Economy
عالمی دباؤ کے باوجود بھارت کا عروج
اقوام متحدہ کی رپورٹ نے بھارت کو 6.3 فیصد جی ڈی پی شرح نمو کے ساتھ برق رفتاری سے ترقی کرنے والی معیشت قرار دیا
Posted On: 16 MAY 2025 5:28PM
اقوامِ متحدہ کے مطابق ایک ایسے وقت میں ، جب عالمی معیشت ایک ’’ نازک مرحلے ‘‘ سے گزر رہی ہے، بھارت ایک روشن مثال کے طور پر اُبھرا ہے۔ اقوامِ متحدہ کی عالمی معاشی صورت ِحال اور امکانات کی وسط سالانہ رپورٹ کے مطابق، موجودہ مالی سال میں بھارت کی شرح ترقی 6.3 فی صد رہنے کا امکان ہے، جو کہ بڑی معیشتوں میں سب سے زیادہ ہے۔ ترقی کی یہ رفتار 2026 ء تک جاری رہنے کی توقع ہے، جہاں شرح نمو 6.4 فی صد ہونے کا اندازہ ہے۔ اس کے برعکس، دنیا بھر میں تجارتی کشیدگی، پالیسیوں میں غیر یقینی صورتحال اور سرحد پار سرمایہ کاری میں کمی جیسے عوامل کے باعث عالمی اقتصادی منظرنامہ کمزور دکھائی دے رہا ہے۔

بھارت کی ترقی کی بنیاد مضبوط گھریلو مانگ اور حکومت کے مستقل اخراجات پر مبنی ہے۔ یہ عوامل مستحکم روزگار کو مدد فراہم کررہے ہیں اور مہنگائی کو قابو میں رکھنے میں معاون ثابت ہو رہے ہیں، جس کے 2025 ء میں کم ہو کر 4.3 فی صد پر آ جانے کی توقع ہے ۔ یہ ریزرو بینک آف انڈیا کے مقرر کردہ ہدف کے دائرے میں ہے۔ مالیاتی بازار میں بھی اس اقتصادی خوشحالی کا مثبت عکس نظر آ رہا ہے۔ حصص بازار کے اشاریے میں مسلسل اضافے کی وجہ سرمایہ کاروں کے پائیدار اعتماد کو قرار دیا جا رہا ہے۔ مینوفیکچرنگ سرگرمیاں بھی بڑھ رہی ہیں، جسے موافق پالیسیوں اور بیرونی مانگ میں مضبوطی سے مدد مل رہی ہے ، خاص طور پر دفاعی پیداوار جیسے اہم شعبوں میں برآمدات میں مسلسل اضافہ ہو رہا ہے ۔ یہ تمام اشاریے ظاہر کرتے ہیں کہ بھارت کی معیشت نہ صرف مستحکم ہے بلکہ عالمی غیر یقینی حالات کے باوجود مسلسل ترقی کر رہی ہے۔
عالمی اقتصادی صورتِ حال اور امکانات کا جائزہ

عالمی اقتصادی صورت ِحال اور امکانات ایک رپورٹ ہے ، جو اقوام متحدہ کے محکمہ برائے اقتصادی و سماجی امور ، جسے یو این – ڈی ای ایس اے کہا جاتا ہے ، کے ذریعے تیار کی جاتی ہے۔ یہ رپورٹ اقوام متحدہ کی تجارت و ترقی کی کانفرنس یعنی یو این سی ٹی اے ڈی اور اقوام متحدہ کے پانچ علاقائی کمیشنز کے اشتراک سے تیار کی جاتی ہے۔
یہ رپورٹ ، جو 2025 ء کے وسط میں جاری کی گئی ہے ، پہلے جاری ہونے والی عالمی اقتصادی صورت ِ حال اور امکانات 2025 ء ، جو 9 جنوری ، 2025 ء کو شائع ہوئی تھی ، کی ترمیم شدہ ہے۔ یہ رپورٹ یو این – ڈی ای ایس اے کے اقتصادی تجزیہ اور پالیسی ڈویژن کے تحت گلوبل اکنامک مانیٹرنگ برانچ کے ذریعے تیار کی جاتی ہے۔ یہ رپورٹ عالمی معیشت کی موجودہ حالت اور مستقبل کے امکانات کا ایک جامع تجزیہ فراہم کرتی ہے، جو پالیسی سازوں کو عالمی سطح پر رہنمائی فراہم کرنے کے لیے وسیع ڈاٹا اور تجزیے پر مبنی ہوتی ہے۔
اسٹاک مارکیٹ میں تیزی: بھارت میں سرمایہ کاروں کا بڑھتا اعتماد

