سٹرک ٹرانسپورٹ اور شاہراہوں کی وزارت

ختم سال کا جائزہ :سڑک ٹرانسپورٹ اورشاہراہوں کی وزارت 2018

Posted On: 31 DEC 2018 12:36PM by PIB Delhi

شاہراہوں کی تعمیر کا سال

سرگرمیوں کی خاص باتیں

انڈیکس

(1)تعریف

(2)قومی شاہراہوں کی تعمیر

(3)سڑک برحفاظت

(4)ٹرانسپورٹ کے شعبے میں اقدامات

(5)سبزاقدامات

(6)ای ۔ اقدامات

(7)بین الاقوامی کارروائی

(8)دیگر

تعارف

1.1۔سال 19-2018کی سڑک ٹرانسپورٹ اورشاہراہوں کی وزارت نے تعمیرکا سال قراردیاہے ۔ یہ سال ان فائدوں کو یکجاکرنے کا سال رہا جو پچھلے  چارسال میں بڑے پالیسی فیصلوں کے نتیجے میں حاصل ہوئے ہیں ۔ جو جاری پروجیکٹوں پرنظررکھنے ، سڑکوں کی رکاوٹوں کو دورکرنے کے اورپچھلے سال کام میں لائی گئی رفتارمیں اوربھی تیزی لانے کا وقت ہے ۔وزارت  نے ان تمام جاری پروجیکٹوں کو مکمل کرنے کا فیصلہ کیا۔ جو 16-2015میں تفویض کئے گئے تھے اور 18-2017کے 9829کلومیٹرقومی شاہراہوں کی تعمیر کے مقابلے ، کم سے کم 12ہزار قومی شاہراہوں کی تعمیر کا اب تک کا سب سے بڑانشانہ مقررکیااورطوالت کو 16ہزارکلومیٹرتک لے جانے کی خصوصی کوشش کی ۔ فی الحال 61ہزار 300کلومیٹرسے زیادہ سڑک پروجیکٹ پرجن کی لاگت 6.48لاکھ کروڑروپے سے زیادہے کام جاری ہے ۔ متوازن جاری کام ( جو تفویض کئے گئے ہیں مقررہ تاریخوں کا اعلان کیاگیاہے اورمتعلقہ جگہوں پرکام جاری ہیں ) سال کے دوران 30200کلوبڑے سے زیادہ پرکام جاری ہے ۔ مالی سال 19-2018کے شروع کے 9مہینے میں 19-18میں 5759کلومیٹرکام مکمل ہواہے ، جب کہ پچھلے اسی سال عرصے میں 4942کلومیٹرکام ہواتھا۔

1.2     اس نشانے کو حاصل کرنے کے لئے وزارت نے تعمیر سے پہلے کی سرگرمیوں میں تیزی لانے کے لئے پالیسیاں بنائیں اور رہنماخطوط تشکیل دئے ، نیز اس عمل میں مزید مستعدی اورشفافیت لانے کے لئے یہ پالیسیاں اور رہنماخطوط تشکیل دیئے گئے ۔

EPCطرز پر، ٹھیکوں کے لئے بولی لگانے والوں کی پہلے کی اہلیت کے عمل کو بلارکاوٹ بنانے کے لئے بولی لگانے والوں سے متعلق معلومات کے بندوبست کا نظام ( بی آئی ایم ایس ) تیارکیا۔ زمین کو قبضے میں لینے کے لئے نوٹیفیکیشن کے عمل میں تیزی لانے کے لئے بھومی راشی پوائلزکو مستفید ہونے الوں کو ہاتھ کے ہاتھ ادائیگی کے لئے عوامی مالی بندوبست کے نظام ( پی ایف ایم ایس ) سے مربوط کیاگیاہے ۔

1.3     مالیے کے محاذ پربھی ، بھارت کی قومی شاہراہوں کی اتھارٹی نے اس سال ٹول ، آپریٹ ، منتقلی کے تحت اپنے پہلے پروجیکٹوں کی کامیابی کے ساتھ تکمیل کی اوردوسری کھیپ  کے تحت 586کلومیٹر کی قومی شاہراہوں کی پیش کش کی ۔ آندھراپردیش اورگجرات دوریاستوں میں مجموعی طورپرتقریبا681کلومیٹرسڑکوں پرمشتمل 9681روپے مالیت کا 9پروجیکٹوں کا ٹی اوٹی کا پہلے جتھے ، اس سال کے شروع میں تفویض کی گیاتھا ، جو اتھارٹی کے تخمینے سے ڈیڑھ گناتھا۔

بھارت کی قومی شاہراہوں کی اتھارٹی ( این ایچ اے آئی ) نے اسٹیٹ بینک آف انڈیا سے 10سال کے لئے 25ہزارکروڑروپے کا بلاضمانت قرض بھی لیا۔ جو دوبارہ ادائیگی کے 3سال کی شرط کے ساتھ دیاگیا۔ یہ کسی ادارے کی طرف سے این ایچ اے آئی کو یک مشت دیاجانے والا سب سے بڑا قرض تھا۔ یہ ایس بی آئی کی طرف سے کسی ادارے کو دیاجانے والا سب سے بڑا طویل مدت بلاضمانت قرض بھی تھا۔

4۔       اس سال ٹرانسپورٹ شعبے میں بھی کافی زیادہ پیش رفت ہوئی ، جس میں سڑک پرحفاظتی انتظامات ، مستعدی اور آسانی پرخاص توجہ مرکوز کرتے ہوئے ، کاربن کے اخراج میں کمی کی گئی ۔ ملک میں سرکاری ٹرانسپورٹ نظام میں ترمیم کرنے کے لئے ، لندن کے لئے ‘‘ٹرانسپورٹ ’’کے ساتھ ایک مفاہمت نامے پردستخ کئے گئے ۔

2۔       قومی شاہراہوں کی تعمیر

۱۔       ایوارڈ/تعمیراتی اعداد وشمار

ملک میں جاری قومی شاہراہوں کے 700سے زیادہ پروجیکٹوں کے جائزے کے لئے ایک 2روزہ مشق کی گئی اور 19-2018کے مالی سال میں اب تک کی سب سے زیادہ تعمیرکا نشانہ حاصل کرتے ہوئے 2019تک تکمیل کے لئے ،300پروجیکٹوں کی نشاندہی کی گئی ہے ۔

مندرجہ ذیل جدول میں پچھلے تین سال میں قومی شاہراہ کی تعمیر کا تفصیلی رجحان دکھایاگیاہے :

سال              ایوارڈ ( کلومیٹر)                 تعمیر (کلومیٹر)

2۔       بڑے پروگراموں کی پیش رفت /سنگ میل کی حیثیت رکھنے والے پروجیکٹ

(1)     بھارت مالاپری یوجنا:مرحلہ ۔1

یہ شاہراہوں کے شعبے کے لئے 18-2017میں بندکیاگیا ایک اتحادی پروگرام تھا، جس کا مقصد بنیادی ڈھانچے کے فرق کو ختم کرتے ہوئے ملک بھرمیں سڑک ٹریفک کی مستعدی کو زیادہ سے زیادہ بروئے کارلاناتھا، پہلے مرحلے کے پروگرام کے تحت ، 34ہزار800کلومیٹرقومی شاہراہیں 18-2017سے 22-2021تک مرحلے وارطریقے سے 535000کروڑکی لاگت سے تعمیر کیاجاتی ہیں ۔ اس میں 5000کلومیٹرقومی کوریڈور 900کلومیٹراقتصادی کو ریڈور /6000کلومیٹرفیڈرراہ داری اوربین الاقوامی /2000کلومیٹرسرحدی سڑکیں 2000کلومیٹرساحلی سڑکیں اور بندرگاہوں کی رابطہ سڑکیں اور 800کلومیٹرکی گرین فیلڈایکسپریس وے شامل ہیں ۔

