وزیراعظم کا دفتر

اعظم گڑھ میں پوروانچل ایکسپریس وے کا سنگ بنیاد رکھنے کے موقع پر وزیراعظم کے خطاب کا متن

Posted On: 14 JUL 2018 8:01PM by PIB Delhi

نئی دہلی،16/جولائی۔ اترپردیش کے گورنر جناب رام نائک جی، وزیر اعلیٰ جناب یوگی آدتیہ ناتھ جی، ہمیشہ مسکرانا جن کی فطرت ہے، ویسے میرے ساتھی نائب وزیر اعلیٰ جناب کیشو پرساد موریہ جی، صنعتی ترقیات کے وزیر جناب ستیش مہانا جی، ریاستی حکومت میں وزیر بھائی جناب دارا سنگھ جی، پارلیمنٹ میں میرے ساتھی اور بی جے پی کے ریاستی صدر جناب مہندر ناتھ پانڈے جی، پارلیمنٹ میں ہماری ساتھی بہن نیلم سونکر جی، رکن اسمبلی بھائی جناب ارون جی اور بڑی تعداد میں تشریف لائے ہوئے میرے پیارے بھائیو اور بہنو۔

رشی منیوں کی سرزمین اور ادب کی دنیا کو متعدد اہم شخصیات دینے والی اعظم گڑھ کی اس سرزمین کو میں سلام کرتا ہوں۔ آج اترپردیش کی ترقی میں ایک نئے باب کا آغاز ہوا ہے۔ مشرقی ہندوستان میں مشرقی اترپردیش کے ایک بڑے علاقے میں ترقی کی ایک نئی گنگا بہے گی۔ یہ گنگا پوروانچل ایکسپریس وے کے طور پر آپ کو ملنے جارہی ہے اور جس کا سنگ بنیاد رکھنے کا ہمیں موقع ملا ہے۔

ساتھیو، اترپردیش کی اس طرح ترقی ہو، تیز رفتاری سے ترقی ہو، جو علاقے پسماندہ ہیں، انھیں زیادہ توانائی صرف کرکے دوسروں کے برابر لایا جائے، اس سمت میں کام کرنے کا فیصلہ اترپردیش کے عوام کا ہے، آپ کا ہے۔ ہم تو خدمت گزار کی شکل میں اس پر عمل کررہے ہیں۔ چار سال قبل اترپردیش میں بی جے پی کو بھرپور آشیرواد دے کر مرکزی حکومت میں کام کرنے کی ذمے داری دی۔ مجھے کاشی سے منتخب کیا اور گزشتہ سال آپ نے ترقی کی رفتار کو دوگنی کرنے والا تاریخی فیصلہ کیا۔ پچھلے ایک سال میں جس طرح سے یوگی آدتیہ ناتھ جی کی کمان میں کام کیا گیا ہے وہ غیرمعمولی ہے۔ بڑے بڑے مجرموں کی صورت حال کیا ہے، یہ آپ کو اچھی طرح معلوم ہے۔ بی جے پی کی حکومت میں یوپی میں ترقی کا بہترین ماحول بنانے کی کوشش کی ہے۔ جرائم پر کنٹرول کرکے، بدعنوانی پر قدغن لگاکر یوگی جی نے بڑی سے بڑی سرمایہ کاری لانے اور چھوٹے سے چھوٹے کاروباری کے لئے تجارت کو آسان بنانے کا کام کیا ہے۔ کسان ہوں یا نوجوان ہوں، خواتین ہوں یا مظلوم، استحصال زدہ، محروم طبقات ہوں، سبھی کی ترقی کے لئے پابند عہد ہوکر یوگی جی کی حکومت آپ کی خدمت میں غرق ہے۔ پہلے کے دس برسوں میں اترپردیش کی جس طرح کی پہچان بن گئی تھی، وہ پہچان اب بدلنی شروع ہوچکی ہے۔ اب عوام کا پیسہ عوام کی بھلائی کے لئے خرچ ہورہا ہے۔ ایک ایک پائی کو ایمانداری کے ساتھ خرچ کیا جارہا ہے۔ یہ بدلا ہوا ورک کلچر اترپردیش کو نئی بلندیوں پر لے کر جائے گا۔

