کارپوریٹ امور کی وزارتت
azadi ka amrit mahotsav

حکومت نے 2014 سے ملک میں کاروبار کرنے میں آسانی کے عمل کو مضبوط بنانے کے لیے مخصوص اقدامات اور پالیسیاں اپنائی ہیں


حکومت نے زندگی گزارنے میں آسانی اور کاروبار کرنے میں سہولت کو بڑھانے کے لیے مزید  چیزوں کو جرم کے دائرے سے باہر کرنے پر توجہ مرکوز کی ہے ۔ جن وشواس (دفعات میں ترمیم) ایکٹ ، 2023 نے 42 مرکزی قوانین میں 183 دفعات کو غیر مجرمانہ قرار دیا

प्रविष्टि तिथि: 15 DEC 2025 5:53PM by PIB Delhi

حکومت نے 2014 سے ملک میں کاروبار کرنے میں آسانی  کے عمل کو مضبوط بنانے کے لیے درج ذیل مخصوص اقدامات اور پالیسیاں اختیار کی ہیں:

  1. صنعت اور داخلی تجارت کے فروغ کے محکمے (ڈی پی آئی آئی ٹی) کے ذریعے 2014 میں شروع کیے گئے بزنس ریفارم ایکشن پلان (بی آر اے پی) کا مقصد رکاوٹوں کو کم کرنا اور کلیئرنس اور ریگولیٹری عمل کی شفافیت اور کارکردگی کو بڑھانا ہے  تاکہ کاروبار میں لگنے والے وقت اور اخراجات کو کم کیا جا سکے ۔  ریاستوں اور مرکز کے زیر انتظام علاقوں کا جائزہ شواہد اور صارف کے تاثرات کی بنیاد پر لیا جاتا ہے تاکہ نچلی سطح پر موثر اصلاحات کو یقینی بنایا جا سکے ۔  اب تک بی آر اے پی کے سات ایڈیشن مکمل ہو چکے ہیں ۔
  2. کاروبار کرنے میں آسانی پیدا کرنے اور صنعتی چیمبرز اور دیگر حصص داروں  کی طرف سے ظاہر کیے گئے خدشات کو دور کرنے کے لیے 2015 اور 2017 میں کمپنیز ایکٹ 2013 (سی اے-13) میں ترامیم کی گئی ہیں ۔
  3. تکنیکی اور طریقہ کار کی خلاف ورزیوں کو غیر مجرمانہ قرار دینے اور اس طرح فوجداری  عدالتوں اور نیشنل کمپنی لا ٹریبونل (این سی ایل ٹی) پر بوجھ کو کم کرنے کے لیے 2019 اور 2020 میں سی اے-13 میں ترامیم کی گئی ہیں ۔  ان کا مقصد چھوٹی کمپنیوں ، یک فردی کمپنیوں ، اسٹارٹ اپس اور پروڈیوسر کمپنیوں کے لیے تعمیل کی ضروریات کو ہموار کرنا بھی تھا ۔
  4. تکنیکی اور طریقہ کار کی خلاف ورزیوں کو غیر مجرمانہ قرار دینے کے لیے محدود ذمہ داری شراکت داری (ترمیمی) ایکٹ ، 2021 میں ترامیم کی گئی ہیں ۔  چھوٹے کاروباروں کو باضابطہ بنانے کی حوصلہ افزائی کی خاطرکم تعمیل کا بوجھ اور کم فیس کی ادائیگی  کے لیے "چھوٹے ایل ایل پی" کا ایک نیا زمرہ قائم کیا گیا ۔
  5. سال2015، 2017 اور 2020 کے دوران سی اے-13 کی دفعہ 462 کے تحت نوٹیفکیشن جاری کرکے نجی کمپنیوں ، سرکاری کمپنیوں ، خیراتی کمپنیوں ، ندھیوں اور آئی ایف ایس سی (گفٹ سٹی) کمپنیوں کو کمپنیز ایکٹ کی مختلف دفعات سے استثنی دیا  گیا ہے ۔
  6. پندرہ لاکھ تک مجاز سرمایہ والی کمپنی کو شامل کرنے کے لیے کوئی فیس نہیں ہے ۔
  7. ہندوستانی پبلک کمپنیوں کے ذریعہ جائز غیر ملکی دائرہ اختیار میں سیکیورٹیز کی براہ راست لسٹنگ کی اجازت دی گئی ہے ۔  یہ "برانڈ انڈیا" کے لیے ایک طاقت ہے اور بڑھتے ہوئے ٹکنالوجی کے شعبے میں کشش میں اضافہ کرتا ہے ، کارکردگی اور ترقی کو متحرک کرتا ہے ، سرمائے کا متبادل ذریعہ فراہم کرتا ہے اور سرمایہ کاروں کی بنیاد کو وسیع کرتا ہے ۔
  8. فروری 2021 میں فاسٹ ٹریک مرجر کے دائرہ کار کو بڑھایا گیا تاکہ اسٹارٹ اپس کو دیگر اسٹارٹ اپس اور چھوٹی کمپنیوں کے ساتھ ضم کرنے کی اجازت دی جا سکے ۔  ستمبر 2025 میں دائرہ کار کو مزید وسیع کیا گیا ہے تاکہ کمپنیوں کے مزید طبقات کو اس راستے کا انتخاب کرنے کی اجازت دی جا سکے ۔  ضابطوں میں بھی ترمیم کی گئی ہے تاکہ فاسٹ ٹریک انضمام /مرجرکے لیے "ڈیمڈ اپروول" کی ضرورت کو زیادہ مؤثر طریقے سے نافذ کیا جا سکے ۔
  9. سنٹرل رجسٹریشن سینٹر (سی آر سی) کو تیزی سے انضمام سے متعلق خدمات فراہم کرنے کے لیے 2016 میں فعال کیا گیا تھا ۔  ایک جگہ پر مختلف خدمات جیسے نام ریزرویشن ، ان کارپوریشن ، پی اے این، ٹی اے این ، ڈی آئی این  کا  الاٹمنٹ ، ای پی ایف او رجسٹریشن ، ای ایس آئی سی رجسٹریشن ، جی ایس ٹی نمبر ، بینک اکاؤنٹ کھولنے وغیرہ کی سہولت فراہم کرنے کے لیے اے جی آئی ایل ای پرو-ایس نامی لنکڈ فارم کے ساتھ ایک ای-فارم ایس پی آئی سی ای + متعارف کرایا گیا تھا  تاکہ کمپنی کے شامل ہونے کے وقت فوری طور پر کاروبار شروع کیا جا سکے ۔  اسی طرح ایل ایل پیز کے لیے نیا ای-فارم  فلپ (فارم فار اِن کارپوریشن آف لمیٹیڈ لیابلٹی پارٹنرشپ یعنی محدود ذمہ داری شراکت داری کو شامل کرنے کے لیے فارم، متعارف کرایا گیا ۔
  10. سینٹر فار پروسیسنگ ایکسلریٹڈ کارپوریٹ ایگزٹ (سی-پیس) مئی 2023 میں قائم کیا گیا تھا جس میں اسٹیک ہولڈرز کو پریشانی سے پاک فائلنگ ، بروقت اور پابند عمل سہولت  فراہم کرکے ان کی کمپنیوں اور ایل ایل پیز کے ناموں کو رجسٹر سے ہٹا دیا گیا تھا ۔
  11. سنٹرل پروسیسنگ سینٹر (سی پی سی) فروری 2024 میں 12 غیر ایس ٹی پی فارموں کی مرکزی پروسیسنگ کے لیے قائم کیا گیا تھا ۔
  12. کمپنیز (ایڈجڈیکیشن آف پینلٹیز) رولز ، 2014 میں اگست 2024 میں ترمیم کی گئی ہے جس کے مطابق یہ شرط عائد کی گئی ہے کہ کمپنیز ایکٹ ، 2013 کی دفعہ 454 کے تحت فیصلہ سازی کی کارروائی صرف اس مقصد کے لیے وزارت کی طرف سے تیار کردہ ای-ایڈجڈیکیشن پلیٹ فارم کے ذریعے الیکٹرانک موڈ میں ہوگی ۔  یہ پلیٹ فارم اینڈ ٹو اینڈ ڈیجیٹل عمل فراہم کرتا ہے جس میں نوٹسوں کا  آن لائن جنریشن ، سماعت ، فیصلہ سازی کے احکامات اور ادائیگیاں شامل ہیں ۔  یہ شفافیت کو بڑھاتا ہے اور تیز فیصلہ سازی کو یقینی  بناتا ہے ۔