بھارت مالاپری یوجنا کے تحت (بقیہ این ایچ ڈی پی سمیت ) اس سال اکتوبر کے آخرتک 6407کلومیٹرکے پروجیکٹس تفویض کئے گئے بقیہ لمبائی کے لئے پروجیکٹوں کے لئے ڈی پی آرتیارکئے جارہے ہیں ۔ بھیڑبھاڑوالے 191پوائنٹس میں سے 13کےلئے بھیڑبھاڑ کو کم کرنے کے پروجیکٹس کی نشاندہی کی گئی ہے ، اور دیگر80جگہوں پرسے بھیڑبھاڑ کو کم کرنے کے کام کی پیش رفت جاری ہے ، اس کے علاوہ بھیڑبھاڑ والے 93جگہوں کے لئے ‘‘ڈی پی آر’’ تیارکئے جارہے ہیں ۔

سیتوبھارتم

وزارت نے گاڑیوکی محفوظ اوربلارکاوٹ آمدورفت کو یقینی بنانے کے لئے سیتوبھارتم نام سے جانے جانے والی ایک اسکیم کے تحت ROB/RUBکے ذریعہ قومی شاہراہوں پرراستہ کاٹ کرگذرنے کے نظام م کو بدلنے کا منصوبہ بنایاگیاہے ۔ اس کے تحت  ROB/RUB174میں سے جن کی تعمیرکی جاتی ہے ، 91کو منظوری دی گئی ہے جس کی لاگت تقریبا7ہزارایک سوچاراعشاریہ سات دوکروڑروپے ہے ۔ منظورشدہ 91میں سےROB/RUB59کاکام تفویض کردیاگیاہے ، جن پرپیش رفت جاری ہے اوریہ مختلف مراحل میں ہے ۔

3۔       چاردھام مہامارگ وکاس پری یوجنا

اس پروجیکٹ میں اتراکھنڈمیں واقع گنگوتری ، یمنوتری ، کیدارناتھ اوربدری ناتھ نام کے چارمشہوردھاموں تک آسان رسائی فراہم کرنے کی بات کہی گئی ہے ۔ یہ چاردھام یاتراکے مقبول مراکز ہیں اس پروجیکٹ میں 889کلومیٹرسڑکوں کی تعمیرکی بات  کہی گئی ہے جس میں دولین ہوں ، اس پرتقریبا12ہزارکروڑروپے کی لاگت آئیگی ۔ یہ پروجیکٹ ای پی سی موڈ پر شروع کیاگیاہے اور مارچ 2020تک اسے مکمل کیاجاناہے ۔

4۔       دلی کے مغربی اورمشرقی سمت سے 135کلومیٹر مشرقی باہری ایکس پریس وے ای پی سی اور 135کلومیٹرمغربی باہری ایکس پریس وے ڈبلیوپی ای پرمشتمل جو این ایچ ۔1اوراین ایچ ۔2کو جوڑتی ہے اس سال مکمل کی گئی ۔ اور ان کا افتتاح عزمآت وزیراعظم نے مئی 2018اور نومبر 2018کو بالترتیب کیاتھا ۔ ای پی سی کی تعمیر این ایچ ۔1اور ڈبلیوپی ای کی تعمیر ہریانہ سرکارنے کی تھی ۔ ان دونوں ایکس پریس وے کا مقصد ان موٹرگاڑیوں کاراستہ بدل کرجنھیں دلی نہیں آناہوتاہے ، قومی راجدھانی میں ٹریفک کے ہجوم کو کم کرنا اور یہاں آلودگی کو ختم کرناہے ۔

ای پی ای ٹی ، این ایچ 1پرکنڈلی سے این ایچ 2پرپلول تک پھیلی ہوئی ہے اور اس کی تعمیر 4617.87کروڑروپے کی لاگت سے کرائی گئی اس کے علاوہ 1700ایکڑزمین کو قبضے میں لینے کے لئے 59ہزارکروڑروپے خرچ کئے گئے اس کی تکمیل مقررہ مدتی نشانے 910دن کے بجائے تقریبا500دن میں ہی کردی گئی ۔ اس سڑک کی تعمیر اس طرح کی گئی ہے کہ اس چھ لین والے ایکس پریس وے پرگاڑیوں کی تعداد کو کنٹرول کیاجاسکتاہے ۔ اور اس پرٹول نظام سے راستہ بندکیاگیاہے ۔

الیکٹرانک طریقے سے ٹول حاصل کرنے والے بنیادی ڈھانچے پورے ای پی ای کے آئی ٹی ایس کنٹرول نظام اور ایک ڈیجیٹل آرٹ گیلری سے آراستہ ایک علامتی ٹول پلازہ بھی فراہم کرایاگیاہے جس میں ڈھانچوں کے ہولوگرافک ماڈل اور ای پی ای بھی دستیاب کرایاگیاہے ۔سبھی 30مراکز پرگاڑیوں کے چلنے کے دوران ہی ان کا وزن کرنے ، پوری پٹی پر شمسی بجلی ، 4ہزارکلوواٹ کی صلاحیت والے 8شمسی بجلی پلانٹ ، بارش کے پانی کی ہارویسٹنگ ، ڈرپ سینچائی اور بھارتی ثقافتی اور وراثت کی عکاسی کرنے والی 36تاریخی عمارتوں کی نقلیں اس ایکس پریس وے کی کچھ خاصیتیں ہیں ۔ اس پروجیکٹ سے تقریبا50لاکھ افرادی دن کے روزگارمواقع فراہم ہوں گے ۔

دلی۔میرٹھ ایکس پریس وے

یہ ایکس پریس وے چارپیکیجز میں تعمیرکیاجارہاہے ۔ اس کی مجموعی طوالت 82کلومیٹرہے ، جس میں سے پہلاراستہ 27.74کلومیٹرکا ہوگا جس میں 14لین ہوں گی ، جب کہ بقیہ چھ لین والاایکس پریس وے ہوگا۔ اس پروجیکٹ پر4975.17کروڑروپے کی لاگت آنے کاامکان ہے ۔ پیکج ۔1 8.36کلومیٹرلمباہے جس کا افتتاح اس سال مئی میں وزیر اعظم نے کیاتھا ، یہ نظام الدین پل سے دلی یوپی بارڈرتک 14لین والی ایک پٹی ہے جس پر گاڑیوں کی تعداد پرکنٹرول رکھاجاسکتاہے ۔ یہ راستہ 18مہینے کے ریکارڈ وقت کے اندرمکمل کیاگیاتھا جب کہ اس کی تکمیل کی  ممکنہ مدت 30مہینے تھی ۔ اس پر841.50کروڑروپے کی لاگت آئی ۔ ملک میں یہ پہلی قومی شاہراہ ہے جو 14لین والی ہے اوراس کی بہت سی خاص باتیں ہیں ۔جن سے آلودگی کوکم کرنے میں مدد ملے گی ۔ ان میں شاہراہ کی دونوں طرف ڈھائی میٹرچوڑا سائیکل ٹریک ، جمناکے پل پرایک ورٹیکل گارڈن،  شمسی روشنی کا نظام اور ڈرکس سینچائی کے ذریعہ پودوں میں پانی دینا شامل ہے ۔

یوپی بارڈرسے ڈاسنہ تک ( 19.28کلومیٹرپیکج ۔2،  ڈاسنہ سے ہاپوڑ تک 22.27کلومیٹرپیکج ۔3اور ڈاسنہ سے میرٹھ (31.78کلومیٹر) گرین فیلڈ راستہ زیرتعمیر ہے اورامید ہے کہ یہ مارچ 2019تک مکمل ہوجائیگا۔

6۔وڈودرا۔ممبئ ایکس پریس وے

473کلومیٹرطویل یہ ایکس پریس وے ، احمد آباد ۔وڈودرا ایکس پریس وے کو ممبئی ۔پنے ایکس پریس سے ملایئگالہذااحمدآباد سے پنے تک ایکس پریس وے راستے کی لمبائی تقریبا650کلومیٹرہے ۔

