زراعت اور کاشتکاروں کی فلاح و بہبود کی وزارت
زراعت میں پائیداری کو بڑھانے کے لیے کسانوں کی مدد
प्रविष्टि तिथि:
12 DEC 2025 6:23PM by PIB Delhi
زراعت ایک ریاستی موضوع ہے۔ حکومتِ ہند کسانوں کی فلاح سے متعلق مختلف اسکیموں کے لیے پالیسی سطح پر مناسب اقدامات اور بجٹ کی فراہمی کے ذریعے ریاستوں کو تعاون فراہم کرتی ہے۔ حکومت نے زراعت اور کسانوں کی بہبود کے محکمہ کے بجٹ میں 2013-14 میں 21,933.50 کروڑ روپے سے بڑھا کر 2025-26 میں 1,27,290.16 کروڑ روپے تک نمایاں طور پر اضافہ کیا ہے۔ کسانوں، خصوصاً چھوٹے اور حاشیہ پر موجود کسانوں کی پیداوار میں اضافہ، پائیداری، سپورٹ میکانزم، منصفانہ منافع، آمدنی میں مدد اور درپیش چیلنجوں میں کمی کو ہدف بنانے والی حکومتِ ہند کی اسکیمیں/ پروگرام منسلک ہیں۔
حکومت کسان کریڈٹ کارڈ (کے سی سی) کے ذریعے رعایتی شرح سود پر قرض فراہم کرنے کے لیے ترمیم شدہ سود سبوینشن اسکیم کو نافذ کر رہی ہے۔ کسانوں کو کے سی سی قرضے 7 فیصد کی رعایتی شرح سود پر ملتے ہیں۔ اس کی سہولت کے لیے، مالیاتی اداروں کو 1.5 فیصد کی پیشگی سود کی امداد فراہم کی جاتی ہے۔ اس کے علاوہ، اپنے قرضوں کی فوری ادائیگی کرنے والے کسانوں کو 3 فیصد فوری ادائیگی کی ترغیب ملتی ہے، جو مؤثر طریقے سے شرح سود کو 4 فیصد سالانہ تک کم کرتی ہے۔ آئی ایس اور پی آر آئی کے فوائد 3 لاکھ روپے تک کے قرض کی حد کے لیے دستیاب ہیں۔
حکومت نے خریف 2016 سے پیداوار پر مبنی ”پردھان منتری فصل بیمہ یوجنا“ اور موسم کے اشاریہ پر مبنی ”ری اسٹرکچرڈ ویدر بیسڈ کراپ انشورنس اسکیم“ نافذ کی ہے، تاکہ قدرتی آفات، ناموافق موسمی حالات وغیرہ کے سبب فصل کے نقصان یا تباہی کے شکار کسانوں کو مالی مدد فراہم کی جا سکے اور ان کی آمدنی کو مستحکم بنایا جا سکے۔ اس منصوبے کے تحت بیج بونے سے پہلے کے مرحلے سے لے کر کٹائی کے بعد ہونے والے نقصان تک جامع رسک انشورنس فراہم کی جاتی ہے۔
پردھان منتری کسان سمّان ندھی قابل کاشت زرعی زمین رکھنے والے کسانوں کے لیے ایک زرعی آمدنی امدادی اسکیم ہے، جس کے تحت کسانوں کو سالانہ 6000 روپے کی رقم 3 برابر قسطوں میں فراہم کی جاتی ہے۔ اب تک ملک بھر کے مستحق کسانوں کو براہِ راست فائدہ منتقلی کے ذریعے 21 قسطوں میں 4.09 لاکھ کروڑ روپے سے زیادہ کی رقم جاری کی جا چکی ہے۔
مشـن فار انٹیگریٹڈ ڈیولپمنٹ آف ہارٹی کلچر کے تحت تمام ریاستوں میں بنیادی/ چھوٹی پروسیسنگ یونٹس قائم کرنے کے لیے معاونت فراہم کی جاتی ہے۔ ایم آئی ڈی ایچ کے ہیومن ریسورس ڈیولپمنٹ جزو کے تحت بیداری پروگرام، کسانوں کی تربیت، مطالعاتی دورے وغیرہ منعقد کیے جا رہے ہیں، تاکہ کسانوں کو باغبانی کے شعبے میں استعمال ہونے والی جدید اور عصری ٹیکنالوجیوں سے آگاہ کیا جا سکے۔ کسانوں کو قریبی پروسیسنگ سہولیات/ میگا فوڈ پارکس اور قابل پروسیسنگ باغبانی فصلوں کی اقسام کے بارے میں بھی باخبر کیا جاتا ہے۔
