زراعت اور کاشتکاروں کی فلاح و بہبود کی وزارت
پی ایم کسان سمّان نِدھی یوجنا کا نفاذ اور اثرات
प्रविष्टि तिथि:
05 DEC 2025 6:57PM by PIB Delhi
پی ایم-کسان اسکیم مرکزی شعبے کی ایک اہم اسکیم ہے، جس کا آغاز فروری 2019 میں وزیر اعظم نے ان کسانوں کے مالی تقاضوں کو پورا کرنے کے لیے کیا جو قابل کاشت زمین کے مالک ہیں۔ اس اسکیم کے تحت، براہِ راست فائدہ منتقلی (ڈی بی ٹی) کے ذریعے، کسانوں کے آدھار سے منسلک بینک کھاتوں میں ہر سال 6000 روپے کی مالی معاونت تین مساوی قسطوں میں منتقل کی جاتی ہے۔ پی ایم-کسان اسکیم کے تحت، بعض اعلیٰ اقتصادی حیثیت کے حامل افراد کے لیے کچھ استثناء موجود ہیں، تاہم قابل کاشت زمین کی ملکیت بنیادی اہلیت کا معیار ہے۔
کسانوں پر مرکوز ڈیجیٹل بنیادی ڈھانچہ اس بات کو یقینی بناتا ہے کہ اسکیم کے فوائد کسی بھی ثالث کی شمولیت کے بغیر ملک بھر کے تمام کسانوں تک پہنچیں۔ مستفیدین کے اندراج اور تصدیق میں مکمل شفافیت کو برقرار رکھتے ہوئے، حکومت ہند نے اسکیم کے آغاز کے بعد سے 21 قسطوں کے ذریعے 4.09 لاکھ کروڑ روپے سے زائد کی رقم تقسیم کی ہے۔ مستفیدین کی قسط وار تفصیلات اور پچھلے پانچ سالوں میں جاری کی گئی رقم ضمیمہ میں فراہم کی گئی ہے۔
پی ایم-کسان اسکیم کے متعدد اثرات کی تشخیص کی گئی ہے، جو کسانوں کی آمدنی اور دیہی معیشت پر اس کے مثبت اثرات کو اجاگر کرتے ہیں۔ ان کے نتائج حسب ذیل ہیں:
(i) دو ہزار انیس میں بین الاقوامی ادارہ برائے غذائی پالیسی تحقق (آئی ایف پی آر آئی)شکے ذریعے کیے گئے ایک آزاد مطالعے میں اسکیم کے تحت نقد رقم کی منتقلی کے استعمال کا تجزیہ کیا گیا۔ مطالعے سے پتہ چلتا ہے کہ پی ایم-کسان کے تحت فراہم کردہ فنڈز نے دیہی اقتصادی ترقی، قرض کی رکاوٹوں کو دور کرنے اور زرعی آدانوں میں سرمایہ کاری میں نمایاں کردار ادا کیا۔ مزید برآں، فنڈز نے کسانوں کی رسک لینے کی صلاحیت میں اضافہ کیا، جس سے وہ پیداواری لیکن خطرناک سرمایہ کاری کر سکے۔ زرعی ضروریات کے علاوہ، فنڈز کو تعلیم، طبی علاج اور شادی کے اخراجات جیسے دیگر ضروریات کے لیے بھی استعمال کیا گیا۔
(ii) محکمہ زراعت و کسانوں کی بہبود نے کسان کال سینٹرز (کے سی سی) کے ذریعے ایک جامع فیڈبیک میکانزم نافذ کیا، جس کے مطابق 92 فیصد سے زائد مستفیدین اسکیم سے مطمئن ہیں، اور 93 فیصد سے زیادہ کسان اس اسکیم کے فوائد زرعی سرگرمیوں کے لیے استعمال کر رہے ہیں۔
(iii) نیتی آیوگ کے دفتر برائے ترقیاتی نگرانی اور تشخیص (ڈی ایم ای او) نے پی ایم-کسان اسکیم کے اثرات کی تشخیص کی۔ مطالعے سے ظاہر ہوا کہ یہ اسکیم زرعی زمین رکھنے والے کسانوں کو براہِ راست مالی مدد فراہم کرنے کے اپنے بنیادی مقصد میں کامیاب رہی ہے، جس سے ان کے معاشی استحکام اور زرعی پیداواریت میں اضافہ ہوا ہے۔ مطالعے سے یہ بھی معلوم ہوا کہ 92 فیصد سے زائد مستفید کسان مالی امداد کو بیج، کھاد اور کیڑے مار ادویات جیسے ضروری زرعی آدانوں کے لیے استعمال کر رہے ہیں، جو بڑھتی ہوئی ان پٹ لاگت اور موسمی غیر یقینی صورتحال کے پیش نظر نہایت اہم ہیں۔
