مواصلات اور اطلاعاتی ٹیکنالوجی کی وزارت

وزارتِ ٹیلی مواصلات: اختتامی سال 2018 کا جائزہ

Posted On: 09 JAN 2019 12:57PM by PIB Delhi

نئی دہلی،9؍جنوری؍سال 2018 میں وزارتِ ٹیلی مواصلات کی حصولیابیاں مندرجہ  ذیل ہیں:

  • ٹیلی مواصلات کی وزارت میں ، ملک میں، بنیادی ڈھانچے اور خدمات سے متعلق اخراجات میں، حکومت نے 14-2009کے درمیان اخراجات کے صرف پر 9،900کے مقابلے میں 19-2014(اصل منصوبہ بند) میں 60،000 کروڑ روپے خرچ کئے۔
  • ملک بھر صارفین کے مفاد میں ٹیرف (محصول) میں تخفیف:

-اوسط آواز محصول (وائس ٹیرف)میں 67فیصد تک گراوٹ آئی–جون 2014 میں اوسطاً 51 پیسے فی منٹ سے جون 2018 کے درمیان 11 پیسے فی منٹ ہو گئی۔

-اوسط ڈیٹا محصول میں 96فیصد تک کمی آئی: 2014 میں اوسط 269 روپے فی جی بی ڈیٹا سے 2018 میں 12روپے فی جی بی ڈیٹا۔

-حکومت اور شہریوں کے درمیان 16-2015 میں بھروسےکو آسان اور شفاف اسپکٹرم نیلامی کے ذریعہ بحال کرنا۔ 1382ایم ایچ زیڈ سے زائد کی فروخت –تقریباً 65،000کروڑ روپے کی اَپ فرنٹ ادائیگی جاری کی گئی۔

  • اسپکٹرم نیلامی اکتوبر2016 کے لئے، محکمۂ ٹیلی مواصلات نے نومبر 2017 میں ‘‘2016 میں اسپکٹرم کی ای-نیلامی میں شفافیت’’ پر سی وی سی سے شاندار کارکردگی (ایکسلینس)ایوارڈ حاصل کیا۔
  • ٹیلی کام سروس پرووائڈرس کے پاس اب اپنی خدمات کی پیشکش کے لئے کافی اسپکٹرم دستیاب ہیں، اسپکٹرم کی کمی اب ماضی کی بات ہے۔

بھارت  نیٹ پروجیکٹ کے تحت، دیہی ہندوستان میں براڈبینڈ دور میں تیزی سے ترقی ہونے کا امکان ہے۔ ملک کی کل 2.5لاکھ گرام پنچایتوں (جی پی) کا تقریباً 50فیصد اکتوبر 2018 تک تیز رفتار او ایف سی نیٹ ورک کے ذریعہ سے جوڑا گیا ہے،جبکہ 2014 میں جی پی کی تعداد صرف 59تھی اور 2019 تک گرام پنچایتوں کی بقیہ تعداد کو بھی مکمل کرنے کا منصوبہ ہے۔

  • دفاع کے لئے نیٹ ورک فار اسپکٹرم کے تحت (این ایف ایس) پروجیکٹ جولائی 2012 میں منظور شدہ پروجیکٹ :مئی 2014 تک کوئی کیبل نہیں بچھائی گئی، جبکہ گزشتہ 4برس کے دوران 51،000کلومیٹر آپٹکل فائبر کیبل (او ایف سی) بچھائی گئی۔
  • بھارت نیٹ پروجیکٹ میں اپنے کردار کے نتیجے میں، آئی ٹی آئی لمیٹیڈ 18-2017 کے لئے 102کروڑروپے کے خالص منافع (بغیر کسی عطیہ کے) کی رپورٹ کرنے کے اہل تھا۔
  • شہریوں کی بہبود کے لئے نئی تکنیکوں کا فائدہ اٹھانے کےلئے سرگرم شراکت داری، منصوبہ بندی اور سرمایہ کاری کے ساتھ 5جی انڈیا کے لئے اعلیٰ سطحی فورم (ایچ ایل ایف) کا قیام، جس نے اگست 2018 میں اپنی رپورٹ پیش کی۔ صنعت، تعلیم ساجھیداری (شراکت داری) اور سرکاری تعاون کے ذریعہ 5 جی ٹیسٹ بینڈس کا قیام:آئندہ 12 مہینوں میں 5 جی فیلڈ ٹرایل منعقد کئے جائیں گے۔

اعداد وشمار کی جھلک:

