تعاون کی وزارت
azadi ka amrit mahotsav

پردھان منتری سہکار سے سمردھی یوجنا کے تحت کوآپریٹیو کو بااختیار بنانا

प्रविष्टि तिथि: 10 DEC 2025 6:46PM by PIB Delhi

’سہکار سے سمرِدھی‘ کے وِژن کو عملی جامہ پہنانے کے لیے، وزارت نے کوآپریٹو سیکٹر کی ترقی کے لیے متعدد اقدامات کیے ہیں۔ ملک کی تمام پنچایتوں اور دیہاتوں کا احاطہ کرنے کے مقصد سے آئندہ پانچ برسوں میں نئی کثیر مقاصد پی اے سی ایس /ڈیری/ماہی گیری کوآپریٹو سوسائٹیز کے قیام کے منصوبے کو ان ہی اقدامات میں سے ایک اہم پہل کے طور پر منظوری دی گئی ہے۔ نیشنل کوآپریٹو ڈیٹا بیس کے مطابق، پورے ملک میں 15.11.2025 تک مجموعی طور پر 30,083 نئی پی اے سی ایس، ڈیری اور فِشری کوآپریٹو سوسائٹیز رجسٹر کی گئی ہیں، اور 15,793 ڈیری اور فِشریز کوآپریٹو سوسائٹیز کو مضبوط بنایا گیا ہے۔ یہ نئی رجسٹر شدہ پرائمری ایگریکلچرل کریڈٹ سوسائٹی، ڈیری کوآپریٹو سوسائٹیز اور فِشری کوآپریٹو سوسائٹیز کو ذیل میں درج مختلف معاونتی اقدامات فراہم کیے گئے ہیں۔

 

  • نئی رجسٹرڈ پی اے سی ایس کے اراکین، سیکریٹری اور بورڈ کے لیے صلاحیت سازی پروگرام نیشنل کونسل فار کوآپریٹو ٹریننگ (این سی سی ٹی) اور نابارڈ کے ذریعے منعقد کیے جاتے ہیں۔ این سی سی ٹی نے اب تک 153 تربیتی پروگرام منعقد کیے ہیں جن کے تحت ایم پی اے سی ایس کے 6,817 کوآپریٹو اہلکاروں کو تربیت دی گئی ہے۔
  • اسی طرح پی اے سی ایس کمپیوٹرائزیشن پروجیکٹ کے تحت بھی نفاذ کے حصے کے طور پر کیپیسٹی بلڈنگ پروگرام متعارف کیے گئے ہیں، تاکہ پی اے سی ایس کو نئے ای آر پی سافٹ ویئر کو اپنانے اور اس کا انتظام کرنے میں مدد دی جا سکے، جن میں پی اے سی ایس عملے کی ای آر پی کے استعمال، ڈیٹا انٹری اور اکاؤنٹنگ، کریڈٹ، پروکیورمنٹ اور تقسیم جیسے آپریشنل ماڈیول پر تربیت، باقاعدہ ویبینار، ہیلپ لائن اور علاقائی زبانوں میں یوزر مینول شامل ہیں۔
  • ڈیری کوآپریٹوز کے لیے این ڈی ڈی بی کی جانب سے معاونت فراہم کی جا رہی ہے، جس میں تربیت، جانوروں کی صحت، بریڈنگ، چارہ و خوراک، کولڈ چین اور ڈیجیٹل ٹولز سے متعلق سہولیات شامل ہیں۔ ماہی گیری کوآپریٹوز کے لیے نیشنل فِشریز ڈیولپمنٹ بورڈ (این ایف ڈی بی) کی جانب سے تربیت، کیج کلچر، بایوفلاک اپنانے، انفراسٹرکچر گرانٹس اور کلسٹر پر مبنی ویٹ لینڈ مینجمنٹ سمیت مختلف نوعیت کی معاونت فراہم کی جا رہی ہے۔
  • این ایف ڈی بی، پردھان منتری متسیہ سمپدا یوجنا اسکیم کے تحت، 2024-25 سے 2028-29 کے دوران 6,000 نئی فِشریز کوآپریٹو سوسائٹیز کے قیام کو فروغ دے رہا ہے، جن میں ہر نئی فِشریز کوآپریٹو سوسائٹی کے لیے قیام، دیکھ بھال اور ارکان کی تربیت کے مقاصد سے 3.00 لاکھ روپے کی مالی معاونت فراہم کی جا رہی ہے۔ ملک بھر کی 34 ریاستوں/مرکز زیر انتظام علاقوں میں اب تک 1,225 نئی قائم شدہ فِشریز کوآپریٹوز کو فی کوآپریٹو 3.00 لاکھ روپے کے مالی امدادی گرانٹ کے ساتھ معاونت فراہم کی گئی ہے۔