بھارت کی کیپیٹل مارکیٹس نے اقتصادی ترقی کو فروغ دینے میں اہم کردار ادا کیا ہے۔گھریلو بچتوں کو سرمایہ کاری کی سمت موڑ کر، ان بازاروں نے مالیاتی نظام کو مضبوط کیا ہے۔ دسمبر ، 2024 ء تک اسٹاک مارکیٹ نے ریکارڈ بلندیاں حاصل کیں۔ جغرافیائی سیاسی کشیدگیوں اور اندرونی غیر یقینی صورت ِحال کے باوجود، بھارتی اسٹاک مارکیٹ نے کئی ابھرتی ہوئی معیشتوں کو پیچھے چھوڑ دیا۔ خردہ سرمایہ کاروں کی تعداد مالی سال 2020 ء میں 4.9 کروڑ سے بڑھ کر دسمبر ، 2024 ء تک 13.2 کروڑ تک پہنچ گئی۔ یہ نمایاں اضافہ بھارت کی طویل مدتی اقتصادی صلاحیت پر عوام کے پختہ اعتماد کی عکاسی کرتا ہے۔
پرائمری مارکیٹ بھی یکساں طور پر متحرک رہی۔ اپریل تا دسمبر ، 2024 ء کے دوران ابتدائی عوامی پیشکشوں ( آئی پی اوز ) میں 32.1 فی صد اضافہ ہوا، جو پچھلے سال کے 196 کے مقابلے 259 تک پہنچ گیا۔ان آئی پی اوز کے ذریعے حاصل کی گئی سرمایہ کاری تقریباً تین گنا ہوکر 53023 کروڑ روپے سے بڑھ کر 153987 کروڑ روپے تک پہنچ گئی ۔بھارت کی عالمی آئی پی او فہرستوں میں حصہ داری 2023 ء میں 17 فی صد سے بڑھ کر 2024 ء میں 30 فی صد ہو گئی ۔ اس سے بھارت ، دنیا بھر میں آئی پی اوز کے ذریعے وسائل جمع کرنے والا سب سے بڑا ملک بن گیا۔
یہ متحرک مارکیٹ کثیر ملکی کمپنیوں جیسے ہونڈئی اور ایل جی کو اپنی مقامی ذیلی کمپنیوں کو بھارت میں لسٹ کرانے کی جانب راغب کر رہی ہے۔
یہ تبدیلی ظاہر کرتی ہے کہ بھارت اب صرف ایک بازار نہیں، بلکہ عالمی مالیاتی نظام میں ایک اسٹریٹجک شراکت دار کے طور پر ابھر رہا ہے۔
اس ترقی کے ساتھ ساتھ، انشورنس اور پنشن کے شعبے بھی وسعت اختیار کر رہے ہیں۔ یہ شعبے حکومت کے ہمہ گیر مالیاتی شمولیت کے ویژن کو مدد فراہم کرتے ہیں اور ملک کے مالیاتی ڈھانچے کو مستحکم کرتے ہیں۔
مینوفیکچرنگ اور برآمدات: اسٹریٹجک صنعتوں کا عروج
بھارت کے مینوفیکچرنگ شعبے نے گزشتہ دہائی میں قابلِ ذکر ترقی کا مشاہدہ کیا ہے۔ شماریات اور پروگراموں کے نفاذ کی وزارت کے نیشنل اکاؤنٹس اسٹیٹکس کے مطابق، مستقل قیمتوں پر مینوفیکچرنگ کا مجموعی منافع بخش اضافہ ( جی وی اے ) 14-2013 ء میں دو گنا ہوکر 15.6 لاکھ کروڑ روپے سے بڑھ کر 2023-24 ء میں تقریباً 27.5 لاکھ کروڑ روپے تک پہنچ گیا۔اسی مدت کے دوران معیشت میں ، اس شعبے کا حصہ 17.2 فی صد سے بڑھ کر 17.3 فی صد تقریباً مستحکم رہا ۔ یہ بتدریج ترقی بھارت کے معاشی منظرنامے میں مینوفیکچرنگ کی بڑھتی ہوئی اہمیت کو ظاہر کرتی ہے۔
بھارت کی کل برآمدات 25-2024 ء میں 824.9 بلین امریکی ڈالر تک پہنچ گئیں، جو 24-2023 ء کے 778.1 بلین امریکی ڈالر سے 6.01 فیصد زیادہ ہے ۔ یہ اضافہ 14-2013 ء کے 466.22 بلین امریکی ڈالر سے ایک بڑا اضافہ ہے، جس سے گزشتہ دس برسوں میں مسلسل ترقی کی نشاندہی ہوتی ہے۔

