سائنس اور ٹیکنالوجی کی وزارت
ہمالیائی ہواؤں کے اثرات کے راز مون سون کی پیش گوئیوں کو بہتر بنا سکتے ہیں
प्रविष्टि तिथि:
12 DEC 2025 4:51PM by PIB Delhi
ہندوستانی سائنسدانوں کی ایک ٹیم نے یہ راز کھولا ہے کہ کس طرح ہمالیہ پر عمودی ہوائی حرکت نے صدیوں سے جنوبی ایشیا کی زندگی کا محور بننے والی بھارتی مون سون کی ساخت کو تشکیل دیا ہے۔
سائنسدان مسلسل اس بات کی کوشش کر رہے ہیں کہ بھارتی مون سون کی بہتر پیشن گوئی کی جا سکے، جو زراعت، پانی کے انتظام اور جنوبی ایشیا میں آفات کے تدارک کے لیے ضروری ہے، جہاں لاکھوں لوگ اپنی روزی روٹی کے لیے مون سون کی بارشوں پر منحصر ہیں۔ یہ مطالعہ جنوبی ایشیا میں فضائی معیار کے بہتر اندازے میں بھی مددگار ثابت ہوگا۔
اب ہمالیہ کے اوپر ہوا کے بہاؤ کے چھپے ہوئے نمونوں کے بارے میں نئی بصیرتیں یہ ممکن بنا رہی ہیں۔ تاہم، اس خطے میں عمودی ہوائی حرکت کے محدود مطالعے اب تک بالون یا سیٹلائٹ پر مبنی غیر مستقیم پیمائشوں پر انحصار کرتے آئے ہیں، جو پیچیدہ ہمالیائی خطے میں طویل مدتی باریک سطح کی متغیرات کو نہیں دکھا سکتی ہیں۔
نینی تال کے آریہ بھٹہ ریسرچ انسٹی ٹیوٹ آف آبزروییشنل سائنسز(اے آر آئی ای ایس) ، جو محکمۂ سائنس و ٹیکنالوجی کے تحت ایک خود مختار تحقیقی ادارہ ہے، اور تھروننتھ پورم کے انڈین اسپیس ریسرچ آرگنائزیشن کے اسپیس فزکس لیبارٹری کے سائنسدانوں نے ایشیائی موسمِ گرما کے مون سون کے مہینوں کے دوران مرکزی ہمالیہ میں ایشیائی موسمِ گرما کے مون سون اینٹی سائکلون (اے ایس ایم اے )علاقے میں عمودی ہوائی حرکت کی پہلی براہِ راست اور اعلیٰ ریزولوشن پیمائشیں کیں۔
اس کے لیے انہوں نے اے آر آئی ای ایس نینی تال میں مقامی طور پر تیار کردہ اسٹرٹوسفئیر-ٹراپوسفئیر ریڈار سے طویل مدتی مشاہداتی ڈیٹا استعمال کیا۔ اس ریڈار نے انہیں ہوا کی معمولی عمودی حرکات کو بھی محسوس کرتے ہوئے ہوا کی سمت دیکھنے میں مدد دی۔
دو سال تک سائنسدانوں نے اس ریڈار کا اوپر کی طرف رخ کیا اور ہزاروں گھنٹوں کا ڈیٹا اکٹھا کیا، جس سے یہ اہم خلاء پر کیا گیا، اور ہمالیہ میں ہر موسمی حالات میں اوسط عمودی ہوائی رفتار کی پہلی مسلسل، درست اور اعلیٰ ریزولوشن پیمائش فراہم کی گئی، جو صرف 5 سینٹی میٹر فی سیکنڈ تھی۔
سائنسدان ایشیائی موسمِ گرما کے مون سون اینٹی سائکلون کے اندر ہوا کے عمودی دھکیلنے اور کھینچنے کی حرکات کی تلاش میں تھے، یہ ایک بڑی گھومتی ہوئی نظام ہے جو ہر مون سون میں اس خطے کے اوپر موجود رہتی ہے۔
