الیکٹرانکس اور اطلاعات تکنالوجی کی وزارت
انڈیا اے آئی امپیکٹ سمٹ 2026 میں’اے آئی کی عمومیت اور اور اے آئی کی یکساں رسائی‘ پر توجہ مرکوز ہوگی
اے آئی کو وسیع پیمانے پر مساوات پر مبنی ٹیکنالوجی کے طور پر دستیاب ہونا چاہیے، جو انسانیت کی مجموعی ترقی میں معاون ہو: ایم ای آئی ٹی وائی کے سکریٹری ایس کرشنن
انڈیا اے آئی مشن اور ایم ای آئی ٹی وائی نے میڈیا کو انڈیا اے آئی امپیکٹ سمٹ 2026 کی تیاریوں اور پیش رفت سےآگاہ کیا
انڈیا اے آئی امپیکٹ سمٹ کے لیے میڈیااکریڈٹیشن اب دستیاب
प्रविष्टि तिथि:
29 DEC 2025 8:18PM by PIB Delhi
الیکٹرانکس اور اطلاعاتی ٹیکنالوجی کی وزارت(ایم ای آئی ٹی وائی) کے انڈیا اے آئی مشن نے آج نئی دہلی میں میڈیا کو انڈیا اے آئی امپیکٹ سمٹ 2026 کے وژن، موضوعاتی ڈھانچے اور پیش رفت کے بارے میں آگاہ کیا۔ پریس کانفرنس کی صدارت ایم ای آئی ٹی وائی کے سکریٹری جناب ایس کرشنن نے کی اور اس میں ایم ای آئی ٹی وائی کے ایڈیشنل سکریٹری ، انڈیا اے آئی کے سی ای او اور این آئی سی کے ڈائریکٹر جنرل جناب ابھیشیک سنگھ، ڈیجیٹل انڈیا کارپوریشن کے ایم ڈی اور سی ای او جناب اکھیل کمار، ایم ای آئی ٹی وائی کے ایڈیشنل سکریٹری اور انڈیا سیمی کنڈکٹر مشن کے سی ای او جناب امیتیش کمار سنہا، ایم ای آئی ٹی وائی کے جوائنٹ سکریٹری جناب کرشن کمار سنگھ، ایم ای آئی ٹی وائی کے جوائنٹ سکریٹری جناب سدیپ سریواستو،این ای جی ڈی کے صدر اور سی ای او جناب نند کمارم،سی ای آر ٹی کے ڈائریکٹر جنرل ڈاکٹر سنجے بہل، ایم ای آئی ٹی کے سائنسداں جی اور گروپ کوآرڈینیٹر جناب منوج کمار جین، انڈیا اے آئی کے ڈائریکٹر جناب کے محمد وائی سفیر اللہ اور انڈیا اے آئی کی جوائنٹ ڈائریکٹر محترمہ شیکھا دہیا سمیت دیگر عہدیداران موجود تھے۔

پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئےایم ای آئی ٹی کے سکریٹری جناب ایس کرشنن نے کہاکہ ’’ہمارا مقصد مصنوعی ذہانت (اے آئی) کی جمہوریت سازی کویقینی بنانا اور اے آئی کے شعبے میں ابھرتے ہوئے فرق کو ختم کرنا ہے۔ بین الاقوامی برادری میں ایک اہم تشویش یہ رہی ہے کہ اے آئی کچھ محدود جغرافیائی علاقوں میں مرکوز ہو سکتا ہے اور چند ہی کمپنیوں کے کنٹرول میں ہو سکتا ہے۔ اس مسئلے سے نمٹنے کے لیے اے آئی کو ایک وسیع، مساوات پر مبنی ٹیکنالوجی کے طور پر دستیاب ہونا چاہیے، جو مجموعی طور پر انسانیت کی ترقی میں معاون ہو۔
