وزیراعظم کا دفتر

مقناطیسی مہاراشٹر : کنورجنس 2018 کے افتتاح کے موقع پر وزیر اعظم کا خطا ب

Posted On: 18 FEB 2018 10:23PM by PIB Delhi

نئی دلّی ، 19 فروری ،2018؍وزیر اعظم جناب نریندر مودی نے گزشتہ روز مقناطیسی مہاراشٹر : کنورجنس 2018 کے افتتاح کے موقع پر خطاب کیا ۔ اس تقریر کا متن درج ذیل ہے :

مہاراشٹر کے گورنر جناب سی ودیا ساگر راؤ جی ، وزیر اعلیٰ جناب دیویندر فڑنویس، اندرون ملک و بیرون ملک سے آئے صنعت کاراور دیگر معزز حضرات ، مقناطیسی مہاراشٹر میں آپ سب کا خیر مقدم ہے ۔

مجھے سائنس کی باریکیوں کا زیادہ علم نہیں ہے لیکن مجھے بتایا گیا ہے کہ مقناطیسی شعبے میں سمت اور کمیت دونوں کا امتزج ہوتاہے ۔
یہاں آنے سے قبل میں نوی ممبئی ایئر پورٹ اور جے این پی ٹی کے پروگراموں میں تھا ۔ آج کے یہ دونوں پروگرام مہاراشٹر کے مقناطیسی شعبے کے سمت اور کمیت دونوں ہی کی جھلک ہیں ۔ ویسے یہ بھی حقیقت ہے کہ آپ جتنا زیادہ مرکز کے نزدیک ہوتے ہیں ، مقناطیسی لائن کی طاقت بھی اتنی ہی محسوس ہوتی ہے ۔

آج یہاں اس تقریب میں آپ کا جوش ، جوش و جذبے سے بھر پور یہ ماحول اس بات کا ثبوت ہے کہ مقناطیسی مہاراشٹر کی مقناطیسی لائن کتنی طاقت ور ہے ۔

یہ اہتمام تعاون پر مبنی مقابلہ جاتی فیڈرل ازم کی بہترین مثال ہے ۔آج ملک کی سبھی ریاستوں میں ایک مقابلہ ہو رہا ہے ۔

صنعتی بنیادی ڈھانچہ ، زراعت ، ملبوسات ، حفظان صحت ، تعلیم ، شمسی توانائی جیسی تمام الگ الگ شعبوں میں سرمایہ کاری کی ترغیب کے لئے اس طرح کے مواقع کا اہتمام ملک کی الگ الگ ریاستوں میں ہو رہا ہے ۔ریاستیں اپنی اپنی ضروریات کے حساب سے کس شعبے میں کہاں سرمایہ کاری ہونی ہے ، اس پر توجہ مرکوز کر رہی ہیں ۔

حال ہی میں مجھے آسام میں ’’ ایڈوانٹیچ آسام ‘‘ سرمایہ کاروں کی چوٹی کانفرنس میں حصہ لینے کا موقع ملا تھا ۔ کچھ سال پہلے تک کوئی سوچ بھی نہیں سکتا تھا کہ شمال مشرق میں سرمایہ کاری کو لے کر اتنی اچھی برانڈنگ ہو سکتی ہے ۔

جھار کھنڈ ، مدھیہ پردیش ، مختلف ریاستوں میں اس طرح کے اہتمام ہو رہے ہیں ۔ گجرات سے جو سلسلہ شروع ہوا ، اس کا اثر آج پورے ملک میں دیکھنے کو مل رہا ہے ۔

