صحت اور خاندانی بہبود کی وزارت
مرکزی وزیر صحت جناب جے پی نڈّا نے ”ایڈوانسنگ پبلک ہیلتھ آؤٹ کمز فورم 2025“ کی افتتاحی نشست سے خطاب کیا؛ کہا کہ بھارت کا عوامی صحت کا سفر ایک فیصلہ کن، نتائج پر مبنی مرحلے میں داخل ہو چکا ہے
جناب نڈّا نے عوامی صحت کو بہتر بنانے کے لیے اجتماعی ذمہ داری اور ہمہ گیر ترقی کے عزم کی توثیق کی جو وزیر اعظم کے وژن ’’آروگیَم پرمم بھاگیَم‘‘ اور اصول ’’سب کا ساتھ، سب کا وکاس، سب کا پریاس‘‘ سے ہم آہنگ ہے
حکومت کا ہدف ہر 2,000 افراد کے لیے ایک آیوشمان آروگیہ مندر قائم کرنا ہے: مرکزی وزیر صحت
معیار نگہداشت پر زور: 30,000 سے زائد آیوشمان آروگیہ مندروں نے این کیو اے ایس سرٹیفیکیشن حاصل کر لیا
این کیو اے ایس سرٹیفیکیشن کو ہر آیوشمان آروگیہ مندر تک توسیع دی جائے گی: جناب جے پی نڈّا
مرکزی وزیر صحت نے ملیریا، ٹی بی، لمفیٹک فائلریاسس اور حفاظتی ٹیکہ کاری میں بھارت کی کامیابیوں کو اجاگر کرنے والی چار رپورٹوں کی نقاب کشائی کی
प्रविष्टि तिथि:
24 DEC 2025 7:53PM by PIB Delhi
صحت اور خاندانی بہبود کے مرکزی وزیر جناب جے پی نڈّا نے آج نئی دہلی میں ’’ایڈوانسنگ پبلک ہیلتھ آؤٹ کمز فورم 2025‘‘ کی افتتاحی نشست سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ بھارت کا عوامی صحت کا سفر ایک فیصلہ کن اور نتائج پر مبنی مرحلے میں داخل ہو چکا ہے، جس کی بنیاد مضبوط سائنس، مؤثر پروگراموں کی عمل درآمد، اور عوام کی بھرپور شمولیت پر ہے۔
فورم میں ’’بیماریوں پر قابو پانا اور حفاظتی ٹیکہ کاری‘‘ کے موضوع پر خطاب کرتے ہوئے جناب نڈّا نے کہا کہ مسلسل کوششوں کے نتیجے میں بیماریوں پر قابو پانے، حفاظتی ٹیکہ کاری کی کوریج بڑھانے اور ادارہ جاتی و سائنسی صلاحیتوں کو مضبوط کرنے کے میدان میں ٹھوس پیش رفت ہوئی ہے۔ انہوں نے یہ بھی کہا کہ بیماریوں پر قابو پانے اور حفاظتی ٹیکہ کاری میں پیش رفت محض الگ تھلگ پروگراموں کا نتیجہ نہیں، بلکہ ادارہ جاتی مضبوطی، جن بھاگیداری اور مسلسل سیاسی عزم کی عکاسی ہے۔
جناب نڈّا نے زور دیا کہ یہ پیش رفت معزز وزیر اعظم کے وژن ’’آروگیَم پرمم بھاگیَم‘‘ یعنی صحت کو معاشی اور سماجی ترقی کی بنیاد سمجھنے سے ہم آہنگ ہے اور اصول ’’سب کا ساتھ، سب کا وکاس، سب کا پریاس‘‘ کی رہنمائی میں آگے بڑھ رہی ہے، جو ملک بھر میں عوامی صحت کے نتائج بہتر بنانے کے لیے اجتماعی ذمہ داری، شمولیتی ترقی اور مشترکہ کوشش کو نمایاں کرتا ہے۔
حکومت کے پرائمری ہیلتھ کیئر کو مضبوط بنانے کے عزم کو اجاگر کرتے ہوئے جناب نڈّا نے کہا کہ حکومت کا مقصد ہر 2,000 آبادی کے لیے ایک آیوشمان آروگیہ مندر قائم کرنا ہے۔ انہوں نے معیار نگہداشت پر بھی زور دیا اور بتایا کہ حکومت تمام اے اے ایم کے لیے نیشنل کوالٹی ایشورنس اسٹینڈرڈ سرٹیفیکیشن کی سمت کام کر رہی ہے، جبکہ 30,000 سے زائد اے اے ایم کو پہلے ہی این کیو اے ایس سرٹیفیکیشن مل چکا ہے۔
بیماریوں پر قابو پانے میں پیش رفت کا ذکر کرتے ہوئے مرکزی وزیر صحت نے کہا کہ بھارت ملیریا کے زیادہ بوجھ والے ملک کی کیفیت سے نکل کر ایک ہائی امپیکٹ اسٹیٹ کی سطح پر آ گیا ہے، جہاں ملیریا کے واقعات میں 80 فیصد سے زائد اور اموات میں 78 فیصد کمی آئی ہے۔ تپ دق کے بارے میں جناب نڈّا نے بتایا کہ 2015 میں فی لاکھ آبادی 237 معاملوں کے مقابلے میں اس وقت ٹی بی کی شرحِ وقوع 187 فی لاکھ رہ گئی ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ بھارت میں ٹی بی کی شرحِ وقوع میں 21 فیصد کمی ہوئی ہے، جو عالمی سطح پر 12 فیصد کمی کے مقابلے میں نمایاں طور پر زیادہ ہے۔