اس کے علاوہ ، حکومت نے زندگی گزارنے میں آسانی اور کاروبار کرنے میں سہولت کو بڑھانے کے لیے مزید چیزوں کو غیر مجرمانہ بنانے پر توجہ مرکوز کی ہے ۔  اس میں جن وشواس (دفعات میں ترمیم) ایکٹ 2023 شامل ہے ، جس نے 42 مرکزی قوانین میں 183 دفعات کو غیر مجرمانہ قرار دیا  گیا۔  تعمیل کے بوجھ کو کم کرنے کی پہل کے تحت ، مرکزی وزارتوں/محکموں اور ریاستوں/مرکز کے زیر انتظام علاقوں نے خود شناختی کی مشقوں کے ذریعے 47,000 سے زیادہ تعمیل کو کامیابی کے ساتھ کم کیا ہے ۔

مورخہ31 مارچ 2014 تک ملک میں 9,52,433 فعال کمپنیاں تھیں ۔  31 مارچ 2025 کو فعال کمپنیوں کی تعداد 18,50,932 رہی ۔  اس سے ظاہر ہوتا ہے کہ اوپر درج کردہ اقدامات سے فعال کمپنیوں کی تعداد تقریبا دوگنی ہو گئی ہے ، جو معیشت کی ترقی میں نمایاں کردار ادا کرتی ہے ۔

ڈیٹا اینالیٹکس پر مبنی خصوصیات کو ایم سی اے 21  وی 3 میں مربوط کیا گیا ہے جس میں نفاذ اور تعمیل کے ماڈیول شامل ہیں ۔  ان میں ارلی وارننگ سسٹم اور کمپلائنس مینجمنٹ سسٹم شامل ہیں جو کمپنیوں اور فائلنگ کی رسک پر مبنی درجہ بندی ، الرٹس اے خودکار جنریشن  ، استثنی کی رپورٹیں اور عدم تعمیل کا تجزیاتی نمونہ استعمال کرتے ہیں ۔

یہ معلومات کارپوریٹ امور کی وزارت میں وزیر مملکت اور سڑک ، ٹرانسپورٹ اور شاہراہوں کی وزارت میں وزیر مملکت جناب ہرش ملہوترا نے آج لوک سبھا میں ایک سوال کے تحریری جواب میں فراہم کیں ۔

****

ش ح۔ م م ۔ خ م

U.NO.3233


(रिलीज़ आईडी: 2204452) आगंतुक पटल : 7
इस विज्ञप्ति को इन भाषाओं में पढ़ें: English , हिन्दी , Tamil