خواتین اور بچوں کی ترقیات کی وزارت
’مشن شکتی‘ کا مقصد خواتین کے تحفظ، سلامتی اور تفویض اختیارات سے متعلق اقدامات کو مضبوط کرنا ہے
سنکلپ: خواتین کو تفویض اختیارات بنانے کا مرکز، خواتین کے لیے دستیاب اسکیموں اور سہولتوں سے متعلق معلومات اور آگاہی کے خلا کو پُر کرنے کا ایک مؤثر ذریعہ ہے
سکھی نِواس کا مقصد کام کرنے والی خواتین کے لیے محفوظ اور سہولت کے لحاظ سے موزوں مقامات پر رہائش کی دستیابی کو فروغ دینا ہے
آیوشمان بھارت کے تحت خواتین کی طبی ضروریات کو پورا کرنے کے لیے 141 سے زائد طبی پیکیجز خصوصی طور پر تیار کیے گئے ہیں
प्रविष्टि तिथि:
17 DEC 2025 1:35PM by PIB Delhi
حکومتِ ہند کی مختلف وزارتوں اور محکموں کے ذریعے خواتین کے مالی اور سماجی تفویض اختیارات کے لیے متعدد اسکیمیں نافذ کی جا رہی ہیں، جن میں بیوہ خواتین، اکیلی مائیں اور مشکل حالات میں زندگی گزارنے والی خواتین بھی شامل ہیں۔
اس ضمن میں حکومتِ ہند کی اہم اسکیمیں اور پروگرام درج ذیل ہیں:-
(i) خواتین اور بچوں کی ترقی کی وزارت 15 ویں مالیاتی کمیشن کی مدت کے دوران مالی سال 2022-23 سے خواتین اور بچوں کی فلاح و بہبود کے لیے ملک میں مرکزی اسپانسرڈ اسکیموں کو نافذ کر رہی ہے ، جنہیں تین ورٹیکلز کے تحت رکھا گیا ہے۔ خواتین کی حفاظت، تحفظ اور تفویض اختیارات کے لیے مشن شکتی ؛ (2) ملک میں غذائیت اور صحت کے اشاریوں کو بہتر بنانے کے لیے سکشم آنگن واڑی اور پوشن 2.0 اور (3) مشکل حالات میں کمزور بچوں کے تحفظ اور فلاح و بہبود کے لیےمشن واتسلیہ۔ اسکیموں کی تفصیلات درج ذیل ہیں:
(اے) مشن شکتی:’مشن شکتی‘ کا مقصد خواتین کی حفاظت ، سلامتی اور تفویض اختیارات کے لیے اقدامات کرنا ہے۔ اس میں خواتین کی حفاظت اور تحفظ اور خواتین کو بااختیار بنانے کے لیے دو ذیلی اسکیمیں ’سمبل‘ اور ’سامرتھیہ‘ شامل ہیں۔ ’سمبَل‘ شعبہ خواتین کی حفاظت اور سلامتی کے لیے ہے، جس کے اہم اجزاء میں شامل ہیں: ون اسٹاپ سینٹر (او ایس سی)، جو ضلع سطح پر قائم ایک ادارہ ہے اور خواتین کو ایک چھت تلے فوری مدد فراہم کرتا ہے، جیسے عارضی پناہ، طبی اور پولیس امداد، مشاورت اور قانونی معاونت، ویمن ہیلپ لائن (ڈبلیو ایچ ایل) 181 خواتین کو 24 گھنٹے مفت ٹیلی کمیونیکیشن سروس فراہم کرتی ہے تاکہ وہ حمایت اور معلومات حاصل کر سکیں۔ ’’سامرتھیہ‘‘ورٹیکل خواتین کو بااختیار بنانے کے لیے ہے۔ اس میں درج ذیل اجزاء یعنی پردھان منتری ماترو وندنا یوجنا (پی ایم ایم وی وائی) جس کے تحت پہلے بچے کے لیے براہ راست بینیفٹ ٹرانسفر (ڈی بی ٹی) موڈ میں حاملہ خواتین اور دودھ پلانے والی ماؤں کے بینک/پوسٹ آفس اکاؤنٹ میں براہ راست 5000 روپے کی نقد رقم فراہم کی جاتی ہے۔ پی ایم ایم وی وائی کے تحت دوسرے بچے کے لیے اہل افراد کو 6,000 روپے کی نقد رقم بھی فراہم کی جاتی ہے، اگر وہ لڑکی ہو۔ شکتی سَدَن خواتین کے لیے ایک مربوط ریلیف اور بحالی مرکز ہے جو مشکل حالات اور پریشان کن صورتحال بشمول انسانی اسمگلنگ کی شکار خواتین کومدد فراہم کرتا ہے۔ہوم فار ویڈوز یعنی بیوہ خواتین کے لیے گھرجسے’کرشن کوٹیر‘کا نام دیا گیا ہے، اتر پردیش کےورنداون میں قائم کیا گیا ہے، جس کی گنجائش 1,000 رہائشیوں کی ہے۔ یہاں خواتین کو محفوظ قیام، طبی سہولیات، غذائیت بخش کھانا، قانونی اور مشاورتی خدمات فراہم کی جاتی ہیں۔سکھی نِواس (ورکنگ وومن ہاسٹل) کام کرنے والی خواتین کے لیے محفوظ اور سہولت کے لحاظ سے موزوں رہائش کی دستیابی کو فروغ دیتا ہے، چاہے وہ شہری، نیم شہری یا دیہی علاقے ہوں جہاں خواتین کے لیے روزگار کے مواقع موجود ہیں۔پالنا، ڈے کیئر کریچ سہولیات کا ایک جزو ہے جو بچوں کے لیے محفوظ جگہ فراہم کرتا ہے۔ کریچ خدمات بچوں کی دیکھ بھال کو باقاعدہ شکل دیتی ہیں، جو پہلے گھریلو کام کا حصہ سمجھی جاتی تھیں۔ آنگن واڑی کے انفرااسٹرکچر کا استعمال کرکے دیکھ بھال سے متعلق سہولیات کو دور دراز علاقوں تک پہنچایا جاتا ہے۔سنکلپ: خواتین کو بااختیار بنانے کا مرکز (ایچ ای ڈبلیو) خواتین کے لیے دستیاب اسکیموں اور سہولتوں سے متعلق معلومات اور آگاہی کے خلا کو پُر کرنے کا ایک مؤثر ذریعہ ہے۔
مشن پوشن 2.0 کے تحت آنگن واڑی خدمات، پوشن ابھیان اور نوعمر لڑکیوں کی اسکیم کو 3 بنیادی ورٹیکلز میں دوبارہ منظم کیا گیا ہے: 6 سال سے کم عمر کے بچوں، حاملہ خواتین، دودھ پلانے والی ماؤں اور نوعمر لڑکیوں (14-18 سال) کے لیے غذائیت سے متعلق صحت اور تندرستی کا فروغ۔ (ii) ابتدائی بچپن کی دیکھ بھال اور تعلیم (3-6 سال) اور (iii) آنگن واڑی کا بنیادی ڈھانچہ جس میں جدید، اپ گریڈ شدہ سکشم آنگن واڑی شامل ہے۔
(ii) وزارت داخلہ نربھیا فنڈ کے تحت ’اینٹی ہیومن ٹریفیکنگ یونٹس (اے ایچ ٹی یو) کا قیام اور تشکیل‘ کے نام سے ایک پروجیکٹ نافذ کرتی ہے۔ اب تک ملک بھر میں 827 اے ایچ ٹی یو کام کر رہے ہیں جن میں ریاستوں/مرکز کے زیر انتظام علاقوں میں 807 اور بارڈر گارڈنگ فورسز (بی ایس ایف) میں 15 اور سشستر سیما بل (ایس ایس بی) میں 5 شامل ہیں۔ ایس ایس بی نے مخصوص ہیلپ لائن نمبر 1903 بھی قائم کیا ہے۔ اس بات کو یقینی بنانے کے لیے کہ پولیس اسٹیشن خواتین کے لیے زیادہ دوستانہ اور قابل رسائی ہوں، کیونکہ وہ کسی بھی پریشانی میں مبتلا خاتون بشمول اسمگلنگ اور استحصال کا شکار خواتین کے لیے رابطہ کا پہلا اور واحد مقام ہوں گے، پولیس اسٹیشن میں داخل ہوتے ہی، نربھیا فنڈ کے تحت 14,658 ویمن ہیلپ ڈیسک (ڈبلیو ایچ ڈی) قائم کیے گئے ہیں ، جن میں سے 13,743 کی سربراہی خواتین پولیس افسران کر رہی ہیں۔ ضرورت مند خواتین اور پریشانی میں مبتلا خواتین کو مدد اور مدد فراہم کرنے کے لیےمختلف ہنگامی حالات کے لیے تمام 36 ریاستوں اور مرکز کے زیر انتظام علاقوں میں ایمرجنسی رسپانس سپورٹ سسٹم (ای آر ایس ایس-112) قائم کیا گیا ہے، جس میں کمپیوٹر کی مدد سے فیلڈ/پولیس وسائل بھیجے گئے ہیں۔ ای آر ایس ایس کے علاوہ ایک مخصوص خواتین ہیلپ لائن (ڈبلیو ایچ ایل-181) ملک بھر میں کام کر رہی ہے۔
(iii) آیوشمان بھارت کے تحت حکومت 55 کروڑ سے زائد شہریوں کو 1200 سے زیادہ طبی پیکیجز کے ذریعے مفت علاج کی سہولت فراہم کر رہی ہے۔ ان میں سے 141 سے زائد طبی پیکیجز خصوصی طور پر خواتین کی طبی ضروریات کو پورا کرنے کے لیے تیار کیے گئے ہیں۔ اس اسکیم کے تحت سات اقسام کی اسکریننگ فراہم کی جاتی ہیں، جن میں ٹی بی، ہائی بلڈ پریشر، ذیابیطس، منہ کا کینسر، چھاتی کا کینسر،سروائیکل کینسر(بچہ دانی کا کینسر) اور موتیا بند شامل ہیں، جن سے کروڑوں خواتین مستفید ہو چکی ہیں۔ملک کے شہری اور دیہی دونوں علاقوں میں 1,50,000 سے زائد ہیلتھ اینڈ ویلنَس سینٹرز (اے بی-ایچ ڈبلیو سیز) قائم ہیں، جنہیں آیوشمان آروگیہ مندر بھی کہا جاتا ہے، جو صحت کی سہولیات کو عوام کے قریب لاتے ہیں۔ آیوشمان بھارت پردھان منتری جن آروگیہ یوجنا (اے بی-پی ایم جے اے وائی) دنیا کی سب سے بڑی سرکاری مالی اعانت یافتہ صحت بیمہ اسکیم ہے، جس میں غریب اور پسماندہ خواتین پر خصوصی توجہ دی گئی ہے۔اس کے علاوہ ملک بھر میں 16,000 سے زائد پردھان منتری بھارتیہ جن اوشدھی کیندر (پی ایم بی جے کے) فعال ہیں۔ قومی سماجی امداد پروگرام (این ایس اے پی)، اٹل پنشن یوجنا (اے پی وائی)، پردھان منتری سرکشا بیمہ یوجنا (پی ایم ایس بی وائی) اور پردھان منتری جیون جیوتی بیمہ یوجنا (پی ایم جے جے بی وائی) کو بیمہ کوریج اور پنشن کے ذریعے سماجی تحفظ فراہم کرنے کے لیے نافذ کیا گیا ہے۔
(iv) پین کارڈ کے ضابطوں میں ترمیم کی گئی ہے، جس کے تحت اگر والدہ اکیلی سرپرست ہوں تو درخواست گزار ضروری تفصیلات فراہم کرکے پین کارڈ پر صرف والدہ کا نام درج کرانے کا انتخاب کر سکتا/سکتی ہے۔ اس سے قبل پین کارڈ کے درخواست فارم میں والد کا نام درج کرنا لازمی تھا۔
(v) پاسپورٹ کے ضابطوں میں بھی اکیلی ماؤں کے حق میں ترمیم کی گئی ہے۔ اب پاسپورٹ درخواست فارم میں والدہ یا والد میں سے کسی ایک کا نام درج کیا جا سکتا ہے اور درخواست کے وقت شادی یا طلاق کا سرٹیفکیٹ فراہم کرنا ضروری نہیں رہا۔ اس سے قبل پاسپورٹ درخواست فارم میں والد کا نام درج کرنا لازمی تھا۔