حکومت نے قومی مشن برائے زرعی توسیع و ٹیکنالوجی کے تحت 2014-15 میں ”سب مِشن آن ایگرکلچرل میکانائزیشن“ شروع کیا تھا، جسے 2022-23 سے پی ایم-آر کے کی وائی کی چھتری کے تحت ضم کر دیا گیا ہے۔ اس سب مشن کے مقاصد یہ ہیں کہ زرعی مشینی عمل کی سہولیات کو چھوٹے اور حاشیہ پر موجود کسانوں تک، اور ان علاقوں تک جہاں زرعی مشینری کی قوت کم دستیاب ہے، زیادہ سے زیادہ پہنچایا جائے؛ چھوٹے زمینی رقبے اور مشینوں کی انفرادی ملکیت کی بلند لاگت سے پیدا ہونے والے منفی معاشی اثرات کو کم کرنے کے لیے ”کَسٹم ہائرنگ سینٹر“ اور ”ہائی ویلیو مشینوں کے ہائی ٹیک ہَب“ کو فروغ دیا جائے؛ مختلف زرعی مشینی ٹیکنالوجیوں کے مظاہروں اور صلاحیت سازی کی سرگرمیوں کے ذریعے، جن میں آئی سی اے آر کی تیار کردہ ٹیکنالوجیاں بھی شامل ہیں، تمام فریقین میں آگاہی پیدا کی جائے اور ملک بھر میں قائم ایف ایم ٹی ٹی آئی اور دیگر نامزد ٹیسٹنگ مراکز پر زرعی مشینوں کی کارکردگی کی جانچ اور سرٹیفکیشن کو یقینی بنایا جائے۔
زراعت پر ناموافق موسمی حالات کے اثرات کو کم کرنے کے لیے، گرامین کرشی موسم سیوا اسکیم کے تحت، انڈیا میٹورالاجیکل ڈپارٹمنٹ ضلع اور بلاک سطح پر اگلے 5 دنوں کے درمیانی دورانیے کے موسمی پیشین گوئیاں تیار کرتا ہے۔ آئی ایم ڈی کی طرف سے جاری کی جانے والی بارش اور دیگر موسمی پیرامیٹر سمیت موسمی پیشگوئیوں کی بنیاد پر، 130 ایگرومیٹ فیلڈ یونٹ انگریزی اور علاقائی زبانوں میں ایگرومیٹ ایڈوائزری تیار کرتے ہیں، جو متعدد ذرائع کے ذریعے پھیلائے جاتے ہیں۔
حکومت ہند پورے ملک میں زراعت کو فروغ دینے اور زرعی شعبے میں جدید اور اسمارٹ فارمنگ ٹیکنالوجیوں کو متعارف کرانے کے لیے ریاستی حکومتوں کی حمایت اور سہولیات فراہم کرتی ہے۔ کسان ڈرون سمیت جدید مشینوں کے استعمال کو سب مِشن آن ایگرکلچرل میکانائزیشن کے تحت فروغ دیا جاتا ہے۔ این ای جی پی اے پروگرام کے تحت، ریاستی حکومتوں کو مصنوعی ذہانت اور مشین لرننگ، انٹرنیٹ آف تھنگز، بلاک چین وغیرہ جیسی ابھرتی ہوئی ٹیکنالوجیوں کا استعمال کرنے والے ڈیجیٹل زراعت پروجیکٹس کے لیے فنڈنگ دی جاتی ہے۔
راشٹریہ کرشی وکاس یوجنا کے تحت 2018-19 میں ”انوویشن اینڈ ایگری انٹرپرینیورشپ ڈیولپمنٹ“ کے نام سے ایک جزو شروع کیا گیا ہے، جس کا مقصد مالی معاونت فراہم کر کے اور انکیوبیشن ایکو سسٹم کو فروغ دے کر جدت طرازی اور زرعی کاروباریت کو بڑھاوا دینا ہے۔ اس پروگرام کے تحت اسٹارٹ اپ کو ترغیب دی جاتی ہے کہ وہ زراعت اور اس سے منسلک شعبوں میں درپیش چیلنجوں کے حل کے لیے اختراعی ٹیکنالوجیوں کا استعمال کریں۔ اس مد کے فنڈ ریاستوں کو اُن کی طرف سے پیش کردہ تجاویز کی بنیاد پر جاری کیے جاتے ہیں۔