اس کا مطلب ہے کہ دنیا کے تمام ممالک کو اے آئی کے تمام اہم عناصر، جیسے کمپیوٹنگ، ماڈلز اور ڈیٹا تک رسائی فراہم کی جانی چاہیے۔ وسیع رسائی کے ذریعے ایسے ممالک، سماجوں اور کمیونٹیوں کے مطابق اے آئی حل تیار کرنا ممکن ہوگا۔ یہ سیاق و سباق کے لحاظ سے مخصوص حل پھر معیشت کے پیداوار بخش شعبوں میں اپنائے جا سکتے ہیں، جن میں صحت کی دیکھ بھال، زراعت، حکمرانی، تعلیم، مینوفیکچرنگ اور دیگر شعبے شامل ہیں، جس سے وسیع پیمانے پر پیداواریت اور کارکردگی میں اضافہ ممکن ہوگا۔
انہوں نے کہا کہ یہ سمٹ تین رہنما اصولوں: لوگ، سیارہ اور ترقی، پر مبنی ہے، جو یہ متعین کرتےہیں کہ مصنوعی ذہانت کو انسانیت کی خدمت کیسے کرنی چاہیے، ماحول کی حفاظت کیسے کرنی چاہیے اور جامع اقتصادی اور سماجی ترقی کو کس طرح فروغ دینا چاہیے۔ ان اصولوں کو سات موضوعاتی سائیکل یا ورکنگ گروپس کے ذریعے عملی شکل دی جاتی ہے، جو سمٹ کی گفتگو اور نتائج کو ساخت فراہم کرتے ہیں۔

انسانی سرمایہ سائیکل(چکر) کا مرکز لوگوں کو ایسی مہارتوں اور علم سے لیس کرنا ہے ،جو اے آئی پر مبنی مستقبل کے لیے ضروری ہیں اور اس میں دوبارہ تربیت اور جامع افرادی قوت کی منتقلی پر زور دیا گیا ہے۔سماجی اختیار سازی کے لیے شمولیت پر مبنی اے آئی سسٹمز میں لسانی، ثقافتی اور سیاق و سباق کی نمائندگی کو یقینی بناتی ہے ،تاکہ وہ ڈیزائن کے لحاظ سے جامع اور مقامی طور پر موزوں ہوں۔محفوظ اور قابل اعتماد اے آئی سائیکل شفاف، جوابدہ اور ٹیکنالوجی سے معاون حکمرانی کے فریم ورک کو فروغ دیتا ہے جو مختلف خطوں میں اپنایا جا سکتا ہے۔مزاحمت، جدت اور کارکردگی ایسے کفایتی، توانائی بچانے والے اور پائیدار اے آئی حل کو ترجیح دیتا ہے جو محدود وسائل والے ماحول کے لیے موزوں ہوں۔ سائنس چکر کا مقصد جامع اے آئی تحقیقی نظام اور عالمی سائنسی تعاون کو وسعت دینا ہے، بالخصوص گلوبل ساؤتھ میں۔ اے آئی وسائل کا جمہوری بنانا ڈیٹا سیٹس، کمپیوٹنگ اور بنیادی ماڈلز تک مساوی رسائی پر مرکوز ہے، جبکہ معاشی ترقی اور سماجی فلاح کے لیے اے آئی کا مقصد صحت کی دیکھ بھال، تعلیم اور زراعت جیسے شعبوں میں آزمودہ اے آئی اطلاقات کو فروغ دینا اور وسعت دینا ہے۔
ورکنگ گروپپ کے موضوعات کئی ماہ پر محیط وسیع مشاورت کے بعد طے کیے گئے ہیں، جن میں مائی گَو پلیٹ فارم کے ذریعے عوامی شمولیت بھی شامل ہے، جہاں 600 سے زائد شہریوں کی آراء موصول ہوئیں، 500 سے زیادہ تنظیموں کے ساتھ شراکت داروں سے مشاورت کی گئی اور اوسلو، ٹوکیو، نیویارک اور پیرس جیسے شہروں میں متعدد قومی اور بین الاقوامی غور و فکر کے اجلاس منعقد کیے گئے۔
جناب کرشنن نے واضح کرتے ہوئے یہ بھی بتایاکہ ستر–چکر فریم ورک کس طرح سمٹ کے ایجنڈے اور نتائج کی رہنمائی کرے گا، تاکہ یہ یقینی بنایا جا سکے کہ مباحثے صرف خواہشات تک محدود نہ رہیں بلکہ قابل پیمائش اور حقیقی عملی اثرات میں تبدیل ہوں۔