 

ملک میں ڈیجیٹل کوآپریٹو نظام کے قیام کے لیے وزارت نے متعدد اقدامات کیے ہیں۔ ان اہم اقدامات میں سے ایک یہ ہے کہ تمام فعال پرائمری ایگریکلچرل کریڈٹ سوسائٹیز (پی اے سی ایس) کو کمپیوٹرائزیشن آف پی اے سی ایس پروجیکٹ کے تحت ایک متحد ای آر پی پر مبنی قومی مشترکہ سافٹ ویئر پلیٹ فارم پر لایا جا رہا ہے، جس کا مقصد شفافیت اور حسابات کے نظام کو بہتر بنانا ہے۔ یہ پلیٹ فارم قرض اور غیر قرض، دونوں نوعیت کے معاملات کا آغاز سے اختتام تک مکمل ڈیٹا محفوظ کرتا ہے، جس کے نتیجے میں ریئل ٹائم ریکارڈ رکھنے، عملی درستگی اور شفافیت کو یقینی بنایا جاتا ہے۔

ای آر پی پر مبنی قومی مشترکہ سافٹ ویئر، کومن اکاؤنٹنگ سسٹم (سی اے ایس) اور منیجمنٹ انفارمیشن سسٹم کے ذریعے پی اے سی ایس کی کارکردگی میں مؤثر بہتری لاتا ہے۔ اس سے پی اے سی ایس میں نظم و نسق اور شفافیت میں بھی اضافہ ہوتا ہے، جس کے نتیجے میں قرضوں کی تیز تر ادائیگی، لین دین کی لاگت میں کمی، ادائیگیوں کے عدم توازن میں کمی، اور ڈی سی سی بی اور ایس ٹی سی بی کے ساتھ بے رکاوٹ حساب کتاب ممکن ہو پاتا ہے، جس کا مقصد کسانوں کے درمیان پی اے سی ایس کے کام پر اعتماد میں اضافہ کرنا ہے۔ اس پروجیکٹ کے تحت پی اے سی ایس کو ای آر پی سافٹ ویئر پر کام کرنے کے لیے نابارڈ اور سسٹم انٹیگریٹر کی جانب سے ای آر پی سافٹ ویئر کی تربیت اور تکنیکی معاونت فراہم کی گئی ہے۔ سافٹ ویئر میں 22 ماڈیول فراہم کیے گئے ہیں، جن میں ممبرشپ، لون، سیونگ، تھرفٹ ڈپازٹ، ٹرم ڈپازٹ، لاکر، مرچنڈائز، ویئرہاؤسنگ، پروکیورمنٹ، پی ڈی ایس، انویسٹمنٹ، اثاثہ جات، ایف اے ایس، آڈٹ، گورننس، رپورٹ بلڈر، اسٹیٹسٹک، بی ڈی پی، سی ایس سی اور لیگیسی ڈاکومنٹ شامل ہیں۔