ساتھیو ، میں حکومت مہاراشٹر کو اس اہتمام کے لئے بہت بہت مبارک باد دیتا ہوں ۔ گزشتہ تین سال میں مہاراشٹر حکومت نے سرمایہ کاری کا ماحول مضبوط کرنے کے لئے غیر معمولی قدم اٹھائے ہیں ۔ریاستی حکومت کی لگا تار کوششوں نے عالمی بینک کی ’ ایز آف ڈوئنگ بزنس ‘ کی رینکنگ میں ریکارڈ بدلاؤ لانے میں بہت بڑی مدد کی ہے ۔ فڑنویس حکومت کی اصلاحات نے مہاراشٹر کو ٹرانسفارم کرنے میں بہت اہم کردار نبھایا ہے ۔

‘ ایز آف ڈوئنگ بزنس’ کے 10 میں سے 9 پیرا میٹر مثلاً ایز آف گیٹنگ الیکٹریسٹی ، ایز آف پیئنگ ٹیکس ، ان ان تمام چیزوں میں بہتری رو نماہونا اپنے آپ میں ایک بہت بڑا معرکہ ہے ۔

اتنے بڑے پیمانے پر تبدیلی تب آتی ہے جب پالیسی اصلاحات کے ذریعہ سے حکومت میں ایک نیا ورک کلچر تیار کیا جاتا ہے ۔ جب اسکیموں کے سامنے آ رہی دقتوں کو سلجھانے کے عمل کو شروع کیا جاتا ہے ، جب محکمہ جاتی تعاون بڑھایا جاتا ہے ۔جب مقررہ مدت کے اندر فیصلے لئے جاتے ہیں ۔

جس مقناطیسی شعبے کے میں پہلے بات کر رہا تھا ، وہ ویسے ہی تیار ہوتا ہے ، اس کا اثر سرمایہ کاری پر نظر آتا ہے ، ریاست کی ترقی میں نظر آتا ہے ۔ اور یہ ہی وجہ ہے کہ گذشتہ سال مہاراشٹر بنیادی ڈھانچہ پراجیکٹ میں کل رقم میں ملک کی ہر ریاست سے الگ تھا ۔ فراسٹ اور سلو وونس کی رینکنگ میں مہاراشٹر کو تمام تر ترقیات میں ملک کا نمبر ایک ریاست کا درجہ دیا گیا تھا ۔ سال 2016-17 میں ملک میں جتنی بھی براہ راست غیر ملکی سرمایہ کاری ہوئی اس کا تقریباً 51 فیصد حصہ مہاراشٹر میں لگایا گیا ۔ اسی طرح جب یہاں فروری ، 2016 میں ‘‘ میک ان انڈیا ویک’’ منایا گیا ، تو انڈسٹری سیگمنٹ میں تقریباً چار لاکھ کروڑ روپئے کے معاہدے ہوئے ۔ ان میں سے دو لاکھ کروڑ روپئے کے سرماریہ کاری پروجیکٹوں پر کام بھی شر وع ہو چکا ہے ۔

آج مہاراشٹر میں چل رہے بنیادی ڈھانچہ پروجیکٹ پوری دنیا کی توجہ کا مرکز رہے ہیں ۔ دلّی ۔ ممبئی انڈسٹریل کاریڈور پروجیکٹ کو پوری دنیا کے 100 اہم ترین جدید پروجیکٹوں میں سے ایک شمار کیا گیا ہے ۔ نوی  ممبئی ایئر پورٹ کی تعمیر ، ممبئی ٹرانس ہاربر لنک کی تعمیر ، آنے والے دنوں میں اس علاقے کے کروڑوں لوگوں کی زندگی میں بہت بڑی تبدیلی اس سے آنے والے دنوں میں آنے والی ہے ۔ اس کے علاوہ ممبئی ، نوی ممبئی، پونے، ناگپور میں تیار ہونے والے قریب قریب 350 کلو میٹر کا میٹرو نیٹ ورک بھی یہاں ترقی اور سرمایہ کاری دونوں کی نئی توقعات لے کر آ رہا ہے ۔

