صحت اور خاندانی بہبود کی وزارت
مرکزی وزیر صحت کے زیر صدارت مدھیہ پردیش اور چھتیس گڑھ کے ساتھ اعلیٰ سطحی جائزہ میٹنگ ، مشن موڈ میں صحت اصلاحات اور 2027 تک ٹی بی مکت بھارت پر زور
جناب نڈا نے مدھیہ پردیش اور چھتیس گڑھ کی صحت شعبے کی کارکردگی کا جائزہ؛ ادویات کے ضابطے، تشخیصی سہولیات اور جن بھاگیداری پر زوردیا
مرکز–ریاست صحت شراکت داری کو مضبوط بنایا گیا، مرکزی وزیر صحت نے بڑی اصلاحات اور ٹی بی کے خاتمے کی مہم پر زوردیا
مرکزی وزیر صحت نے مدھیہ پردیش اور چھتیس گڑھ کے ساتھ جائزہ میٹنگ میں مریض مرکوز نگہداشت، ٹیلی میڈیسن اور سخت ادویاتی ضابطے پر زور دیا
ادویات، تشخیصی سہولیات اور ٹی بی مکت بھارت کے لیے مشن موڈ میں کارروائی ضروری: مرکزی وزیر صحت
صحت سے متعلق اصلاحات کو تیز کرنے کے لیے ملک گیر مشاورتی مہم کا آغاز: مرکزی وزیر صحت
प्रविष्टि तिथि:
26 DEC 2025 7:01PM by PIB Delhi
صحت اور خاندانی امور کے مرکزی وزیر جناب جگت پرکاش نڈا نے آج مدھیہ پردیش اور چھتیس گڑھ کے وزرائے صحت اور اعلیٰ حکام کے ساتھ ایک اعلیٰ سطحی جائزہ میٹنگ کی صدارت کی، جس میں صحت خدمات کی فراہمی کی صورتحال کا جائزہ لیا گیا اور اہم قومی صحت پروگراموں کے نفاذ کو تیز کرنے پر زور دیا گیا۔ اس میٹنگ میں عوامی صحت کے نظام کو مضبوط بنانے، مریضوں کے اطمینان میں اضافہ کرنے، ضابطہ جاتی نگرانی کو بہتر بنانے اور 2027 تک تپِ دق (ٹی بی) کو ایک عوامی صحت کے مسئلے کے طور پر ختم کرنے کے قومی ہدف کو آگے بڑھانے پر توجہ مرکوز کی گئی۔

جناب نڈا نے مضبوط ادویاتی ضابطہ کاری کی اہمیت پر زور دیتے ہوئے کہا کہ معیار اور حفاظت کو یقینی بنانے کے لیے تیاری سے لے کر فراہمی تک پوری سپلائی چین کی مسلسل نگرانی نہایت ضروری ہے۔ انہوں نے ضابطہ کاری میں بہترین طریقۂ کار کو فروغ دینے کی ضرورت پر زور دیا اور مریضوں کے اطمینان میں بہتری، ضابطہ جاتی نگرانی اور قوانین کی پابندی کو مضبوط بنانے کو ایک مسلسل مشن کے طور پر اپنانے کی تلقین کی۔
مفت ادویات اور مفت تشخیصی اسکیموں کے حوالے سے مرکزی وزیر صحت نے دونوں ریاستوں کو ہدایت دی کہ وہ سپلائی چین کے نظام کو مضبوط کریں اور نگرانی میں موجود کمیوں کو دور کریں۔ انہوں نے بتایا کہ وزارت، آئی آئی ایم احمد آباد کے ساتھ مل کر ادویات اور تشخیصی سامان کی خریداری میں لاجسٹکس، شفافیت اور جوابدہی کو مزید بہتر بنانے پر کام کر رہی ہے۔

جناب نڈا نے ا س پر زور دیا کہ معیاری تشخیص اور بروقت ٹیسٹنگ مؤثر حفظان صحت کی بنیاد ہیں اور انہیں پرائمری، سیکنڈری اور ٹرشری سطح پر مضبوط بنایا جانا چاہیے۔ انہوں نے کہا کہ اگرچہ ڈاکٹروں کا کردار طبی نگہداشت میں مرکزی حیثیت کا حامل ہے ، تاہم ہسپتال کی انتظامیہ اور ضابطہ جاتی تعمیل کے لیے خصوصی پیشہ ورانہ انتظام ضروری ہے۔ خون کے بنکوں، ہسپتال کے نظام اور حفاظتی پروٹوکولز کی نگرانی کو مضبوط بنانے پر خصوصی زور دیا گیا۔
ٹیکنالوجی پر مبنی طریقوں پر روشنی ڈالتے ہوئے مرکزی وزیر صحت نے کہا کہ خاص طور پر دور دراز اور کم سہولیات والے علاقوں میں ٹیلی میڈیسن معیاری صحت کی سہولیات تک رسائی بڑھانے کا مؤثر ذریعہ فراہم کرتی ہے۔ انہوں نے دونوں ریاستوں کی حوصلہ افزائی کی کہ ٹیلی میڈیسن پلیٹ فارمز کو روزمرہ کی خدمات میں زیادہ مربوط کیا جائے تاکہ ماہرین سے مشاورت تک بلا تعطل رسائی کو یقینی بنایا جا سکے۔