وزیر نے زچہ و بچہ کی صحت کے نتائج میں نمایاں بہتری کو بھی اجاگر کیا۔ ماؤں کی اموات کا تناسب 2014 میں فی لاکھ 130 سے کم ہو کر 2025 میں 88 رہ گیا ہے۔ شیر خوار اموات کی شرح 2014 میں فی 1,000 39 سے گھٹ کر 2025 میں 27 ہو گئی ہے۔ پانچ سال سے کم عمر بچوں کی اموات کی شرح میں بھارت میں 42 فیصد کمی آئی ہے، جبکہ عالمی سطح پر 12 فیصد کمی ہوئی ہے، اسی طرح نومولود اموات کی شرح بھارت میں 39 فیصد کم ہوئی ہے، جب کہ عالمی سطح پر 11 فیصد کمی ریکارڈ کی گئی۔
اس کے علاوہ انہوں نے کہا کہ آیوشمان بھارت پردھان منتری جن آروگیہ یوجنا نے جیب سے ہونے والے اخراجات کو 69 فیصد سے کم کر کے 39 فیصد تک لانے میں نمایاں کردار ادا کیا ہے، جس سے لاکھوں خاندانوں کے لیے مالی تحفظ مضبوط ہوا ہے۔
یہ فورم ویمنز کلیکٹو فورم کے زیر اہتمام منعقد کیا گیا، جسے گیٹس فاؤنڈیشن کی معاونت حاصل تھی اور کنفیڈریشن آف انڈین انڈسٹری کے اشتراک سے، نیز سرکردہ قومی اداروں کی شراکت کے ساتھ منعقد ہوا اور اس کی اسٹریٹجک قیادت محترمہ اسمرتی زبین ایرانی، پرنسپل ایڈوائزر، ڈبلیو سی ایف نے انجام دی۔ فورم ممتاز قومی اداروں کے ساتھ شراکت میں بھی منعقد ہو رہا ہے، جن میں انڈین کاؤنسل آف میڈیکل ریسرچ، نیشنل انسٹی ٹیوٹ آف ملیریا ریسرچ، انڈین کاؤنسل آف میڈیکل ریسرچ، نیشنل انسٹی ٹیوٹ فار ریسرچ اِن ٹیوبرکلوسس، انڈین کاؤنسل آف میڈیکل ریسرچ، ویکٹر کنٹرول ریسرچ سینٹر اور سینٹر آف ایکسی لینس اِن افورڈیبل ہیلتھ کیئر، آئی آئی ٹی کھڑگپور شامل ہیں۔
فورم کے دوران مرکزی وزیر صحت نے عوامی صحت کی کلیدی ترجیحات میں بھارت کی پیش رفت کو اجاگر کرنے والی چار اہم رپورٹس جاری کیں:
- ملیریا کے خاتمے کی جانب بھارت کی پیش رفت — انڈین کاؤنسل آف میڈیکل ریسرچ–نیشنل انسٹی ٹیوٹ آف ملیریا ریسرچ، نئی دہلی کی شائع کردہ۔
- تپِ دق (ٹی بی) کے چیلنج سے نمٹنے میں بھارت کی پیش رفت — انڈین کاؤنسل آف میڈیکل ریسرچ–نیشنل انسٹی ٹیوٹ فار ریسرچ اِن ٹیوبرکلوسس، چنئی کی شائع کردہ۔
- لمفیٹک فائلریاسس کے خاتمے کی جانب بھارت کی پیش رفت — انڈین کاؤنسل آف میڈیکل ریسرچ–ویکٹر کنٹرول ریسرچ سینٹر، پدوچیری کی شائع کردہ۔
صحت کے شعبے میں حکومت کی کوششوں کی ستائش کرتے ہوئے، ویمنز کلیکٹو فورم میں پرنسپل ایڈوائزر اور سابق کابینہ وزیر، محترمہ اسمرتی زبین ایرانی نے کہا کہ وزارت صحت و خاندانی بہبود نے اس امر کی توثیق کی ہے کہ مسلسل سیاسی عزم، ڈیٹا پر مبنی حکمرانی اور فرنٹ لائن صلاحیت میں سرمایہ کاری، قومی عزم کو کامیابی کے ساتھ قابل پیمائش نتائج میں تبدیل کر سکتی ہے۔ انہوں نے کہا کہ حفاظتی ٹیکہ کاری، بیماریوں کے خاتمے اور بنیادی صحت کی نگہداشت کو مضبوط بنانے میں بھارت کی پیش رفت، حکومت کے اس طریق کار کی عکاسی کرتی ہے جو پیمانے اور آخری میل تک خدمات کی فراہمی، دونوں کے تقاضوں کے مطابق ہے۔
ڈاکٹر راجیو بہل، ڈائریکٹر جنرل، آئی سی ایم آر، ڈبلیو سی ایف کی پرنسپل ایڈوائزر محترمہ اسمرتی زبین ایرانی، محترمہ ارچنا ویاس، کنٹری ڈائریکٹر، انڈیا، گیٹس فاؤنڈیشن اور ڈاکٹر رندیپ گُلیریا، چیئرمین، سی آئی آئی پبلک ہیلتھ کونسل بھی اس تقریب میں موجود تھے۔
********
ش ح۔ ف ش ع
U: 3898
(रिलीज़ आईडी: 2208348)
आगंतुक पटल : 7