ساتھیو ، ایک خاص پروجیکٹ جس کا ذکر میں کرنا چاہوں گا ، وہ ہے مہاراشٹر خوش حالی کاریڈور ۔ یہ پروجیکٹ مہاراشٹر کے دیہی علاقوں کو ، یہاں کے زرعی شعبے ، ذراعت پر مبنی صنعتوں کو ترقی کی نئی بلندی پر لے جانے کی صلاحیت رکھتا ہے ۔ مہاراشٹر میں 700 کلو میٹر لمبے سپر کمیونی کیشن ایکسپریس وے کی تعمیر ،ایکسپریس وے کے کنارے اسمارٹ سٹی کی طرز پر 24 نئے نوڈز کی ترقی ، اس میں ریاست کے کم از کم 20 سے 25 لاکھ لوگوں کے لئے روزگار کے نئے مواقع ہیں ۔

مجھے خوشی ہے کہ اب مہاراشٹر حکومت نے ریاست کو ملک کی پہلی ٹریلین ڈالر اکنامی والی ریاست بنانے کا نشانہ طے کیا ہے ۔ شیواجی مہاراج کی سر زمین پر کوئی بھی نشانہ حاصل کرنا کوئی مشکل نہیں ہوتا ہے ۔ اور مجھے امید ہے کہ ان کے آشیر واد سے مہا راشٹر حکومت اس نشانے کو بھی حاصل کرلے گی اور یہ ریاست ملک کی پہلی ٹریلین ڈالر اکنامی والی ریاست بنے گی ۔

ساتھیو ، میں مانتا ہوں کہ ملک کی ترقی تب ہی ممکن ہے ، جب ریاستوں کی بھی ترقی ہو ۔ مہاراشٹر کی اترقی بھارت کی بڑھتی ہوئی خوش حالی کا مظہر ہے کہ ہم اس طرح کے بڑے نشانے طے کر پا رہے ہیں ۔یہ ملک میں بدلتی ہوئی سوچ ، بدلے ہوئے حالات کا جیتا جاگتا ثبوت ہے ۔

مجھے یاد ہے کہ کچھ سال پہلے جب بھارت پہلی بار ٹریلین ڈالر اکنامی کلب میں آیا تھا تو کتنی بڑی بڑی ہیڈ لائن بنی تھیں ۔ لیکن اس کے بعد کے کچھ سال گھوٹالوں کی نذر ہو گئے ۔ ملک میں تب ایک الگ ہی طرح کا ماحول بن گیا تھا ۔ تب ٹریلین ڈالر اکنامی کلب کی نہیں ، فریجائل فائیو کی بات ہوا کر تی تھی ۔

گزشتہ ساڑھے تین برسوں میں حکومت کی لگا تار کوششوں کا نتیجہ ہے کہ اب فائیو ٹریلین ڈالر کلب کی بات ہونے لگی ہے ۔ دنیا کی بڑی بڑی ایجنسیاں کہہ رہی ہیں کہ آئندہ کچھ برسوں میں بھارت فائیو ٹریلین ڈالر کلب میں شامل ہو جائے گا ۔

ساتھیو ، یہ اعتماد ایسے ہی نہیں آیا ہے ، اس کے پیچھے عوام دوست ماحول ، دوستانہ ترقی اور دوستانہ سرمایہ کاری ماحول بنانے کا ایک وژن ہے ، اس کے پیچھے کوشش ہے ۔ چھوٹے چھوٹے موضوعات کو پکڑ کر ، چھوٹے چھوٹے چیلنجوں کو سمجھتے ہوئے ، ہم الجھنوں کو سلجھا رہے ہیں ۔ حکمرانی کو ہم اس سطح پر لے گئے ہیں ، جس میں حکومت کا دخل کم سے کم ہو ۔