7۔دلی ۔ممبئی ایکس پریس وے

1250کلومیٹرطویل یہ ایکس پریس وے دلی اورممبئی کے درمیان ایک نیا راستہ ہے جو زیرتعمیر ہے۔یہ راستہ ہریانہ، راجستھان ،مدھیہ پردیش اورگجرات کے پس ماندہ اورقبائلی اضلاع سے ہوکرگزرتاہے ۔ اس ایکس پریس وے پر تقریباایک لاکھ کروڑروپے خرچ ہوں گے ۔ اس سے دلی اورممبئی کے درمیان فاصلے میں کمی آجائیگی جب کہ یہ فاصلہ فی الحال این ایچ ۔8سے 1450کلومیٹرہے اوریہ 1250کلومیٹرہوجائیگا جس کی وجہ سے سفرکا وقت محض 12گھنٹے رہ جائیگا۔ دلی سے ، راجستھان میں داہود تک مجوزہ شاہراہ کے سیکشن کے لئے ٹنڈرکا عمل جاری ہے ۔ جب کہ وڈودرا سے گجرات کے انکلیشورکے درمیان واقع سیکشن کا کام تفویض کیاجاچکاہے ۔ بقیہ سیکشنوں کے لئے ڈی پی آرپرپیش رفت جاری ہے ۔

7۔بنگلور۔ چنئی ایکس پریس وے

260کلومیٹرکے اس ایکس پریس وے پرپیش رفت جاری ہے ۔ یہ سبز ہ زار کے درمیان ایک راستہ ہے ۔ اس میں دوموجودہ سڑکیں ہیں جو بنگلورکو چنئی سے ملاتی ہیں جن میں سے ایک ہوس کوٹے (بنگلور) ،کے ذریعہ آندھرپردیش سے ہوتی ہوئی چنی تک جاتی ہے اور دوسری الیکٹرانک سٹی (بنگلور)سے ہوسر( تمل ناڈو) سے ہوتی ہوئی چنی کو جاتی ہے ۔ اس مجوزہ ایکس پریس وے کا راستہ ان دونوں راستوں کے درمیان راستوں سے گذرتاہے۔

8۔       دلی ۔امرتسر۔ کٹرہ ایکس پریس  وے

500کلومیٹرطویل اس مجوزہ ایکس پریس وے کے لئے سبزہ زاروالی کوئی  جگہ تلاش کی جارہی ہے ۔

9۔       ناگپور۔ حیدرآباد ۔ بنگلور( این بی ایچ ) ایکس پریس وے                          

940کلومیٹرطویل ،سبزہ زاروالے اس ناگپور۔ حیدرآباد ۔ بنگلورایس پریس وے کے لئے ڈی پی آرتفویض کیاجاچکاہے اور زمین کے ٹکڑوں کو جوڑنے کا کام جاری ہے  ۔

          11۔کانپور۔ لکھنو( کے ایل ) ایکس پریس وے

75کلومیٹرطویل کانپور۔ لکھنوایکس پروے کے لئے ڈی پی آرکا کام جاری ہے ۔ 

12۔وارانسی ہوائی اڈہ سڑک اوررنگ روڈ

          عزت مآب وزیراعظم نے  16.55کلومیٹروالے اور 759.36کروڑروپے لاگت والے وارانسی رنگ روڈ فیز ۔1اور 17.25کلومیٹر والے اور 812.59کروڑروپے کی لاگت والے بابت پت ۔وارانسی روڈ کا افتتاح کیا۔ یہ پروجیکٹ نومبر میں این ایچ 56پرشروع کیاگیاتھا ۔ اس سے وارانسی سے ہوائی اڈہ کے سفرکے وقت میں کمی آئی ہے اور وارانسی کے عوام نیز سیاحوں کو ایک بڑی راحت فراہم ہوئی ہے ان لوگوں کو سارناتھ تک آسان رسائی فراہم ہوگئی ہے جو بدھ مذہب کے عقیدتمندوں کے لئے ایک اہم مقام ہے ۔

13۔       بائٹ دوراکا۔اوکھابرج

وزارت نے اوکھامیں اہم مقامات کو گجرات کے ساحل سے کچھ دوربائٹ دوارکاجزیرے سے جوڑنے کے لئے چارلین کا ایک سگنیچربرج تعمیرکرنے کاکام شروع کیاہے ۔ اس سگنیچربرج کی لمبائی 2.32کلومیٹرہے ۔ یہ پروجیکٹ 689.47کروڑروپے کی لاگت سے یکم جنوری ، 2018کو تفویض کیاگیاتھا۔ یہ بھارت میں سب سے لمباکیبل پرٹکے رہنے والا برج ہوگا جس کا اصل رقبہ 500میٹرہے ۔ یہ پروجیکٹ 30مہینوں کی مدت میں مکمل کیاجائیگا۔

14۔     الہٰ آباد میں ففامائومیں گنگاپرپل

 الہ آباد ففاماؤ میں این ایچ 96پردریائے گنگاپر9.9کلومیٹرلمباچھ لین والا پل تعمیرکرنے کے لئے ایک پروجیکٹ دیاگیاہے ۔ اس پرآنے والی لاگت 1948.25کروڑروپے ہے ۔ اس پروجیکٹ کی تعمیر تین سال میں ہوجائیگی اوریہ دسمبر ،2021تک مکمل ہوجائیگا۔ اس نئے پل سے الہ آباد میں این ایچ 96پرپرانے دولین والے ففاماؤ موجودہ پل پر ٹریفک کا ہجوم کم ہوجائیگا اس نئے پل سے کمبھ ، اردھ کمبھ اوردیگر سالانہ مقدس نہان کے دوران  جو پریاگ میں سنگم میں کئے جاتے ہیں مقدس شہر الہ آباد میں لوگوں کے ہجوم میں کمی آئیگی ۔ اس سے عقیدت مندوں کی سیاحت اور پریاگ شہرکی مقامی معیشت کو فروغ حاصل ہوگا۔ نئے چھ لین والے اس  پل  سے قومی شاہراہ 27اور قومی شاہراہ 76کے راستے نینی برج سے ہوتے ہوئے لکھنو، فیض آباد آنے والے ٹریفک کو بھی فائدہ ہوگا۔ اس کے علاوہ نئے پل کے اس پروجیکٹ سے اس کی تعمیر کے دوران تقریبا9.20لاکھ افرادی دن کے براہ راست مواقع پیداہوں گے ۔

15۔      بہارمیں پھلاوت میں کوسی ندی پربرج

بہارمیں 6.930کلومیٹرطویل چارلین والے برج کی تعمیرکے لئے ایک پروجیکٹ دیاگیاہے ۔ اس کے ساتھ ساتھ قومی شااہرہ 106کے موجودہ بیرپور۔بیہ پورسیکشن کی بازآبادکاری اوراسے جدیدبنانے کی منظوری بھی دی گئی ہے ۔ اس نئے پل کی تعمیرادکشن گنج اور  بہارمیں قومی شاہراہ نمبر 106کے بیہ پورکے درمیان موجودہ 30کلومیٹرکا فاصلہ ختم ہوجائیگا۔ یہ راستہ قومی شاہراہ نمبر 31کے مکمل استعمال کے ساتھ ساتھ نیپال شمالی بہار مشرق مغربی راہداری جو قومی شاہراہ نمبر 57سے ہوکرگذرتی ہے اور جنوبی بہار،جھارکھنڈ ،گولڈن کواڈریلیٹرل جو قومی شاہراہ نمبر 2سے ہوکر گذرتاہے ،  سیدھارابطہ فراہم ہوجائیگا۔  

16۔ لوجسٹکس پارک

بھارت مالا پری یوجنا کے پہلے مرحلے میں ترقی کے لئے 35 کثیر نمونہ جاتی لوجسٹکس پارک کے ایک نیٹ ورک کی نشاندہی کی گئی ہے ۔ کثیر نمونہ جاتی لوجسٹکس پارکوں کی تعمیر کے لئے زمین کی دستیابی کی 7جگہوں پرتصدیق کردی گئی ہے ۔ ڈی پی آر کا آغاز کردیاگیاہے ۔

