جل شکتی وزارت
اٹل بھوجل یوجنا کے تحت کوریج
प्रविष्टि तिथि:
11 DEC 2025 4:00PM by PIB Delhi
لوک سبھا میں آج ایک سوال کے تحریری جواب میں جل شکتی کےوزیر مملکت جناب راج بھوشن چودھری نے کہا کہ اٹل بھوجل یوجنا، کمیونٹی کی قیادت میں مشترکہ طورپر چلائی جانے والی زمینی پانی کے بندوبست کی ایک اسکیم ہے، جسے سات ریاستوں گجرات، ہریانہ، کرناٹک، مدھیہ پردیش، مہاراشٹر، راجستھان اور اتر پردیش کی 8,203 پانی کی قلت سے متاثر گرام پنچایتوں میں ترجیحی طورپر پائلٹ منصوبہ نافذ کیا گیا۔ اٹل بھوجل یوجنا کا بنیادی مقصد منتخب ریاستوں میں زمینی پانی کے انتظام کو بہتر بنانا ہے، جو کمیونٹی کی شمولیت اور مانگ پر مبنی اقدامات کے ذریعے وسائل کی پائیداری کو یقینی بنانے پر مرکوز ہے۔ یہ اسکیم اس مقصد کے حصول کے لیے ادارہ جاتی اور حکمرانی کے ڈھانچوں کو مضبوط بنانے اور ریاستوں کو زمینی پانی کے تحفظ کے اقدامات زمینی سطح پر نافذ کرنے کی ترغیب دینے پر مبنی تھی۔ اسکیم کے تحت ریاست وار گرام پنچایتوں کی تعداد ضمیمہ میں فراہم کی گئی ہے۔
جَل شکتی ابھیان: کیچ دی رین(جے ایس اے:سی ٹی آر)مہم، جو جَل شکتی کی وزارت کے ذریعہ نافذ کی جارہی ہے، میں ایک اہم اقدام آبی ذخائر کی گنتی، جیو ٹیگنگ اور اندراج ہے تاکہ سائنسی بنیادوں پر پانی کے تحفظ کے منصوبوں کی تیاری میں مدد مل سکے۔ ضلع کلیکٹرز اور مجسٹریٹس سے درخواست کی گئی ہے کہ وہ قدیم ریونیو ریکارڈز، نیشنل ریموٹ سینسنگ ایجنسی(این آر ایس اے)کے ریموٹ سینسنگ ڈیٹا، اور جغرافیائی معلوماتی نظام(جی آئی ایس)میپنگ ٹیکنالوجی کا استعمال کرتے ہوئے پانی کے ذخائر کی نشاندہی کریں، سرحدوں کو نشان زد کریں، ڈھانچوں کو جیو ٹیگ کریں، اور نیشنل واٹر انفومیٹکس سینٹر(این ڈبلیو آئی سی)اور ریاستی واٹر ریسورسز انفارمیشن سسٹمز کے ڈیٹا کو یکجا کریں۔ یہ طریقہ کار ڈیٹا پر مبنی سائنسی تحفظاتی منصوبے تیار کرنے میں مددگار ثابت ہوتا ہے۔
اس سلسلے میں ایک قابلِ ذکر اقدام( جی آئی ایس) پر مبنی ذیلی پورٹل ‘‘جل دھروہر’’کی تیاری ہے، جو 1نومبر 2023 سے انڈیا-ڈبلیو آر آئی ایس پورٹل کے تحت بیٹا ورژن میں زیر عمل ہے۔ یہ پورٹل ملک بھر کے آبی ذخائر کا ایک جامع اور جیو ٹیگ شدہ ڈیٹا بیس پیش کرتا ہے اور متعدد قومی پروگراموں اور ذرائع جیسے جل شکتی ابھیان، اٹل بھوجل یوجنا، معمولی آب پاشی کے اعدادوشمار، پانی کے ذخائر کاپہلا اعدادوشمار ، اور نیشنل واٹر انفومیٹکس سینٹر (این ڈبلیو آئی سی )کے ڈیٹا کو یکجا کرتا ہے۔ یہ پورٹل آگاہی پیدا کرنے، منصوبہ بندی کرنے اور آبی وسائل کی نگرانی کے لیے ایک بصری اور مقامی نوعیت کا مؤثر ذریعہ ہے۔