بھائیو اور بہنو، پوروانچل ایکسپریس وے پورے یوپی میں خاص طور پر مشرقی اترپردیش کی امیدوں اور امنگوں کو نئی بلندیاں دینے والا ہے۔ پوروانچل ایکسپریس وے پر 23 ہزار کروڑ روپئے سے زیادہ خرچ کئے جائیں گے۔ لکھنؤ سے لے کر غازی پور کے درمیان 340 کلومیٹر کے راستے میں جتنے بھی شہر، قصبے اور گاؤں آئیں گے، وہاں کی تصویر بدلنے جارہی ہے۔ اتنا ہی نہیں، اس سڑک کے بننے کے بعد دہلی سے غازی پور کی دوری بھی کئی گھنٹے کم ہوجائے گی اور وہ گھنٹوں تک لگنے والا جام، وہ برباد ہورہا پٹرول اور ڈیزل، وہ ماحولیات کو نقصان، یہ ساری باتیں ایکسپریس وے بننے کے بعد گزرے ہوئے کل کی بات بن جائے گی اور سب سے بڑی بات یہ کہ علاقے کے لوگوں کا وقت بچ جائے گا اور یہ بہت بڑی بات ہوتی ہے۔ یہاں کا کسان ہو، مویشی پالنے والا ہو، میرا بنکر بھائی ہو، مٹی کے برتنوں کا کام کرنے والا ہو، ہر کسی کی زندگی کو یہ ایکسپریس وے نئی سمت دینے والا ہے، نئی رفتار دینے والا ہے۔ اس روڈ کے بن جانے سے پوروانچل کے کسان بھائی بہنوں کا اناج، پھل، سبزی، دودھ کم وقت میں دہلی کی منڈیوں تک پہنچ پائے گا۔ ایک طرح سے صنعتی گلیارے کی شکل میں یہ پروان چڑھے گا۔ اس پورے ایکسپریس وے کے اردگرد نئی صنعت پروان چڑھے گی، مستقبل میں یہاں تعلیمی، تربیتی ادارے، صنعتی تربیتی ادارے، میڈیکل ادارے جیسے اداروں کے امکانات میں دیکھ رہا ہوں۔ اس کے علاوہ ایک اور چیز بڑھے گی اور وہ سیاحت، ٹورازم، اس علاقے میں جو ہمارے اہم پورانک مقامات، بھگوان رام سے جڑے ہوئے ہیں، ہمارے رشی منیوں  سے جڑے ہوئے ہیں، ان کی اب زیادہ نشر و اشاعت ہوپائے گی۔ اس سے یہاں کے نوجوانوں کو اپنے روایتی کام کاج کے ساتھ ساتھ روزگار کے نئے مواقع بھی دستیاب ہوں گے۔

ساتھیو، مجھے یہ بھی بتایا گیا ہے کہ آنے والے وقت میں گورکھپور کو بھی اس ایکسپریس وے سے جوڑا جائے گا۔ اس کے علاوہ بندیل کھنڈ میں بھی ایسا ہی ایکسپریس وے بنانے کا فیصلہ یہاں کی بی جے پی حکومت نے کیا ہے۔ یہ ساری کوشش اترپردیش میں کنیکٹیوٹی کو نئی سطح پر لے جائے گی۔ اکیسویں صدی میں ترقی کی بنیادی شرط ہے کنیکٹیوٹی۔ جیسے جیسے کسی بھی علاقے میں کنیٹکٹیوٹی بڑھتی ہے، وہاں پر پورا ایکو سسٹم خود ڈیولپ ہونے لگتا ہے۔ کنیکٹیوٹی سے روزگار کے نئے مواقع پیدا کرنا، کاروبار کو آسان کرنا اور ملک کے کسان، غریب، محروم، استحصال زدہ، پسماندہ لوگوں کے معیار زندگی کو بلند کرنے کی مسلسل کوشش کی جارہی ہے۔

