PIB Headquarters
azadi ka amrit mahotsav

ہندوستان کے پُل: نامساعد حالات کے مقابل طرزِ تعمیر

प्रविष्टि तिथि: 20 DEC 2025 1:19PM by PIB Delhi

طوفانی دریاؤں، گہری گھاٹیوں اور بے قرار سمندروں کے اوپر پھیلے ہوئے ہندوستان کے پُل ملک کے انجینئری عزم کی خاموش شہادت ہیں۔ یہ پُل صرف شہروں اور خطّوں کو ہی نہیں جوڑتے بلکہ انسانوں، ثقافتوں اور معیشتوں کو بھی آپس میں مربوط کرتے ہیں، اکثر اُن علاقوں میں جہاں جغرافیہ طویل عرصے تک تنہائی کا سبب بنا رہا۔ پورے ہندوستان میں پُل روزمرہ زندگی کو اُن طریقوں سے متاثر کرتے ہیں جن پر ہم بمشکل توجہ دیتے ہیں۔ یہ اُن فاصلوں کو مختصر کر دیتے ہیں جنہیں عبور کرنے میں کبھی کئی دن لگتے تھے، دور دراز بستیوں تک رسائی ممکن بناتے ہیں اور فطرت کی شدید ترین آزمائشوں کے سامنے بھی ثابت قدم رہتے ہیں۔ ملک بھر میں پھیلے ہوئے وسیع پُل نیٹ ورک میں بے شمار پُل شامل ہیں، تاہم چند نمایاں پُل ہندوستانی بنیادی ڈھانچے کے پیمانے اور ویژن کی بہترین مثال پیش کرتے ہیں۔ ہر پُل اپنی ایک الگ داستان رکھتا ہےجس میں جرات مندانہ ڈیزائن، سخت موسم اور دشوار گزار زمین پر قابو پانے کے لیے انسانی عزم کی جھلک ملتی ہے۔

وہ پُل جو ہندوستان کے رابطے کی شناخت بناتے ہیں

اٹل بہاری واجپئی سیوری–نھوا شِوا اٹل سیتو

عرب سمندر کے اوپر شہر کے کینوس پر ایک جرأت مندانہ لکیر کی طرح پھیلا ہوا اٹل سیتو جسے ممبئی ٹرانس ہاربر لنک بھی کہا جاتا ہے، ٹریفک اور وقت کی پابندیوں سے آزاد افق کی سمت ممبئی کا سب سے بڑا قدم ہے۔ اس منصوبے کو ممبئی کے جزیرہ نما شہر پر ٹریفک کے شدید دباؤ کو کم کرنے کے لیے تیار کیا گیا ہے۔ جدید تعمیراتی اور حفاظتی نظاموں کے استعمال سے تعمیر کیا گیا یہ پُل خلیج کے پار زیادہ تیز اور محفوظ راستہ فراہم کرتا ہے، جس سے حادثات کے خطرات کم ہوتے ہیں اور روزانہ سفر کرنے والوں کے لیے آمد و رفت کا تجربہ بہتر ہوتا ہے۔ تاہم اس کے اثرات محض آمد و رفت تک محدود نہیں۔ ممبئی ٹرانس ہاربر لنک نے ممبئی اور قرب و جوار کے علاقوں میں سیاحت کو فروغ دینے میں مدد دی ہے، نیز تجارت اور صنعت کے لیے رابطہ کاری کو مضبوط بنایا ہے، جس کے نتیجے میں مقامی معیشت کی ترقی میں اضافہ ہوا ہے۔ سمندر کے اوپر 16.5 کلو میٹر پر محیط اور خشکی پر مزید 5.5 کلو میٹر تک پھیلا ہوا یہ منصوبہ 17,843 کروڑ روپے کی لاگت سے منظور کیا گیا اور یہ ہندوستان کا سب سے طویل سمندری پُل ہے۔ کووِڈ–19 وبا کے باعث پیدا ہونے والے بے مثال چیلنجوں کے باوجود یہ منصوبہ طے شدہ مدت کے مطابق مکمل ہوا اور اپنے مقررہ ہدف کو حاصل کرنے میں کامیاب رہا۔

