Economy
ہندوستان میں یو پی آئی کاانقلاب
ماہانہ 18 ارب سے زیادہ لین دین ، تیزی سے ادائیگیوں میں عالمی سرکردہ ملک
Posted On: 20 JUL 2025 10:40AM
تعارف
بین الاقوامی مالیاتی فنڈکے ذریعہ ‘بڑھتے ہوئے خوردہ ڈیجیٹل ادائیگی: انٹرآپریبلٹی کی قیمت’ کے عنوان سے جاری حالیہ نوٹ کے مطابق، ہندوستان تیزی سے ادائیگیوں میں عالمی سطح پر سرکردہ ملک کے طور پر ابھرا ہے۔ اس تبدیلی کے پیچھے یونیفائیڈ پیمنٹ انٹرفیس کار فرما ہے، جسے یو پی آئی کے نام سے موسوم کیا جاتا ہے۔نیشنل پیمنٹ کارپوریشن آف انڈیا کے ذریعہ2016 میں شروع کی گئی یو پی آئی سے ملک میں لوگوں کے پیسے بھیجنے اور وصول کرنے کا طریقہ یکسر بدل گیا ہے۔
اس سہولت کے تحت آپ کے تمام بینک کھاتوں کو ایک موبائل ایپ میں اکٹھا کردیا جاتا ہے ۔ چند کلک کے ذریعے آپ فوری طور پر رقم منتقل کر سکتے ہیں ، تاجروں کو ادائیگی کر سکتے ہیں، یا دوستوں کو رقم بھیج سکتے ہیں ۔ اس سہولت کی کشش اس کی رفتار اور استعمال کی آسانی میں مضمر ہے ۔ آج یو پی آئی کے ذریعہ ہندوستان میں ماہانہ 18 ارب سے زیادہ لین دین ہوتے ہیں ۔
اس تبدیلی کی بدولت ہندوستان کو نقدی اور کارڈ پر مبنی ادائیگیوں سے چھٹکارا ملا ہے اور وہ ڈیجیٹل-فرسٹ معیشت کے رخ پر منتقل ہوگیا ہے ۔ لاکھوں لوگ اور چھوٹے کاروباری ادارے اب محفوظ اور کم لاگت والے لین دین کے لیے یو پی آئی پر انحصار کرتے ہیں ۔ ادائیگیوں کو تیز اور قابل رسائی بنا کر یو پی آئی مالیاتی شمولیت کا ایک طاقتور ذریعہ بن گیا ہے ۔
بروقت ادائیگیوں میں ہندوستان کی قیادت کوئی حادثاتی اقدام نہیں ہے ۔ یہ برسوں کے جرأت مندانہ ڈیجیٹل گراؤنڈ ورک اور جامع ترقی کے لیے ٹیکنالوجی کے استعمال کے وژن کی عکاسی ہے ۔ یو پی آئی اب صرف ادائیگی کا نظام نہیں رہی ۔ یہ عوامی ڈیجیٹل بنیادی ڈھانچے میں اختراع کا ایک عالمی معیار بن چکی ہے ۔
یو پی آئی اعداد کے لحاظ سے: کامیابی کی ایک جھلک
آج یو پی آئی کا پیمانہ قابل ذکر ہے۔ صرف ماہ جون 2025 میں، اس کے ذریعہ 24.03 لاکھ کروڑ روپے سے زیادہ کی ادائیگیاں انجام پائیں۔ یہ18.39 ارب لین دین پر مشتمل ہیں۔ پچھلے سال اسی مہینے کے 13.88 ارب لین دین کے مقابلے میں یہ نمو انتہائی واضح ہے۔ صرف ایک سال میں تقریباً 32 فیصد اضافہ ہوا ہے۔
یو پی آئی سسٹم سے فی الحال491 ارب افراد اور 65 ملین تاجروں کو خدمت میسر ہوتی ہے۔ یہ675 بینکوں کو ایک پلیٹ فارم سے جوڑتی ہے، جس سے لوگوں کو اس بات کی فکر کیے بغیر کہ وہ کون سے بینک کے صارف ہیں ، آسانی سے ادائیگی کر نے کی اجازت ملتی ہے۔