بھائیو اور بہنو، جب آپ کی نیت کام کرنے کی ہو اور ہدف ترقی ہو تو کام کی رفتار اپنے آپ بڑھ جاتی ہے۔ فائلوں کو پھر انتظار نہیں کرنا پڑتا کہ کسی کی سفارش لگے اور تب جا کرکے فائل بڑھے، یہی وجہ ہے کہ گزشتہ چار برسوں میں اترپردیش میں نیشنل ہائی وے کا نیٹ ورک تقریباً دوگنا ہوچکا ہے۔ 2014 سے پہلے جتنی لمبائی کے نیشنل ہائی وے تھے، جتنی تعداد میں نیشنل ہائی وے تھے، اب اس سے دوگنے ہوچکے ہیں۔ سوچئے آزادی کے بعد جتنا کام ہوا اتنا صرف چار سال میں بی جے پی کی حکومت نے کرکے دکھایا ہے۔ اب یہاں یوگی جی کی حکومت بننے کے بعد رفتار اور بڑھ گئی ہے۔ اترپردیش میں صرف ہائی وے ہی نہیں بلکہ واٹروے اور ایئروے پر بھی کام تیزی سے چل رہا ہے۔ گنگاجی میں بنارس سے ہلدیہ تک چلنے والے جہاز، اس پورے علاقے میں صنعتی ترقی کو اور آگے لے جائیں گے۔ اس کے علاوہ ہوائی کنیکٹیوٹی پر بھی خصوصی زور دیا جارہا ہے اور میں نے ہمیشہ خواب دیکھا ہے، ہوائی چپل پہننے والا بھی ہوائی جہاز میں اڑ سکے، اسے دھیان میں رکھتے ہوئے حکومت اڑان یوجنا کو تیز رفتاری سے آگے بڑھارہی ہے۔ اس اسکیم کے ذریعے سے چھوٹے شہروں کو ہوائی کنیکٹیوٹی سے جوڑا جارہا ہے۔ اترپردیش کے بھی 12 ایئرپورٹ اس اسکیم کے تحت ڈیولپ کئے جارہے ہیں۔ اس کے علاوہ کشی نگر میں اور جیور میں انٹرنیشنل ہوائی اڈوں کے کام کو بھی رفتار دی گئی ہے۔

بھائیو اور بہنو، مودی ہو یا یوگی، آپ ہی لوگ ہمارا کنبہ ہیں۔ آپ کے سپنے ہمارے سپنے ہیں۔ ہم غریب اور متوسط طبقے کی امیدوں اور آرزوؤں سے جڑے ہوئے ہیں۔ اس لئے جب اڑان یوجنا کے تحت کرایوں کی بات آئی تو اسے یقینی بنایا گیا کہ ایک گھنٹے تک کا سفر کرنے کے لئے ڈھائی ہزار روپئے سے زیادہ نہ خرچ کرنا پڑے۔ آج اس کی نتیجہ ہے کہ گزشتہ برس جتنے لوگوں نے ٹرین کے اے سی کوچ میں سفر کیا اس سے زیادہ لوگوں نے ہوائی جہاز میں سفر کیا۔ ساتھیو، پہلے کی سرکاروں کی پالیسیاں ایسی رہیں کہ ملک کا یہ حصہ، یہ ہمارا مشرقی ہندوستان، یہ ہمارا اترپردیش کا مشرقی اترپردیش ہمیشہ ترقی کی دوڑ میں پیچھے رہا ہے، جبکہ میں مانتا ہوں کہ مشرقی بھارت میں ملک کی ترقی کو کئی گنا تیز کرنے کی صلاحیت ہے۔ مشرقی اترپردیش میں بھی ویسی ہی صلاحیت ہے۔ یہاں کے نوجوان اب دوسری ریاستوں میں جاکر اپنا لوہا منوا سکتے ہیں تو جب انھیں یہیں پر مناسب موقع مل جائے تو یقینی طور پر وہ پورے علاقے کا کایا کلپ کرسکتے ہیں۔