خدمات کی برآمدات ترقی کی کلید بنی ہوئی ہے ، جو 2023–24 ء کے 341.1 بلین امریکی ڈالر کے مقابلے میں 13.6 فی صد اضافے کے ساتھ 387.5 بلین امریکی ڈالر کی بلند ترین سطح تک پہنچ گئی ۔صرف مارچ 2025 ء میں، خدمات کی برآمدات میں سال بہ سال 18.6 فی صد کا اضافہ ہوا اور یہ 35.6 بلین امریکی ڈالر تک پہنچ گئی ۔یہ 2013–14 ء کے 152 بلین امریکی ڈالر کا ایک قابل ذکر اضافہ ہے، جس سے اس شعبے کی عالمی سطح پر مسلسل مسابقت کی عکاسی ہوتی ہے۔
پٹرولیم مصنوعات کو چھوڑ کر اشیاء کی برآمدات نے بھی نیا ریکارڈ قائم کیا، جو 2024–25 ء میں بڑھ کر 374.1 بلین امریکی ڈالر تک پہنچ گئی ، جو پچھلے سال 352.9 بلین امریکی ڈالر سے 6.0 فی صد زیادہ ہے ۔یہ اب تک کی سب سے بڑی سالانہ غیر پٹرولیم اشیاء کی برآمدات ہے، جو 2013–14 ء میں 314 بلین امریکی ڈالر کے مقابلے میں نمایاں اضافہ ہے۔ یہ بتدریج ترقی ، خاص طور پر دفاعی پیداوار جیسے اسٹریٹجک شعبوں میں ، بھارت کے مینوفیکچرنگ شعبے کی مضبوطی کو ظاہر کرتی ہے ۔
دفاعی ساز و سامان کی تیاری اور برآمدات: خود انحصاری کی جانب ایک بڑا قدم
مالی سال 24-2023 ء میں بھارت کی دفاعی پیداوار نے اُس وقت ایک نیا سنگ میل حاصل کیا ،جب دیسی ساختہ مینوفیکرنگ کی مالیت بڑھ کر 127434 کروڑ روپے تک پہنچ گئی۔ یہ 2014–15 ء کے 46429 کروڑ روپے کے مقابلے میں 174 فی صد کا نمایاں اضافہ ہے ۔یہ ترقی وزیر اعظم نریندر مودی کی قیادت میں آتم نربھرتا یعنی خود انحصاری کے ہدف کو حاصل کرنے کے لیے مرتب کردہ حکومت کی مرکوز پالیسیوں اور اقدامات کا نتیجہ ہے۔

ملک کی دفاعی برآمدات نے بھی غیر معمولی ترقی کا مشاہدہ کیا ہے۔2013-14 ء میں محض 686 کروڑ روپے سے بڑھ کر، یہ 2024-25 ء میں 23622 کروڑ روپے تک پہنچ گئی۔یہ گزشتہ دہائی میں 34 گنا اضافہ ہے۔اب بھارتی دفاعی مصنوعات کو تقریباً 100 ممالک کو برآمد کیا جا رہا ہے،
جو بھارت کے ایک عالمی سطح کے اسٹریٹجک دفاعی ساز و سامان فراہم کنندہ کے طور پر بڑھتے ہوئے مقام کی عکاسی کرتا ہے۔

پیداوار اور برآمدات میں یہ توسیع بھارت کی مضبوط اور خود کفیل دفاعی صنعتی بنیاد قائم کرنے کے عزم کو اجاگر کرتی ہے۔ اس شعبے کو مضبوط بنانے میں حکمت عملی کے تحت کیے گئے پالیسی اقدامات نے کلیدی کردار ادا کیا ہے، جس سے نہ صرف گھریلو صلاحیت میں اضافہ ہوا ہے ، بلکہ بھارت کی عالمی دفاعی مارکیٹ میں موجودگی بھی بڑھ گئی ہے۔
اختتامیہ
اقوام متحدہ کی وسط سالانہ ترمیم شدہ رپورٹ میں نمایاں کردہ بھارت کی معاشی کہانی حوصلے، اصلاحات اور عالمی اہمیت کی تجدید کی متاثر کن مثال ہے۔
عالمی دباؤ کے باوجود، بھارت صرف اپنے شاندار ترقیاتی اعداد و شمار کے لیے نہیں بلکہ اپنی ترقی کی گہرائی اور وسعت کے لیے بھی نمایاں ہے، جو متحرک کیپیٹل مارکیٹس، مضبوط مینوفیکچرنگ، ریکارڈ برآمدات اور تیزی سے توسیع پاتے دفاعی شعبے پر مشتمل ہے۔یہ کامیابیاں مضبوط پالیسی فیصلوں، مستحکم گھریلو مانگ اور بھارت کی اقتصادی سمت میں بڑھتے ہوئے عالمی اعتماد کی بنیاد پر ہیں۔جب دنیا ایک پیچیدہ اقتصادی منظرنامے سے گزر رہی ہے، بھارت نہ صرف چیلنجز کا سامنا کر رہا ہے بلکہ عالمی ترقی کی کہانی کو نئی شکل دینے میں بھی مددگار ثابت ہو رہا ہے۔
حوالہ جات:
https://www.un.org/development/desa/dpad/publication/world-economic-situation-and-prospects-as-of-mid-2025/
https://www.indiabudget.gov.in/economicsurvey/doc/echapter.pdf
https://www.pib.gov.in/PressNoteDetails.aspx?NoteId=153213&ModuleId=3®=3&lang=1
https://ddpdashboard.gov.in/
https://sansad.in/getFile/loksabhaquestions/annex/184/AU1282_zMWhih.pdf?source=pqals
https://www.pib.gov.in/PressReleasePage.aspx?PRID=2126119
https://www.pib.gov.in/PressNoteDetails.aspx?NoteId=154071&ModuleId=3
https://www.pib.gov.in/PressReleaseIframePage.aspx?PRID=2098447
Click here for pdf file
.............
) ش ح – م ش - ع ا )
U.No. 835
(Backgrounder ID: 154477)
Visitor Counter : 13