وزیراعظم کا دفتر

پارلیمنٹ میں جناب اٹل وہاری واجپئی کی تصویر کی نقاب کشائی کے لئےمنعقدہ تقریب کے موقع پر وزیر اعظم کی تقریر

Posted On: 12 FEB 2019 12:09PM by PIB Delhi

 

نئی دہلی،  12فروری  2019؍عزب مآٓب صدر جمہوریہ، نائب صدرجمہوریہ، اسپیکر محترمہ، غلام نبی جی، نریندر سنگھ جی، اٹل جی کے اہل خانہ اور اٹل جی سے محبت کرنے والے جملہ حضرات!

پارلیمنٹ کے مرکزی ہال میں اٹل جی اب اس نئی شکل میں ہمیں آشیرواد بھی دیتے رہیں گے اور ہمیں ترغیب بھی دیتے رہیں گے۔اٹل جی کی زندگی کی آفاقیت کے بارے میں بہت سی باتیں کہی جاسکتی ہیں اور ایک بھی بات دوسرے سے کم نہیں ہوسکتی۔گھنٹوں تک کہا جاسکتا ہے پھر بھی پورا نہیں ہوسکتا اور کم الفاظ میں کہنے کے بعد بھی شاید اس عظیم شخصیت کی پہچان بھی کی جاسکتی ہے۔ایسی شخصیات بہت کم ہوتی ہیں۔اتنے سال پارلیمنٹ کے گلیارے میں زندگی گزارنے کے بعد بھی دہائیوں تک اقتدار سے دور رہتے ہوئے عوام الناس کی پاکیزگی سے خلوص سے خدمت کرتے رہنا ، عام لوگوں کی آواز بلند کرتے رہنا اور نجی زندگی کے مفاد کے لئے نہ کبھی راستہ بدلنا، یہ اپنے آپ میں عوامی زندگی میں ہم جیسے کئی کارکنوں کے لئے بہت کچھ سیکھنے جیسا ہے۔

سیاست میں اتار چڑھاؤ آئے ہیں، جیت ہار آئی ہے، لیکن آئڈیل اور نظریات سے کبھی سمجھوتہ نہ کرتے ہوئے ہدف کی جانب چلتے رہنا اور کبھی نہ کبھی اس کا صحیح نتیجہ ملتا ہے، یہ ہم نے اٹل جی کی زندگی میں دیکھاہے۔ ان کی تقریروں کا بڑا ذکر ہوتاہے، لیکن  شاید مستقبل میں کوئی نفسیاتی نقطہ نظر سے ریسرچ کرنے والا شخص اگر ان کا بڑی گہرائی سے تجزیہ کرے گا تو جتنی طاقت ان کی تقریر میں تھی شاید اس سے کئی گنا طاقت ان کی خاموشی میں تھی۔ وہ عوامی جلسے میں بھی دو چار بات بولنے کے بعد جب خاموش ہوجاتے تھے تو یہ بڑا غضب  تھا کہ لاکھوں کی بھیڑ کے آخری شخص کو بھی اس خاموش میں سے پیغام مل جاتا تھا۔ یہ کون تھی ان کی کمیونیکیشن اسکل بھی شاید اس دور میں خاموشی کی کمیونیکیشن اسکل۔کب بولناہے اور کب خاموش رہنا ہے، کہ یہ جو طاقت تھی وہ بے مثال تھی۔ اس طرح سے وہ اپنی مستی میں رہتے تھے۔ کبھی ساتھ میں سفر کرنے کا موقع ملا تو دیکھتے تھے کہ وہ آنکھیں بند کرکے ہی رہتے تھے، زیادہ بات  نہیں کرتے تھے، یہ ان کی فطرت میں تھا۔لیکن چھوٹی سی بات بھی تھی، جنگ کرنا، جو ان کی خصوصیت تھی۔ کتنا ہی ہماری پارٹی میٹنگ میں کبھی ماحول گرمایا بھی ہو تو ایسے ہی چھوٹی سی بات رکھ دیتے تھے، ایک دم سے ہلکا پھلکا ماحول بنادیتے تھے۔یعنی ایک طرح سے حالات کوسادھ لیا تھا انہوں نے، اپنے اندر جذب کرلیا تھا۔ایسی شخصیت جمہوریت کی جو سب سے بڑی طاقت ہوتی ہے، اس طاقت کے لئے وقت اور جمہوریت میں کوئی دشمن نہیں ہوتا، جمہوریت میں مسابقت ہوتی ہے، اپوزیشن ہوتا ہے۔ احترام اور لحاظ اسی جذبے کے ساتھ بنائے رکھنا یہ ہماری نئی نسل کے لئے سب کچھ سیکھنے جیسا ہے۔ہم سب کو سیکھنے جیساہے کہ ہم کس طرح سے حریف کو بھی شدید ترین تنقید کو بھی احترام کے ساتھ اس شخصیت کی طرف دیکھتے رہیں۔ یہ اٹل جی سے سیکھنے کی بات ہے۔

آج اٹل جی کو خراج عقیدت پیش کرنے کا یہ موقع ہے۔ میں میری طرف سے ایوان کے میرے سبھی ساتھیوں کی طرف سے قابل احترام اٹل جی کو خراج عقیدت پیش کرتاہوں۔

 

U: 912



(Release ID: 1564077) Visitor Counter : 91