ساتھیو، جب تک مشرق میں ترقی کا سورج طلوع نہیں ہوگا، تب تک نیو انڈیا کی چمک پھیکی رہے گی اور اس لئے گزشتہ چار برسوں میں پوروانچل، بہار، جھارکھنڈ، مغربی بنگال، آسام، شمال مشرق، ان علاقوں میں روڈ، ریل، ایئرپورٹ سے جڑے متعدد پروجیکٹ منظور کئے گئے۔ ملک کے اس مشرقی حصے کو ایک طرح سے ترقی کا نیا گلیارہ بنانے کی سمت میں کام کیا جارہا ہے۔ یہاں پر نئے میڈیکل کالج، ایمس، بند پڑے کھاد کے کارخانوں کو کھولنے کا کام کیا جارہا ہے۔ ساتھیو، یہ جو بھی کام ہے وہ اس علاقے میں متوازن ترقی کو فروغ دیں گے۔ بغیر کسی تفریق کے سب کا ساتھ سب کا وکاس کے اصول کو لے کر ہم آگے بڑھ رہے ہیں۔ سب کو مساوی طور پر آگے بڑھنے کا موقع ملے، سب کی متوازن ترقی ہو۔ ہماری حکومت گاؤوں کو ترقی کا مرکزی نقطہ بنانے کے لئے کام کررہی ہے۔ ملک کی ہر بڑی پنچایت کو آپٹیکل فائبر سے جڑنے کا کام تیز رفتاری سے جاری ہے۔ اب تک ایک لاکھ سے زیادہ پنچایتوں کو اس سے جوڑا بھی جاچکا ہے۔ تقریباً تین لاکھ کامن سروس سینٹر، گاؤوں اور غریبوں کو بااختیار بنانے اور ان کی زندگی کو آسان بنانے کا بہت بڑا کام کررہے ہیں۔ اس کے علاوہ گاؤوں میں لوگوں کی صحت کی فکر کرنے کے لئے  ڈیڑھ لاکھ سے زیادہ ویلنیس سینٹر بھی بنائے جارہے ہیں۔

ساتھیو! پچھلے برس میں پردھان منتری آواس یوجنا اور پرانی آواس یوجناؤں کو پورا کر کے گاؤں کے غریبوں کے لئے ایک کروڑ سے زیادہ گھر تعمیر کئے گئے ہیں۔ پردھان منتری گرامین سڑک یوجنا کے تحت ملک کے ہر ایک گاؤں کو جوڑنے کا کام بھی  اب آخری مرحلے میں ہے۔ بھائیو اور بہنو، ملک اور گاؤں  میں سوراجیہ کا یہی خواب  مہاتما گاندھی نے دیکھا تھا، بابا صاحب امبیڈکر نے دیکھا تھا، پنڈت دین دیال اپادھیائے جی نے دیکھا تھا، ڈاکٹر رام منوہر لوہیا جی نے دیکھا تھا۔ یہ نئے انتظامات اور منصوبے  سب  کے لئے ہیں، سب کا بھلا کرنے کے لئے ہیں۔ لیکن بد قسمتی سے  عوام اور مساوات کی باتیں کرنے والے کچھ سیاسی پارٹیوں نے بابا صاحب اور رام منوہر لوہیا جی کے نام پرصرف سیاست کرنے کا  کام کیا ہے ، ساتھیو میں اعظم گڑھ کے لوگوں سے جاننا چاہتا ہوں، کیا پہلے کی سرکاروں کے وقت میں جس طرح کی ترقی یہاں پر ہوئی ہے کیا آپ تصور کر سکتے ہیں؟  کام کرنے کے ان طریقوں نے آپ کا بھلا کیا ہے؟کیا اعظم گڑھ کی اور ترقی نہیں ہونی چاہئے تھی؟ کیا جن لوگوں پر اعظم گڑھ اور اس علاقے کے لوگوں نے بھروسہ کیا انہوں نے آپ کا بھروسہ کچلنے کا کام کیا ہے کہ نہیں کیا ہے؟ سچائی یہ ہے کہ ان پارٹیوں نے جنتا اور غریب کا بھلا نہیں صرف اور صرف اپنا اور اپنے خاندان کے اراکین کا بھلا کیا ہے۔  ووٹ غریب سے مانگے، ووٹ دلت سے مانگے، ووٹ پچھڑوں سے مانگے، ان کے نام پر سرکار بنا کر اپنی تجوریاں بھر لیں اس کے سوا کچھ نہیں کیا۔ آج کل تو آپ خود دیکھ رہے ہیں جو کبھی ایک دوسرے کو دیکھنا نہیں چاہتے تھے، پسند نہیں کرتے تھےوہ اب ایک ساتھ ، صبح شام جب بھی ملو تو مودی مودی مودی ۔بھائیو اور بہنو ، اپنے مفاد کے لئے یہ جتنے ضمانت پر ہیں وہ ملکر کے سبھی خاندان پر ور پارٹیاں یہ سارے لوگ ، کنبے دیکھ لیجئے ، یہ پریوار والی پارٹیاں ہیں، یہ ساری پریوار والی پارٹیاں مل کر کے اب آپ کی ترقی کو روکنے پر تُلے ہوئی ہیں۔  آپ کو بااختیار اور طاقت ور ہونے سے روکنا چاہتے ہیں۔ انہیں پتہ ہے کہ اگر غریب ، کسان ، دلت ، پچھڑے یہ اگر مضبوط ہو گئے تو ان کی دکانیں ہمیشہ کے لئے بند ہو جائیں گی۔