https://static.pib.gov.in/WriteReadData/userfiles/image/image003HJY0.jpg

چناب پُل

چناب پُل کی تکمیل کے ساتھ ہندوستان کی انجینئری صلاحیت ایک نئی بلندی پر پہنچ گئی ہے۔ یہ دنیا کا سب سے بلند ریلوے محرابی پُل ہے، جسے ملک کے انجینئروں اور محنت کشوں کی ذہانت اور عزم کا روشن ثبوت قرار دیا جا رہا ہے۔ اس منصوبے کو دشوار گزار جغرافیہ، انتہائی موسمی حالات اور پہاڑوں سے گرنے والے پتھروں جیسے متعدد چیلنجوں کا سامنا رہا، جس کے باعث تعمیر کا عمل غیر معمولی حد تک مشکل ہو گیا۔ جہاں دنیا بھر سے لاکھوں افراد ایفل ٹاور کو دیکھنے پیرس کا رخ کرتے ہیں، وہیں چناب پُل اس سے 35 میٹر زیادہ بلند ہو کر نہ صرف ایک اہم بنیادی ڈھانچے کے اثاثے کے طور پر ابھرا ہے بلکہ ایک نئے سیاحتی مرکز کی حیثیت بھی اختیار کر رہا ہے۔ دریائے چناب سے 359 میٹر کی بلندی پر قائم یہ پُل اُدھم پور–سری نگر–بارہمولہ ریلوے رابطہ منصوبے کا ایک نہایت اہم حصہ ہے۔ وندے بھارت ریل گاڑیوں کی اس راستے پر آمد و رفت کے آغاز کے ساتھ، کٹرا اور سری نگر کے درمیان سفر کا وقت کم ہو کر تقریباً تین گھنٹے رہ گیا ہے۔ 1,315 میٹر طویل فولادی محرابی ڈھانچہ اس طرح تیار کیا گیا ہے کہ یہ 260 کلو میٹر فی گھنٹہ تک کی تیز ہواؤں کا مقابلہ کر سکے گا، جبکہ اس کی متوقع عمر 120 برس رکھی گئی ہے۔ 1,486 کروڑ روپے کی لاگت سے تعمیر ہونے والا چناب ریلوے پُل ہندوستان کے عزم، فنی مہارت اور ترقی کرتی ہوئی بنیادی ڈھانچہ صلاحیتوں کی ایک شاندار علامت ہے۔

https://static.pib.gov.in/WriteReadData/userfiles/image/image005GF4R.jpg https://static.pib.gov.in/WriteReadData/userfiles/image/image004Y4RZ.jpg

https://static.pib.gov.in/WriteReadData/userfiles/image/image006BSF4.jpg

نیا پامبن پُل

رامیشورم کو برِاعظم سے جوڑنے والا نیا تعمیر شدہ پامبن پُل ہندوستان کا پہلا عمودی لفٹ ریلوے سمندری پُل ہے۔ یہ عالمی سطح پر جدید ہندوستانی بنیادی ڈھانچے کی ایک نمایاں علامت کے طور پر ابھرا ہے۔ 700 کروڑ روپے سے زائد لاگت سے تعمیر ہونے والا یہ 2.07 کلو میٹر طویل ڈھانچہ 72.5 میٹر کے ایک عمودی لفٹ حصے پر مشتمل ہے، جو 17 میٹر تک بلند ہو سکتا ہے، اس طرح ریل گاڑیوں کی آمد و رفت کو روکے بغیر جہازوں کو محفوظ گزرنے کی سہولت فراہم کرتا ہے۔ نئے پامبن پُل کی تعمیر کے دوران ماحولیاتی اور لاجسٹک نوعیت کے بڑے چیلنج درپیش رہے، جن میں بے چین سمندری لہریں، تیز ہوائیں، سمندری طوفان، زلزلہ جاتی خطرات، اور محدود مدّوجزر کے اوقات میں بھاری سامان کو دور دراز مقام تک پہنچانے کی دشواری شامل تھی۔ اختراعی انجینئری اور جدید ٹیکنالوجی کے ذریعے سمندر میں 1,400 ٹن سے زائد کی تیاری، لفٹ اسپین کی تنصیب، 99 گرڈرز، اور پٹری و برقی کاری کے وسیع کام مکمل کیے گئے، وہ بھی بغیر کسی جانی نقصان کے۔ زنگ سے محفوظ فولادی سلاخوں، اعلیٰ کارکردگی والی حفاظتی تہوں اور مکمل طور پر جوڑی گئی ساخت کے ساتھ تیار کیا گیا یہ پُل زیادہ طویل عمر اور کم دیکھ بھال کی ضمانت دیتا ہے۔ مستقبل کی ضروریات کو مدنظر رکھتے ہوئے اس میں دوسری ریلوے لائن کے لیے بھی گنجائش رکھی گئی ہے۔ ایک مخصوص پولی سیلوِکسان حفاظتی تہہ اس ڈھانچے کو زنگ لگنے سے محفوظ رکھتی ہے، جو ساحلی علاقوں کے سخت موسمی حالات میں نہایت اہم تحفظ فراہم کرتی ہے۔

https://static.pib.gov.in/WriteReadData/userfiles/image/image008UONM.png https://static.pib.gov.in/WriteReadData/userfiles/image/image007VTH1.png