(vi) پردھان منتری اُجّولا یوجنا (پی ایم یو وائی) کے تحت بیوہ خواتین، اکیلی مائیں اور پسماندہ طبقات کی خواتین سمیت بالغ خواتین کو جو غریب گھرانوں سے تعلق رکھتی ہیں،بغیر ڈپازٹ کے ایل پی جی کنکشن فراہم کیے جاتے ہیں۔ اس اسکیم کا مقصد غریب گھرانوں کو صاف ایندھن فراہم کرنا، لکڑی اور گوبر جیسے روایتی ایندھن سے پیدا ہونے والے صحت کے خطرات کو کم کرنا، گھریلو فضائی آلودگی میں کمی لانا، خواتین کی مشقت کو آسان بنانا اور جنگلات کی کٹائی کی روک تھام میں مدد دینا ہے۔
(vii) حکومتِ ہند نے عوامی خریداری پالیسی کے تحت یہ لازمی قرار دیا ہے کہ تمام مرکزی وزارتیں، محکمے اور سرکاری شعبے کے ادارے اپنی سالانہ خریداری کا کم از کم 3 فیصد خواتین کی ملکیت والے مائیکرو اور اسمال انٹرپرائزز سے کریں۔
(viii) بہت چھوٹی، چھوٹی اوردرمیانے درجے کی کمپنیوں کی وزارت (ایم ایس ایم ای) کے تحت “اسکل اپ گریڈیشن اینڈ مہیلا کوئر یوجنا” نافذ کی جا رہی ہے، جو کوئر وکاس یوجنا کے تحت کوئر شعبے سے وابستہ خواتین کاریگروں کی مہارت میں اضافے کے لیے ایک خصوصی تربیتی پروگرام ہے۔اسی طرح، ایم ایس ایم ای کے تحت پردھان منتری وشوکرما یوجنا 18 پیشوں سے وابستہ روایتی کاریگروں اور دستکاروں، بشمول خواتین، کو متعدد فوائد فراہم کرتی ہے۔کریڈٹ گارنٹی اسکیم فار مائیکرو اینڈ اسمال انٹرپرائزز کے تحت، 01.12.2022 سے بہت چھوٹی اور چھوٹی خواتین کاروباریوں کے لیے بہتر سہولیات متعارف کرائی گئی ہیں، جن میں دیگر کے لیے 75 فیصد کے مقابلے میں 90 فیصد تک گارنٹی کوریج اور سالانہ گارنٹی فیس میں 10 فیصد رعایت شامل ہے۔اس کے علاوہ ایم ایس ایم ای نے “یشسونی” کے نام سے ایک آگاہی مہم شروع کی ہے، جس کا مقصد موجودہ اور ابھرتی ہوئی خواتین کاروباریوں میں ایم ایس ایم ای کی وزارت کی مختلف اسکیموں کے بارے میں آگاہی پیدا کرنا ہے۔ اس مہم کے ذریعے خواتین کو رہنمائی (ہینڈ ہولڈنگ)، سرپرستی (مینٹورشپ) اور صلاحیت سازی(کیپیسٹی بلڈنگ) کے ذریعے مسلسل معاونت فراہم کی جاتی ہے۔
(ix)مدرا یوجنا، اسٹینڈ اپ انڈیا ، اسٹارٹ اپ انڈیا ، پردھان منتری اسٹریٹ وینڈرز آتم نربھر ندھی (پی ایم سواندھی) پردھان منتری ایمپلائمنٹ جنریشن پروگرام (پی ایم ای جی پی) اور مہاتما گاندھی نیشنل رورل ایمپلائمنٹ گارنٹی اسکیم (منریگا) وغیرہ جیسی اسکیمیں روزگار/خودکے روزگار کے مواقع اور قرض کی سہولیات فراہم کرتی ہیں ۔ ان اسکیموں کے تحت فائدہ اٹھانے والوں کی اکثریت خواتین پر مشتمل ہے ۔
یہ معلومات آج راجیہ سبھا میں ایک سوال کے تحریری جواب میں خواتین و اطفال بہبود کی وزیرمملکت محترمہ ساوتری ٹھاکر نے فراہم کیں۔
******
(ش ح ۔ م م ۔ م ا)
Urdu.No-3337
(रिलीज़ आईडी: 2205340)
आगंतुक पटल : 7