سائنس اور ٹیکنالوجی کی وزارت
پارلیمانی سوال: بھارتی نژاد محققین اور سائنسدانوں کے لیے اسکیم
प्रविष्टि तिथि:
17 DEC 2025 5:14PM by PIB Delhi
وزارتِ سائنس و ٹیکنالوجی نے بیرونِ ملک کام کرنے والے بھارتی نژاد محققین اور سائنسدانوں کو وطن واپس آ کر بھارت میں تحقیق اور اختراع میں حصہ ڈالنے کی حوصلہ افزائی کے لیے متعدد اسکیمیں مرتب کی ہیں۔ محکمۂ سائنس و ٹیکنالوجی (ڈی ایس ٹی) بھارتی تارکینِ وطن [نان ریزیڈنٹ انڈین (این آر آئی) / اوورسیز سٹیزن آف انڈیا (او سی آئی)] کے لیے خصوصی طور پر ویبھو (ویشوک بھارتیہ ویگیانک) فیلوشپ پروگرام نافذ کرتا ہے، جس کے تحت بھارتی اداروں میں اشتراکی تحقیق کی جاتی ہے۔ محکمۂ بایو ٹیکنالوجی (ڈی بی ٹی) رام لِنگاسوامی ری انٹری فیلوشپ (آر آر ایف) اور ارلی کیریئر اینڈ انٹرمیڈیٹ فیلوشپس (ای سی آئی ایف) کے ذریعے اعلیٰ صلاحیت کے حامل بھارتی محققین، جو بیرونِ ملک مقیم ہیں، کو اپنی دلچسپی اور شعبے کے مطابق بھارتی اداروں اور جامعات میں کام کرنے کے پرکشش مواقع فراہم کرتا ہے۔ انوسندھان نیشنل ریسرچ فاؤنڈیشن (اے این آر ایف) کی رامانجن فیلوشپ بیرونِ ملک سے واپس آ کر مسابقتی تحقیق و ترقی انجام دینے کے خواہش مند باصلاحیت بھارتی سائنسدانوں اور انجینئروں کے لیے ایک اور اہم اسکیم ہے۔ کونسل آف سائنٹفک اینڈ انڈسٹریل ریسرچ (سی ایس آئی آر) نے بھارتی نژاد ممتاز سائنسدانوں/ٹیکنالوجسٹوں کے لیے 50 عہدے تخلیق کیے ہیں، جنہیں بیرونِ ملک کام کرنے والے بھارتی نژاد سائنسدانوں/ٹیکنالوجسٹوں سے براہِ راست پُر کیا جائے گا۔ ان عہدوں کو آؤٹ اسٹینڈنگ سائنٹسٹ (ایس ٹی آئی او) کا نام دیا گیا ہے۔
ویبھو فیلوشپ کا مقصد بھارتی تارکینِ وطن سائنسدانوں اور بھارتی اعلیٰ تعلیمی اداروں، جامعات اور/یا سرکاری مالی اعانت یافتہ سائنسی اداروں کے درمیان اشتراکِ عمل کو فروغ دینا ہے۔ ویبھو فیلو اشتراک کے لیے کسی بھارتی ادارے کا انتخاب کرتا ہے اور زیادہ سے زیادہ تین برس کی مدت میں ہر سال دو ماہ تک بھارت میں قیام کر سکتا ہے۔ 2023 سے اب تک تین اعلانات کیے جا چکے ہیں اور 11 ممالک سے تعلق رکھنے والے 35 فیلوز کو منتخب کیا گیا ہے، جن میں امریکہ، برطانیہ، آسٹریلیا، کینیڈا کے علاوہ سوئٹزرلینڈ، ناروے، سویڈن، فن لینڈ، جرمنی، جاپان اور سنگاپور شامل ہیں۔ اس وقت ڈی بی ٹی کی آر آر ایف اسکیم کے تحت 166 جاری فیلوز کو تعاون فراہم کیا جا رہا ہے، جو دنیا کے 27 ممالک میں کام کر رہے تھے۔
ویبھو جیسی اسکیموں کے تحت پرکشش فیلوشپ (چار لاکھ روپے ماہانہ، سال میں ایک سے دو ماہ، تین برس تک)، سفری سہولت، رہائشی سہولت (یومیہ زیادہ سے زیادہ سات ہزار پانچ سو روپے)، تحقیقی سامان، ہنگامی اخراجات اور ادارہ جاتی اوورہیڈ اخراجات (سالانہ پانچ لاکھ روپے) فراہم کیے جاتے ہیں۔ ڈی بی ٹی آر آر ایف پروگرام میں ہر سال بیرونِ ملک مقیم 75 ممتاز بھارتی سائنسدانوں کی مدد کی گنجائش ہے۔ منتخب فیلوز کو تین برس کے لیے ایک لاکھ پینتیس ہزار روپے ماہانہ فیلوشپ، تیرہ لاکھ روپے سالانہ تحقیق و ہنگامی اخراجات اور پچاس ہزار روپے سالانہ ادارہ جاتی اوورہیڈ فراہم کیے جاتے ہیں۔ وزارتِ سائنس و ٹیکنالوجی کے منصوبہ جاتی پروگراموں کے تحت اس کے لیے مناسب اور ضروری بجٹ کی فراہمی کی گئی ہے۔
یہ تمام اسکیمیں بیرونِ ملک کام کرنے والے بھارتی نژاد محققین اور سائنسدانوں کو وطن واپس آنے کی ترغیب دینے کے لیے نافذ کی جا رہی ہیں، جو تربیت یافتہ افرادی قوت کی واپسی، جدید تحقیقی شعبوں میں تحقیق کی پیداوار میں اضافہ اور عالمی معیار کی مہارت کے فروغ کے ذریعے قومی سائنسی و تکنیکی صلاحیتوں کو مضبوط بنانے کے حکومتی مقصد میں معاون ہیں۔ یہ اسکیمیں برین ڈرین کو کم کرنے میں بھی مدد دیتی ہیں اور بیرونِ ملک سائنسدانوں کو بھارت میں اپنے مستقبل کی ازسرِ نو تعمیر کے لیے ایک منظم راستہ فراہم کرتی ہیں، جس سے خود انحصار اور اختراع پر مبنی تحقیقی ماحول کو فروغ ملتا ہے۔ شامل تحقیقی شعبے مختلف قومی مشنز کے اہداف سے ہم آہنگ ہیں۔
************
ش ح ۔ م د ۔ م ص
(U : 3403 )
(रिलीज़ आईडी: 2205587)
आगंतुक पटल : 4