دھولا–سادیا پُل

دھولا–سادیا پُل جسے بھوپین ہزاریکا سیتو کے نام سے بھی جانا جاتا ہے، آسام اور اروناچل پردیش کے درمیان ایک نہایت اہم رابطہ ہے۔ یہ شمالی آسام اور مشرقی اروناچل پردیش کے درمیان پہلی مستقل سڑک رابطہ فراہم کرتا ہے۔ شہتیری طرز پر تعمیر کیا گیا یہ پُل دریائے لوہت کے اوپر سے گزرتا ہے، جو دریائے برہم پتر کی بڑی معاون ندیوں میں سے ایک ہے اور تینسوکیا ضلع کے دھولا کو شمال میں واقع سادیا سے جوڑتا ہے۔ 9.15 کلو میٹر طویل یہ پُل 60 ٹن وزنی فوجی ٹینکوں کا بوجھ برداشت کرنے کی صلاحیت رکھتا ہے، جن میں ہندوستانی فوج کے ارجن اور ٹی–72 ماڈلز بھی شامل ہیں۔ یہ خصوصیت اس ڈھانچے کو نمایاں اسٹریٹجک اہمیت عطا کرتی ہے۔

https://static.pib.gov.in/WriteReadData/userfiles/image/image009N4Q7.png

انجی کھڈ پُل

انجی کھڈ پُل اپنی بے مثال خوب صورتی اور عظیم الشان پیمانے کے ساتھ ہمالیائی منظرنامے کو چیرتا ہوا سامنے آتا ہے۔ یہ ہندوستان کا پہلا کیبل اسٹیڈ ریلوے پُل ہے اور اُدھم پور–سری نگر–بارہمولہ ریلوے لائن کے کٹرا–بانیہال حصے میں ایک اہم کڑی کی حیثیت رکھتا ہے۔ جموں سے تقریباً 80 کلو میٹر کے فاصلے پر برف پوش چوٹیوں کے پس منظر میں واقع یہ پُل دریائے انجی کی وادی سے 331 میٹر کی بلندی پر قائم ہے اور گھاٹی کے اوپر 725 میٹر تک پھیلا ہوا ہے۔ اس پُل کی نمایاں ترین خصوصیت الٹے Y کی شکل کا ستون ہے، جو اپنی بنیاد سے 193 میٹر بلند ہے اور 96 انتہائی مضبوط کیبلز کے ذریعے سہارا دیے ہوئے ہے۔ 8,200 میٹرک ٹن سے زائد ساختی فولاد کے استعمال سے پُل کو مضبوط بنایا گیا ہے، جس کے باعث یہ زلزلہ جاتی سرگرمیوں کو برداشت کرنے کی صلاحیت رکھتا ہے۔ انجی کھڈ پُل کی تعمیر نہایت دشوار ہمالیائی حالات میں عمل میں آئی، جہاں چَرتی چونا پتھر کی ساخت، غیر مستحکم ملبہ اور بڑے بڑے چونا پتھر کے پتھر موجود تھے۔ پہاڑی ماحول کے تحفظ کے لیے تعمیر کے دوران ڈھلوانوں کو مستحکم کرنے کے وسیع اقدامات کیے گئے۔ اپنی فنی پیچیدگی کے ساتھ ساتھ انجی کھڈ پُل عزم اور دور اندیشی کی ایک علامت بھی ہے، جسے محض 11 ماہ میں مکمل کیا گیا۔ وادیٔ کشمیر کو باقی ہندوستان سے جوڑنے والے وسیع ریلوے رابطہ منصوبے کا حصہ ہونے کے ناطے یہ پُل سفر کی رفتار کو بہتر بنانے، علاقائی رابطہ کاری کو مضبوط کرنے اور نئے معاشی مواقع کھولنے میں اہم کردار ادا کرے گا۔