  • ملک میں  مکمل ٹیلی-کثافت میں اضافہ-جون؍ 2014 میں 75 فیصد سے مارچ 2018 میں 93فیصد، 305ملین نئے صارفین منسلک ہوئے۔
  • موبائل–انٹرنیٹ رکنیت 2 گنی سے زیادہ–مارچ 2014 میں 233 ملین سے جون 2018 میں 491 ملین تک۔
  • انٹرنیٹ کوریج میں 107 فیصد سے زیادہ کا اضافہ–جون 2014 میں 251 ملین یوزرس سے جوان 2018 میں بڑھ کر 512ملین تک ہوئی۔
  • موبائل بیس ٹرانس سیور اسٹیشنوں (بی ٹی ایس) کی تعداد دو گنا سے زیادہ –مئی 2014 میں 7.9 لاکھ سے مئی 2018 میں زیادہ سے زیادہ 20لاکھ۔
  • ملک بھر میں آف کوریج دو گنی ہو گئی ہے۔ مئی 2014 میں 7 لاکھ کلو میٹر سے لے کر مئی 2014 میں 11 لاکھ کلو میٹر تک ہوئی۔
  • فی صارف اوسط موبائل ڈیٹا یوز 51 گنا زیادہ ہوا۔ 62 ایم بی فی ماہ سے 3.2 جی بی فی ماہ ہوگیا۔
  • عالمی سطح پر سب سے سستا ڈیٹا ٹیرف –2014 میں 300 روپے فی جی بی سے، جون 2018 میں 12روپے فی جی بی–96 فیصد ٹیرف میں تخفیف ؍کمی۔
  • عالمی سطح پر سب سے زیادہ ڈیٹا صرف یا کھپت یعنی 3.4بلین  ہر ماہ۔
  • براڈبینڈ ایکسیس میں 7 گنا اضافہ–مارچ 2014 میں 61 ملین صارفین سے جون 2018 میں 447ملین صارفین تک۔
  • موبائل کے ذریعے ڈیجیٹل ادائیگی لین دین، نومبر 2016 میں 4 گنا بڑھ کر 168 ملین ہو گیا اور اب (2018) میں 600 ملین ہو گیا ہے۔
  • ٹیلی کام سیکٹر میں غیر ملکی راست سرمایہ کاری میں 5 گنا اچھال 16-2015 میں 1.3 بلین امریکی ڈالر سے 18-2017 میں 6.2 بلین امریکی ڈالر تک–ملک غیر رابطہ شدہ کو جوڑنا۔
  • لیفٹ–وِنگ ایکسٹرمزم متاثر علاقے: مرحلہ-1 کے تحت 2335 موبائل ٹاورنصب کئےگئے، جس پر کل 4،781 کروڑروپے ڈالر کی لاگت آئی:مرحلہ 2 میں 4072کروڑٹاورلگانے کو منظوری دی گئی، جس کی کُل لاگت 7،330 کروڑ روپے ہے۔
  • شمال مشرقی خطے میں اب تک کا سب سے بڑا ٹیلی کام کرچ کیا گیا۔ کل ملا کر سرحدی علاقوں، شاہراہوں، دوردراز(کنکٹی ویٹی سے دور)گاؤں کوجوڑنے والے علاقوں پر 10800 روپے خرچ آئے گا۔ انڈومان اور نکوبار جزائر کےلئے پن ڈبی کنکٹی ویٹی، اندرونِ جزائر اور لکشدیپ میں کنکٹی ویٹی کو مضبوط کرنے  کے علاوہ، اس پر 2،250کروڑ روپے کی لاگت آئے گی۔
  • دیہی علاقوں میں وائی فائی ایکو نظام کی توسیع 10،0000کروڑ روپے تک دیہی ایکسچینجوں میں بی ایس این ایل کے ذریعے 25،000ہاٹ اسپاٹ، کامن سروس سنٹر(سی ایس سی) کےذریعے 7،000 ہاٹ اسپاٹ (ای-چوپال):مارچ 2019 تک اضافی ایک ملین ہاٹ اسپاٹ کا منصوبہ۔
  • ایک مضبوط مسابقتی اور مسلسل ٹیلی مواصلاتی شعبے کی  کام کاج  کی سہولیات کے لئے بڑی اصلاحات۔
  • اسپکٹرم شیئرنگ اور ڈریڈنگ کی اجازت دی گئی۔مقابلہ آرائی کو بڑھاوا دینے کے لئے اسپکٹرم مصالحت نیلامی کے لئے اسپکٹرم کو آزاد بنانے کے نتیجے میں غیر فعال (جیسے فائبر، ٹاور)اور سرگرم(جیسے بی ٹی ایس) بنیادی ڈھانچے کو مشترک کرنا۔
  • سیکٹر میں مالی کمی کو دور کرنے کے لئے جمع شدہ ادائیگی کی ذمہ داری۔
  • رائٹ  آف  وے (آر او ڈبلیو) ضوابط اور فیس میں آسانی–کاروبار میں آسانی، ۔