ملکی سطح پر ڈیجیٹل ڈیٹا کی شفافیت کو نیشنل کوآپریٹو ڈیٹا بیس (این سی ڈی) کے ذریعے نمایاں طور پر مضبوط بنایا گیا ہے، جو 8.4 لاکھ کوآپریٹو اداروں کا تازہ ترین مجموعی ذخیرہ (ریپوزیٹری) ہے۔ وزارت کی جانب سے تیار کردہ معیاری اے پی آئی ریاستی آر سی ایس پورٹل اور این سی ڈی کے درمیان ریئل ٹائم دو طرفہ انضمام کو ممکن بناتی ہیں۔ ان اصلاحات کے ساتھ ساتھ نابارڈ کی معاونت سے ڈیری اور فِشریز بینک متر کوآپریٹو سوسائٹیز کے ذریعے مائیکرو اے ٹی ایم کی تعیناتی، ڈیجیٹل فنانشل انکلوژن کو فروغ دیتی ہے اور شفاف، قابل سراغ اور گھروں تک فراہم کی جانے والی مالی خدمات کو یقینی بناتی ہے۔ اضافی طور پر، پی اے سی ایس کو بینک متر اور ٹرانزیکشن پوائنٹس کے طور پر استعمال کرتے ہوئے آدھار انیبلڈ پیمنٹ سسٹم (اے ای پی ایس) کا انضمام، دیہی اراکین کے لیے محفوظ، قابلِ سراغ مالی لین دین، ڈور اسٹپ بینکنگ اور ڈیجیٹل مالی شمولیت کو ممکن بنا رہا ہے۔

وزارت تعاون زرعی اور دیہی روزگار سے وابستہ کوآپریٹو اداروں کے لیے وسیع ترغیبات اور معاونتی اقدامات فراہم کر رہی ہے، جو مجموعی طور پر درج ذیل ہیں۔

پالیسی سے متعلق اقدامات – مثلاً پی اے سی ایس کے لیے ماڈل بائی لاز، نیشنل کوآپریٹو پالیسی 2025، اور ملٹی اسٹیٹ کوآپریٹو سوسائٹیز ایکٹ میں ترامیم، جن کے ذریعے کوآپریٹوز کو کثیر مقاصد بنایا جا رہا ہے، گورننس اور شفافیت میں بہتری لائی جا رہی ہے، اور رکنیت کو زیادہ جامع اور وسیع بنا کر عورتوں اور درج فہرست ذاتوں/قبائل کی مناسب نمائندگی کو لازم کیا جا رہا ہے۔

بینکنگ اور قرض سے متعلق اقدامات – ان میں کوآپریٹو بینکوں (یو سی بی، ایس ٹی سی بی، ڈی سی سی بی) کے لیے ضابطہ جاتی نرمی اور سہولت پر مبنی انتظامات شامل ہیں، تاکہ وہ اپنی شاخوں کے نیٹ ورک کو توسیع دے سکیں، ڈور اسٹیپ بینکنگ فراہم کر سکیں، رہائشی اور گولڈ لون کی حدوں میں اضافہ سے فائدہ اٹھا سکیں اور سی جی ٹی ایم سی ای جیسی اسکیموں میں حصہ لے سکیں، جس کے نتیجے میں زراعت اور دیہی روزگار سے وابستہ کوآپریٹوز کو قرض کی فراہمی بہتر ہو سکے۔

مالی ترغیبات – ان میں اہم ٹیکس ریلیف اقدامات شامل ہیں، جیسے 1 کروڑ سے 10 کروڑ روپے تک کی آمدنی والی کوآپریٹوز کے لیے سرچارج کو 12 فیصد سے کم کر کے 7 فیصد کرنا، منیمم آلٹرنیٹ ٹیکس (ایم اے ٹی) کو 18.5 فیصد سے گھٹا کر 15 فیصد کرنا اور 31 مارچ 2024 سے پہلے قائم کی جانے والی نئی مینوفیکچرنگ کوآپریٹوز کے لیے 15 فیصد رعایتی ٹیکس شرح متعارف کروانا۔ پرائمری ایگریکلچرل کریڈٹ سوسائٹیز (پی اے سی ایس) اور پرائمری کوآپریٹو ایگریکلچر اینڈ رورل ڈیولپمنٹ بینکس کے لیے نقد جمع، ادائیگی، قرض اور قرض کی واپسی کی مجاز حدیں فی رکن 20,000 روپے سے بڑھا کر 2 لاکھ روپے کر دی گئی ہیں، جس سے ان کی عملی لچک میں نمایاں اضافہ ہوا ہے۔