17۔ زوجیلا سرنگ

یہ جموں وکشمیر میں 14.150کلومیٹرطویل دولین والی آنے اورجانے والےزوجیلاسرنگ کا پروجیکٹ ہے ۔ یہ بھارت کی سب سے لمبی سڑک والی سرنگ ہوگی اور ایشیا میں سب سے لمبی آنے اورجانے والی سرنگ ہوگی ۔ اس سرنگ کی تعمیر سے سری نگر، کرگل اورلیہہ کے درمیان سبھی موسموں میں کام آنے والی کنکٹی وٹی فراہم ہوگی ۔ اور اس سے ان خطوں کی سبھی پہلووں سے اقتصادی سماجی اورثقافتی سالمیت میں اضافہ ہوگا۔

18۔سلک یارا۔بینڈ ۔بارکوٹ سرنگ

اقتصادی امورسے متعلق کابینہ کمیٹی (سی سی ای اے )نے اتراکھنڈ میں قومی شاہراہ نمبر 134سے متصل دھراسو۔یمنوتری سیکشن پر آنے اورجانے والی دولین والی 4.532کلومیٹرطویل سلک یارابینڈ ۔ بارکوٹ سرنگ کی تعمیر اس پرکام کاج جاری کرنے اوراس کی دیکھ بھال کرنے کی منظوری دے دی ہے ۔ یہ پروجیکٹ چاردھام منصوبے کا حصہ ہے ۔ پروجیکٹ کی تعمیری مدت چارسال ہے اور اس کا 1383.78کروڑروپے کی لاگت آئیگی ۔ جب یہ پروجیکٹ پوراہوجائیگا تواس راستے سے دھراسوسے یمنوتری تک تقریبا20کلومیٹرکا سفری فاصلہ اور سفری وقت میں تقریبا ایک گھنٹے کی کمی آجائیگی ۔ اس سے یمنوتری کے لئے سبھی موسموں میں جاری رہنے والا ایک راستہ بھی فراہم ہوگا جس سے  ملک میں علاقائی سماجی اقتصادی ترقی تجارت اور سیاحت کو فروغ حاصل ہوگا ۔ اس پروجیکٹ پرعمل درآمد قومی شاہراہوں اور بنیادی ڈھانچے کے فروغ سے متعلق کارپوریشن لمیٹڈ این ایچ آئی دی سی ایل کریگی ۔

19۔شمال مشرق میں شاہراہوں کے پروجیکٹ

شمال مشرقی خطے میں 12ہزارکلومیٹرسے زیادہ کے سڑک پروجیکٹوں کی تعمیر کے لئے تقریبا ایک لاکھ 90ہزارکروڑروپے کی مالیت کے پروجیکٹوں کو منظوری دی گئی ہے ۔ ان پروجیکٹوں پر این ایچ آئی ڈی سی ایل عمل درآمد کررہاہے اوریہ 166026کروڑروپے کی لاگت والے ہیں جن میں سبھی 8شمال مشرقی ریاستوں کے 10ہزار892کلومیٹرکی سڑکوں کو شامل کیاگیاہے ۔ ان پروجیکٹوں کے لئے متعلقہ ریاست کے پی ڈبلیوڈی کو 17257کروڑروپے کی منظوری دی گئی ہے ۔

          3۔ قومی شاہراہوں کی  آسان تعمیرکے لئے نمونہ جاتی اور دیگر پالیسیوں کی فنڈنگ

          الف ۔ رکے ہوئے پروجیکٹوں کی احیأ کے اقدامات

وزارت نے نئے پروجیکٹوں کی منظورکی اورتفویض کرنے کے ساتھ ساتھ جاری پروجیکٹوں کی تکمیل پرتوجہ دی ہے ۔  زیرالتوا پروجیکٹوں  کےلئے ایک لاکھ کروڑروپے کی مالیت کے کل 73پروجیکٹوں کی نشاندہی کی گئی ہے ۔ ان پروجیکٹوں میں تاخیرکی وجوہات کی نشاندہی کی گئی ۔ نیز پالیسی پرعملدرآمد شروع کیاگیا تاکہ اس رکاوٹ کو دورکیاجاسکے ۔

ب۔ٹول آپریٹ ٹرانسفرماڈل

          وزارت ٹول آپریٹ ٹرانسفراسکیم کے ذریعہ سرکاری رقوم سے سڑک کے اثاثوں کو رقم فراہم کررہی ہے اس اسکیم میں 30سال کی رعایتی مدت کے لئے قومی شاہراہوں کی بولی لگانے کی بات کہی گئی ہے ۔ پہلے جتھے میں 9پروجیکٹ ہیں ۔ یہ پروجیکٹ آندھرپردیش اور گجرات میں کل 681کلومیٹرکی سڑکوں پر مشتمل ہیں ۔ یہ پروجیکٹ 2018میں 9681کروڑروپے کی لاگت کے ساتھ میک کواری کو تفویض کئے گئے تھے جو این ایچ آئی اے کے تخمینے سے 1.5گنازیادہ تھا ۔ دوسراجتھا 4ریاستوں ، راجستھان ،گجرات ، مغربی بنگال اور بہارمیں 586کلومیٹرسے زیادہ فاصلے پرمشتمل ہے ۔ یہ پیشکش چارقومی شاہراہوں پر 12ٹول پلازہ کے لئے ہے ۔

ج۔این ایچ اے آئی اور ایس بی آئی کے درمیان مفاہمت نامہ

بھارت کی قومی شاہراہوں سے متعلق اتھارٹی این ایچ اے آئی نے اسٹیٹ بینک آف انڈیا کے ساتھ ایک مفاہمت نامے پردستخط کئے ہیں ۔ یہ مفاہمت نامہ دس سال کے لئے بلاضمانت قرض کی شکل میں 25ہزارکروڑروپے حاصل کرنے سے متعلق ہے ۔ یہ رقم ایک ہی وقت میں ایس بی آئی کی طرف سے منظورکی گئی سب سے بڑی رقم ہے ۔ یہ ایسی سب سے بڑی رقم بھی ہے جو این ایچ اے آئی نے یکمشت حاصل کی ہے ۔

د۔ قومی شاہراہوں کو ملانے کے لئے رہنماخطوط

وزارت نے این ایچ پروجیکٹوں کو مناسب طریقے سے ملائے جانے کے لئے تفصیلی رہنماخطوط جاری کئے ہیں جس میں عملدرآمد کرنے والی ایجنسیوں کو مشورہ دیاگیاہے کہ وہ سڑک کے ساتھ ساتھ ہریالی کے قابل عمل ہونے کی بھی جانچ کریں ۔ خاص طورپر اقتصادی راہداری کے سلسلے میں ایسا اس لئے کیاگیاہے کہ راستے کے حق کے لئے زمین کو قبضے میں لینے،   اہم عمارتوں اوراداروں کی منتقلی اورتعمیرشدہ ڈھانچوں کی انہدامی کاکام بھی سڑک کو چوڑاکرنے میں شامل ہے ۔  

ہ۔پی ایف ایم ایس کے ذریعہ زمین کو قبضے میں لینے کے لئے معاوضہ کی ای گزیٹنگ اورادائیگی کا پلیٹ فارم

ایل اے سے متعلق سبھی گزٹ نوٹفکیشنوں کے عمل سمیت قومی شاہراہوں کے پروجیکٹوں کے لئے جہاں کہیں زمین کو قبضے میں لینے کاکام کیاجاناہے اس کے لئے ایک ویب یوٹلٹی تشکیل دی گئی ہے ۔ یہ پروجیکٹ ایک مشترک پلیٹ فارم ہے جسے بھومی راشی کانام دیاگیاہے ۔ اس یوٹلٹی کو حکومت ہند کی شہری ترقی کی وزارت کے ای گزٹ پلیٹ فارم سے مربوط کیاگیاہے ۔ بھومی راشی کو وزارت خزانہ کے سرکاری مالی بندوبست کے نظام کے ساتھ مربوط کیاگیاہے ۔

و۔بولی لگانے والوں کی معلومات کے بندوبست کا نظام

وزارت نے قومی شاہراہوں کے سبھی کاموں اور مرکز کی طرف سے اسپانسرکئے گئے کاموں کے لئے ای پی سی موڈ پر ٹھیکوں کے لئے بولی لگانے والوں کی اہلیت کے عمل کو بلارکاوٹ بنانے کے لئے ، بولی لگانے والی کی معلومات کے بندوبست سے متعلق ایک نظام تیارکیاہے ۔ یہ بی آئی ایم ایس  بولی لگانے والوں کی سبھی بنیادی تفصیلات کے بارے میں ڈیٹابیس کے طورپرکام کرتاہے ۔