آج ہندوستان میں تمام ڈیجیٹل لین دین میں یو پی آئی کا حصہ 85 فیصد ہے ۔ اس کا اثر قومی سرحدوں کے پار تک جاتا ہے ، جو عالمی ریئل ٹائم ڈیجیٹل ادائیگیوں کا تقریبا 50 فیصد ہے ۔
یہ اعداد و شمار محض اعداد سے بڑھ کر نمائندگی کرتے ہیں ۔ ان سے اعتماد ، سہولت اور رفتار کی عکاسی ہوتی ہے ۔ ہر ماہ نسبتاً زیادہ افراد اور کاروباری ادارے اپنی ادائیگیوں کے لیے یو پی آئی کا انتخاب کرتے ہیں ۔ یہ بڑھتا ہوا استعمال اس بات کی مضبوط علامت ہے کہ ہندوستان غیر نقد معیشت کی طرف تیزی سے بڑھ رہا ہے ۔
یو پی آئی بروقت ادائیگیوں میں دنیا کے لیے راہنما
ہندوستان کی یونیفائیڈ پیمنٹس انٹرفیس اب دنیا کا نمبر ایک ریئل ٹائم پیمنٹ سسٹم بھی شمار ہوتا ہے ۔ اس نے یومیہ انجام پانے والے لین دین میں برتری حاصل کرنے کے لیے ویزا کو پیچھے چھوڑ دیا ہے ۔ ویزا کے 639 ملین کے مقابلے یو پی آئی کے ذریعہ روزانہ 640 ملین سے زیادہ لین دین کیا جاتا ہے ۔ یہ سطح بہت غیر معمولی ہے ، خاص طور پر جب آپ اس بات پر غور کریں کہ یو پی آئی نے اسے صرف نو سالوں میں حاصل کیا ہے ۔
جیسا کہ پہلے ذکر کیا گیا ، یو پی آئی کے ذریعہ اب عالمی سطح پر تقریباً50 فیصد لین دین ہوتا ہے ۔ یہ رفتار اور سہولت کے لیے بنائے گئے ایک کھلے اور انٹرآپریبل نظام کی طاقت کو ظاہر کرتا ہے ۔
کامیابی کی کہانی گھروں کے دائرے تک محدود نہیں ہوتی ہے۔ یو پی آئی سرحدوں کے پار اپنی موجودگی کا احساس دلا رہی ہے ۔ یہ سہولت پہلے ہی سات ممالک میں دستیاب ہے ، جن میں متحدہ پر عرب امارات ، سنگاپور ، بھوٹان ، نیپال ، سری لنکا ، فرانس اور ماریشس شامل ہیں ۔ فرانس میں اس کا داخلہ ایک سنگ میل کی مانند ہے، کیونکہ یہ یورپ میں یو پی آئی کا پہلا قدم شمار ہوتا ہے ۔ یہ ہندوستانیوں کو غیر ملکی لین دین کی معمول کی پریشانیوں سے نجات دلا کر کسی رکاوٹ کے بغیر سفر کرنے یا وہاں قیام کرنے کی اجازت دیتا ہے ۔
ہندوستان اس بات پر بھی زور دے رہا ہے کہ یو پی آئی برکس گروپ کے اندر ایک معیار بن جائے ، جس میں اب چھ نئے رکن ممالک شامل ہوچکے ہیں۔ اگر ایسا ہوتا ہے تو اس سے ترسیلات زر میں بہتری آئے گی ، مالی شمولیت کو فروغ ملے گا اور ڈیجیٹل ادائیگیوں میں عالمی ٹیک لیڈر کے طور پر ہندوستان کے قد میں اضافہ ہوگا ۔