ساتھیو ، ملک ترقی تک کرتا ہے جب مجموعی ترقی کا نظریہ ہو ، جب نظریہ شمولیت پر مبنی ہو اور جامع ہو ۔ آج ہم اس سمت میں آگے بڑھ رہے ہیں جہاں ریاستی پالیسی گامزن ہے ، حکمرانی کارکردگی پر گامزن ہے ، حکومت جواب دہ ہے ، جمہوریت اشتراک پر مبنی ہے ۔ ہم نئے بھارت کی اتعمیر کے لئے ملک میں ایک شفاف ایکو سسٹم بنا رہے ہیں جو حکومت پر کم سے کم منحصر ہو ۔ اس کے لئے ضوابط کو آسان بنایا جارہا ہے ۔ عمل کو آسان بنایا جا رہا ہے ۔ جہاں قانون بدلنے کی ضرورت ہے ، وہاں قانون بدلے جا رہے ہیں ۔ جہاں قانون منسوخ کرنے کی ضرورت ہے ، وہاں قانون منسوخ کئے جا رہے ہیں ۔

یہاں پر موجود آپ میں سے کچھ کو ضرور یہ واقفیت ہو گی کہ گزشتہ ساڑھے تین برسوں میں حکومت ہند نے 1400 سے زیادہ قانون منسوخ کر دیئے ہیں ۔ جو نئے قانون بنائے بھی جا رہے ہیں ، اس میں بھی اس بات کا دھیان رکھا جا رہا ہے کہ وہ پیچیدگی پیدا نہ کریں بلکہ وہ سہولیات فراہم کریں ۔ سرکاری عمل کے ساتھ انسان کے ساتھ انسان کا سامنا جتنا کم سے کم ہو سکتا ہے ، وہ ہم کر رہے ہیں ۔ خواہ مزدور قوانین کی بات ہو ، ٹیکس قوانین پر عمل در آمد کی بات ہو ، ہم تکنالوجی کا استعمال کرتے ہوئے سارے عمل کو سہل بنا رہے ہیں ۔

دوستو ، ہم یقین رکھتے ہیں ، امکان + پالیسی + پلاننگ + پرفارمنس لیڈز ٹو پروگریس میں ۔

اسی سوچ کا نتیجہ ہے کہ آج قومی شاہراہوں کو بنانے کی رفتار ، نئی ریل لائنوں کی تعمیر کی رفتار ، ریل لائنوں کے برق کاری کی رفتار ، حکومت کے ذریعہ مکان بنانے کی رفتار ، بندرگاہوں پر مال ڈھلائی کی رفتار ، شمسی توانائی کی صلاحیت میں اضافے کی رفتار پہلے کے مقابلے میں اور بھی 50 چیزیں بتا سکتا ہوں ، پہلے کے مقابلے میں یہ دو گنا ، تین گنا ہو چکی ہے ۔

ساتھیو ، ہم نے وسائل کا بھر پور استعمال طے کیا ہے ۔ دوسری جانب وسائل پر منحصر ترقیاتی پالیسیوں کی جانب آگے بڑھ رہے ہیں ، ااور ترقیاتی پالیسیوں پر مبنی بجٹ پر زور دے رہے ہیں ۔ گزشتہ تین چار برس میں ہماری حکومت نے جو بجٹ میں اصلاحات کی ہیں ، وہ پورے ملک میں ایک نیا ورک کلچر ہی نہیں تیار کر رہا ہے بلکہ سماجی ، اقتصادی زندگی کو بھی تیار کر رہا ہے ۔

ریل بجٹ ، اب بجٹ کا حصہ بن گیا ہے ، بجٹ میں پہلے پلان ، نان پلان کی جو مصنوعی دیوار تھی ، وہ ہم نے ختم کر دی ہے ۔ بجٹ کا وقت بھی بدل کر اب ایک مہینہ پہلے ہو گیا ہے ۔ ان سارے فیصلوں کی وجہ سے بجٹ میں مختص رقم محکموں کے پاس وقت سے پہلے پہنچ جاتی ہے ، اسکیموں پر کام کرنے کے لئے محکموں کے پاس اب زیادہ وقت مل رہا ہے ۔ مانسون کی وجہ سے کام کی جو رفتار سست ہو جاتی تھی ، اس کا اثر بھی کافی حد تک اب ختم ہو گیا ہے ۔