بھائیو بہنو! ان ساری پارٹیوں  کی پول تو  تین طلاق پر ان کے رویوں نے کھول دی ہے۔ ایک طرف جہاں مرکزی سرکار عورتوں کی زندگی کو آسان بنانے کے لئے کوشش کر رہی ہے  وہیں یہ ساری پارٹیاں  مل کر کے عورتوں اور بالخصوص مسلم بہن  بیٹیوں کی زندگی کو اور  مصیبت میں ڈالنے کا کام کر رہی ہیں۔ لاکھوں کروڑوں مسلم بہن بیٹیوں کی ہمیشہ مانگ تھی کہ تین طلاق کو بند کرایا جائے اور دنیا کے اسلامی ملکوں میں بھی تین طلاق کے رواج پر روک لگی ہوئی ہے۔ میں نے اخبار میں پڑھا کہ کانگریس پارٹی کے صدر شری مان  نامدار نے یہ کہا کہ کانگریس مسلمانوں کی پارٹی ہے ، پچھلے دو دن سے بحث چل رہی ہے ، مجھے تعجب نہیں ہو رہا ہے کیونکہ پہلے جب منموہن جی کی سرکار تھی تو خود وزیراعظم منموہن سنگھ جی نے کہہ دیا تھا کہ ملک کے قدرتی وسائل پر سب سے پہلا حق مسلمانوں کا ہے۔ یہ کہہ چکے تھے لیکن میں کانگریس پارٹی کے اس نامدار سے  پوچھنا چاہتا ہوں  آپ کی کانگریس پارٹی مسلمانوں کی پارٹی ہے ، آپ کو ٹھیک لگے ،آپ کو مبارک ،لیکن یہ تو بتایئے کہ مسلمانوں کی پارٹی صرف مردوں کی ہے یا خواتین کی بھی ہے ؟ کیا مسلم خواتین کے لئے بھی عزت کے لئے ، احترام کے لئے ، فخر کے لئے ، ان کے حق کے لئے کوئی جگہ ہے کیا؟ پارلیمنٹ میں قانون روک کر کے بیٹھ جاتے ہیں ، ہو ہلّا کر تے ہیں، پارلیمنٹ چلنے نہیں دیتے۔ میں ان خاندان پرور پارٹیوں ، یہ مودی کو ہٹانے کے لئے میدان میں دن رات ایک کرنے ولای پارٹیوں کو کہنا چاہتا ہوں ، ابھی پارلیمنٹ شروع ہونے میں چار پانچ دن باقی ہیں۔ ذرا آپ ان طلاق کی وجہ سے متاثرہ مسلم خواتین سے ذرا ملاقات کر کے آیئے، حلالہ کی وجہ  سے پریشان ان ماں –بہنو سے مل کر کے آیئے، ان سے پوچھ کر کے آیئے اور پھر پارلیمنٹ میں آپ اپنی بات بتایئے۔

