سائنس اور ٹیکنالوجی کی وزارت
بھارت میں موٹاپا ایک عوامی صحت کا چیلنج بن چکا ہے، اور یہ محض ظاہری مسئلہ نہیں ہے، ڈاکٹر جتیندر سنگھ کا انڈیا انٹرنیشنل سائنس فیسٹیول میں خطاب
’’سائنسی درستگی اور پالیسی ڈسپلن کے ساتھ حل کی ضرورت ہے‘‘
آئی آئی ایس ایف پینل نے موٹاپے پر غلط معلومات کو روکنے کے لیے انتظامات کی کمی کو اجاگرکیا
ڈاکٹر جیتندر سنگھ نے بھارت کے تیزی سے بڑھتے ہوئے میٹابولک چیلنجز سے نمٹنے کے لیے پالیسی ڈسپلن پر زور دیا
प्रविष्टि तिथि:
08 DEC 2025 6:03PM by PIB Delhi
’’موٹاپا بھارت میں ایک عوامی صحت کے چیلنج کے طور پر ابھرا ہے، اور یہ صرف ظاہری مسئلہ نہیں ہے۔ اس چیلنج کو سائنسی درستگی اور پالیسی ڈسپلن کے ساتھ حل کرنا ضروری ہے،‘‘ سائنس و ٹیکنالوجی کے مرکزی وزیر مملکت ڈاکٹر جتیندر سنگھ نے یہ بات انڈیا انٹرنیشنل سائنس فیسٹیول (آئی آئی ایس ایف) کے دوران پینل مباحثے’’ کلینیشن -سائنسدانوں سے گفت و شنید‘‘ میں خطاب کرتے ہوئے کہی۔
کلینیکل میڈیسن، بایومیڈیکل تحقیق اور عوامی پالیسی کے معروف ماہرین کی موجودگی میں، یہ سیشن بھارت کے بڑھتے ہوئے میٹابولک صحت کے بوجھ پر ایک کثیر الشعبہ نقطہ نظر پیش کرتا ہے۔ وزیر موصوف نے آئی آئی ایس ایف میں سامعین سے خطاب کیا اور اس بات پر زور دیا کہ کس طرح معاشرتی رویے، مارکیٹ کی قوتیں، اور غلط معلومات نے بھارت کے موٹاپے کے منظرنامے کو پیچیدہ بنا دیا ہے۔
ڈائس پر بھارت کی سائنسی اور طبی برادری کے ممتاز ماہرین موجود تھے، جن میں ڈاکٹر اشونی پاریک، ایگزیکٹو ڈائریکٹر این اے بی آئی؛ ڈاکٹر ونود کمار پال اور ڈاکٹر وی کے سرسوت، نیتی آیوگ کے ممبران؛ پروفیسر الاس کولتھر، ڈائریکٹر سی ڈی ای ڈٰ؛ ڈاکٹر گنیسن کارتیکیان، ایگزیکٹو ڈائریکٹر ٹی ایچ ایس ٹی؛ اور سینئر اینڈوکرائنولوجسٹ ڈاکٹر سنجےیبھدادا اور ڈاکٹر سچن متل شامل ہیں۔
ڈاکٹر جتیندر سنگھ نے نشاندہی کی کہ بھارتی معاشرہ تاریخی طور پر موٹاپے کو بیماری کے بجائے ایک ظاہری مسئلہ سمجھتا رہا ہے، جس کی وجہ سے اس پر سائنسی گفتگو میں تاخیر ہوئی ہے۔ انھوں نے کہا’’دہائیوں تک، ہماری میڈیکل کانفرنسز ذیابیطس اور میٹابولک بیماریوں پر بات کرتی رہیں، لیکن کبھی موٹاپے پر نہیں۔ صرف پچھلے 15 برسوں میں ہم نے اسے سنجیدہ طبی اہمیت کے موضوع کے طور پر لینا شروع کیا ہے۔‘‘
وزیر موصوف نے بھارت کی منفرد خصوصیات کو نمایاں کیا، خاص طور پر مشرقی آبادیوں میں مرکزی یا اندرونی موٹاپے کی زیادہ شرح کو نمایاں کیا۔ ’’بھارتیوں کے لیے، کمر کی لائن وزن کے ترازو سے زیادہ اہم کہانی بیان کرتی ہے،‘‘ انھوں نے کہا، اور زور دیا کہ اندرونی چربی ایک آزاد خطرہ ہے، چاہے مجموعی جسمانی وزن نارمل ہی کیوں نہ ہو۔
