بندرگاہوں، جہاز رانی اور آبی راستوں کی وزارت
azadi ka amrit mahotsav

آسام کی تحریک نئی یادگار میں امر ہو گئی، سربانند سونووال نے  کہا- اس کی روح آج بھی زندہ ہے


مرکزی وزیر سربانند سونووال  نے کہا – ‘‘شہیدوں کی قربانیاں اور حوصلہ آسامی لوگوں کو ملک کی تعمیر میں فعال کردار ادا کرنے کی ترغیب دے گی’’

سربانند سونووال نے وزیر اعلیٰ ڈاکٹرہیمنت  بسوا سرما کے ساتھ شہید دوس پر شہید اسمارک کھیترا اور پارک کا افتتاح کیا

प्रविष्टि तिथि: 10 DEC 2025 9:59PM by PIB Delhi

بندرگاہوں، جہاز رانی اور آبی گزرگاہوں کے مرکزی وزیر سربانند سونووال نے کہا کہ آسام کی تاریخی تحریک مغربی بوراگاؤں، گوہاٹی میں نئے افتتاح شدہ‘شہید اسمارک کھیترا اور پارک’ کے ذریعے امر ہو گئی ہے اور یہ کہ اس کی روح شناخت، ثقافت اور وجود کی حفاظت کے اپنے پائیدار عہد میں آسام کی رہنمائی کرتی رہے گی ۔اس یادگار کا سنگ بنیاد 10 دسمبر- 2019 کو رکھا گیا تھا، اس کے بعد 10 دسمبر-  2020 کو بھومی پوجن  کی کی گئی تھی اور آج، شہید دیوس کے موقع پر اس منصوبے کا باقاعدہ افتتاح کیا گیا۔ سربانند سونووال، آسام کے وزیر اعلیٰ ڈاکٹر  ہیمنت بسوا سرما کے ساتھ یادگاری  مقام  کو عوام کے لیے وقف کیا اور آسام تحریک کے شہیدوں کو  خراج عقیدت پیش کئے۔

جناب سونووال نے کہا کہ شہداء کی بے مثال قربانی اور  حوصلہ  ہمیشہ نسلوں کو ملک، زبان، ثقافت اور شناخت کی حفاظت کرتے ہوئے قوم کی تعمیر کے سفر میں بامعنی کردار ادا کرنے کی ترغیب دیتی رہے گی۔ تقریب میں ریاستی وزراء اتل بورا، چندرموہن پٹواری، کیشب مہنتا، اور پیوش ہزاریکا، ممبر پارلیمنٹ بجولی کلیتا میدھی، کئی ایم ایل ایز، شہداء کے اہل خانہ اور معزز شہریوں کی موجودگی دیکھی گئی۔

ایک بڑے عوامی اجتماع سے خطاب کرتے ہوئے مرکزی وزیر نے کہا کہ آسام تحریک زبان، ثقافت، شناخت اور وجود کے تحفظ کے لیے ایک تاریخی عوامی جدوجہد تھی۔ سونووال نے مزید کہا کہ تحریک نے عظیم تر آسامی سماج کو ایک قومی مقصد کے تحت متحد کیا اور اس کی روح آج بھی شناخت اور وجود کی حفاظت کے نہ ختم ہونے والے عہد کے طور پر زندہ ہے۔ انہوں نے 860 شہداء کو خراج عقیدت پیش کیا جنہوں نے اپنی جانوں کا نذرانہ پیش کیا اور بہت سے دوسرے لوگوں کو یاد کیا جنہوں نے جدوجہد کے دوران ظلم و ستم برداشت کیا۔

سربانند سونووال نے کہا کہ وزیر اعظم نریندر مودی نے غیر قانونی دراندازی کو روکنے کے لیے فیصلہ کن اقدامات کیے ہیں - ایک ایسا مسئلہ جو آسام تحریک کے مرکز میں ہے اور ہندوستان کی خودمختاری اور آسام کی آبادیاتی شناخت کے لیے براہ راست خطرہ ہے۔ سونووال نے ستمبر 2016 میں اے اے ایس یو لیڈروں، ایم ایل ایز اور سینئر افسران کے ساتھ جنوبی سلمارا-منکاچار میں ہندوستان-بنگلہ دیش سرحد پر اپنے دورے کو یاد کیا، جو سرحدی حالات کا خود جائزہ لینے کے لیے وزیر اعظم کی رہنمائی میں کیا گیا تھا۔ انہوں نے اس وقت اٹھائے گئے کلیدی اقدامات کا حوالہ دیا، جن میں دسمبر- 2016 میں شہداء کے خاندانوں کو 5 لاکھ روپے کی یک وقتی مالی امداد کی فراہمی اور مارچ 2019 میں اعلان کردہ تحریک کے دوران زخمی یا ستائے گئے افراد کے لیے 2 لاکھ روپے کی فراہمی شامل ہے۔ مارچ 2019 میں دھوبری میں ہندوستان-بنگلہ دیش سرحد اور وزیر اعظم مودی کے اقتدار سنبھالنے کے بعد 272 کلومیٹر بغیر باڑ والی سرحد کو سیل کرنے کی حکومت کی کوششیں شامل ہیں۔  اس کے علاوہ، انہوں نے آسام معاہدے کی شق 6 کے نفاذ کے لیے اقدامات کا جائزہ لینے کے لیے جسٹس (رٹائرڈ) بپلب کمار سرما کی سربراہی میں ایک اعلیٰ سطحی کمیٹی کی تشکیل کا ذکر کیا، جس نے فروری 2020 میں اپنی رپورٹ پیش کی تھی۔

سربانند سونووال نے کہا –‘‘آسام تحریک صرف ایک تاریخی باب نہیں ہے؛ یہ شناخت اور حقوق کا شعور ہے۔اس کے جذبات سے گہری وابستگی کے ساتھ، ہم ایک نئے، محفوظ اور ترقی یافتہ آسام کی تعمیر کے لیے پرعزم ہیں۔ تحریک کی وراثت قومی یکجہتی، سالمیت اور ریاست کے مستقبل کی حفاظت میں بہت دور رس رہے گی۔’’

*******

ش ح-  ظ ا – ع د

UR- No. 2900


(रिलीज़ आईडी: 2202116) आगंतुक पटल : 6
इस विज्ञप्ति को इन भाषाओं में पढ़ें: English , हिन्दी , Assamese