 بھائیو بہنو! 21 ویں صدی میں ایسی سیاسی  پارٹیاں جو 18 ویں صدی میں گذارا کر رہی ہیں وہ مودی کو ہٹانے کے نعرے دے سکتی ہیں۔ ملک کا بھلا نہیں کر سکتی ہیں۔ بھائیو بہنو، جب بی جے پی سرکار نے پارلیمنٹ میں قانون لا کر کے مسلم بہن بیٹیوں کو حق دینے کی کوشش کی تو وہ اب  اس میں بھی روڑے اٹکا رہے ہیں ، یہ چاہتے ہیں تین طلاق ہوتا رہے ، مسلم بہن بیٹیوں کی زندگی جہنم بنی رہے لیکن میں یقین دلاتا ہوں کہ میں ان سیاسی پارٹیوں کو سمجھانے کے لئے پوری کوشش کروں گا ان کو سمجھا کر کے اپنی مسلم  بہن بیٹیوں کو حق دلانے کے لئے ان کو ساتھ لانے کی کوشش کروں گا۔ تاکہ ہماری مسلم بیٹیوں کو جو تین طلاق کے سبب پریشانیاں ہو رہی ہیں  اس سے نجات ملے ،۔

بھائیو بہنو! ایسے  لیڈروں سے ، ایسی پارٹیوں سے محتاط رہنے کی ضرورت ہے۔ اپنے مفاد میں  ڈوبے یہ لوگ سب کا بھلا نہیں سوچتے ، ملک اور قوم کا بھلا نہیں سوچ سکتے ، وہی دوسری طرف مرکز کی جو سرکار ہے یوپی میں جو بی جے پی کی سرکار ہےاس کے لئے ملک ہی پریوار ہے ، ملک ہی سب سے اوپر ہے، سوا سو کروڑ ملک کے باشندے ہمارے خاندان کی مانند ہیں۔ کسان ہو ، غریب ہو ، محروم  ہو ، مظلوم ہو، پچھڑوں کی زندگی آسان اور خوش نما کیسے بنے اس کے لئے ہماری سرکار بھر پور کام کر رہی ہے۔ جن دھن یوجنا کے تحت اترپردیش میں لگ بھگ 5 کروڑ غریبوں کے بینک میں کھاتے کھلے۔ لکڑی کے دھوئیں سے نجات دلانے کے لئے 80 لاکھ سے زیادہ خواتین کو مفت میں گیس سلینڈر دیا گیا۔ صرف ایک روپے ماہانہ اور 90 پیسے فی دن کی  پریمیئم پر ایک کروڑ 60 لاکھ سے زیادہ غریبوں کو  تحفظ  فراہم کرایا گیا۔ اب آیوشمان بھارت کے تحت سرکار کی تیاری ہر غریب کنبے کو سال بھر میں 5 لاکھ روپے تک کے مفت علاج کو یقین بنانے کی ہے۔ ابھی حال ہی میں سرکار نے  کسانوں سے کیا اپنا وعدہ پورا کیا۔ سرکار کے ذریعے خریف کے 14 فصلوں کی کم از کم امدادی قیمت ،ایم ایس پی  میں بڑھوتری کی گئی ہے۔ دھان ہو، مکا ، جواہر ، باجرا، تور ، اڑد، مونگ ، سورج مکھی، سوابین ، تل ، ان کی امدادی قیمتوں میں 200 روپے سے لے کر کے  1800 روپے تک کی بڑھوتری کی گئی ہے۔  کئی فصلوں میں تو لاگت کا 100 فیصد یعنی دو گنا تک قیمت دینا طے کیا گیا ۔