ز۔اضلاع میں ڈرائیوروں کی تربیت کے اسکول قائم کرنے کے لئے رہنما خطوط

وزارت ریاستوں موٹرگاڑیاں بنانے والوں اور غیرسرکاری تنظیموں کے ساتھ ڈرائیوروں کی تربیت کو مستحکم بنانے کے لئے کام کرتی رہی ہے ۔ انسٹی ٹیوٹ آف   ڈرائیونگ ٹریننگ  اینڈ ریسرچ ( آئی ڈی ٹی آر) ، ریجنل   ڈرائیونگ ٹرینگ سینٹر( آرڈی ٹی سی ) اور ڈرائیونگ ٹریننگ سینٹر( ڈی ٹی سی ) قائم کئے گئے ہیں جو ڈرائیوروں کے ٹریننگ مرکز کے نمونے کے طورپرکام کرتے ہیں اوران میں جدید ترین بنیادی ڈھانچہ دستیاب ہے ۔ وزارت نے ملک کے سبھی اضلاع میں ڈرائیونگ کے تربیتی مراکز قائم کرنے کی ایک اسکیم شروع کی ہے ۔نیز اس اسکیم میں  تحت بھاری کمرشیل گاڑیوں کے ڈرائیوروں کو نئے سرے سے تربیت دینے کا پروگرام بھی شامل ہے ۔وزارت ریاستوں /مرکز کے زیرانتظام علاقوں کے ذریعہ ڈرائیوروں کی تربیت اورریسرچ کے مثالی ادارے ( آئی ڈی ٹی آر) بھی قائم کرنے کے لئے اس اسکیم پرعملدرآمد کررہی ہے ۔

4۔سڑک پرحفاظت اور وکالت کے لئے غیرسرکاری تنظیموں کو مالی مدد فراہم کرنے سے متعلق رہنماخطوط

وزارت نے سڑک پرحفاظت کے بارے میں بیداری کو فروغ دینے کے لئے غیرسرکاری تنظیموں سے وابستہ رہنماخطوط جاری کئے ہیں ۔ یہ خطوط ‘‘سڑک پرحفاظت  کی وکالت کرنے کے لئے مالی مدد دینے اور سڑک پرحفاظت کے میدان میں کئے غیرمعمولی کام کے لئے ایوارڈ ’’نام کی ایک اسکیم کے تحت جاری کئے گئے ہیں ۔

5۔سکھدیاتراایپ اور ٹول فری ایمرجنسی نمبر

این ایچ اے آئی کا تیارکردہ ، شاہراہوں کا استعمال کرنے والوں کے لئے ایک موبائیل ایپ اور ٹول فری ایمرجنسی نمبر 1033اس سال مارچ میں شروع کیاگیاتھا۔ سکھدیاترا موبائیل ایپلی کیشن ٹول گیٹ کے سلسلے میں معلومات فراہم کرتاہے اس ایپ کی خاصیتوں میں شاہراہوں کے استعمال  کرنے والوں کے لئے سڑکے معیارسے متعلق معلومات اور کسی بھی حادثے کی رپورٹ دینے کی سہولت موجود ہے ۔

6۔ سڑک پرحفاظت سے متعلق 29ویں ہفتے کا انعقاد

          وزارت نے 23سے 30اپریل ، 2018تک سڑک پرحفاظت سے متعلق 29ویں قومی ہفتے کا انعقاد کیا۔ اس سال اسکولوں اور کمرشیل ڈرائیوروں پرتوجہ دی گئی ۔ اس ہفتے کا موضوع ‘‘ سڑ ک سرکشا ، جیون رکشا ’’تھا ۔افتتاحی تقریب میں سڑک ٹرانسپورٹ اورشاہراہوں کے مرکزی وزیر نے ملک میں سڑک پرحفاظت کو یقینی بنانے کے لئے وزارت کی ترجیحات کو اجاگرکیا۔ ایسے 10اسکولی بچوں کو انعامات دئے گئے جنھوں نے سڑک پرحفاظت کے بارے میں قومی سطح کے مضمون نگاری کے مقابلے میں کامیابی حاصل کی تھی ۔ وزیرموصوف نے اس موقع پرموجود سبھی لوگوں کو سڑک پرحفاظت کا حلف دلایا۔ سڑک پرحفاظت سے متعلق مختلف پروگراموں کا انعقاد بھی ملک کے بہت سے شہروں میں کیاگیا۔ جس کا مقصد سڑک پرحفاظت اور ڈرائیونگ اصولوں کے بارے میں لوگوں میں بیداری پیداکرناتھا ۔ وزارت کی طرف سے بیداری لائی جانے والی ان کوششوں میں بہت سی غیرسرکاری تنظیموں نے بھی حصہ لیا۔

7۔سڑک پرحفاظت سے متعلق وزیروں کا گروپ

          وزارت نے راجستھان کے ٹرانسپورٹ وزیر جناب یونس خاں کی چیئرمین شپ میں ریاستی ٹرانسپورٹ وزیروں کا ایک گروپ تشکیل دیاتھا ۔ یہ گروپ بین ریاستی معاملات پرکام کرنے اور ٹیکس کی یکساں شرحوں کو اختیارکرنے پرمٹ اور دیگر معاملات پر اتفاق رائے قائم کرنے کے لئے تشکیل دیاگیاتھا۔ 13ریاستوں کے ٹرانسپورٹ وزیرکے ایک گروپ نے اس سال 19-18اپریل کو گواہاٹی میں میٹنگ کی اور گواہاٹی اعلامیے کے 9نکات کو منظورکیا۔ جن کا مقصد ٹیکسیز اور پرمٹس، سڑک پرحفاظت کے اقدامات ،پالیسی میں تبدیلیاں اورریاستی سڑک ٹرانسپورٹ کے کام کاج کو مستحکم کرنے کے لئے باہمی ہم آہنگی پیداکرنا تھا۔ میٹنگ میں جو سب سے زیادہ اہم فیصلے کئے گئے ان میں  سڑک ٹیکس کے الگ الگ سڑک ڈھانچوں کے لئے ایک ملک ، ایک ٹیکس کے تئیں سفارشات شامل ہیں ۔ جس سے سفر میں آسانی پیداہوگی ۔

8۔حادثے کاشکارلوگوں کے لئے 5لاکھ روپے کا معاوضہ

حادثے کا شکارلوگوں کی مدد کے لئے انھیں بیمہ کمپنیاں  مناسب اورتیز رفتاری سے معاوضہ دیں  ، اس میں مدد دینے کے لئے وزارت نے موٹرگاڑیوں سے متعلق قانون کے متعلقہ ضابطوں پرنظرثانی کی ہے جس کے مطابق حادثے کا شکارہرشخص یااس کے لواحقین ، اس کی موت کی صورت میں 5لاکھ روپے کے معاوضے کے مجاز ہوں گے ۔ نیز شدید زخمی یا معذورہوجانے کی صورت میں چوٹ کی مناسبت سے 5لاکھ روپے تک کے معاوضے کے مجازہوں گے ۔

9۔ٹول پلازہ پرسی سی ٹی وی تنصیاب

زیادہ ٹریفک والی قومی شاہراہوں کے 210سی پلازہ پرگاڑیوں کی ہجوم پر سی سی ٹی وی نگرانی اور ان پرگہری نظررکھنے کے لئے این ایس اے آئی کے صدر دفترمیں ایک مرکزی کمان اور کنٹرول سینٹرقائم کیاجارہاہے ۔