انڈیا اے آئی امپیکٹ سمٹ 2026 کی اسٹریٹجک تیاری کے تحت، متنوع نقطۂ نظر کو شامل کرنے اور سمٹ سے قبل رفتار پیدا کرنے کے لیے تقریباً 300 قبل از سمٹ تقاریب منعقد کی گئی ہیں، جن میں سے 57 پری سمٹس 25 سے زائد ممالک میں منعقد ہو چکی ہیں۔ اس کے علاوہ علاقائی اے آئی امپیکٹ کانفرنسوں کا ایک سلسلہ بھی منعقد کیا جا رہا ہے، تاکہ یہ یقینی بنایا جا سکے کہ ہندوستان کا اے آئی روڈمیپ جامع اور وکست بھارت کی امنگوں سے ہم آہنگ ہو۔
انڈیا اے آئی امپیکٹ سمٹ 2026 کئی اہم عالمی اقدامات پر مبنی ہے، جن کا مقصد اے آئی کو مسلسل فروغ دینا اور افراد، کرۂ ارض اور ترقی کے شعبوں میں اس کے حقیقی اثرات کو اجاگر کرنا ہے۔ ان میں تین بڑے عالمی چیلنجز:’وائی یو وی اے آئی، اے آئی بائی ایچ ای آراور اے آئی فار آل‘ ہیں۔جس نے مجموعی طور پر 135 ممالک سے 15,000 سے زائد رجسٹریشنز اور تقریباً 4,700 پیشکشیں حاصل کی ہیں، جن میں گلوبل ساؤتھ کی مضبوط شمولیت رہی ہے۔ دیگر اہم سرگرمیوں میں انڈیا اے آئی ٹنکرپرینیور چیلنج شامل ہے، جس میں اسکولی طلبہ (جماعت 6 سے 12) کے منتخب کردہ 50 بہترین منصوبوں کی نمائش کی جائے گی؛ یو ڈی اے اے این، ایک عالمی اے آئی پچ فیسٹ جو اعلیٰ صلاحیت رکھنے والے اسٹارٹ اپس کو سرمایہ کاروں اور پالیسی سازوں سے جوڑتا ہے؛ صحت، توانائی، صنفی مساوات، زراعت، تعلیم اور معذوری کے شعبوں میں اے آئی پر چھ بین الاقوامی مجموعے، جو عوامی مفاد کے اعلیٰ اثر والے قابل استعمال معاملوں کو پیش کرتے ہیں؛ بھارت منڈپم میں اے آئی امپیکٹ ایکسپو، جو عالمی، ریاستی، صنعتی اور اسٹارٹ اپ اختراعات کی نمائش کرتا ہے؛ اور ایک تحقیقی سمپوزیم، جس میں افریقہ، ایشیا اور لاطینی امریکہ کی نمایاں اے آئی تحقیق کو پیش کیا جاتا ہے۔ یہ تمام اقدامات مل کر اس سمٹ کو جامع، عملی اور اثر پر مبنی اے آئی تعاون کے لیے ایک عالمی پلیٹ فارم کے طور پر قائم کرتے ہیں۔
انڈیا اے آئی امپیکٹ سمٹ کے لیے میڈیا اکریڈٹیشن
میڈیا سمٹ کے سفر میں فعال طو رپر شامل ہونے کی دعوت دی جاتی ہے اور نئی دہلی کے بھارت منڈپم میں منعقد ہونے والے انڈیا اے آئی امپیکٹ سمٹ 2026 میں ہونے والی گفتگوؤں میں حصہ لیں۔ یہ سمٹ عالمی اے آئی برادری کو ایک پلیٹ فارم پر اکٹھا کرتا ہے اور یہ ظاہر کرتا ہے کہ مصنوعی ذہانت کو کس طرح ذمہ داری کے ساتھ، جامع انداز میں اور وسیع پیمانے پر نافذ کیا جا سکتا ہے۔ ملکی اور غیر ملکی میڈیا کے لیے میڈیا ایکریڈیٹیشن کی درخواستیں اب سمٹ کی سرکاری ویب سائٹ:
[https://impact.indiaai.gov.in/media-accreditation](https://impact.indiaai.gov.in/media-accreditation)
پر دستیاب ہیں۔
*********
UR-4028
(ش ح۔ م ع ن-م ش)
(रिलीज़ आईडी: 2209744)
आगंतुक पटल : 8