حکومت نے جو بنیادی ڈھانچہ تبدیلیاں کی ہیں ، پالیسی مداخلت کی ہیں ، اس کا فائدہ ملک کے کسانوں کو ، غریبوں کو ، دلتوں ۔ پچھڑوں کو ، اور معاشرے کے محروم طبقات تک پہنچے ، یہ سال در سال ہمارے بجٹ کے ذریعہ معین کیا گیا ہے ، از سر نو طے کیا گیا ہے ۔

دوستو ، ہمارا بجٹ آؤٹ لے تک محدود نہیں ہے ، ہمارا بجٹ محض کار کردگی تک محدود نہیں ہے ۔ہمارے بجٹ کا فوکس نتائج پر ہے ۔ ہم 2022 تک سب کے لئے مکانات ، 2019 کے آخر تک سب کے لئے بجلی ، ان تمام شعبوں پر پہلے سے ہی کام کر رہے ہیں ۔

اس سال کے بجٹ میں سب کے لئے صاف ستھرا ایندھن ، سب کے لئے صحت ، ان دونوں نظریات پر کام مزید تیز کیا گیا ہے ۔ ہم نے اجول یوجنا کے تحت غریب کنبوں کو مفت گیس کنکشن دینے کا نشانہ پانچ کروڑ کنبوں سے بڑھا کر 8 کروڑ کنبے کر دیا ہے ۔ بھارت میں کل کنبوں کی تعداد تقریباً 25 کروڑ ہے ۔ اس میں سے 8 کروڑ کنبے ۔

یہ صرف کچھ اسکیمیں بھر نہیں ہیں ، بلکہ یہ دکھاتی ہیں کہ ہم کس سمت کی جانب بڑھ رہے ہیں ۔ ملک کے غریب سے غریب شخص کے سماجی ، اقتصادی فلاح ، اس کی سماجی ، اور مالی شمولی کی یہ فلاسفی ہمارے بجٹ کا ایک بنیادی اصول کے طور پر آپ محسوس کرگے ہوں گے ۔

جن دھن یوجنا ، سوئچھ بھارت مشن اسکل انڈیا ، ڈیجیٹل انڈیا ، مدرا یوجنا ، اسٹینڈ اپ انڈیا ، اسٹارٹ اپ انڈیا جیسی متعدد بے شمار اسکیمیں ملک کے غریبوں کو ، متوسط طبقے ،متوسط طبقے سے نیچے کے طبقے کو ، نوجوانوں کو ، خواتین کو با اختیار بنا رہی ہیں ۔

ساتھیو ، ہم نے صحتی خدمات سے وابستہ سبھی پہلوں کا اعلان کیا ہے ، وہ دنیا بھر کی توجہ اپنی جانب کھینچ رہی ہیں ۔ بڑے بڑے کارپوریٹ ہاؤسز کے لوگ یہاں ہیں ، ان کے انتظامیہ یہاں بیٹھے ہیں ۔ آپ کو پتہ ہو گا کہ پرائیویٹ کمپنیوں میں کس تنخواہ سلیب تک اس شخص کو پورے کنبے کے لئے پانچ لاکھ روپئے تک کا صحتی ایشورنس ملتا ہے ۔ عام طور پر 60-70 ہزار سے لے کر ایک ڈیڑھ لاکھ روپئے کی کمائی والے شخص کو اس بریکیٹ میں مقام ملتا ہے ۔