مکمل موبائل نمبر پورٹیبلٹی۔

  • بنیادی ڈھانچے کے مؤثر استعمال کے لئے ورچول نیٹ ورک آپریٹرس ( وی این او) لائسنس سے متعارف کیاگیا۔
  • وی این او لائسنس ہولڈروں کو اِن پٹ کریڈٹ کرکے بوجھ کو کم کرنے کی منظوری دی۔
  • قومی ڈیجیٹل مواصلات پالیسی (این ڈی سی پی)2018:ہماری امیدوں اور عزائم کا خلاصہ کرتی ہے:
  • مشن–این ڈی سی پی2018۔
  • کنیکٹ اندیا–یونیورسل براڈبینڈ کو ریج 50ایم بی پی ایس پر۔
  • پروپیل انڈیا–100 بلین امریکی ڈالر کی سرمایہ کاری کو راغب کرنا۔
  • محفوظ ہندوستان– ایک مضبوط، لچیلا اور سکیور جدید ترین مواصلاتی انفراسٹرکچر اور ڈیٹا سیکیور دائرہ۔
  • این ڈی سی پی 2018 کے مقاصد:

2022تک سبھی کو براڈبینڈ ستیاب کرانا۔

اس شعبے میں 4 ملین ملازمتیں فراہم کرانا۔

ڈیجیٹل مواصلاتی شعبے میں 2022 تک ہندوستان کی جی ڈی پی کو 8 فیصد تک بڑھانا(موجودہ جی ڈی پی 6فیصد  ہے)

بین الاقوامی ٹلی کام یونین کے آئی سی ٹی ترقیاتی اشاریہ میں ہندوستان کوچوٹی کے 50ویں رینک تک (موجودہ 134 سے) لانے کے لئے مقامی مینوفیکچراور ایکسپورٹ نیز کم برآمدکوفروغ دینا۔

ملک میں ڈیجیٹل خودمختاری کو یقینی بنانا۔

ڈاک محکمہ– خصوصیات اور حصولیابیاں:

-اوسط سالانہ اسپیڈ پوسٹ محصول دو گنا سے زیادہ ہوا۔ 14-2006 کے درمیان 788 کروڑ سے 18-2014 کے درمیان اوسط محصول 1،682کروڑ روپے ہوا۔

-ای-کامرس کا روبار سے 18-2017 میں محصول 415 کروڑ روپے ہوا۔ اس میں گزشتہ مالی سال کے مقابلے میں 20فیصد کا اضافہ ہوا۔

اس بڑھتے ہوئے کاروبار سیکشن پر توجہ دینے کے لئے ایک علیحدہ پارسل ڈائریکٹوریٹ کا قیام کیاگیا ہے۔ 42 پارسل مراکز اور 242 نوڈل دیلیوری مراکز پہلے سے ہی کھیپوں کی بڑھی ہوئی تعداد کو سنبھالنے کےلئے قائم کئے گئے ہیں۔

1،01،173ایکسس پوائنٹس کے ساتھ ضلع صدر دفتر ڈاک گھروں میں واقع تمام 650 آئی پی پی بی شاخوں میں لانچ کئے گئے۔

آئی پی پی بی کئی چینلوں پر 360 ڈگری کی مالی خدمات کی پیش کش کر ےگا، جن سے اَن بینکڈ اور انڈر بینکڈ مستفید ہوں گے۔

آئی پی پی بی اعداد و شمار (1؍ستمبر 2018 اور یکم ؍جنوری 2019 کے درمیان) کھولے گئے کھاتوں کی تعداد: 20،11لاکھ۔

لین دین (کیومولیٹو)کی قدر:آئی این آر 561کروڑروپے۔

لین دین (کیومولیٹو) کی تعداد: 12.87لاکھ

995ڈی او پی اے ٹی ایم اب دیگر بینکوں کے ساتھ انٹر آپریٹسل ہیں۔

سُکنیا سمردھی یوجنا: کل 1.52 کروڑ اندراج میں سے 1.31 کروڑروپے ڈاک گھروں کے ذریعہ جمع کئے گئے ہیں۔

آج تک ملک میں آدھار اندراج اور اَپ ڈیشن مراکز، 13،352ڈاک گھروں میں فعال بنائے گئے۔ ان مراکز میں 8 لاکھ سے زیادہ اندراج اور 29 لاکھ سے زیادہ اَپ ڈیشن مکمل کئے جا چکے ہیں۔

-وزارت خارجہ کے تعاون سے 254 ڈاک گھرپاسپورٹ سروس سنٹر ملک بھر میں شروع کئے گئے۔ ہرپارلیمانی حلقے میں پی او پی ایس کے؍پی ایس کے، کے ذریعہ پاسپورٹ سروسیز مہیا کرانے کے لئے شروع کئےگئے۔ ان پی او پی ایس کے میں 17.5 لاکھ سے زیادہ پاسپورٹ اپائنٹمنٹس پہلے ہی پروسیس کی جا چکی ہیں۔

