زراعت اور کاشتکاروں کی فلاح و بہبود کی وزارت
حکومت کھاد کی مستحکم قیمتوں، اس کی مناسب دستیابی کو یقینی بناتی ہے اور کسانوں کی مدد کے لیے نامیاتی اور متوازن غذائی اجزاء کے استعمال کو فروغ دیتی ہے
प्रविष्टि तिथि:
19 DEC 2025 7:34PM by PIB Delhi
سال 2018 سے یوریا کی زیادہ سے زیادہ خردہ قیمت (ایم آر پی) اب تک مستحکم ہے۔ اسی طرح ڈی اے پی کی ایم آر پی بھی گزشتہ تین برسوں، یعنی 2023-24 سے 2025-26 تک، یکساں برقرار رکھی گئی ہے۔ قیمتوں کو مستحکم رکھنے کے لیے، حکومت ہند یوریا اور فاسفیٹک و پوٹاشک (پی اینڈ کے) دونوں کھادوں پر سبسڈی کا بوجھ برداشت کر رہی ہے۔ یوریا پر حقیقی اخراجات، قدرتی گیس اور یوریا کی تیاری میں استعمال ہونے والے دیگر خام مال کی قیمتوں میں اتار چڑھاؤ اور بین الاقوامی منڈی میں یوریا کی درآمدی قیمتوں کے ساتھ تبدیل ہوتے رہتے ہیں۔ پی اینڈ کے اسکیم کے تحت، سبسڈی کی ایک مقررہ رقم سالانہ/سہ ماہی بنیاد پر طے کی جاتی ہے اور نوٹیفائیڈ پی اینڈ کے کھادوں پر فراہم کی جاتی ہے۔
کھاد کی دستیابی کو یقینی بنانے کے لیے، ہر کاشت کے موسم کے آغاز سے پہلے زراعت اور کسانوں کی بہبود کا محکمہ تمام ریاستی حکومتوں کے ساتھ مشاورت کر کے کھاد کی ریاستی اور ماہانہ بنیاد پر ضرورت کا تخمینہ لگاتا ہے۔ ڈی اے اینڈ ایف ڈبلیو کی جانب سے پیش کی گئی ضرورت کی بنیاد پر، محکمۂ کھاد ریاستوں کو کھاد کی مناسب مقدار مہیا کرتا ہے۔ تمام بڑی سبسڈی یافتہ کھادوں کی نقل و حرکت کی نگرانی پورے ملک میں ایک آن لائن ویب پر مبنی مانیٹرنگ نظام، جسے انٹیگریٹڈ فرٹیلائزر مینجمنٹ سسٹم (آئی ایف ایم ایس) کہا جاتا ہے، کے ذریعے کی جاتی ہے۔ کھاد کی ہموار دستیابی کو یقینی بنانے کے لیے ریاستوں کے ساتھ ہفتہ وار جائزہ میٹنگ منعقد کی جاتی ہے۔ ریاستی حکومتوں کو باقاعدگی سے ہدایت کی جاتی ہے کہ وہ سپلائی کو مؤثر بنانے کے لیے مینوفیکچرر اور درآمد کنندگان کے ساتھ رابطہ کریں اور سپلائی کو منظم رکھیں۔
حیاتیاتی/نامیاتی کاشتکاری کو شمال مشرقی ریاستوں کے علاوہ تمام ریاستوں/مرکز زیرانتظام علاقوں میں پرمپراگت کرشی وکاس یوجنا (پی کے وی وائی) کے ذریعے، جبکہ شمال مشرقی ریاستوں میں مشن آرگینک ویلیو چین ڈیولپمنٹ فار نارتھ ایسٹرن ریجن کے تحت فروغ دیا جاتا ہے۔ پی کے وی وائی کے تحت نامیاتی کاشتکاری کے فروغ کے لیے تین برسوں میں 31,500 روپے فی ہیکٹر کی امداد فراہم کی جاتی ہے۔ اس میں سے 15,000 روپے فی ہیکٹر کی رقم کسانوں کو براہِ راست فائدہ منتقلی کے ذریعے آن فارم/آف فارم نامیاتی اِن پٹ، بشمول نامیاتی کمپوسٹ، کے لیے فراہم کی جاتی ہے۔ ایم او وی سی ڈی این ای آر کے تحت تین برسوں میں 46,500 روپے فی ہیکٹر کی امداد کسان پروڈیوسر آرگنائزیشن (ایف پی او) کے قیام، کسانوں کو نامیاتی اِن پٹ وغیرہ کے لیے معاونت فراہم کرنے کے مقصد سے دی جاتی ہے۔ اس میں سے 32,500 روپے فی ہیکٹر کی امداد اسکیم کے تحت آف فارم/آن فارم نامیاتی اِن پٹ کے لیے فراہم کی جاتی ہے، جس میں 15,000 روپے کسانوں کو ڈی بی ٹی کے طور پر شامل ہیں۔
حکومت مٹی صحت و زرخیزی اسکیم کے ذریعے کھاد کے دانشمندانہ استعمال کو فروغ دیتی ہے۔ یہ اسکیم 2014-15 سے نافذ کی جا رہی ہے تاکہ تمام زرعی اراضی/کھیتوں کے لیے سوائل ہیلتھ کارڈ فراہم کیے جا سکیں اور پیداواری صلاحیت اور مٹی کی زرخیزی میں بہتری کے لیے متوازن اور مربوط غذائی اجزاء کے انتظام کو فروغ دیا جا سکے۔ کسانوں کے کھیتوں کی مٹی کی تشخیصی جانچ وقتاً فوقتاً کی جاتی ہے تاکہ کم از کم ہر 3 سال میں ایک بار سوائل ہیلتھ کارڈ جاری کیا جا سکے۔ 2014-15 سے اب تک ملک بھر میں مجموعی طور پر 25.61 کروڑ سوائل ہیلتھ کارڈ تیار/تقسیم کیے جا چکے ہیں۔ اسکیم کے آغاز سے اب تک مجموعی طور پر 1970 کروڑ روپے جاری کیے جا چکے ہیں۔ نیز ملک بھر میں 93,781 کسانوں کی تربیتیں، 6.80 لاکھ مظاہرے اور سوائل ہیلتھ کارڈ سے متعلق 7,425 کسان میلے/مہمات منعقد کی گئی ہیں۔
زراعت اور کسانوں کی بہبود کے وزیر مملکت جناب رام ناتھ ٹھاکر نے آج راجیہ سبھا میں تحریری جواب کے ذریعے یہ معلومات فراہم کی۔
***********
ش ح۔ ف ش ع
U: 3609
(रिलीज़ आईडी: 2206870)
आगंतुक पटल : 7