خلا ء کا محکمہ

سورج جیسے ستارے کے چاروں طرف سیارچے جیسا ایک ذیلی زُحل کی دریافت

Posted On: 21 JUN 2018 7:17PM by PIB Delhi

نئی دہلی، 22/جون۔ احمد آباد کی فزیکل ریسرچ لیباریٹری (پی آر ایل) کے پروفیسر ابھیجیت چکرورتی کی قیادت میں سائنس دانوں اور انجینئروں کی ایک ٹیم نے زُحل کا ایک ذیلی سیارچہ یا بڑے نیپچون کے حجم والا  سیارہ دریافت کیا  ہے۔ (جس کی کمیت تقریباً 27 اَرتھ ماس ہے اور اَرتھ راڈی کا چھٹا حصہ ہے)، جو سورج جتنے بڑے سیارے کے آس پاس ہے۔ اس سیارچے کو ای پی آئی سی 211945201بی  یا کے2-236 بی کے نام سے جانا جائے گا۔

تحقیق کا کام امریکی اجرام فلکی سے متعلق سوسائٹی کے، اجرام فلکی سے متعلق جریدے میں آن لائن سامنے آیا ہے، جسے آئی او پی پبلشنگ نے شائع کیا ہے۔ (شق کا ڈی او آئی ہے 10.3847/1538-3881/aac436

یہ دریافت سیارچے کی کمیت کی پیمائش کرکے کی گئی تھی، جس میں ملک میں ہی تیار کئے گئے ’’پی آر ایل جدید ریڈیل ویلوسٹی اے بی یو-اسکائی سرچ‘‘ (پی اے آر اے ایس) اسپکٹروگراف کا استعمال کیا گیا تھا، جو پی آر ایل کی گروشیکھر  مشاہدہ گاہ میں  1.2میٹر ٹیلی اسکوپ کے ساتھ مربوط تھا۔ یہ تجربہ بھارت کے ماؤنٹ آبو میں کیا گیا۔ اب تک اس طرح کے 23 سیارچہ جاتی نظام دریافت کئے جاچکے ہیں، جن کی کمیت 10 اور 70 ارضیاتی کمیت اور سائز 4 سے 8 ارضیاتی ریڈیائی ہے۔  اور جن کی کمیت کی اتنی ٹھیک ٹھیک پیمائش کی گئی ہے۔ یہ دریافت اس طرح کہ سپرنیپچون یا ذیلی زحل کی طرح کے سیاروں کی تشکیل کے میکانزم کو سمجھنے کے لئے بہت اہم ہے۔ یہ سیارے دیگر کئی ستاروں کے بہت نزدیک ہیں اور سورج جیسے ستاروں کی طرح ان کے اردگرد بھی ستاروں کا حلقہ ہے۔

اس دریافت کے ساتھ ہی بھارت اُن چند ملکوں میں شامل ہوگیا ہے، جنھوں نے ستاروں کے اردگرد سیاروں کا پتہ لگایا ہے، جو نظام شمسی سے پرے ہے۔ اس کے علاوہ پی اے آر اے ایس، ایشیا میں اپنی نوعیت کا پہلا اسپیکٹرو گراف ہے، جو کسی ستارے کے اردگرد جانے والے کسی سیارے کی کمیت کی پیمائش کرسکتا ہے۔ دنیا بھر میں بہت ہی کم اسپیکٹروگراف موجود ہیں، جو اس طرح کے ٹھیک ٹھیک پیمائش کرسکتے ہیں۔

 

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔


UN-3235


(Release ID: 1536277) Visitor Counter : 451