10۔ سڑک پرحفاظت سے متعلق فلمیں

14اگست ، 2018کو سڑک ٹرانسپورٹ اورشاہراہوں کے وزیر نے تین مختصرفلموں کا آغاز کیاتھا یہ فلمیں عوام میں سڑک سے متعلق ضابطوں پرعملدرآمد کے تئیں بیداری لانے سے متعلق ہیں ۔ فلم اداکارجناب اکشے کمارنے ان فلموں میں اداکاری کی ہے اوروزیر موصوف نے انھیں سڑک پرحفاظت کے برانڈایمبیسڈر کے طورپر مقررکیاہے ۔

11۔ سڑک پرحفاظت کے میدان میں صلاحیت سازی

سڑک ٹرانسپورٹ اور شاہراہوں کی وزارت نے سڑک پرحفاظت کے میدان میں صلاحیت سازی کے لئے ٹرانسپورٹ کے فروغ کے ایشیائی ادارے کو اعلیٰ ترین ادارے کے طورپر مقررکیاہے ۔جس کا مقصد یہ ہے کہ یہ مرکز تحقیقاتی مطالعات  کاکام انجام دیگا اور بہترین طور طریقوں پرتحقیق کریگا۔

ح۔ ٹرانسپورٹ کے شعبے میں اقدامات

وزارت نے اس سال کے دوران ٹرانسپورٹ کے شعبے میں عوام کو سہولیات فراہم کرنے کے لئے بہت سے اقدامات کئے ہیں ۔ ان میں سے کچھ مندرجہ ذیل ہیں ۔

1۔ڈرائیونگ لائسنس کی درخواست کو آسان بنایاگیاہے

لائسنس کو مزید آسان بنانے کے لئے وزارت نے ڈرائیونگ لائسنس سے متعلق درخواست کے فارم کو آسان بنایاگیاہے ۔ 4فارموں (اے)لرنرلائسنس (بی) ڈرائیونگ لائسنس ( سی ) رنیول لائسنس اور( ڈی ) تازہ پتہ لکھوانے سے متعلق فارم اپڈیشن آف ایڈریس کو یکجاکردیاگیاہے ۔ نئے فارم میں  آدھارکی بنیادپر درخواست دہندہ کی شناخت کی جائیگی تاکہ اسے آن لائن خدمات فراہم کی جاسکیں ۔

2۔دھری کے وزن پرنظرثانی

سامان لادنے والی گاڑیوں کی دھری کے قابل اجازت وزن پرنظرثانی کی گئی اوراسے تقریبا15فیصد سے 20فیصد تک بڑھایاگیایہ فیصلہ سامان لے جانے والی گاڑیوں کی صلاحیت میں اضافے کے پیش نظر کیاگیا ۔نیز اس سے سامان کو لانے لے جانے والی لاگت میں بھی کمی آئی ۔ اس سے گاڑی میں گنجائش سے زیادہ سامان لادنے کے واقعات میں بھی کمی آئیگی ۔

3۔ٹول پلازہ کے لئے درجہ بندی کے نظام کا آغاز

این ایس اے آئی نے الیکٹرانک ٹولنگ جیسے معیارات پرمفت پلازہ کی درجہ بندی کرنے کے لئے میٹرکس پرمبنی طریقہ کاروضع کیاہے ۔ میٹرکس کے لئے اعداد وشمار علاقائی افسروں سے حاصل کئے گئے ہیں ۔اسی دوران این ایس اے آئی نے ملک بھرمیں ایک مہم کا آغاز کیاہے ، یہ مہم 10فروری ، 2018کو ملک کے 300سے زیادہ ٹول پلازہ پرشروع کی گئی تھی جس کا مقصد شاہراہوں کو استعمال کرنے والوں کے مسائل کو حل کرنا ہے ۔ افسروں نے ٹول پلازہ کا دورہ کیااور شاہراہوں کااستعمال کرنے والوں کی آسانی کے لئے بہت سے معاملات کو دورکیااورعوام سے ان کی رائے معلوم کی ۔  

4-موٹرگاڑیوں کی زیاد ہ سے زیادہ رفتارپرنظرثانی

وزارت نے نوٹیفکیشن مورخہ 6اپریل ، 2018کے مطابق مختلف درجے کی گاڑیوں کی زیادہ سے زیادہ رفتارپرنظرثانی کی ہے ۔ اس نوٹیفکیشن میں مختلف درجے کی گاڑیوں کی رفتاربیان کی گئی ہے ۔لہذاکوئی بھی مسافرگاڑی اس میں ڈرائیورسمیت 8سے زیادہ سیٹیں ہوں اس کی زیادہ سے زیادہ رفتارایکسپریس وے پر120کلومیٹرفی گھنٹہ  میونسپل سڑکوں پر70کلومیٹرفی گھنٹہ ہوسکتی ہے ۔

5-ڈجی لاکراور ایم پری وہن پلیٹ فارم کے ذریعہ دستاویزات کی قبولیت

وزارت نے سبھی ریاستوں اور مرکزکے زیرانتظام علاقوں کو یہ ہدایت جاری کی ہوئی ہے کہ وہ  حکومت ہند کی الیکٹرانکس اور اطلاعاتی ٹکنالوجی کی وزارت کے ڈجی لاکر پلیٹ فارم کے ذریعہ اور سڑک ٹرانسپورٹ وشاہراہوں کی وزارت کے ایم پری وہن موبائیل ایپ کے ذریعہ دستاویزات کو الیکٹرانک شکل میں تسلیم کرلیں ۔ ڈجی لاکر یا ایم پری وہن پردستیاب اس طرح کے الیکٹرانک ریکارڈ اطلاعاتی تکنالوجی ایکٹ 2000کی شقوں کے مطابق ،قانونی طورپراصل دستاویزات کے مساوی ہی تسلیم شدہ ہیں ۔ اس سے شہریوں کی شکایات یاآرپی آئی درخواستوں کا نپٹارہ بھی ہوگا اورڈجیٹل انڈیا مہم کے فروغ میں بھی آسانی پیداہوگی ۔

6-سبھی سرکاری گاڑیوں کی خدمات میں گاڑیوں کی نقل وحرکت معلوم کرنے کے آلے اورایمرجنسی بٹن سے متعلق نوٹیفکیشن

خاتون مسافروں کی حفاظت میں اضافے کے پیش نظرسرکاری گاڑیوں میں ان  کی نقل وحرکت معلوم کرنے والے آلے ( وی ایل ٹی ) اور ایمرجنسی بٹن لگانے کے لئے تفصیلی معیارات کے بارے میں نوٹیفکیشن 25اکتوبر ، 2018کو جاری کیاگیاتھا۔ ریاستوں اور مرکز کے زیرانتظام علاقوں کے لئے یہ یقینی بنانا لازمی کردیاگیاہے کہ وہ ان ضابطوں پرعمل درآمد کریں اور گاڑیوں کو فٹنس سرٹیفیکٹ دینے کے لئے گاڑیوں کی چیکنگ کے وقت سرکاری گاڑیوں میں وی ایل ٹی آلے کی کارکردگی کی  نوعیت کی جانچ کرے۔

7-ٹرانسپورٹ گاڑیوں کے سلسلے میں فٹنس سرٹیفکٹ

اس نوٹیفکیشن کے مطابق  8سال پرانی ٹرانسپورٹ گاڑی کے سلسلے میں فٹنس سرٹیفکٹ کی تجدید دوسال کے لئے کی جائیگی اور8سال سے زیادہ پرانی گاڑیوں کے سرٹیفکیٹ کی تجدید ایک سال کے لئے کی جائیگی ۔ نئی ٹرانسپورٹ گاڑی کے رجسٹریشن کے وقت فٹنس سرٹیفیکٹ ہرگز نہیں چاہیئے ہوگا۔

8-دوہرے ایندھن کا استعمال

وزارت نے دوہرے ایندھن کے استعمال کے لئے ایک نوٹی فکیشن جاری کیاہے جس میں زرعی ٹریکٹروں ، بجلی سے چلنے والے ٹلروں ، تعمیراتی سازوسامان والی گاڑیوں اور فصلوں کی کٹائی میں کام آنے والی گاڑیوں سے ، جن میں دوہرے ایندھن والاڈیزل اور سی این جی استعمال کی جاتی ہے ، نکلنے والے دھوئیں اور ویپرکوبھی شامل کیاگیاہے ۔