مزید برآں، تقریباً 85 فیصد مستفید کسانوں نے زرعی آمدنی میں اضافہ اور فصلوں کی ناکامی یا طبی ہنگامی حالات کے دوران غیر رسمی قرض پر انحصار میں نمایاں کمی کی اطلاع دی۔ یہ مطالعہ غربت میں کمی، غذائی تحفظ، صنفی مساوات اور ادارہ جاتی شفافیت سے متعلق پائیدار ترقیاتی اہداف کی طرف ہندوستان کی پیشرفت میں اسکیم کے کردار کو اجاگر کرتا ہے۔ مطالعے میں یہ بھی واضح ہوا کہ پی ایم-کسان اسکیم براہِ راست فائدہ منتقلی کے ماحولیاتی نظام کا ایک اہم ستون بن گئی ہے، جس میں آدھار سے منسلک ادائیگی کے نظام اور نظام میں مسلسل بہتری کی وجہ سے لین دین کی ناکامیوں میں نمایاں کمی واقع ہوئی ہے۔
یہ معلومات آج راجیہ سبھا میں ایک سوال کے تحریری جواب میں وزیر مملکت برائے زراعت و کسانوں کی بہبود، جناب رام ناتھ ٹھاکر نے فراہم کیں۔
ضمیمہ
گزشتہ پانچ سالوں کے دوران پی ایم کسان اسکیم کے تحت مستفیدین اور دی گئی رقم کی قسط وار تفصیلات
|
قسط نمبر
|
قسط کا دورانیہ
|
مستفیدین کی تعداد
|
دی گئی رقم (روپے کروڑ میں)
|
|
پانچویں
|
مالی سال 2020-2021 (اپریل-جولائی)
|
92,693,902
|
20,989.46
|
|
چھٹی
|
مالی سال 2020-2021 (اگست-نومبر)
|
97,227,173
|
20,476.24
|
|
ساتویں
|
مالی سال 2020-2021 (دسمبر-مارچ)
|
98,475,226
|
20,474.95
|
|
آٹھویں
|
مالی سال 2021-2022 (اپریل-جولائی)
|
99,915,224
|
22,415.06
|
|
نویں
|
مالی سال 2021-2022 (اگست-نومبر)
|
103,445,600
|
22,395.43
|
|
دسویں
|
مالی سال 2021-2022 (دسمبر-مارچ)
|
104,167,787
|
22,343.30
|
|
گیارہویں
|
مالی سال 2022-2023 (اپریل-جولائی)
|
104,843,465
|
22,617.98
|
|
بارہویں
|
مالی سال 2022-2023 (اگست-نومبر)
|
85,737,576
|
18,041.35
|
|
تیرہویں
|
مالی سال 2022-2023 (دسمبر-مارچ)
|
81,237,172
|
17,650.07
|
|
چودھویں
|
مالی سال 2023-2024 (اپریل-جولائی)
|
85,678,805
|
19,203.74
|
|
پندرہویں
|
مالی سال 2023-2024 (اگست-نومبر)
|
81,216,535
|
19,596.74
|
|
سولہویں
|
مالی سال 2023-2024 (دسمبر-مارچ)
|
90,430,715
|
23,088.88
|
|
سترہویں
|
مالی سال 2024-2025 (اپریل-جولائی)
|
93,801,580
|
21,057.13
|
|
اٹھارہویں
|
مالی سال 2024-2025 (اگست-نومبر)
|
95,928,628
|
20,666.20
|
|
انیسویں
|
مالی سال 2024-2025 (دسمبر-مارچ)
|
100,685,615
|
23,500.83
|
|
بیسویں
|
مالی سال 2025-2026 (اپریل-جولائی)
|
97,133,502
|
20,843.44
|
|
اکیسویں
|
مالی سال 2025-2026 (اگست-نومبر)
|
93,403,157
|
18,680.63
|
***
(ش ح۔اس ک )
UR-2531
(रिलीज़ आईडी: 2199610)
आगंतुक पटल : 5