جناب نڈا نے 2027 تک ٹی بی کے خاتمے کے لیے حکومت کے عزم کو دہراتے ہوئے ضلع سطح پر مخصوص اقدامات کی ضرورت پر زور دیا، جن میں اسکریننگ، تشخیص، علاج کی پابندی اور غذائی معاونت کو مزید مضبوط بنایا جائے۔ انہوں نے کہا کہ ٹی بی کے خاتمے کے اقدامات مشن موڈ میں کیے جائیں اور ضلع اور بلاک سطح پر قریبی نگرانی کو یقینی بنایا جائے۔
مرکزی وزیر صحت نے ارکان اسمبلی کے لیے بیداری کو بڑھانے سے متعلق ورکشاپس بھی تجویز کی تاکہ وہ بلاک میڈیکل افسران اور چیف میڈیکل افسران کے ساتھ باقاعدہ جائزوں کے ذریعے فعال شمولیت اختیار کریں۔ انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ جن بھاگیداری صحت کے نتائج کو بہتر بنانے، جوابدہی کو یقینی بنانے اور صحت سے متعلق سرکاری پروگراموں میں عوام کے اعتماد کو مضبوط کرنے کے لیے انتہائی ضروری ہے۔

مدھیہ پردیش کے نائب وزیر اعلیٰ اور صحت و عوامی صحت و طبی تعلیم کے وزیر جناب راجندر شکلا اور چھتیس گڑھ کے صحت و خاندانی بہبود و طبی تعلیم کے وزیر جناب شیام بہاری جیسوال نے یقین دہانی کرائی کہ ریاستی حکومتیں مرکزی وزارت صحت کے ساتھ مل کرعمل درآمد اور نتائج کو مضبوط بنانے کے لیے کام کریں گی۔
جناب نڈا نے قومی صحت مشن کے اقدامات، پی پی پی ماڈلز، طبی تعلیم میں توسیع، وائیبیلٹی گیپ فنڈنگ اور بنیادی ڈھانچے کی معاونت کے ذریعے مرکز کی طرف سےحمایت کا اعادہ کیا تاکہ مدھیہ پردیش اور چھتیس گڑھ دونوں میں قابل رسائی، سستے اور جدید طبی کے نظام کو یقینی بنایا جا سکے۔ انہوں نے مزید کہا کہ مرکز چھتیس گڑھ کی ریاستی حکومت کو تمام ضروری تکنیکی تربیت اور رہنمائی فراہم کرنے کے لیے پرعزم ہے تاکہ جذام کے انتظام کو اعلیٰ ترجیح دی جائے۔ مرکزی وزیر صحت نے کہا کہ صحت کے شعبے میں مشن موڈ کے نقطۂ نظر کے تحت آنے والے دنوں میں دیگر ریاستوں کے وزرائے صحت کے ساتھ بھی اسی نوعیت کی مشاورتی میٹنگز منعقد کی جائیں گی۔

میٹنگ کا اختتام اس مشترکہ عزم کے ساتھ ہوا کہ ادویات کی ضابطہ کاری کو مضبوط بنایا جائے، تشخیصی سہولیات کو بہتر بنایا جائے، ہسپتال کی انتظامیہ کو پیشہ ورانہ بنایا جائے، طبی تعلیم کی صلاحیت میں توسیع کی جائے اور ٹی بی سے پاک بھارت کی جانب پیش رفت کو تیز کیا جائے، جس سے عوامی صحت میں تعاون پر مبنی وفاقی جذبے کو مزید فروغ ملے۔
مدھیہ پردیش کے وفد میں جناب راجندرا شکلا، نائب وزیر اعلیٰ اور صحت و عوامی صحت و طبی تعلیم کے وزیر؛ جناب دیویندر دیویڈی، نائب وزیر اعلیٰ کے خصوصی افسر؛ جناب ترون راثی، کمشنر، صحت اور طبی تعلیم؛ اور ڈاکٹر سلونی سدانا، مینجنگ ڈائریکٹر، نیشنل ہیلتھ مشن شامل تھے۔
چھتیس گڑھ کے وفد میں جناب شیام بہاری جیسوال، صحت و خاندانی بہبود و طبی تعلیم کے وزیر؛ جناب امت کٹاریہ، سیکرٹری، صحت و خاندانی بہبود و طبی تعلیم؛ جناب رنبیر شرما، مینجنگ ڈائریکٹر، این ایچ ایم؛ جناب رتیش اگروال، کمشنر، طبی تعلیم؛ کے علاوہ دیگر سینئر حکام شامل تھے۔
صحت و خاندانی بہبود کی مرکزی وزارت کے سینئر حکام بھی موجود تھے، جن میں محترمہ نیودیتا شکلا ورما، مرکزی سیکرٹری صحت؛ ڈاکٹر سنیل کمار برنوال، چیف ایگزیکٹو آفیسر، نیشنل ہیلتھ اتھارٹی ؛ محترمہ آردھنا پت نائیک، اضافی سیکرٹری اور مینجنگ ڈائریکٹر ؛ جناب راجت پونہانی، چیف ایگزیکٹو آفیسر، فوڈ سیفٹی اینڈ اسٹینڈرڈز اتھارٹی آف انڈیا ؛ اور ڈاکٹر راجیو سنگھ رگھوونشی، ڈرگز کنٹرولر جنرل آف انڈیا شامل تھے، وغیرہ۔
************
ش ح ۔ ف ا ۔ م ص
(U : 3956 )
(रिलीज़ आईडी: 2208987)
आगंतुक पटल : 6
इस विज्ञप्ति को इन भाषाओं में पढ़ें:
English