انٹرآپریبلٹی اور پوپی آئی
انٹرآپریبلٹی کا مطلب ہے کہ مختلف نظام بیک وقت آسانی سے کام کر سکتے ہیں ۔ ادائیگیوں کے سلسلے میں اس سے لوگوں کو رقم بھیجنے اور وصول کرنے کی اجازت ملتی ہے، چاہے وہ مختلف بینک یا الگ الگ ایپس استعمال کرتے ہوں ۔ ایسے لین دین ہونے کے لیے نظاموں کے تمام شعبوں کو مشترکہ اصولوں پر عمل کرنا چاہیے ۔ ان میں تکنیکی معیارات شامل ہیں تاکہ سافٹ ویئر باہم مل کر کام کرے اور اس میں ملوث ہر فریق کے لیے مشترکہ معلومات ، متفقہ حقوق اور ذمہ داریوں کی تشریح کرنے کے طریقے واضح ہوں۔
یو پی آئی سے ماقبل، ہندوستان میں ڈیجیٹل ادائیگیاں کلوزڈلوپ سسٹم کے دائرے میں محدود تھیں ۔ کلوزڈ لوپ سسٹم وہ نظام ہے جس میں لین دین صرف ایک ہی پلیٹ فارم کے اندر ہو سکتا ہے ۔ مثال کے طور پر ، والیٹ ایپ اپنے صارفین کے درمیان رقم منتقل کرنے کی اجازت دیتا ہے، لیکن کسی مختلف والیٹ کا استعمال کرنے والے صارف کو اس کی اجازت نہیں ہوتی ہے ۔ اسی طرح ، لوگ بینکوں کے درمیان رقم منتقل کرنے کے لیے آئی ایم پی ایس کا استعمال کر سکتے تھے ،جب کہ وہ تھرڈ پارٹی ایپس کے ذریعے ایسا نہیں کر سکتے تھے ۔
یو پی آئی نے اس نظام کو یکسر بدل دیا ۔ اس نے بینکوں اور فن ٹیک ایپس کو مشترکہ پلیٹ فارم سے جوڑ دیا ہے۔ اب ، صارف یو پی آئی کی حمایت یافتہ کوئی بھی ایپ منتخب کر سکتے ہیں اور کسی دوسرے ایپ کا استعمال کرتے ہوئے کسی بھی فریق کو ادائیگی کر سکتے ہیں ، اس بات کی فکر کیے بغیر کہ وہ کون سا بینک استعمال کرتا ہے ۔ یہ عمل کے لحاظ سے حقیقی باہمی انجام دہی ہے ۔
اس کھلے پن کے دو بڑے فوائد ہیں ۔ سب سے پہلے ، صارفین کو اعتماد یا استعمال میں آسانی کی بنیاد پر اپنے پسندیدہ ایپ کا انتخاب کرنے کی آزادی ملتی ہے ۔ دوسرا ، یہ بہتر خصوصیات اور سکیورٹی پیش کرنے کے لیے فراہم کنندگان کے درمیان صحت مند مسابقت پیدا کرتا ہے ۔ اس کام میں مزید ایپس شامل ہونے کے ساتھ مزید بہتریاں آتی ہیں ، لوگوں کو زیادہ اختیار اور بہتر خدمات ملتی ہیں ۔ اس سے یو پی آئی کو تیزی سے ترقی کرنے اور لاکھوں لوگوں کی روزمرہ کی زندگی کا حصہ بننے میں مدد ملی ہے ۔
یو پی آئی سے روزمرہ کی زندگی کو کیسے بدلی
یو پی آئی نے ڈیجیٹل ادائیگیوں کو ہندوستان میں روزمرہ کی زندگی کا حصہ بنا دیا ہے ۔ یہ چھوٹے سے چھوٹے لین دین میں بھی آسانی ، رفتار اور تحفظ یقینی بناتی ہے ۔ یہ حسب ذیل طریقوں سے عام لوگوں کو متاثر کرتی ہے:
