ہی آس پاس کے بہت سے گاؤں تک پینے کا پانی پہنچ جائے گا۔
بھائیوں اور بہنوں! یہ تمام پروجیکٹ موجودہ ضرورتوں کو تو پورا کریں گے ہی، مستقبل کی ضرورتوں کو بھی پورا کرنے والے ہیں۔
بھائیوں اور بہنوں! پہاڑی باندھ منصوبے کی جدید کاری سے بھی کسانوں کو بہت فائدہ ملنے والا ہے۔ پہلے اس باندھ سے کسانوں کے کھیت تک مناسب مقدار میں پانی پہنچتا نہیں تھا اور گیٹ گرنے سے تو رساؤ جاری رہتا ہے۔ اب پانی کا رساؤ بند کردیا ہے، ساتھ ہی اس بجٹ میں بی جے پی حکومت ‘پردھان منتری کسان سمان ندھی’ کے نام سے ایک تاریخی منصوبہ بھی لائی ہے۔ اس کے تحت ایسے کسان ، جن کے پاس پانچ ایکڑ سے کم زمین ہے، ان کے بینک کھاتے میں ہر سال 6000روپے مرکزی حکومت کی جانب سے براہ راست جمع کرائے جائیں گے۔ یہ رقم دد دو ہزار روپے کی قسطوں میں آپ تک پہنچے گی۔ حکومت کا اندازہ ہے کہ اترپردیش میں بھی 2کروڑ 25 لاکھ کسان، اترپردیش میں 2 کروڑ 25لاکھ کسانوں میں سے 2 کروڑ 14لاکھ کسان اس اسکیم سے فیضیاب ہوں گے۔ جن کو اس کا فائدہ ملنے والا ہے۔ یعنی ایک طرح سے قریب قریب سب کو ، یعنی یوپی کے ہر ضلع میں 95 فیصد سے زیادہ کسانوں کو اس اسکیم سے فائدہ ہوگا۔
ساتھیوں! پی ایم کسان سمان یوجنا کے تحت اگلے دس سال میں کل ملاکر 7.5لاکھ کروڑ ، یہ رقم چھوٹی نہیں ہے، 7.5لاکھ کروڑ روپے کسانوں کے بینک میں براہ راست جمع ہونے والے ہیں۔ یہ ہمیشہ یاد رکھئے ، یہ پیسے براہ راست کسانوں کے بینک کھاتوں میں پہنچیں گے، کوئی بچولیہ نہیں ہوگا، کوئی دلال نہیں ہوگا، کوئی آپ کا حق نہیں مار پائے گا۔
ساتھیوں! پچھلے 4.5برسوں میں اتنی تیزی کے ساتھ غریبوں کے ، کسانوں کے بینک کھاتے کھلوائے جارہے تھے، پر اس کے پیچھے بھی ہماری طویل مدت تک کام کرنے کی سوچ تھی، ایسے ہی کھاتے کھلوانے کے لئے محنت نہیں کررہے تھے۔ آپ کے بینک کھاتے کھلوا کر ہماری حکومت نے انتظام کیا ہے کہ آپ کی گیس کی سبسڈی ، منریگا کی مزدوری، پنشن،بچوں کی اسکالرشپ ، یہ سارے پیسے سرکاری خزانے سے ادھر –آپ کہیں نہ جاتے ہوئے سیدھے آپ کے کھاتے میں جمع ہوجائیں اور اس کی وجہ سے لیکیج بند ہوگیا۔آپ جانتے ہیں کہ سیدھے پیسے آپ کے کھاتوں میں جمع کرنے سے ملک کا قریب قریب ایک لاکھ کروڑ روپے بچ رہا ہے، ایک لاکھ کروڑ روپے، پہلے وہ کسی کے جیب میں جاتا تھا۔ آپ کو لوٹنے والے بچولیوں کے بیچ آج مودی دیوار بن کر کھڑا ہے۔
بھائیو اور بہنو، کسانوں کے ساتھ ساتھ ہماری حکومت نے مویشی پالنے والوں ۔ اور بندیل کھنڈ میں یہ بات بہت ا ہم ہے مویشی پالنے والوں اور ماہی پروری کرنے والوں کے لئے بہت بڑا فیصلہ لیا ہے۔ اب مویشی پالنے والوں کے لئے بھی کسان کریڈیٹ کارڈ سے قرض کی سہولت دی جارہی ہے تاکہ وہ اپنے کاروبار کو بڑھا سکیں۔ آج مویشی پالنے والے کو جو ساہو کاروں سے پیسہ لینا پڑتا ہے اور سود ادا کرتے کرتے اس کی زندگی ختم ہوجاتی ہے ، اس چکر سے بھی اب مویشی پالنے والوں اور ماہی پروری کرنے والوں کو نکالنے کا ہم نے بیڑا اٹھایا ہے۔
اس کے علاوہ ایک اور فیصلہ کسانو ں کے مفاد میں لیا گیا ہے۔ پہلے بینکوں سے کسانوں کو ایک لاکھ روپے تک کا زرعی قرض بغیر بینک گارنٹی ملا کرتا تھا۔ ہم نے فیصلہ کیا ہے کہ وقت کی ضرورت کو دیکھتے ہوئے جھانسی میں اور کسان بھی جدید کھیتی کرنے لگے۔ سائنسی کھیتی کرنے لگے اور اس کا ہاتھ بھی تھوڑ ا فری رہے۔ اس لئے اب ہم نے ایک لاکھ روپے سے زیادہ کرکے ایک لاکھ ساٹھ ہزار روپے دینے کا فیصلہ کیا ہے، اضافہ کردیا گیا ہے۔ یعنی اب کسان ایک لاکھ ساٹھ ہزار روپے تک کا زرعی قرض بغیر بینک گارنٹی دے چکا ہے۔ اس کو ساہو کاروں کے پاس جانے کی ضرورت نہیں ہے۔
