بندرگاہوں، جہاز رانی اور آبی راستوں کی وزارت

اپریل تا ستمبر 2018 کے دوران گزشتہ برس کی اسی مدت کے مقابلے ملک کی اہم  بندرگاہوں نے 5.12 فیصد کی مثبت شرح ترقی درج کی

Posted On: 11 OCT 2018 12:18PM by PIB Delhi

نئی دہلی،  11 اکتوبر 2018، اپریل تا ستمبر 2018 کے دوران ملک کی اہم بندرگاہوں نے 5.12 فیصد کی مثبت شرح ترقی درج کی ہے۔ اسی طرح ان  اہم بندرگاہوں نے اپریل تا ستمبر 2018 کے 343.26 ملین ٹن سامان کی بار برداری کی ہے  جبکہ گزشتہ برس کی اسی مدت کے دوران 326.54 ملین ٹن سامان کی بار برداری ہوئی تھی۔

اپریل 2017 تا ستمبر 2018 کے دوران ملک کی 9 بندرگاہوں کولکاتا (بشمول ہلدیہ) پارا دیپ، وشاکھا پٹنم، کامراجار، چنئی، کوچین، نیو منگلور، جے این پی ٹی اور دین دیال نے مال بردار جہازوں کی آمد ورفت میں مثبت شرح ترقی درج کی ہے۔

1.jpg

اہم بندرگاہوں  میں  مال بردار جہازوں کی آمد و فت

  • اہم بندرگاہوں  میں  مال بردار جہازوں کی آمد و فت میں سب سے زیادہ شرح ترقی کا مراجار بندرگاہ (19.66 فیصد) درج کی گئی ۔ اس کے بعد کوچین بندرگاہ  پر (11.51فیصد)، پارا دیپ بندرگاہ  پر (11.2فیصد)، ہلدیہ بندرگاہ پر (10.07فیصد) اور دین دیال بندرگاہ پر (10.03فیصد) شرح ترقی درج کی گئی۔
  • کامراجار بندرگاہ پر اتنی زیادہ شرح ترقی درج ہونے کی اصل وجہ یہ ہے کہ یہاں دیگر مختلف النوع مال بردار جہازوں کی آمد و رفت میں 39.77 فیصد کااضافہ ہونےکے علاوہ دیگر سیال اشیا ء کے حامل  مال بردار جہازوں میں (15.38فیصد)کا اضافہ، پی او ایل مال بردار جہازوں میں 14.67 کا اضافہ اور تھرمل اور بھاپ کوئلے میں 11.34 کا اضافہ ہوا ہے۔

2.jpg

اپریل تا ستمبر 2018 کے دوران دین دیال (کاندلہ) بندرگاہ پر سب سے زیادہ 58.63 ملین ٹن سامانوں کی لدائی اور ڈھلائی ہوئی۔ (بڑی بندرگاہوں میں اس کا 17.08 فیصد  رہا)، اس کے بعد پارا دیپ بندرگاہ پر 52.90 ملین ٹن (15.41فیصد حصہ)، جے این بی ٹی بندرگاہ پر 34.81 ملین ٹن (10.44فیصد حصہ)، وشاکھا پٹنم بندرگاہ پر 31.76 ملین ٹن (9.25 فیصد حصہ) اور کولکاتہ (بشمول ہلدیہ)  29.97 ملین ٹن (8.73 فیصد) سامانوں کی لدائی اور ڈھلائی ہوئی۔ اس طرح سے ان  پانچ بندرگاہوں نے  ملک کی بڑی بندرگاہوں میں تقریباً 60.62 فیصد کی مال برداری کی۔

3.jpg

اشیا کے اعتبار سے پی او ایل کا تناسب شیئر سب سے زیادہ 33.37 فیصد رہا۔ اس کے بعد کنٹینر (20.99 فیصد) ، تھرمل اوربھاپ کوئلہ (14.99 فیصد) دیگر متفرق اشیا (10.80 فیصد)، کوکنگ اور دیگر کوئلہ (7.71 فیصد)، خام لوہا اور چھڑ (5.65 فیصد)، دیگر سیال (4.33 فیصد)، تیار شدہ کھاد (0.93 فیصد) اور ایف آر ایم 1.19 فیصد) کا نمبر آتا ہے۔

4.jpg

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

 

U- 5293



(Release ID: 1549409) Visitor Counter : 59


Read this release in: English , Marathi , Malayalam