امور داخلہ کی وزارت
مرکزی وزیر داخلہ نے شہریت سے متعلق ترمیمی بل 2019 لوک سبھا میں پیش کردیا ہے
‘‘یہ قانون آسام تک محدود نہیں رہے گا، تارکین وطن کسی بھی ریاست میں رہ سکتے ہیں، ستائے گے ان تارکین وطن کے بوجھ میں پورا ملک ساجھے دار ہوگا’’: جناب راج ناتھ سنگھ
آسام کے چھ طبقوں کو درج فہرست قبیلے کا درجہ دینے سے متعلق بل پارلیمنٹ میں پیش کیا جائے گا : مرکزی وزیر داخلہ
پہاڑی اضلاع میں بوڈو کا چاریوں کو درج فہرست قبیلے کا درجہ دینے سے متعلق بل اور آسام کے باقی حصوں میں کربیوں کو درج فہرست قبیلے کا درجہ دینے سے متعلق بل علیحدہ سے پیش کیا جائے گا: مرکزی وزیر داخلہ
Posted On:
08 JAN 2019 3:54PM by PIB Delhi
نئی دہلی، 8 جنوری 2019/مرکزی وزیر داخلہ جناب راج ناتھ سنگھ نے آج لوک سبھا میں شہریوں کا ترمیمی بل 2019 پیش کیا۔ اس بل میں 6 شناخت شدہ اقلیتی طبقوں یعنی ہندوؤں ، سکھوں، جینیوں، بدھوں ، عیسائیوں اور پارسیوں کے لئے جو 31 دسمبر 2014 سے پہلے افغانستان ، پاکستان اور بنگلہ دیش سے ہندستان آئے تھے، شہریت دینے کا التزام ہے۔
بل پیش کرتے ہوئے مرکزی وزیر داخلہ نے وضاحت کی کہ یہ قانون ریاست آسام تک محدود نہیں رہے گا بلکہ اس کا اطلاق ملک کی تمام ریاستوں اورمرکز کے زیر انتظام علاقوں پر ہوگا۔ شہریت میں ترمیم سے متعلق بل کا فائدہ اٹھانے والے ملک کی کسی بھی ریاست میں رہ سکتے ہیں۔ ستائے گئے ان تارکین وطن کا بوجھ پورے ملک کو برداشت کرنا پڑے گا۔ پورا بوجھ اکیلے آسام کو برداشت کرنا نہیں ہوگا اور مرکزی حکومت نے اس بات کا تہیہ کررکھا ہے کہ ریاستی حکومت اور آسام کے لوگوں کو ہر ممکن امداد فراہم کی جائے۔ شہریت سے متعلق ترمیمی قانون کے بارے میں غلط فہمیوں کو دور کرتے ہوئے جناب راج ناتھ سنگھ نے ان تفریقات اور مذہبی اذیتوں کو اجاگر کیا جن کا ان طبقوں نے متعلقہ ملکوں میں سامنا کیا تھا۔ جناب راج ناتھ سنگھ نے کہا کہ ان لوگوں کے لئے سوائے ہندستان کے اور کوئی جگہ نہیں ہے۔ اس قانون کے ذریعہ ستائے گئے ان تارکین وطن کو راحت فراہم کرائی جائے گی جو گجرات ، راجستھان، دہلی ، مدھیہ پردیش اور دیگر ریاستوں کی مغربی سرحدوں کے ذریعہ یہاں آئے ہیں۔ ان طبقوں کے تارکین وطن کے لوگوں کو اس سے پہلے 2015 اور 2016 میں قانونی کارروائی کے خلاف تحفظ فراہم کیا گیا تھا۔
مجوزہ ترمیم کے تحت ستائے گئے یہ تارکین وطن شہریت کے لئے درخواست دینے کے مجاز ہوں گے۔ ان لوگوں کو موزوں جانچ پڑتال اور ریاستی حکومت نیز ضلع حکام کی سفارش کی بنیاد پر شہریت دی جائے گی۔ ہندستان میں رہنے کی کم از کم مدت جو موجودہ قانون کے مطابق 12 سال ہے اسے کم کرکے 7 سال کردیا گیا ہے۔
مرکزی وزیر داخلہ نے بتایا کہ موجودہ حکومت نے آسام سمجھوتے کے لئے متعدد اقدامات کئے ہیں۔ آسام سمجھوتے کا ایک اہم ستون اس کی شق نمبر 6 ہے۔ جو آسام کے لوگوں کی ثقافتی ، سماجی اور لسانی شناخت کے تحفظ کے لئے آئینی ، قانون سازیہ اور انتظامیہ تحفظات سے متعلق ہے۔ جناب راج ناتھ سنگھ نے بتایا کہ مرکزی وزارت داخلہ نے 5 جنوری 2019 کو اعلی سطح کی ایک کمیٹی کی تشیل کا اعلان کیا تھا جو آسامی سماج کے سرکردہ اور باعلم افراد پر مشتمل ہوگی جو اس طرح کے تحفظات کی تجویزیں پیش کرے گی۔ یہ تحفظات آسامی شناخت سے متعلق ہوں گے جن میں ریاستی اسمبلی میں اور ملازمتوں میں ریزرویشن کا معاملہ بھی شامل ہوگا۔ یہ کمیٹی اپنی رپورٹ 6 مہینے کے اندر اندر پیش کردے گی۔
مرکزی وزیر داخلہ نے بتایا کہ مرکزی کابینہ نےآسا م کے 6 طبقوں کو درج فہرست قبیلے کا درجہ دیئے جانے کی بھی منظوری دی ہے۔ ان طبقوں میں تائی آہوم ، کوچ راج بھونگشی، چٹیاں ، ٹی قبیلے، موران اور مٹک شامل ہیں۔ انہوں نے بتایا کہ اس سلسلہ میں ایک بل پارلیمنٹ کے موجودہ اجلاس میں بھی پیش کیا جارہا ہے۔
جناب راج ناتھ سنگھ نے ساتھ ہی ساتھ یہ بھی بتایا کہ آسام کے موجودہ درج فہرست قبائل کے مفادات ، حقوق اور مراعات کی حفاظت کے لئے بھی پورے تحفظات فراہم کئے جائیں گے۔ آسام کے پہاڑی اضلاع میں بوڈو کچاریو اور آسام کے دیگر حصوں میں کربیوں کے لئے درج فہرست قبیلے کا درجہ دینے سے متعلق ایک علیحدہ بل پیش کیا جائے گا۔ ۔ انہوں نے بتایا کہ آئین کے چھٹے شیڈول میں ترمیم کی بھی تجویز ہے تاکہ خودمختار ضلع کونسل کو مستحکم بنایا جاسکے۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
م ن۔ ۔ ج۔
U- 182
(Release ID: 1559101)