-پوسٹل لائف انشیورینس (پی ایل آئی) اور رُورَل (دیہی) پوسٹل لائف انشیورینس (آرپی ایل آئی):

محکمۂ ڈاک کے انشیورینس پروڈکٹس جن کی منفرد خصوصیات میں کم پریمیم اور اعلیٰ بونس شامل ہیں۔ ان پروڈکشن کو ملک میں مالی شمولیت کو فروغ دینے کے لئے انہیں رنیو کیاگیا۔

مینجمنٹ کے تحت اثاثے (اے یو ایم) (بشمول جی او آئی خصوصی سکیورٹیز؍فلوٹنگ ریٹ بونڈس) پی ایل آئی اور آر پی ایل آئی میں، مارچ 2014 اور ستمبر 2018 کے درمیان 25،856کروڑ روپےسے بڑھ کر 93،068کروڑ ہو گیا ۔ یہ اضافہ 2.0گنا ہے۔

-پوسٹل لائف انشیورینس (پی ایل آئی) کے فوائد اب صرف سرکاری اور نیم سرکاری ملازمین تک محدود نہیں رہ گئے ہیں۔ اب یہ سہولت دیگر پیشہ وروں (ٹیچرس، وکلاء، انجینئروں، ڈاکٹروں، سی اے) اور این ایس ای اور بی ایس ای کمپنیوں کے ملازمین کے لئے دستیاب ہیں۔

-ملک بھر میں ، 2،529 گاوؤں کے ہر گھر م یں کم از کم ایک شخص کا سمپورن بیمہ گرام یوجنا کے تحت بیمہ کیا گیا ہے۔ اس کےتحت مارچ 2019 تک 10،000گاوؤں کا ہدف رکھا گیا ہے۔

-بچوں میں ڈاک ٹکٹوں کو اہمیت اور پروموٹ کرنے کے لئے نومبر 2017 میں دین دیال اسپرش یوجنا (ایک شوق کے طور پر ٹکٹوں کے لئے ایٹیوڈاور ریسرچ کے پروموشن کے لئے اسکالر شپ)اسکالر شپ کے نام سے جانی جانے والی اس اسکیم کے تحت ہر سال ان 920اسکولی بچوں کو جنہیں ڈاک ٹکٹوں میں دلچسپی ہے، یہ اسکالرشپ دی جاتی ہے۔ اس سال اب تک، اسکالرشپ اسکیم کے تحت 83،861طلباء نے اس اسکالرشپ کے لئےد رخواست فارم بھرے ہیں۔

-محکمۂ ڈاک لوگوں کو موضوع بنا کر ڈاک ٹکٹ جاری کر رہا ہے۔ ایسی ہی کچھ شخصیات، جن پر ڈاک ٹکٹ جاری کئے گئے ہیں، وہ وہیں:رامائن، مہابھارت، انڈین کزنز، نظامِ شمسی، سفدر جنگ اسپتال وغیرہ۔

-مہاتما گاندھی کی 150ویں یوم پیدائش تقریبات کی یاد میں، وزیراعظم جناب نریندر مودی نے 2؍اکتوبر2018 کو ایک گول ڈاک ٹکٹ جاری کیا۔آزاد ہندوستان کی تاریخ میں ایسا پہلی بار ہواہے، جب گول ڈاک ٹکٹ جاری کیاگیا ہے۔

-ڈاک محکمے میں ٹیکنالوجی سرمائے میں اضافہ ہوا ہے اور یہ 14-2010 کے 434 روپے سے بڑھ کر 18-2014 کے درمیان (ستمبر 2018تک)1087کروڑ روپے ہو گیا ہے۔

-شاخ ڈاک گھروں میں گرامین ڈاک سیوکوں کے ذریعہ 1.29 لاکھ سے زائد ایس آئی ایم پر مبنی مشین (ڈیوائسیز)استعمال کی جا رہی ہیں۔

-5.21کروڑ کا ٹرانزیکشن (لین دین)، دسمبر 2016 سے نیشنل آٹومیٹیڈ کلیئرنگ ہاؤس (این اے سی ایچ) پر کامیابی کے ساتھ کیاگیا۔ اس کےتحت 3،904کروڑ روپے سے زیادہ کا لین دین ہوا۔

-جوابدہ (کاؤنٹیبل)خطوط (میلز) کی ڈیلیوری سے متعلق معلومات حاصل اور اپ ڈیٹ کرنے کے لئے پوسٹ مین ایپلیکیشن شروع کی گئی ہے۔ اس میں مقررہ وقت کے اندر کیش آن ڈیلیوری شامل ہے۔

 

******************

U. No. 214

 



(Release ID: 1559623) Visitor Counter : 187


Read this release in: English , Bengali , Tamil