ط۔ ماحول کے لئے سازاقدامات

1-الیکٹرک ، ایتھانول اور میتھانول گاڑیوں کو پرمٹ سے مستثنیٰ کردیاگیاہے

الیکٹرک نقل وحمل اور متبادل ایندھنوں کو فروغ دینے کی ضرورت کے پیش نظروزارت نے 18اکتوبر ، 2018کو جاری کئے گئے نوٹیفکیشن کے مطابق بیٹری سے چلنے والی گاڑیوں نیز میتھانول ایندھن یا ایتھانول ایندھن سے چلنے والی گاڑیوں کو مسافروں یااشیأ کے لانے لے جانے کے لئے پرمٹ کی ضرورت سے مستثنیٰ کردیاگیاہے ۔

2۔پی یوسی ڈاٹاکو واہن ڈاٹابیس سے جوڑنے سے متعلق ہدایت

وزارت نے آلودگی پرکنٹرول رکھنے سے متعلق ڈاٹاکو واہن ڈاٹابیس سے جوڑنے کے لئے ایک نظام تیارکیاہے اور اس کی جانچ کی ہے ۔ وزارت نے ایک ہدایت مورخہ یکم اکتوبر ، 2018 وزارت نے سبھی ریاستوں کو جاری کی ہے جس میں سبھی پی یوسی وینڈروں کو ہدایت دی گئی ہے کہ وہ رہنماخطوط پرعمل درآمد کریں ۔

3۔بیٹری سے چلنے والی گاڑیوں کے رجسٹریشن نشان سے متعلق نوٹیفیکشن

الیکٹرک گاڑیوں کو ایک الگ شناخت دینے کے لئے یہ فیصلہ کیاگیاہے کہ ان گاڑیوں کا رجسٹریشن مارک ان کی نمبر پلیٹ پرسبز پس منظرکے اوپردکھایاجائیگا۔ اس سلسلے میں ایک نوٹیفیکشن 7اگست ، 2018کو جاری کیاگیاتھا۔

4۔ایم 15( 15فیصد ) میتھانول کی ، گیسولین کے ساتھ ملاوٹ

  1. وزارت نے گاڑیوں سے نکلنے والی مضرصحت گیسوں کو کم کرنے اور خام پیٹرولیم کی مقدار کے درآمداتی بوجھ کو کم کرنے کے مقصد سے گیسولین میں میتھانول ملائے جانے سے متعلق ایک نوٹیفیکشن جاری کیاہے ۔ وزیراعظم نے 2022تک تیل اورگیس کی درآمدمیں15-2014 کی سطح کی بنسبت 10فیصد کمی کے نشانے کو پوراکرنے کے ارادے کا اعلان کیاتھا ۔

5۔گاڑیوں کے بیمے /بیمے کی تجدید کے لئے پی یوسی سرٹیفیکٹ کی ضرورت

وزارت نے آئی آرڈی اے اور سبھی عام بیمہ کمپنیوں کے منیجنگ ڈائرکٹروں /چیئرپرسنس سے درخواست کی ہے کہ وہ اس بات کو یقینی بنائیں کہ کسی مجاز پی یوسی کی دستیابی کے بغیرتیسرے فریق کی کوئی بھی بیمہ پالیسی جاری یا اس کی تجدید نہیں کی جائیگی ۔

6۔تعمیراتی سازوسامان والی گاڑیوں اور ٹریکٹروں کے لئے ، گیس کے اخراج سے متعلق معیارات

وزارت نے تعمیراتی سازوسامان والی گاڑیوں اور ٹریکٹروں کے لئے ، ان سے خارج ہونے والی گیس کے معیارات سے متعلق نوٹیفیکشن جاری کیاہے ۔ ان معیارات پر یکم اکتوبر ، 2020سے ( ٹریمپ چار) اور یکم اپریل ،2024سے ( بھارت اسٹیج ، سی ای وی /ٹریمپ 5)  کیاجائیگا۔  اس سے ماحول دوست تعمیراتی /کانکنی سرگرمیوں کویقینی بنانے میں مدد ملے گی ۔

7۔غیرٹرانسپورٹ والی گاڑیوں کے طورپرچارپہیوں والی گاڑیوں کو شامل کیاگیاہے

وزارت نے موٹرگاڑیوں کے قانون 1988کے تحت غیرٹرانسپورٹ گاڑی کے طورپر چارپہیوں والی گاڑی کو شامل کرنے کے بارے میں نوٹیفیکشن جاری کیاہے ۔ اس سے زیادہ سے زیادہ فاصلے کے لئے ایک سستااورمحفوظ ٹرانسپورٹ فراہم ہوتاہے ۔

ی۔ای ۔اقدامات

6.1۔آئی این اے ایم پی آراوکو ای ۔ گورننس سے متعلق قومی انعام

این ایچ آئی ڈی سی ایل کے شروع کردہ ‘‘آئی این اے ایم پی آراو’’ پروجیکٹ کو جو اس وزارت کے تحت ایک سی پی ایس ای ہے ،پہلے زمرے کے تحت طلائی ایوارڈ سے نوازا گیاہے ۔

6.2۔الیکٹرانک ٹول وصولی ( ای ٹی سی )

الیکٹرانک ٹول وصولی پروگرام میں فاسٹیگزکی تعداد اور الیکٹرانک طریقے سے وصول کی گئی فیس کے معنوں میں کافی زیادہ ترقی ہوئی ہے ۔ کل 440ٹول پلازہ کے ساتھ ساتھ 34.3لاکھ سے زیادہ  فاسٹیگزیونٹ ، اس سال اکتوبر تک جاری کردیئے گئے تھے اور ای ٹی سی طریقے کا استعمال کرتے ہوئے 25سے 27فیصد محصول حاصل کیاجاچکاہے ۔

6.3۔پی ایف ایم ایس کو بولی لگانے والوں سے متعلق معلومات کے بندوبست کے نظام ( بی آئی ایم ایس ) اور بھومی راشی سے مربوط کیاجانا

اس وزارت کے دواقدامات جن کا مقصد بولی لگانے اور زمین کو قبضے میں لینے سے متعلق تعمیرات سے پہلے کے عمل میں تیزی لاناہے ۔ انھیں سرکاری مالی بندوبست کے نظام ( پی ایس ایم ایس ) سے مربوط کردیاگیاہے ۔ بولی لگانے والے سے متعلق معلومات کے بندوبست کے نظام ( بی آئی ایم ایس) کا مقصد قومی شاہراہ کے کاموں کے لئے ٹھیکوں کے ای پی سی طریقے کے لئے بولی لگانے والوں کی اہلیت کے عمل کو بلارکاوٹ  اورشفاف بناناہے ۔ سڑک ٹرانسپورٹ اور قومی شاہراہوں کی وزارت کے بھومی راشی پورٹل سے زمین کو قبضے میں لینے سے متعلق کیسوں کے ، بغیرکاغذکے عمل اورمکمل طورپرڈیجیٹل طریقے کو فروغ حاصل ہوتاہے اور اس کے نتیجے میں  زمین کو قبضے میں لینے کے عمل میں شفافیت آجائیگی انھیں جلد مکمل کیاجاسکے گااوریہ عمل بدعنوانی اورغلطی سے پاک ہوجائیگا۔

4۔ٹرانسپورٹ سے متعلق دستاویزات کو الیکٹرانک شکل میں رکھنے سے متعلق ہدایت

اس وزارت نے ایک ہدایت نامہ جاری کیاہے جس کے مطابق اگرضرورت ہو  شہری رجسٹریشن ، بیمہ ، فٹنس وپرمٹ ، ڈرائیونگ لائسنس ،آلودگی پرقابورکھنے سے متعلق سرٹیفیکٹ جیسی متعلقہ دستاویزات پیش کرسکتے ہیں ۔