انہوں نے زمین کی سطح سے 10 سے 11 کلومیٹر کی بلندی کے درمیان ایک مستقل نیچے کی طرف جانے والی ہوا کی شناخت کی، جو ایک نئی خصوصیت ہے اور مون سون کے مہینوں کے دوران بالائی ٹراپوسفئیر میں اترتی ہوئی حرکت کے ایک منفرد علاقے کو ظاہر کرتی ہے، اس بات کی نشاندہی کرتی ہے کہ ایشیائی موسمِ گرما کے مون سون اینٹی سائکلون کے اندر عمودی گردش پہلے کے تصور سے زیادہ پیچیدہ ہے، جس میں اوپر جانے اور نیچے اترنے والی ہوا کے متبادل علاقے ہیں۔
اس مطالعے سے یہ بھی ظاہر ہوتا ہے کہ نچلے اور درمیانی ٹراپوسفئیر میں عمودی ہوائی حرکت میں واضح تغیرات ہیں، جبکہ 12 کلومیٹر سے اوپر مسلسل اوپر کی طرف جانے والی ہوا زیادہ تر مستحکم رہی۔

تصویر: کانٹور فریکوئنسی الٹیٹیوڈ ڈایاگرام اس بات کو ظاہر کرتے ہیں کہ دو سالہ مجموعی مشاہدات کی بنیاد پر صاف موسم (کلئیر ایئر) کی حالت میں ہر ماہ کس ارتفاع پر عمودی رفتار (ورٹیکل ویلاسٹی) کی مختلف قدریں کتنی بار ظاہر ہوتی ہیں۔ ٹھوس سیاہ لکیریں 1فیصد، 10فیصداور 25فیصد وقوع پذیر ہونے کی سطحوں کو ظاہر کرتی ہیں۔ دائیں طرف موجود آخری پینل میں جون، جولائی، اگست، ستمبر اور اکتوبر کے لیے ماہانہ اوسط عمودی رفتار کے پروفائل دکھائے گئے ہیں
ان نتائج نے اینٹی سائیکلون کے اندر ہوا کی عمودی حرکت کے بارے میں نئی سمجھ فراہم کی ہے، خاص طور پر 12 کلومیٹر سے اوپر ہوا کے سست اور مسلسل اوپر اٹھنے کے عمل اور اس ‘‘دو مرحلہ’’ طریقۂ کار کے بارے میں، جس کے ذریعے نچلے ٹراپو سفیئر سے ہوا اسٹرٹوسفئیر تک پہنچتی ہے۔
امریکن جیو فزیکل یونین کے تحت شائع ہونے والی تحقیق، جو ارتھ اینڈ اسپیس سائنس میں شامل ہے، موسم کی زیادہ درست پیش گوئیوں، ابتدائی انتباہی نظام کو مضبوط بنانے اور ایسے موسمیاتی ماڈلز کو بہتر بنانے کی بے پناہ صلاحیت رکھتی ہے جو زراعت، آبی وسائل اور انسانی صحت کے تحفظ میں مدد دے سکتی ہیں۔
ایشیائی موسمِ گرما کے مون سون اینٹی سائیکلون کے اندر عمودی ہوائی حرکت کی بہتر سمجھ آلودگی پھیلانے والے عناصر اور گرین ہاؤس گیسوں کی منتقلی کے اندازوں کو بھی بہتر بنائے گی، جس سے فضائی آلودگی کے بہتر انتظام اور موسمیاتی تبدیلیوں کے مقابلے کے لیے زیادہ مؤثر حکمتِ عملی تیار کرنے میں مدد ملے گی۔
اشاعت کا لنک:
https://doi.org/10.1029/2025EA004232
*****
ش ح ۔ م د ۔ م ص
(U : 3072 )
(रिलीज़ आईडी: 2203326)
आगंतुक पटल : 3