جی ایل پی پر مبنی ادویات کے وسیع اور فیشن میں اپنانے کے حوالے سے، وزیر موصوف نے احتیاط برتنے کی تلقین کی اور اس بات پر زور دیا کہ بعض اوقات طویل مدتی اثرات کئی سال بعد ظاہر ہو جاتے ہیں۔ انھوں نے ماضی کی عوامی صحت کی غلط فہمیوں کو یاد کیا، جیسے 1970 اور 80 کی دہائیوں میں ریفائنڈ آئل کی غیر منظم منتقلی، جس کے بعد میں منفی نتائج سامنے آئے۔ انھوں نے نشاندہی کی کہ حقیقی کلینیکل نتیجہ دہائیوں کو محیط نتائج کے مشاہدے سے حاصل ہو سکتا ہے۔
ڈاکٹر جیتندر سنگھ نے ابھرتے ہوئے خدشات جیسے سارکوپینیا اور ’’اوزیمپک فیس‘‘ کا بھی حوالہ دیا، جو تیزی سے یا دوائیوں کی وجہ سے وزن کم کرنے سے منسلک ہیں، اور زور دیا کہ جسمانی اثرات کا مکمل دائرہ ابھی تک مکمل طور پر سمجھا نہیں گیا۔
وزیر کے خطاب کا ایک بڑا حصہ غلط معلومات سے پیدا ہونے والے خطرے پر مرکوز تھا۔ انھوں نے خبردار کیا کہ غیر مستند ماہرین اور خود ساختہ ڈائیٹیشن بھارت کے میٹابولک بحران کو مزید خراب کر رہے ہیں۔ ’’بھارت میں چیلنج آگاہی کی کمی نہیں، بلکہ غلط معلومات کی تیزی سے بڑھوتری ہے۔ ہر کالونی میں ایک ڈائیٹیشن ہوتا ہے، لیکن ان کی قابلیت کی تصدیق کا کوئی نظام نہیں ہوتا۔ بے جانچے مشورے اور غیر آزمودہ فارمولے موٹاپے سے زیادہ نقصان دہ ہو سکتے ہیں،‘‘ انھوں نے پالیسی سازوں پر زور دیا کہ وہ ایسے طریقے وضع کریں جو مریضوں کو گمراہ کن مداخلتوں سے محفوظ رکھیں۔
انھوں نے بھارت میں میٹابولک پیچیدگیوں کی بڑھتی ہوئی رینج کی طرف بھی اشارہ کیا۔ ’’اس سے پہلے ہر تیسرے او پی ڈی مریض کو غیر تشخیص شدہ ذیابیطس ہوتی تھی؛ آج ہر تیسرے مریض کو فیٹی لیور ہوتا ہے۔ دائرہ وسیع ہو رہا ہے، اور ہمیں اس سے نمٹنے کے لیے ایک زیادہ سائنسی اور منظم ایکو سسٹم کی ضرورت ہے۔‘‘
اپنے بیان کا اختتام مارک ٹوین کے مشہور معاشیات پر مذاق کے ساتھ کرتے ہوئے ڈاکٹر جیتندر سنگھ نے کہا: ’’موٹاپا اتنا سنجیدہ موضوع ہے کہ اسے صرف اینڈوکرائنولوجسٹ کے سپرد نہیں کیا جا سکتا۔ یہ ایک معاشرتی مسئلہ ہے جو ثقافت، عادات، منڈیوں اور غلط معلومات سے تشکیل پاتا ہے، اور اس کے داؤ اتنے وسیع ہیں کہ انھیں نظر انداز نہیں کیا جا سکتا۔‘‘
سیشن کا اختتام معالجین، محققین، پالیسی سازوں، اور عوام کے درمیان بھارت کے تیزی سے بدلتے ہوئے میٹابولک ہیلتھ چیلنج سے نمٹنے کے لیے گہرے تعاون کی اپیل پر ہوا۔




***
(ش ح – ع ا)
U. No. 2669
(रिलीज़ आईडी: 2200631)
आगंतुक पटल : 6