چینی کوآپریٹوز کے لیے 10,000 کروڑ روپے کا خصوصی قرض اسکیم نیشنل کوآپریٹو ڈیولپمنٹ کارپوریشن کے ذریعے شروع کی گئی ہے، جس کے تحت ایتھنول پلانٹس، کو جنریشن یونٹس کے قیام اور ورکنگ کیپیٹل کے لیے مالی معاونت فراہم کی جاتی ہے، نیز ایتھنول ڈائیورسیفکیشن کی حمایت کے لیے پانچ برس کی مدت تک سالانہ 6 فیصد (یا حقیقی سود کا 50 فیصد، جو کم ہو) شرح سے سود میں سبسڈی دی جاتی ہے۔ اس کے علاوہ، کوآپریٹو بینکوں کو کریڈٹ گارنٹی فنڈ ٹرسٹ فار مائیکرو اینڈ اسمال انٹرپرائزز اسکیم کے تحت ممبر لینڈنگ انسٹی ٹیوشنز کے طور پر شامل کر کے مالی سہولت فراہم کی گئی ہے، جس سے بلا ضمانت قرضوں پر 85 فیصد تک رسک کوریج ممکن ہو جاتا ہے، جب کہ آدھار انیبلڈ پیمنٹ سسٹم سے کوآپریٹو بینکوں کو جوڑنے کے لیے لائسنس فیس کو منطقی بنا کر ابتدائی پری پروڈکشن مرحلے کے لیے اسے مفت کر دیا گیا ہے اور ڈیری کوآپریٹوز کے لیے پرائیرٹی سیکٹر لینڈنگ کی حد 5 کروڑ روپے سے بڑھا کر 10 کروڑ روپے کر دی گئی ہے۔

چینی کوآپریٹوز کے لیے اضافی انکم ٹیکس ریلیف میں یہ سہولت شامل ہے کہ شوگر ملز کسانوں کو 2016-17 کے اسیسمنٹ ایئر سے پہلے تک کی گئی ادائیگیوں کو خرچ کے طور پر شمار کر سکتی ہیں، جس سے 46,000 کروڑ روپے سے زائد کا ریلیف فراہم ہوا ہے، اسی طرح اپریل 2016 سے آگے کسانوں کو فیئر اینڈ ریمونیریٹیو پرائس (ایف آر پی) یا اسٹیٹ ایڈوائزڈ پرائس (ایس اے پی) تک گنے کی قیمت ادا کرنے پر اضافی ٹیکس سے استثنا دیا گیا ہے اور گڑ پر جی ایس ٹی کی شرح 28 فیصد سے گھٹا کر 5 فیصد کر دی گئی ہے۔ ان تمام مالی ترغیبات کے مجموعی اثر سے کوآپریٹو سوسائٹیز زیادہ پائیدار، مسابقتی اور دیہی بھارت میں بہتر روزگار اور آمدنی کے ذرائع فراہم کرنے کے قابل ہو رہی ہیں۔

مرکزی وزیر داخلہ اور وزیر تعاون جناب امت شاہ نے راجیہ سبھا میں ایک تحریری جواب میں یہ معلومات دی۔

***********

ش ح۔ ف ش ع

                                                                                                                                       U: 2856

 


(रिलीज़ आईडी: 2202000) आगंतुक पटल : 4
इस विज्ञप्ति को इन भाषाओं में पढ़ें: English , हिन्दी