کسی بھی وقت ، کہیں بھی رقم کی دستیابی: قطاروں میں کھڑے ہونے یا بینک کے اوقات کا انتظار کرنے کی ضرورت نہیں ہے ۔ یو پی آئی سے لوگوں کو اپنے موبائل فون سےx7 24 فوری طور پر رقم بھیجنے یا وصول کرنے کی سہولت ملتی ہے ۔
- تمام کھاتوں کے لیے ایک ایپ: رقم کا نظم کرنا آسان ہو گیا ہے۔ لوگ اپنے تمام بینک کھاتوں کو ایک سے زیادہ پلیٹ فارمز سے جوڑنے کے بجائے ایک ایپ میں لنک کر سکتے ہیں۔
محفوظ اور فوری ادائیگیاں: حفاظت سے سمجھوتہ کیے بغیر محفوظ دو اقدامی تصدیق کے ساتھ، رقم کی ادائیگیاں سیکنڈوں میں ہوتی ہیں۔
- رازداری سب سے مقدم: صارفین اب بینک کی حساس تفصیلات کا اشتراک نہیں کرتے ہیں۔ ایک آسان یو پی آئی -آئی ڈی کافی ہے، جو ہر کسی کے لیے خطرات کو کم کرتی ہے۔
کیو آرکوڈ کی سہولت: یوپی آئی کے ذریعہ ادائیگی کرنا اتنا ہی آسان ہے جتنا کیو آر کوڈ کو اسکین کرنا۔ اس سے دوکانوں اور سروس پوائنٹس پر تیزی سے لین دین کرنے میں مدد ملتی ہے۔
- ڈیلیوری پر نقدی دینے کی مزید پریشانیوں سے نجات: آن لائن خریداری آسان ہو جاتی ہے کیونکہ یو پی آئی ڈیلیوری کے لیے درکار ریزگاری موجود رکھنے کی ضرورت کی جگہ لے لیتی ہے۔
ہر چیز کی ادائیگی: لوگ اب اپنے گھروں سے باہر نکلے بغیر اپنے بل ادا کر سکتے ہیں، عطیہ کر سکتے ہیں یا فون ری چارج کر سکتے ہیں۔
- مدد صرف ایک کلک کی دور ی پر ہے: رقم کی ادائیگی میں کسی بھی پریشانی کی اطلاع براہ راست ایپ میں دی جا سکتی ہے، جس سے شکایات کا ازالہ آسان ہو جاتا ہے۔
یو پی آئی کے پیچھے ڈیجیٹل بنیاد
دنیا کے معروف ریئل ٹائم ادائیگی کے نظام کے طور پر یو پی آئی کا عروج کوئی حادثاتی اقدام نہیں تھا۔ یہ ڈیجیٹل انفراسٹرکچر میں برسوں کی منصوبہ بندی اور سرمایہ کاری کا نتیجہ ہے۔ ہندوستان نے ایک مضبوط بنیاد بنائی جس کے ذریعہ لاکھوں لوگوں کو رسمی مالیاتی نظام میں لایا گیا، انہیں محفوظ ڈیجیٹل شناخت دی گئی اور انہیں سستی انٹرنیٹ کے ذریعے منسلک کیا گیا۔ اس امتزاج سے یو پی آئی کے بڑھنے اور کامیاب ہونے کے لیے بہترین ماحول پیدا ہوا۔
پردھان منتری جن دھن یوجنا
مالی شمولیت پہلا بڑا قدم تھا ۔ جن دھن یوجنا کے ذریعہ ان لاکھوں لوگوں کے بینک کھاتے کھولے گئے جنہوں نے پہلے کبھی باضابطہ بینکنگ کا استعمال نہیں کیا تھا ۔9 جولائی2025 تک 55.83 کروڑ سے زیادہ کھاتے کھولے گئے ہیں ۔ یہ کھاتے لوگوں کو سرکاری فوائد تک براہ راست رسائی اور پیسہ بچانے کی محفوظ جگہ فراہم کرتے ہیں ۔
