ادویات سازی کا محکمہ
azadi ka amrit mahotsav

حدسے زیادہ قیمت اور غیر اخلاقی طریقوں کو روکنے کے اقدامات

प्रविष्टि तिथि: 09 DEC 2025 5:21PM by PIB Delhi

نیشنل فارماسیوٹیکل پرائسنگ اتھارٹی وزارتِ صحت و خاندانی بہبود کی طرف سے جاری کردہ ’’ڈرگس (قیمت کنٹرول) آرڈر 2013‘‘ کے شیڈول اوّل میں شامل ’’ضروری ادویات کی قومی فہرست‘‘ میں درج ادویات کی زیادہ سے زیادہ قیمتیں مقرر کرتی ہے۔ تمام مینوفیکچررز، مارکیٹرز اور درآمد کنندگان کے لیے لازم ہے کہ وہ اپنی شیڈول شدہ ادویات کو مقررہ حد (علاوہ قابلِ اطلاق مقامی ٹیکس) کے اندر فروخت کریں۔

اتھارٹی نئی ادویات کی خوردہ قیمتیں بھی مقرر کرتی ہے، جیسا کہ ’’ڈرگس قیمت کنٹرول آرڈر 2013‘‘ میں درج ہے۔ یہ وہ ادویات ہوتی ہیں جنہیں ’’ضروری ادویات کی قومی فہرست‘‘ میں شامل کسی دوا کے موجودہ مینوفیکچرر نے کسی اور دوا کے ساتھ ملا کر، یا اس کی طاقت، خوراک یا شکل میں تبدیلی کرکے تیار کیا ہو۔ نئے مینوفیکچرر کے لیے لازم ہے کہ وہ نئی دوا کو اتھارٹی کی مقررہ قیمت سے زیادہ پر فروخت نہ کرے۔

مزید برآں، غیر شیڈول فارمولیشنز کی صورت میں مینوفیکچررز کو یہ اجازت ہے کہ وہ ایسی فارمولیشن کی زیادہ سے زیادہ خوردہ قیمت میں گزشتہ 12 ماہ کے دوران صرف 10 فیصد تک اضافہ کر سکتے ہیں۔ اس کے علاوہ، اتھارٹی نے عوامی مفاد میں غیر معمولی حالات کے دوران ادویات کی قیمتوں پر کنٹرول کے خصوصی اقدامات بھی کیے ہیں۔

گزشتہ پانچ برسوں میں قیمتوں پر کنٹرول کے اہم اقدامات

ڈیٹا درج ذیل ہے:

  • 935 شیڈول فارمولیشنز کی زیادہ سے زیادہ قیمتیں 1 دسمبر 2025 تک مقرر کی جا چکی ہیں۔ ضروری ادویات کی فہرست 2022 کے تحت قیمتوں کے دوبارہ تعین کے نتیجے میں اوسط قیمت تقریباً 17 فیصد کم ہوئی، جس سے عوام کو تقریباً 3 ہزار 802 کروڑ روپے کی سالانہ بچت ہوئی۔
  • ’’ڈرگس قیمت کنٹرول آرڈر 2013‘‘ کے تحت 3600 سے زائد نئی ادویات کی خوردہ قیمتیں 1 دسمبر 2025 تک نوٹیفائی کی گئیں۔
  • کارونری اسٹنٹس کی زیادہ سے زیادہ قیمتیں مقرر/نظرثانی کی گئیں، جس سے مریضوں کو تقریباً 11 ہزار 600 کروڑ روپے کی سالانہ بچت ہوئی۔
  • آرتھوپیڈک گھٹنے کے امپلانٹس کی قیمتیں مقرر/نظرثانی کی گئیں، جن سے مریضوں کو تقریباً 1500 کروڑ روپے سالانہ بچت کا تخمینہ ہے۔
  • جون/جولائی 2021 میں آکسیجن کنسنٹریٹر، پلس آکسیمیٹر، بلڈ پریشر مشین، نیبلائزر، ڈیجیٹل تھرمامیٹر اور گلوکومیٹر پر تجارتی منافع کی حد مقرر کی گئی، جس سے صارفین کو تقریباً 1000 کروڑ روپے سالانہ فائدہ ہوا۔

اتھارٹی کے ذریعے مقرر کردہ یا نظرثانی شدہ قیمتوں کی تفصیلات اتھارٹی کی ویب سائٹ پر دستیاب ہیں۔ ان سب اقدامات نے مجموعی طور پر 25 ہزار کروڑ روپے تک کی سالانہ بچت ممکن بنائی ہے، اور بھارت میں ادویات کی قیمتیں آج بھی دنیا میں سب سے کم سمجھی جاتی ہیں۔

عام آدمی تک سستی ادویات کی رسائی کے لیے حکومت کے اضافی اقدامات

۱۔ پردھان منتری بھارتیہ جن اوشدھی پریوجنا

اس اسکیم کے تحت ملک بھر میں 17 ہزار سے زائد جن اوشدھی مراکز کے ذریعے معیاری جینرک ادویات فراہم کی جاتی ہیں، جو عام طور پر برانڈڈ دواؤں سے 50 سے 80 فیصد تک سستی ہوتی ہیں۔

۲۔ آیوشمان بھارت پردھان منتری جن آروگیہ یوجنا

اس اسکیم کے تحت ہر خاندان کو ثانوی یا ترتیری نگہداشت والے سرکاری یا نجی اسپتالوں میں داخلے کے لیے — بشمول ادویات5 لاکھ روپے سالانہ علاج کا تحفظ فراہم کیا جاتا ہے۔
اب تک 42 کروڑ سے زائد افراد کو صحت کارڈ جاری کیے جا چکے ہیں۔

۳۔ نیشنل ہیلتھ مشن — مفت ادویات کی فراہمی کا پروگرام

اس پروگرام کے تحت ’’انڈین پبلک ہیلتھ اسٹینڈرڈز‘‘ میں درج ضروری ادویات کی فہرست کے مطابق پرائمری ہیلتھ سینٹر سے ضلعی اسپتال تک تمام سرکاری طبی مراکز پر یہ ادویات مکمل طور پر مفت فراہم کی جاتی ہیں۔

۴۔ امرت (سستی ادویات اور قابلِ اعتماد امپلانٹس برائے علاج)

اس منصوبے کے تحت کینسر، قلبی امراض، امپلانٹس، جراحی ڈسپوزیبلز اور دیگر استعمال کی اشیا پر اوسطاً 50 فیصد رعایت فراہم کی جاتی ہے، جو ملک بھر کے امرت فارمیسی مراکز کے ذریعے دستیاب ہے۔

۵۔ غریب مریضوں کے لیے مالی امداد

غربت کی لکیر سے نیچے رہنے والے خاندانوں کے سنگین بیمار افراد — خصوصاً کینسر وغیرہ میں مبتلا مریضوں — کو ’’راشٹریہ آروگیہ ندھی‘‘ اور ’’وزیرِ صحت کی صوابدیدی گرانٹ‘‘ کے تحت مالی امداد فراہم کی جاتی ہے۔

 

***

UR-2754

(ش ح۔اس ک  )

 


(रिलीज़ आईडी: 2201143) आगंतुक पटल : 8
इस विज्ञप्ति को इन भाषाओं में पढ़ें: English , हिन्दी