چونکہ پانی ریاستی معاملہ ہے، اس لیے مرکزی حکومت صرف ایک معاون کردار ادا کرتی ہے اور ریاستوں کی کوششوں کو تکنیکی، مالی اور پالیسی سطح کے مختلف اقدامات کے ذریعے مضبوط بناتی ہے۔
اسی سمت میں، حکومت جدید ترین ڈیجیٹل اور تکنیکی اوزاروں کا استعمال نہ صرف ملک کے آبی وسائل کی نقشہ سازی اور نگرانی کے لیے کرتی ہے بلکہ درست پالیسی اقدامات کی منصوبہ بندی اور مختلف اسکیموں کی کارکردگی کے جائزے کے لیے بھی استعمال کرتی ہے۔ ذیل میں چند نمایاں مثالیں دی گئی ہیں:
- نیشنل ایکویفر میپنگ اینڈ مینجمنٹ پروگرام (این اے کیو یو آئی ایم):سینٹرل گراؤنڈ واٹر بورڈ(سی جی ڈبلیو بی)اس پروگرام کو جدید ٹیکنالوجیز جیسے آبی تہہ، پانی کی بھرائی کے زونز کی نشاندہی اور آبی وسائل کی پائیداری کےجائزہ کے لیے ریموٹ سینسنگ(آر ایس)اور جغرافیائی معلوماتی نظام (جی آئی ایس )کا استعمال کرکے این اے کیو یو آئی ایم کو نافذ کر رہا ہے۔ مخصوص علاقوں میں ہائی ریزولوشن زیرِ زمین معلومات حاصل کرنے کے لیے ہیلی بورن جیو فزیکل سرویز بھی کیے جا رہے ہیں۔
- ریئل ٹائم مانیٹرنگ:سی جی ڈبلیو بی پورے ملک میں تقریباً 23,000 ڈیجیٹل واٹر لیول ریکارڈرز (ڈی ڈبلیو ایل آر ایس) کے ذریعے زیرِ زمین پانی کی سطح کی حقیقی وقت میں نگرانی کرتا ہے۔ یہ آلات ٹیلی میٹری سسٹم سے لیس ہیں۔یہ نیٹ ورک زیرزمین پانی کی سطح سے متعلق ڈیٹا کو مرکزی سرور تک منتقل کرنے میں سہولت فراہم کرتا ہے، جس سے پانی کے تحفظ کی پالیسیوں کو وضع کرنے میں مدد ملتی ہے۔
- ویب پر مبنی پلیٹ فارمز:سی جی ڈبلیو بی نے بھارت-زیرزمین پانی کے وسائل کے تخمینے سے متعلق نظام(آئی این-جی آر ای ایس) تیار کیا ہے، جو ایک ویب پر مبنی پلیٹ فارم ہے اور ملک بھر میں زیرِ زمین پانی کے وسائل کے معیاری تخمینے کے لیے استعمال ہوتا ہے۔ یہ سائنسی ڈیٹا ایم جی نریگا، اٹل بھوجل یوجنا، جل شکتی ابھیان جیسی اسکیموں کے نفاذ کی بنیاد بنتا ہے۔
- سی ٹی آر:جی ایس اے:ڈیش بورڈ: نیشنل واٹر مشن کی جانب سے تیار کردہ یہ مرکزی ڈیجیٹل پلیٹ فارم ‘‘کیچ دی رین’’ مہم کے تحت پانی کے تحفظ کی سرگرمیوں کی نگرانی، جانچ اور انتظام کے لیے استعمال ہوتا ہے۔ یہ پانی کے تحفظ کے سائنسی منصوبوں کی تیاری کے لیے ڈیٹا جمع کرنے اور اس کے تجزیے میں اہم کردار ادا کرتا ہے۔
- آبی ذخائر کی سطح اور سیلاب کی نگرانی:سینٹرل واٹر کمیشن کی تیار کردہ فلوڈ واچ انڈیا ایپ سیٹلائٹ ڈیٹا، ریاضیاتی ماڈلنگ اور ریئل ٹائم مانیٹرنگ کی مدد سے درست اور بروقت سیلاب کی پیش گوئی فراہم کرتی ہے۔ یہ ایپ ملک کے 592 فلڈ مانیٹرنگ اسٹیشنز اور 150 بڑے آبی ذخائرکےاسٹوریج پوزیشن کے متعلق معلومات فراہم کرتی ہے۔