اسی طرح پشو دھن کو دھیان میں رکھتے ہوئے سرکار کے ذریعہ کام دینو آیوگ کی تشکیل کا بھی فیصلہ کیا گیا ہے۔ اس آیوگ کے تحت پانچ سو کروڑ روپے کا التزام گئو ماتا اور گئونسل کی دیکھ بھال اور اس سے منسلک قانون اور ضابطوں کو موثر طریقے سے نافذ کرنے کے لئے کیا گیا ہے۔ بندیل کھنڈ میں جس طرح مویشیوں کے لئے چارہ کا مسئلہ اور گئو نسل کی اسمگلنگ کا سنجیدہ مسئلہ رہا ہے اس کو دیکھتے ہوئے کام دھینو آیوگ بہت اہم قدم ہے۔
ساتھیو، ان چیلنجوں کے ساتھ ہی آپ کے بجلی کے مسئلے کو حل کرنے کے لئے یہاں کا ٹرانسمیشن سسٹم بہتر بنایا گیا۔ اب بندیل کھنڈ سمیت مغربی اترپردیش کے کئی علاقوں کے بجلی کے نظام میں بہتری آئے گی۔ اب مغربی اور شمالی گریڈ میں پیدا ہونے والی بجلی کا آسانی سے الگ الگ علاقوں میں ٹرانسمیشن ہوسکے گا۔
ساتھیو، بندیل کھنڈ ایکسپریس وے یا پھر یہاں کی ریل کنیکٹی ویٹی ، ہماری حکومت نے مسلسل اس پر زور دیا ہے ۔ جھانسی سے مانک پور اور کھیرار بھیم سین سیکشن کو دوہرا کرنے کا کام ہو یا پھر جھانسی سے کھیرار اور وہاں سے بھیم سین تک کے روٹ کی برق کاری ہو ، ان تمام پروجیکٹوں سے اس پورے علاقے کو بہت فائدہ ہوگا۔
بھائیو اور بہنو، کسان ہو، جوان ہو یاپھر میرے نوجوان بیٹے بیٹاں ہوں، سب کے لئے ایک مکمل سوچ کے ساتھ ترقی کا منتر لے کر ‘سب کا ساتھ سب کا وکاس ’، کوئی بھید بھاؤ نہیں ۔ کوئی میرا تیرا نہیں، کوئی اپنا پرایا نہیں، ‘ سب کا ساتھ سب کا وکاس ’ اسی ایک منتر کو لے کر کے ہم نے کام کیا ہے ا ور اس لئے یہ ممکن ہوپارہا ہے کیونکہ آپ نے ساڑھے چار برس قبل ایک مضبو ط حکومت مرکز میں قائم کی تھی اور میں مانو ں گا پورا ملک اترپردیش کا ممنون ہے۔ کیونکہ ہندستان کو تیس سال کے بعد مکمل اکثریت کی سرکار دینا ، ہندستان کو پہلی بار تیس سال کے بعد مستحکم حکومت دینا، ہندستان کو تیس سال کے بعد مضبوط سرکار دینا، ہندستان کو تیس سال کے بعد فیصلہ لینے والی سرکار دینا، اگر اس میں سب سے بڑا رول کسی نے ادا کیا ہے تو یہ میرے اترپردیش نے کیا ہے۔ میرے اترپردیش کے رائے دہندگان نے دیا ہے۔ یہ اترپردیش کے رائے دہندگان کی قوت فیصلہ نے ہندستان کی قسمت بدل دی ہے۔ ہندستان کی قسمت کی سمت بدل دی ہے۔ تیس سال سے مایوسی کے گڑھے میں ڈوبے ہوئے ملک کو نئی امید جگانے کا کام 2014 میں ، یہ اترپردیش کے عوام نے کیا ہے۔ اور مضبوط حکومت کا مطلب کیا ہوتا ہے ، مضبوط حکومت کا عوام کو فائدہ کیا ہوتا ہے، مضبوط حکومت سے دنیا میں شان کیسے پیدا ہوتی ہے ، یہ اترپردیش نے کرکے دکھایا ہے، جس کا فائدہ پورے ہندستان نے پایا ہے۔
مجھے یقین ہے کہ ترقی کے لئے نئے ہندستان کے لئے آپ آنے والے دنوں میں بھی مجھے اور مضبوطی سے آشیرواد دیں گے۔
بھائیو او ربہنو ایک بار پھر ترقی کے روزگار سے جڑے سبھی پروجیکٹوں کے لئے آپ کے لئے میں بہت بہت نیک خواہشات پیش کرتا ہوں۔ میں اوما جی کا بھی خاص طور سے ابھینندن کرتا ہوں کہ ہر چھوٹی چھوٹی چیزوں کے لے کر اس علاقہ کی ترقی کے لئے جس جذبے سے حکومت کے ہر محکمے کو ہلا تی رہتی ہیں دوڑاتی رہتی ہیں ۔ میں سمجھتا ہوں ایک رکن پارلیمنٹ کے طور بھی پورے ملک کی ذمہ داریوں کے ساتھ جس طرح سے وہ ذمہ داریاں پوری کررہی ہیں ، میں اوما جی کا بھی دل سے ابھینندن کرتا ہوں ان کا بہت بہت شکریہ ادا کرتا ہوں۔
میرے ساتھ پوری طاقت سے بولئے۔
بھارت ماتا کی -جے
بھارت ماتا کی -جے
بھارت ماتا کی -جے
بہت بہت شکریہ۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
م ن۔ش س۔و۔ ا گ۔ ن ا۔ج۔ ن ع۔
U- 1031
(Release ID: 1564828)
Visitor Counter : 214