زراعت اور کاشتکاروں کی فلاح و بہبود کی وزارت
حکومت زرعی پیداواری صلاحیت اور کسانوں کے معاشی حالات کو بہتر بنانے کے لیے مصنوعی ذہانت اور ڈرون ٹیکنالوجیوں کو فروغ دے رہی ہے
प्रविष्टि तिथि:
16 DEC 2025 5:52PM by PIB Delhi
زراعت اور کسانوں کی بہبود کا محکمہ، ریاستوں/ مرکز زیر انتظام علاقوں میں متعدد اسکیموں اور اقدامات کے ذریعے زراعت میں نئی ٹیکنالوجیز، مثلاً پریسیژن فارمنگ، ڈرون ٹیکنالوجی، کلائمٹ اسمارٹ ایگریکلچر اور مصنوعی ذہانت کو اختیار کرنے کی سرگرمی سے حوصلہ افزائی کر رہا ہے۔ مصنوعی ذہانت (AI) اور ڈرون کو فصلوں کی پیداواریت، پائیداری اور کسانوں کے معاش کو بہتر بنانے اور زرعی شعبے کے مختلف چیلنجوں سے نمٹنے کے لیے استعمال کیا گیا ہے۔ ذیل میں بعض اقدامات درج ہیں:
”کسان ای-مِتر“ ایک آواز پر مبنی، مصنوعی ذہانت سے تقویت یافتہ چیٹ بوٹ ہے، جو کسانوں کو پی ایم کسان سمان ندھی اسکیم، پردھان منتری فصل بیمہ یوجنا اور کسان کریڈٹ کارڈ سے متعلق ان کے سوالات کے جوابات فراہم کرنے کے لیے تیار کیا گیا ہے۔ یہ حل 11 علاقائی زبانوں کی معاونت کرتا ہے اور روزانہ 8000 سے زائد کسانوں کے سوالات/استفسارات سنبھالتا ہے۔ اب تک اس کے ذریعے 93 لاکھ سے زیادہ سوالات کے جوابات دیے جا چکے ہیں۔
نیشنل پیسٹ سرویئلنس سسٹم موسمیاتی تبدیلی کے باعث پیداوار میں ہونے والے نقصانات سے نمٹنے کے لیے مصنوعی ذہانت (AI) اور مشین لرننگ استعمال کرتا ہے تاکہ فصلوں میں کیڑوں کے حملے/ پھیلاؤ کی بروقت نشاندہی کی جا سکے اور صحت مند فصلوں کے لیے بروقت مداخلت ممکن ہو۔ یہ ٹول اس وقت 10,000 سے زائد ایکسٹینشن ورکر استعمال کر رہے ہیں اور اس کے ذریعے کسان کیڑوں کی تصاویر لے کر اپ لوڈ/ شیئر کر سکتے ہیں تاکہ کیڑوں کے حملوں کی روک تھام میں مدد ملے اور فصلوں کے نقصان میں کمی آئے۔ فی الحال یہ 66 فصلوں اور 432 سے زیادہ کیڑوں کی اقسام کے لیے معاونت فراہم کرتا ہے۔
خریف 2025 کے لیے بھارت کے 13 ریاستوں کے بعض حصّوں میں زرعی لحاظ سے موزوں مقامی مانسون کے آغاز کی پیش گوئیوں سے متعلق ایک AI پر مبنی پائلٹ، آئی ایم ڈی اور ڈیولپمنٹ اِنویشن لیب انڈیا کے اشتراک سے انجام دیا گیا۔ مقامی مانسون آغاز کی پیش گوئیاں ایم-کسان پورٹل کے ذریعے ایس ایم ایس کے ذریعہ 13 ریاستوں کے 3,88,45,214 کسانوں کو پانچ علاقائی زبانوں میں بھیجی گئیں۔ پیش گوئیاں بھیجے جانے کے بعد مدھیہ پردیش اور بہار میں کسان کال سینٹر کے ذریعے ٹیلی فونک کسان فیڈ بیک سروے کیے گئے اور سروے سے معلوم ہوا کہ 31 تا 52 فیصد کسانوں نے اپنی کاشت/ بوائی سے متعلق فیصلوں میں تبدیلی کی، جس میں بالخصوص زمین کی تیاری اور بوائی کے وقت میں تبدیلی شامل تھی اور اس کے ساتھ فصل اور زرعی اِن پُٹ کے انتخاب میں تبدیلی بھی شامل رہی۔
اس اسکیم کا مقصد خواتین سیلف ہیلپ گروپس (ایس ایچ جی) کو پائیدار کاروبار اور ذریعۂ معاش کی معاونت فراہم کرنے کی غرض سے انہیں ڈرون فراہم کرنا ہے۔ سال 2023-24 میں لیڈ فرٹیلائزر کمپنیوں نے اپنے داخلی وسائل استعمال کرتے ہوئے ایس ایچ جی کو مجموعی طور پر 1094 ڈرون تقسیم کیے، جن میں سے 500 ڈرون ”نمو ڈرون دیدی“ اسکیم کے تحت ایس ایچ جی کو فراہم کیے گئے۔ ان 500 ڈرون کے بارے میں زرعی ترقی و دیہی تبدیلی مرکز، بنگلورو کی جانب سے کی گئی اسٹڈی کے مطابق ایس ایچ جی پہلے بنیادی طور پر زراعت اور اس سے متعلقہ سرگرمیوں میں مصروف تھیں، جبکہ انہیں فراہم کیے گئے ڈرون نے ڈرون ٹیکنالوجی کے ذریعے جدید زرعی طریقۂ کار میں ان کی شمولیت/ مہارت کو وسعت دی، جس سے کارکردگی اور پیداواریت میں اضافہ ہوا۔ مجموعی طور پر ڈرون کو اپنانے سے ایس ایچ جی کی سرگرمیوں میں تنوع آیا، زرعی طریقۂ کار بہتر ہوئے، اور دیہی برادریوں میں خواتین کے لیے آمدنی کے مواقع بڑھے۔
آئی سی اے آر کے ادارے ڈرون ٹیکنالوجی کے فروغ/ ترسیل میں سرگرمی سے شامل ہیں۔ سال 2023-24 سے 2025-26 کے دوران (30 نومبر 2025 تک)، آئی سی اے آر نے اپنے مختلف اداروں، ریاستی زرعی جامعات اور کرشی وگیان کیندروں (کے وی کے) کے ذریعے کسانوں کے کھیتوں میں 41,010 ہیکٹیئر رقبے پر ڈرون کے مظاہرے کیے، جس سے 4,52,291 کسان مستفید ہوئے۔
زراعت اور کسانوں کی بہبود کے وزیر مملکت جناب رام ناتھ ٹھاکر نے آج لوک سبھا میں ایک سوال کے تحریری جواب میں یہ معلومات فراہم کی۔
********
ش ح۔ ف ش ع
U: 3305
(रिलीज़ आईडी: 2204959)
आगंतुक पटल : 5