https://static.pib.gov.in/WriteReadData/userfiles/image/image0100VKA.png

اختتامیہ

ہندوستان کے پُل محض بنیادی ڈھانچہ نہیں بلکہ عزم و ارادے کے واضح اظہار ہیں، جو وسعت اور تضاد سے پہچانی جانے والی ایک قوم کو آپس میں جوڑتے ہیں۔ یہ پُل پہاڑوں کی ڈھلوانوں سے ابھرتے ہیں، برسات کے بادلوں کو چیرتے ہیں اور برِصغیر کے بعض انتہائی بے قابو پانیوں کی سطح کو چھوتے ہوئے آگے بڑھتے ہیں۔ اس وسیع سرزمین کے ہر گوشے میں پھیلے ہوئے یہ مختلف پُل ہندوستان کی مسلسل جدوجہد اور پختہ عزم کی عکاسی کرتے ہیں۔آسام میں طاقتور دریائے برہم پتر کے اوپر واقع بوگی بیل پُل اور نیا سرائی گھاٹ پُل سڑک اور ریل دونوں سہولتیں فراہم کر کے رابطہ کاری کو مضبوط بناتے ہیں۔ اسی طرح بہار میں دیگھا–سون پور پُل اپنے مضبوط ریل و سڑک کے مشترکہ ڈیزائن کے ذریعے دریائے گنگا کے پار آمد و رفت کو بہتر بناتا ہے۔ ان پُلوں کے سائے میں اختراع، ثابت قدمی اور اُن پیچیدہ جغرافیائی مناظر کی کہانیاں پوشیدہ ہیں جنہیں عبور کرنے کی جرأت کی گئی۔ یہ پُل معیشتوں کی صورت گہری کرتے ہیں، نقشوں کو نئی شکل دیتے ہیں اور اس تصور کو ازسرِنو مرتب کرتے ہیں کہ لوگ کیسے سفر کرتے ہیں، کیسے جیتے ہیں اور کیسے خواب دیکھتے ہیں۔ ہر نیا پُل نہ صرف انجینئری ترقی کی علامت ہے بلکہ اس بات کا ثبوت بھی ہے کہ قوم علاقائی، زمانی اور تاریخی حدود سے آگے بڑھنے کا حوصلہ رکھتی ہے۔ جیسے جیسے ہندوستان ترقی کی راہ پر گامزن ہے، اس کے پُل ایک متحرک قوم کے سب سے واضح اظہار کے طور پر قائم رہیں گے، ہمیشہ آگے بڑھتے ہوئے ہمیشہ اپنا راستہ خود تعمیر کرتے ہوئے۔

حوالہ جات

Ministry of Railways

https://www.pib.gov.in/PressReleasePage.aspx?PRID=2118895

https://www.pib.gov.in/PressReleasePage.aspx?PRID=2119836

https://www.pib.gov.in/PressReleasePage.aspx?PRID=2153252&reg=3&lang=2

 

Ministry of Road Transport and Highways

https://www.pib.gov.in/PressReleaseIframePage.aspx?PRID=1990763&reg=3&lang=2

 

Prime Minister's Office

https://www.pib.gov.in/PressReleaseIframePage.aspx?PRID=1995649

https://www.pib.gov.in/PressReleasePage.aspx?PRID=2134513

https://www.pib.gov.in/PressReleasePage.aspx?PRID=2118700

 

Press Information Bureau

https://www.pib.gov.in/PressNoteDetails.aspx?NoteId=154553&ModuleId=3

 

Other Links

https://mmrda.maharashtra.gov.in/en/projects/transport/mumbai-trans-harbour-link/overview

https://tinsukia.assam.gov.in/tourist-place-detail/275

https://dibrugarh.assam.gov.in/tourist-place-detail/276

https://morth.nic.in/sites/default/files/PragatiKiNayiGati/assam/files/assets/common/downloads/MAKING%20ASSAM%20ACCESSIBLE.pdf

https://www.iricen.gov.in/iricen/ipwe_seminar/2017/Nov%202023%20Vol-2/Construction%20of%20Central%20Embankment.pdf

Click here to see pdf

******

ش ح۔ ش ا ر۔ ول

Uno- 3623


(रिलीज़ आईडी: 2206955) आगंतुक पटल : 17
इस विज्ञप्ति को इन भाषाओं में पढ़ें: English , हिन्दी , Tamil