حکومت ”پَر ڈراپ مور کراپ“ (پی ڈی ایم سی) نامی مرکزی معاونت یافتہ اسکیم نافذ کر رہی ہے، جو کھیت کی سطح پر پانی کے استعمال کی کارکردگی بڑھانے پر توجہ دیتی ہے اور اس کے لیے مائیکرو ایریگیشن، مثلاً ڈرِپ اور اسپرنکلر آبپاشی نظام کو فروغ دیتی ہے۔ مائیکرو ایریگیشن نہ صرف پانی کی بچت میں مدد دیتی ہے بلکہ فرٹیگیشن کے ذریعے کھاد کے استعمال میں کمی، محنتانے کے اخراجات اور دیگر ان پٹ لاگتوں میں کمی اور مجموعی طور پر کسانوں کی آمدنی میں اضافہ بھی کرتی ہے۔ اس اسکیم کے حالیہ جائزہ مطالعات نے اس بات کو ایک بار پھر واضح کیا ہے کہ مائیکرو ایریگیشن کھیتوں میں پانی کے استعمال کی افادیت بڑھانے، فصلوں کی پیداواری صلاحیت میں اضافہ کرنے اور زرعی/باغبانی مصنوعات کے معیار کو بہتر بنانے جیسی قومی ترجیحات کے حصول کے لیے نہایت موزوں ہے۔
ملک میں پائیدار زرعی طریقوں کو فروغ دینے کے لیے حکومت نیشنل مشن فارسسٹین ایبل ایگریکلچر (این ایم ایس اے) نافذ کر رہی ہے۔ این ایم ایس اے کے تحت کئی اسکیمیں کسانوں کو پائیدار زرعی طریقے اپنانے کی حوصلہ افزائی کرتی ہیں۔ ”پَر ڈراپ مور کراپ“ اسکیم، مائیکرو ایریگیشن ٹیکنالوجیز یعنی ڈرِپ اور اسپرنکلر آبپاشی کے ذریعے کھیت کی سطح پر پانی کے استعمال کی افادیت میں اضافہ کرتی ہے۔ نامیاتی کھیتی اور قدرتی کھیتی کو فروغ دینے کے لیے بالترتیب ”پرمپراگت کرشی وکاس یوجنا“ اور ”نیشنل مشن آن نیچرل فارمنگ“ نافذ کیے جا رہے ہیں۔
پائیدار زرعی طور طریقوں کے فروغ کے لیے حکومت ”کراپ ریزیڈیو مینجمنٹ“ اسکیم بھی نافذ کر رہی ہے، جو سبسڈی یافتہ زرعی مشینری کے ذریعے فصلوں کی باقیات کے اِن سیتو اور ایکس سیتو انتظام میں مدد دیتی ہے، جس سے پرالی جلانے میں کمی اور مٹی کی صحت میں بہتری آتی ہے۔
ضمیمہ
ڈی اے اینڈ ایف ڈبلیو کی طرف سے شروع کی گئی بڑی اسکیمیں/پروگرام
- وزیر اعظم کسان سمان ندھی
- وزیر اعظم کسان من دھن یوجنا
- پردھان منتری فصل بیمہ یوجنا (پی ایم ایف بی وائی)
- ترمیم شدہ سود کی امدادی اسکیم
- ایگریکلچر انفراسٹرکچر فنڈ
- 10,000 نئی فارمر پروڈیوسرز آرگنائزیشنز (ایف پی او) کی تشکیل اور فروغ
- شہد کی مکھیوں کی حفاظت اور شہد کا مشن
- نمو ڈرون دیدی
- نیشنل مشن آن نیچرل فارمنگ
- پردھان منتری انّ داتا آئے سنرکشن ابھیان
- ایگری فنڈ برائے اسٹارٹ اپس اینڈ رورل انٹرپرائزز
- پر ڈراپ مور کراپ
- زرعی میکانائزیشن پر ذیلی مشن
- پرمپراگت کرشی وکاس یوجنا
- مٹی کی صحت اور زرخیزی
- رین فیڈ ایریا ڈیولپمنٹ
- زرعی جنگلات
- فصل تنوع پروگرام
- زرعی توسیع پر ذیلی مشن
- بیج اور پودے لگانے کے مواد پر ذیلی مشن
- نیشنل فوڈ سیکورٹی اینڈ نیوٹریشن مشن
- انٹیگریٹڈ اسکیم فار ایگریکلچر مارکیٹنگ
- باغبانی کی مربوط ترقی کے لیے مشن
- خوردنی تیل پر قومی مشن-آئل پام
- خوردنی تیل پر قومی مشن-تیل بیج
- شمال مشرقی خطے کے لیے مشن آرگینک ویلیو چین ڈیولپمنٹ
- ڈیجیٹل زراعت مشن
- قومی بانس مشن
زراعت اور کسانوں کی بہبود کے وزیر مملکت جناب رام ناتھ ٹھاکر نے آج راجیہ سبھا میں ایک تحریری جواب میں یہ معلومات فراہم کی۔
************
ش ح۔ ف ش ع
U: 3082
(रिलीज़ आईडी: 2203392)
आगंतुक पटल : 10