ساتھیو! ہماری سرکار  ملک کی ، ملک کے باشندوں کی ضرورتوں کو سمجھتے ہوئے یوجنائیں بنا رہی ہے، فیصلے لے رہی ہے، ایسے فیصلے جن کا برسوں سے انتظار تھا۔ جنہیں پہلے کی سرکاریں صرف فائلوں میں گھماتی رہیں ، ان فیصلوں کو لینے کا کام بھی  بھارتی جنتا پارٹی  کی قیادت میں این ڈی اے کی سرکار کر رہی ہے۔ آپ کی ہر ضرورت کے تئیں یہ سرکار پوری طرح حساس ہے، یہاں اس شعبے میں بنارسی ساڑی کے کاروبار سے جڑے بن کر بھائی بہن بھی تو اچھی طرح سمجھ لیں  انہیں تو پچھلی سرکاروں نے بھلا دیا، جبکہ یہ سرکار ان کے لئے  جدید مشینوں  ، کم سود پر قرض سے لے کر کے  نئے بازار بنانے تک کاکام کر رہی ہے۔ بنارس میں تجارتی سہولتی سینٹر تو پچھلے سال ہی شروع ہو چکا ہے ۔یہ سینٹر آپ سبھی بنکر اور دست کاروں کے لئے نئی امید بن کر کر آیا ہے ۔ اس سے دست کاری اور ،ہاتھ سے بنے قالینوں کو فروغ مل رہا ہے ۔ وہیں  یوگی جی کی سرکار نے ٹیکسٹائل سیکٹرکے لئے بھی نئی پالیسی بنائی ہے۔ یہاں جو بھی پیداوار ہوتا ہے اس کی تشہر و  ترویج اور  بازار دلانے کے لئے ون ڈسٹرکٹ ون پروڈکٹ اسکیم پر کام کیا جا رہا ہے۔

بھائیو بہنو! یہاں کی کالی مٹی کی کلا تو اپنے آپ میں انوکھی ہے۔ میں یوگی جی اور ان کی ٹیم کو مبارکباد دوں گا جو انہوں نے حال ہی میں جو ماٹی کلا بورڈبنانے کا  فیصلہ کیا ہے وہ قابل تعریف ہے ۔ اس سے نہ صرف لاکھوں روزگار کے مواقع پیدا ہوں  گے۔بلکہ ایک آرٹ بھی زندہ رہے گا۔

ساتھیو جب عوامی مفاد اور ملک کے مفاد کو سب سے اعلیٰ مقام پر رکھا جاتا ہے ، جب غریب کی فکر کرتے  ہوئے اس کی زندگی کو آسان اور خوش نما بنانے کے مقصد سے کام کیا جاتا ہے تب اس طرح کے فیصلے ہوتے ہیں۔ ورنہ صرف کاغذوں میں یوجنا بنتے ہیں اور تقریروں میں  نقاب کشائی ہوتے ہیں ، وہ آپ اچھی طرح جانتے ہیں ،آپ نے اسے دیکھا ہے ۔ اترپردیش اور ملک اب اس ورک کلچر سے آگے بڑھ چکا ہے ۔

پوروانچل کے ، یوپی کے آپ سبھی بھائیو بہنو کو اس جدید ایکسپریس وے کا کام شروع ہونے پر پھر سے  ایک بار بہت بہت مبارکباد کے ساتھ آ پ کے لئے متعدد نیک خواہشات پیش کرتا ہوں ۔ آپ اتنی بڑی تعدا د میں ،اتنی گرمی میں  آئے، یہ عوامی سیلاب اپنے آپ میں آپ کے پیار کا مظہر ہے۔آپ آشیرواد  دینے آئے۔ میں  دل سے آپ کا بہت بہت شکریہ اد اکرتا ہوں۔

    

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

(م ن ۔ م م۔ م ر(

U-3632



(Release ID: 1538817) Visitor Counter : 94


Read this release in: English , Marathi , Assamese