آدھار اور ڈیجیٹل شناخت
آدھار سے ہرباشندے کو ایک منفرد شناخت فراہم ہوئی ہے ۔ ہر شخص اپنے بائیو میٹرک سے ایک نمبر منسلک کراتا ہے ، جس سے تصدیق کی کارروائی آسان اور قابل اعتماد ہو جاتی ہے ۔ یہ نظام اس بات کو یقینی بناتا ہے کہ مالی فوائد اور خدمات صحیح شخص تک پہنچیں ۔ آغاز کے بعد سے ، 30 جون 2025 تک مجموعی طور پر 142 کروڑ سے زیادہ آدھار کارڈ تیار کیے گئے ہیں ، جو یو پی آئی سمیت متعدد ڈیجیٹل خدمات کی ریڑھ کی ہڈی کی مانند ہیں ۔
کنیکٹیویٹی اور 5 جی کا انقلاب
اگلا ستون کنیکٹیویٹی کا تھا ۔ ہندوستان نے دنیا میں سب سے تیز5-جی رول آؤٹ والے ممالک میں سے ایک درجہ حاصل کیا ہے، جس میں اب 4.74 لاکھ بیس اسٹیشن فعال ہیں اورملک کے تقریباً تمام اضلاع کا احاطہ کر رہے ہیں ۔ یہ2025 میں 116 کروڑ کے بڑے پیمانے پر موبائل سبسکرائبر بیس کی حمایت کرتے ہیں ۔ اس کے ساتھ ہی، انٹرنیٹ ڈیٹا کی قیمتیں2014 میں 308 روپے فی جی بی سے تیزی سے گھٹ کر 2022 میں صرف 9.34 روپے رہ گئی ہیں ۔ تیز نیٹ ورک اور سستی ڈیٹا کے ساتھ پہلے سے کہیں زیادہ لوگ ڈیجیٹل خدمات تک رسائی حاصل کر سکتے ہیں ۔
خاتمہ
ہندوستان تیزی سے ادائیگیوں میں عالمی سرکردہ ملک کے طور پر ابھرا ہے اور یو پی آئی اس کامیابی میں کار فرماہے ۔ اس سے نہ صرف ڈیجیٹل لین دین کو تیز اور محفوظ بنایا گیا ، بلکہ عوامی ڈیجیٹل بنیادی ڈھانچے میں اختراع کا نیا عالمی معیار بھی قائم ہواہے ۔
بینک کھاتوں کو موبائل ایپس سے جوڑنے کے آسان نظام کے طور پر شروع ہونے والی سہولت اب ڈیجیٹل-فرسٹ معیشت کی ریڑھ بن گئی ہے۔ اس کی ترقی مالیاتی شمولیت ، ڈیجیٹل شناخت اور سستے کنٹیکٹیویٹی کی مضبوط بنیادوں پر منحصر ہے ۔ دوسرے ممالک میں یو پی آئی کی توسیع اس کی عالمی صلاحیت کو اجاگر کرتی ہے۔ متعدد ممالک کے اس ماڈل کو اپنانے کے ساتھ ، ہندوستان کا محفوظ ، بر وقت اور کھلی ادائیگی کے نظام کا وژن ڈیجیٹل فنانس کے مستقبل کے لیے متاثر کن ثابت ہورہا ہے ۔
یو پی آئی کی کہانی ابھی ختم نہیں ہوئی ہے ۔ یہ لوگوں کے لیے بنائی گئی ٹیکنالوجی کی کہانی ہے اور یہ دنیا بھر میں زندگیوں اور معیشتوں کو جوڑنے کا سلسلہ پیہم جاری رکھے گی ۔
حوالہ جات:
NPCI:
PIB Backgrounders:
MyGov:
IMF:
Click here to see PDF
****
ش ح۔م ش ع۔ ش ت
U NO: 3008
(Backgrounder ID: 154920)
Visitor Counter : 48