اب یہ حکومت ایسی ہے کہ جس نے ہماری سرکار آیوشمان بھارت یوجنا کے تحت سال بھر میں ایک کنبے کوپانچ لاکھ روپئے تک کا صحت بیمہ ملک کے غریب سے غریب شخص کو دینے کا فیصلہ کیا ہوا ہے اور تقریباً دس کروڑ کنبوں کو یعنی کہ پچاس کروڑ سے زائد لوگوں کو اس کا فائدہ ملنے والا ہے ۔ یہ اسکیم سنگین بیماریوں کی وجہ سے لوگوں کو شدید اقتصادی پریشانی کی دوہری مار سے بھی بچائے گی ۔ آیوشمان بھارت یوجنا کے تحت ہی ہم نے ملک کی بڑی پنچایتوں میں ڈیڑھ لاکھ صحت دیکھ بھال سینٹر کھولنے کا بھی طے کیا ہے ۔ آپ سوچ سکتے ہیں کہ یہ فیصلے ملک کے حفظان صحت سسٹم کو کس طرح بدل ڈالیں گے ۔ یہ اسکیمیں ملک میں قابل برداشت صحتی خدمات ادارے ، نئے ڈاکٹر، نئے پیرا میڈیکل اسٹاف ، صحت دیکھ بھال سے وابستہ شعبے کے لئے بہت اہم ثابت ہوں گے ۔

ملک میں تعلیمی بنیادی ڈھانچہ کو مضبوط بنانے کے لئے بھی ہم نے ایک نئی پہل شروع کی ہے ۔ اس کے تحت ہماری حکومت آئندہ چار سال میں ملک کے تعلیمی نظام کو سدھارنے کے لئے ایک لاکھ کروڑ روپئے کی اسکیم خرچ کرنے کی بنا کر کے آگے بڑھ رہی ہے ۔

اسی طرح ملک کے نوجوانوں میں خود روزگاری اورخاص طور پر ایم ایس ایم ای شعبے میں کام کر رہے صنعت کاروں کو فروغ دینے کے لئے ہم مدرا یوجنا کا دائرہ بڑھا رہے ہیں ۔اسکیم کی شروعات کے بعد سے اب تک تقریباً ساڑھے دس کروڑ لون ہمارے یہاں منظور کئے گئے ہیں ۔ لوگوں کو بغیر گارنٹی کے اب تک 4 لاکھ 60 ہزار کروڑ روپئے کا قرض دیا جا چکا ہے ۔ اس سال کے بجٹ میں بھی ہم نے 3 لاکھ کروڑ روپئے کا مدرا لون دینے کا فیصلہ کیا ہے ۔

ایسے الگ الگ مشن ، ملک کے غریب ، متوسط طبقے میںEase of living کو فروغ دے رہے ہیں ۔ یہ Ease of living جتنا بڑھے گی ، لوگ اتنا ہی با اختیار بنیں گے ۔ جتنا لوگ با اختیار بنیں گے اتنا ہی ہمارا سماجی اور اقتصادی ترقی کا نشانہ بھی تیز ہوگا ۔مجھے پوری امید ہے کہ مہاراشٹر حکومت ،یہاں کی بیوروکریسی ، یہاں کے کروڑوں شہری ، اپنے اپنے عہد کو پورا کریں گے اور وقت رہتے پورا کریں گے ۔

آخر میں ، مقناطیسی مہاراشٹر کے کرشماتی عوام کو ، یہاں محنت کش لوگوں کو ، صنعت کاروں کو ، ان کا شکر گزار ہوتے ہوئے میں اپنی بات ختم کرتا ہوں ۔ پھر ایک بار اس تقریب کو دل سے بہت بہت نیک خواہشات پیش کرتا ہوں ۔ دیش دنیا سے آئے ہوئے سبھی مہمانوں کو یقین دلاتا ہوں کہ حکومت ہند ، ریاستوں حکومت کے ساتھ جڑ کر قومی اترقی کے لئے عہد بند ہے ۔ جو دنیا کی1/6فیصد آبادی کا بھلا ہوگا تو دنیا کا کتنا بھلا ہوگا ، آپ اچھی طرح سے اندازہ لگا سکتے ہیں ۔


U . 937
 



(Release ID: 1520958) Visitor Counter : 144


Read this release in: English , Tamil