- جی آئی ایس پر مبنی نگرانی: پی ایم کے ایس وائی، ایس ایم آئی،آر آر آر - اٹل بھوجل یوجنا وغیرہ کے تحت بننے والے مختلف آبپاشی اور پانی کے تحفظ کے ڈھانچوں کی نگرانی جی آئی ایس پر مبنی ایپلی کیشنز اور ٹولز کے ذریعے کی جا رہی ہے۔
- سیٹلائٹ اور ریموٹ سینسنگ ڈیٹا کا استعمال:وزارت مختلف ایجنسیوں جیسے بھاسکر آچاریہ نیشنل انسٹی ٹیوٹ فار اسپیس ایپلی کیشنز اینڈ جیو انفارمیٹکس(بی آئی ایس اے جی-این) اور اسپیس ایپلی کیشن سینٹر احمد آباد کے ساتھ مل کر سیٹلائٹ اور ریموٹ سینسنگ ڈیٹا کو پانی کے وسائل کی نقشہ سازی اور نگرانی کے لیے استعمال کر رہی ہے۔
- اس کے علاوہ پی ایم کےایس وائی،ایم سی جی، اٹل بھوجل یوجنا، ایم آئی سینسز وغیرہ معمولجیسی وزارت کی مختلف اسکیموں کا ڈیٹا جمع کرنے، معلومات کی تشہیر اور کارکردگی کی نگرانی کے لیے ڈیجیٹل ڈیش بورڈز، ویب پورٹلز اور موبائل ایپس کا وسیع پیمانے پر استعمال کیا جا رہا ہے۔
راجستھان کے پرتاپ گڑھ اور ادے پور اضلاع کو اٹل بھوجل یوجنا میں شامل نہیں کیا گیا تھا اور صرف چتوڑ گڑھ ضلع کو اس اسکیم کے تحت شامل کیا گیا تھا۔ چتوڑ گڑھ ضلع میں اٹل بھوجل یوجنا کے تحت انجام دیے گئے اہم کام درج ذیل ہیں:
- تقریباً 3700 ہیکٹر رقبے کو مؤثر آبی استعمالِ کی تکنیکوں جیسے ڈرِپ، اسپرنکلر، پائپ لائنز، فصلوں کی تبدیلی (کپاس / دھان سے لیکر دالیں، باجرا وغیرہ)، اور دیگر پانی بچانے کے طریقوں (جیسے پالی ہاؤس، مُلچنگ وغیرہ) کے تحت لایا گیا۔
- 700 سے زیادہ کنوؤں کی پہچان زیرِ زمین پانی کی سطح کی نگرانی کے لیے کی گئی۔
- تقریباً 220 مصنوعی پانی کی بھرائی / پانی کے تحفظ کے ڈھانچوں کو جیو ٹیگ کیا گیا۔
- اسکیم کے تحت ضلع میں 31پائزومیٹر تعمیر کیے گئے۔
- اٹل جل گرام پنچایتوں میں 40 رین گیج اسٹیشن نصب کیے گئے۔
- 337 سپلائی کے علاحدہ ڈھانچے تعمیر یا مرمت کیے گئے۔
- 480 گرام پنچایت سطح کی ٹریننگ، 7 بلاک سطح کی ٹریننگ اور 10 ضلعی سطح کی ٹریننگ منعقد کی گئیں۔
***
ضمیمہ
اٹل بھوجل یوجنا کے تحت شامل کیے گئے گرام پنچایتوں کی ریاست وار تعداد
|
نمبر شمار
|
ریاست
|
اضلاع
|
بلاکس
|
گرام پنچایت
|
|
1
|
گجرات
|
6
|
36
|
1873
|
|
2
|
ہریانہ
|
14
|
36
|
1647
|
|
3
|
کرناٹک
|
14
|
41
|
1199
|
|
4
|
مدھیہ پردیش
|
6
|
9
|
670
|
|
5
|
مہاراشٹر
|
13
|
43
|
1133
|
|
6
|
راجستھان
|
17
|
38
|
1132
|
|
7
|
اتر پردیش
|
10
|
26
|
549
|
|
مجموعی تعداد
|
80
|
229
|
8203
|
*****
ش ح۔ع ح ۔ م ذ
U.N-2950
(रिलीज़ आईडी: 2202496)
आगंतुक पटल : 7