خوراک کی ڈبہ بندی کی صنعتوں کی وزارت
بھارت نے فصل کی کٹائی کے بعد خوراک کی بربادی کو کم کرنے کے لیے کولڈ چین انفراسٹرکچر کومستحکم کیا
خوراک کے نقصانات کو روکنے کے طریقہ کار
प्रविष्टि तिथि:
12 DEC 2025 2:04PM by PIB Delhi
فوڈ پروسیسنگ انڈسٹریز کی وزارت (ایم او ایف پی آئی)نے نابارڈ کنسلٹنسی سروسز پرائیویٹ لمیٹڈکے ذریعے2022 میں ایک مطالعہ کرایا جس کا عنوان تھا ’’بھارت میں زرعی پیداوار کے بعد فصل کے ضیاع کا تعین‘‘ جس کا حوالہ سال 22-2020 ہے۔ مطالعے میں مختلف اشیاء کے زمرہ وار تخمینی مقدار اور مالی نقصان کی تفصیلات درج ذیل ہیں:
|
فصلیں / اجناس
|
نیبکون کے مطالعے کے مطابق (2022)
|
|
ضائع شدہ مقدار (ملین ٹن میں )
|
مالیاتی نقصان (کروڑ روپے میں)
|
|
اناج
|
12.49
|
26000.79
|
|
دالیں
|
1.37
|
9289.21
|
|
تیل کے بیج
|
2.11
|
10924.97
|
|
پھل
|
7.36
|
29545.07
|
|
سبزیاں
|
11.97
|
27459.08
|
|
پلانٹیشن فصلیں (جن میں گنا اور مصالحے شامل ہیں)
|
30.59
|
16412.56
|
|
مویشیوں کی پیداوار (دودھ،گوشت اور مچھلی)
|
3.01
|
29871.41
|
|
انڈے*
|
7363
|
3287.32
|
*انڈوں کے لیے، ملین کی تعداد میں پیداوار اور فی انڈے کی قیمت لی گئی۔
انٹیگریٹڈ کولڈ چین اینڈ ویلیو ایڈیشن انفراسٹرکچر (کولڈ چین) اسکیم کے تحت ، جو ایم او ایف پی آئی کی پردھان منتری کسان سمپدا یوجنا کے اجزاء میں سے ایک ہے ، کولڈ اسٹوریج اور کولڈ چین کی صلاحیت سمیت دستیابی کی ریاست وار تفصیلات ضمیمہ میں دی گئی ہیں ۔
اب تک ایم او ایف پی آئی نے خوراک کی قیمتوں اور گرین ہاؤس گیس ( جی ایچ جی) کے اخراج پر خوراک کے نقصان کے براہِ راست اثرات کے بارے میں کوئی مخصوص مطالعہ نہیں کیا ہے۔ تاہم عام طور پر یہ تسلیم کیا جاتا ہے کہ فصل کے بعد کے نقصانات میں کمی مجموعی سپلائی کی کارکردگی کو بڑھانے، بازار کی قیمتوں کو مستحکم کرنے اور خوراک کے ضیاع سے پیدا ہونے والے قابلِ اخراج گیسوں کو روکنے میں مددگار ثابت ہوتی ہے۔
کولڈ چین اسکیم جاری ہے اور مانگ پر مبنی ہے ، اس اسکیم کے تحت فنڈز کی دستیابی کی بنیاد پر وزارت کی ویب سائٹ پر دلچسپی کے اظہار (ای او آئی) کے ذریعے جنوبی خطے سمیت ملک بھر میں وقتاً فوقتاً پروجیکٹ کی تجاویز طلب کی جاتی ہیں ۔
یہ معلومات فوڈ پروسیسنگ انڈسٹریز کے وزیر مملکت جناب رونیت سنگھ نے آج راجیہ سبھا میں ایک تحریری جواب میں فراہم کیں ۔
ضمیمہ
کولڈ اسٹوریج اور کولڈ چین کی ریاست وار تفصیلات
|
ریاست
|
منظور شدہ پروجیکٹ
|
مکمل/ آپریشنل
|
کولڈ اسٹوریجز/ منجمد اسٹوریج ایم اے/ سی اے کی تعداد
|
کولڈ اسٹوریج ایم اے/ سی اے اسٹوریج/ منجمد اسٹور کی کل صلاحیت (لاکھ میٹرک ٹن)
|
|
انڈمان اور نکوبار
|
1
|
1
|
2
|
0.01
|
|
آندھرا پردیش
|
35
|
23
|
44
|
0.61
|
|
اروناچل پردیش
|
2
|
1
|
1
|
0.01
|
|
آسام
|
2
|
2
|
4
|
0.08
|
|
بہار
|
5
|
3
|
7
|
0.41
|
|
چنڈی گڑھ
|
0
|
0
|
0
|
0
|
|
چھتیس گڑھ
|
3
|
2
|
3
|
0.11
|
|
ڈی اینڈ این حویلی اور ڈی ڈی
|
0
|
0
|
0
|
0
|
|
دہلی
|
0
|
0
|
0
|
0
|
|
گوا
|
0
|
0
|
0
|
0
|
|
گجرات
|
29
|
23
|
28
|
0.67
|
|
ہریانہ
|
23
|
18
|
30
|
0.55
|
|
ہماچل پردیش
|
17
|
13
|
31
|
0.48
|
|
جموں و کشمیر
|
7
|
5
|
7
|
0.08
|
|
جھارکھنڈ
|
0
|
0
|
0
|
0
|
|
کرناٹک
|
18
|
14
|
22
|
0.33
|
|
کیرالہ
|
9
|
4
|
18
|
0.22
|
|
لداخ
|
0
|
0
|
0
|
0
|
|
لکشدیپ
|
0
|
0
|
0
|
0
|
|
مدھیہ پردیش
|
12
|
8
|
19
|
0.32
|
|
مہاراشٹر
|
77
|
58
|
97
|
1.95
|
|
منی پور
|
1
|
1
|
5
|
0.029
|
|
میگھالیہ
|
0
|
0
|
0
|
0
|
|
میزورم
|
2
|
2
|
5
|
0.005
|
|
ناگالینڈ
|
2
|
1
|
4
|
0.01
|
|
اڈیشہ
|
8
|
4
|
9
|
0.12
|
|
پڈوچری
|
0
|
0
|
0
|
0
|
|
پنجاب
|
24
|
21
|
41
|
0.65
|
|
راجستھان
|
14
|
13
|
23
|
0.44
|
|
سکم
|
0
|
0
|
0
|
0
|
|
تمل ناڈو
|
24
|
14
|
40
|
0.38
|
|
تلنگانہ
|
16
|
10
|
34
|
0.22
|
|
تریپورہ
|
0
|
0
|
0
|
0
|
|
اتر پردیش
|
27
|
20
|
49
|
0.76
|
|
اتراکھنڈ
|
30
|
27
|
63
|
1.05
|
|
مغربی بنگال
|
16
|
12
|
36
|
0.84
|
|
کل
|
404
|
300
|
622
|
10.334
|
****
ش ح۔ش ت۔ش ت
U NO: 3026
(रिलीज़ आईडी: 2202966)
आगंतुक पटल : 6