زراعت اور کاشتکاروں کی فلاح و بہبود کی وزارت
حکومت کسانوں کے مفادات کے تحفظ کے لیے زرعی درآمدات اور برآمدات کی نگرانی کرتی ہے
प्रविष्टि तिथि:
19 DEC 2025 7:32PM by PIB Delhi
حکومت ملک کی درآمدات اور برآمدی سرگرمیوں پر مسلسل نگرانی کرتی ہے اور ملکی مفادات کے تحفظ کے لیے ضروری تجارتی پالیسیوں پر نظر ثانی کرتی ہے۔ ضروری زرعی اجناس کے لیے، زراعت اور کسانوں کی بہبود کے محکمے پر مشمتل ایک بین وزارتی کمیٹی (آئی ایم سی) قائم ہے جو ضروری زرعی اجناس پر کڑی اور باقاعدگی سے نظر رکھتی ہے، ان عوامل کا تجزیہ کرتی ہے جو ان کی دستیابی اور مارکیٹ کے حالات کو متاثر کرتے ہیں۔ یہ درآمدات میں اضافے پر بھی نظر رکھتی ہے تاکہ تیزی سے ان رجحانات کی نشاندہی کی جا سکے جو ملکی پیداوار، تجارت یا خوراک کی حفاظت کو متاثر کر سکتے ہیں۔ کسانوں کے مفادات کے تحفظ اور غیر ضروری درآمدات کو کم کرنے کے لیے، محکمہ زراعت اور کسانوں کی بہبود زرعی اجناس کی درآمد کا جائزہ لیتا ہے اور ضرورت پڑنے پر متعلقہ وزارت/ محکمہ کو درآمدی محصولات یا بندرگاہی پابندیوں جیسے اقدامات کی سفارش کرتا ہے۔ اس کے علاوہ، حکومت کئی جاری اسکیموں اور مداخلتوں کے ذریعے کسانوں کی مدد کرتی ہے، جن میں شامل ہیں:
- فصلوں کے لیے کم از کم امدادی قیمت (ایم ایس پی) میکانزم کے تحت خریداری کے ذریعے مارکیٹ میں مداخلت؛
- ضروری اشیا جیسے پیاز کے اتار چڑھاؤ کو منظم کرنے کے لیے قیمت استحکام فنڈ (پی ایس ایف) آپریشنز؛
- مرکزی ایجنسیوں کے ذریعہ مارکیٹ انٹیلی جنس اور بفر اسٹاکنگ آپریشن؛ اور
- آمدنی کے اتار چڑھاو کو کم کرنے کے لیے ان پٹ اور انکم سپورٹ اسکیمیں، جیسے کہ پی ایم-کسان۔
ان اقدامات کا مقصد اجتماعی طور پر مارکیٹ میں رکاوٹوں سے پیدا ہونے والے کسانوں پر پڑنے والے منفی اثرات کو کم کرنا ہے۔
محکمہ تجارت زرعی اور پراسیسڈ فوڈ پراڈکٹس ایکسپورٹ ڈیولپمنٹ اتھارٹی (اے پی ای ڈی اے) کے ذریعے اپنے ممبر برآمد کنندگان کو مالی امداد فراہم کرتا ہے جس میں ملک بھر سے فارمر پروڈیوسر آرگنائزیشن (ایف پی او) اور فارمر پروڈیوسر کمپنیز (ایف پی سی) مالیاتی امدادی اسکیم (ایف اے ایس) کے تحت شامل ہیں۔
خاص طور پر کسانوں کو عالمی منڈیوں سے جوڑنے کے حوالے سے، اے پی ای ڈی اے اپنے رجسٹرڈ برآمد کنندگان کے ذریعے اچھے زرعی طریقوں (جی اے پی) کے نفاذ اور تصدیق کے لیے مالی مدد فراہم کرتا ہے تاکہ وہ درآمد کنندگان کے معیار کے معیارات کے حوالے سے ان کی ضروریات کو پورا کر سکیں۔
اس کے علاوہ، 2025-26 کے دوران، پورے بھارت میں، متعلقہ ریاستی حکومتی ایجنسیوں کے ساتھ مل کر، تقریباً 1080 صلاحیت سازی/ تربیتی پروگرام کیے گئے ہیں، جن میں ایف پی او/ایف پی سی/ایس ایچ جی سمیت برآمد کنندگان پر خصوصی توجہ دی گئی ہے تاکہ کسان گروپوں کو برآمدی سپلائی چین سے منسلک کیا جا سکے۔
زراعت اور کسانوں کی بہبود کے وزیر مملکت جناب رام ناتھ ٹھاکر نے آج راجیہ سبھا میں تحریری جواب کے ذریعے یہ معلومات فراہم کی۔
*********
ش ح۔ ف ش ع
U: 3611
(रिलीज़ आईडी: 2206874)
आगंतुक पटल : 6