7۔بین الاقوامی تعاون

1۔لندن کے ٹرانسپورٹ کے ساتھ مفاہمت نامہ

سڑک ٹرانسپورٹ اور شاہراہوں کی وزارت نے 10جنوری ، 2018کو لندن کے ٹرانسپورٹ ( ٹی ایف ایل ) کے ساتھ ایک مفاہمت نامے پردستخط کئے ہیں ۔ ٹی ایف ایل ایک ایجنسی ہے جو گریٹرلندن کے لئے ٹرانسپورٹ نظام کا بندوبست کرتی ہے اور لندن شہرمیں سرکاری ٹرانسپورٹ نظام کو ایک مضبوط اورقابل انحصار بنانے میں اپنی صلاحیتوں کا مظاہرہ کرچکی ہے ۔ اس نے پی پی پی ماڈل میں بسیں چلانے کا ایک منفرد نوعیت کا نظام تخلیق کیاہے ۔ اس مفاہمت نامے کا مقصد ملک میں سرکاری ٹرانسپورٹ نظام کو بہتربنانے کے لئے ٹی ایف ایل کی مہارت کا استعمال کرنا ہے ۔

2۔بھارت ۔نیپال سرحدپارٹرانسپورٹ کو آسان بنانے سے متعلق ورکنگ گروپ کی دوسری میٹنگ

بھارت اورنیپال کے درمیان گاڑیوں کے ٹریفک کے ضابطوں سے متعلق موٹرگاڑیوں کے معاہدے کے تحت بھارت ۔نیپال سرحد ٹرانسپورٹ کو آسان بنانے سے متعلق ورکنگ گروپ کی دوسری میٹنگ 23فروری ،2018کو کاٹھمنڈمیں منعقد کی گئی ۔ میٹنگ میں اس بات سے اتفاق کیاگیاہے کہ مہیندرنگر۔ دہرہ دون ، نیپال گنج ۔ہری دوار، نیپال گنج ۔ لکھنو، نیپال گنج ۔ دلی، اور کاٹھمنڈو ۔ گورکھپور، کے نئے راستوں پر مستقل بس خدمات شروع کرنی چاہیئں ۔ یہ بس خدمات نیپال اوربھارت کے نامزد آپریٹروں کے ذریعہ شروع کی جانی چاہیئں ۔ اس بات سے بھی اتفاق کیاگیاکہ کاٹھمنڈو ۔سلی گوڑی اورجنک پور۔پٹنہ راستوں پربھی بس خدمات شروع کی جائیں ۔

3۔بنگلہ دیش ۔ بھارت اور نیپال کے لئے آزمائشی بس خدمات

 جون ،2015میں بی بی آئی این                     ایم وی اے پردستخط کئے گئے تھے جس   کے تحت بنگلہ دیش ، بھارت اورنیپال (بی آئی این )کے اس پارمسافروں کو لانے لے جانے کے تئیں ایک اورقدم اٹھایاگیاہے ۔ ڈھاکہ سے دومسافربسیں  آزمائشی طورپر اپریل 2018کو چلائی گئیں جس میں 43مسافروں نے سفرکیا۔ یہ آزمائشی بس 23اپریل کوڈھاکہ سے شروع ہوکر 26اپریل ، 2018کو کاٹھمنڈو پہنچی تھی ۔

4۔بی آئی ایم ایس ٹی ای سی کے ورکنگ گروپ کی پہلی میٹنگ

مسافروں اور سامان لانے لے جانے والی گاڑیوں سے متعلق ضابطے بنانے کے بارے میں ، موٹرگاڑیوں کے معاہدے کے مسودے پر بات چیت کے لئے  رکن ممالک کے مابین بی آئی ایم ایس ٹی ای سی کے ورکنگ گروپ کی پہلی میٹنگ  اس سال اپریل میں منعقد ہوئی تھی بھارت بنگلہ دیش ۔ نیپال ، بھوٹان ، تھائی لینڈ ، سری لنکااورمیانمارکے مندوبین نے اس میٹنگ میں شرکت کی ۔ معاہدے کے مسودے کے متن پر بات چیت کی گئی اور اس میں ترامیم کی گئیں ۔ رکن ممالک متن میں ترامیم کے لئے ، اس کی مزید جانچ کریں گے ۔

5۔بھارت اور یوگینڈا کے درمیان مفاہمت نامہ

یوگینڈا کے شہرکمپالاکی سینٹرل میٹریلز لیباریٹری ( ایم ایل ) اور بھارت کی سڑک ٹرانسپورٹ وشاہراہوں کی وزارت  کے تحت شاہراہوں کے انجینئروں کی بھارتی اکیڈمی کے درمیان ایک مفاہمت نامے پر دستخط کئے گئے ۔ مفاہمت نامے پریہ دستخط 25-24جولائی ، 2018کو بھارت کے وزیراعظم کے یوگینڈاکے دورے کے دوران کئے گئے تھے ۔

6۔سڑکوں اورسڑک ٹرانسپورٹ شعبے میں بھارت ۔جاپان مشترکہ ورکنگ گروپ کی 5ویں میٹنگ

بھارت کی سڑک ٹرانسپورٹ اورشاہراہوں کی وزارت اور جاپان کی زمین بنیادی ڈھانچے ، ٹرانسپورٹ کی وزارت  کے درمیان  طے پائے گئے تعاون سے متعلق لائحہ عمل  کے مطابق  ،سڑکوں اور سڑک ٹرانسپورٹ شعبے میں بھارت جاپان مشترکہ ورکنگ گروپ کی 5ویں میٹنگ نئی دہلی میں 12نومبر ، 2018کو منعقد کی گئی تھی ۔میٹنگ میں ایکس پریس وے کے کام کاج اوراس کی دیکھ بھال میں تازہ ترین تکنالوجی تیارکرنے سے متعلق معلومات کے بارے میں ایک دوسرے کو مطلع کیاگیا۔  

7۔بھارت اور روس کے درمیان مفاہمت نامہ

سڑک ٹرانسپورٹ اورشاہراہوں کی وزارت اور روسی فیڈریشن کی ٹرانسپورٹ کی وزارت کے درمیان سڑک ٹرانسپورٹ اور سڑک سے متعلق صنعت کے شعبے میں دوطرفہ تعاون سے متعلق ایک مفاہمت نامے کے لئے تجویز کو مرکزی کابینہ نے 3اکتوبر ، 2018کو  اپنی میٹنگ میں منظوری دی تھی ۔

8۔دیگر

1-سڑ ک کے کنارے عوامی سہولیات اور شاہراہوں پرٹھہرنے کے مقامات ( چھوٹے )

قومی شاہراہوں کے کنارے پی پی پی انداز میں عوامی سہولیات مہیاکرنے کے لئے خریداری کا عمل جاری ہے ۔ اس کے لئے  این ایچ اے آئی نے شاہراہوں پر314چھوٹے مقامات کی تعمیر شروع کی ہے ۔ یہ مقامات ٹول پلازہ کے نزدیک قائم کئے جارہے ہیں ۔ جن کے تحت بیت الخلأ ، پانی اے ٹی آر، اور چائے اورکافی کی مشینوں والے چھوٹے کھوکے تعمیر کئے جائیں گے ۔

2۔سوچھتاپکھواڑہ اور سوچھتاہی سیوامہم ( ایس ایچ ایس )

          وزارت نے 15ستمبر2018اور 2اکتوبر ، 2018کے درمیان سوچھتاپکھواڑے کا انعقاد کیا۔ یہ انعقاد سبھی شاہراہوں پرکیاگیا۔ قومی شاہراہوں سے متصل گاووں میں شرمدان اور اسکولوں کی صفائی سے متعلق بہت سی سرگرمیاں بھی انجام دی گئیں ۔  این ایچ اے آئی ٹو ل پلازہ پرمردوں اور خواتین دونوں کے لئے بیت الخلأ کی تعمیراور کوڑے دان نصب کئے جانے کا کام وزارت نے سووچھ بھارت مشن کے تحت شروع کیا۔ وزارت کو ،پینے کے پانی اور صفائی ستھرائی کی مرکزی وزارت نے 18-2017کے لئے سووچھتا ایکشن پلان پر عمل درآمد کے صلے میں ایک خصوصی ایوارڈ سے نوازا۔

**************

U-6532

 



(Release ID: 1558840) Visitor Counter : 203


Read this release in: Bengali , English , Hindi