جل شکتی وزارت
آبی قلت اور زیرِ زمین پانی میں کمی کے مسائل
प्रविष्टि तिथि:
04 DEC 2025 6:11PM by PIB Delhi
حکومت معقول استعمال اور مؤثر تحفظ کی کوششوں کو فروغ دے کر ملک میں پانی اور زیرِ زمین پانی کے وسائل کے پائیدار انتظام اور ترقی کو یقینی بنانے کے لیے پُرعزم ہے۔ سنٹرل گراؤنڈ واٹر بورڈ (سی جی ڈبلیو بی) کے دستیاب اعداد و شمار اس بات کی نشاندہی کرتے ہیں کہ حکومت اور متعلقہ اسٹیک ہولڈرز کی مسلسل کوششوں کے نتیجے میں ملک میں زیرِ زمین پانی کی مجموعی صورتحال میں مثبت اور مسلسل بہتری دیکھنے میں آ رہی ہے۔
سی جی ڈبلیو بی کی متحرک زیرِ زمین آبی وسائل کی تشخیص کے مطابق ملک میں زیرِ زمین پانی کی کل سالانہ ری چارج 432 بی سی ایم (بلین کیوبک میٹر) سے بڑھ کر 2017 سے 2025 کے درمیان 448.52 بی سی ایم ہو گئی ہے۔
اسی طرح، اسی عرصے میں محفوظ تشخیص یونٹوں کا تناسب 62.6 فیصد سے بڑھ کر 73.14 فیصد تک پہنچ گیا ہے، جب کہ زیادہ استحصال شدہ یونٹوں کا فیصد 17.2 فیصد سے کم ہو کر 10.8 فیصد رہ گیا ہے۔
اس کے باوجود ملک کے چند علاقوں میں پانی کی قلت اور زیرِ زمین پانی کے ذخائر میں کمی کے مسائل اب بھی درپیش ہیں، جو متعدد عوامل کے باعث جنم لیتے ہیں، جیسے مختلف مقاصد کے لیے تازہ پانی کی بڑھتی ہوئی مانگ، بارش کے نمونوں میں بے ترتیبی، تیزی سے بڑھتی ہوئی آبادی، صنعت کاری اور شہری کاری وغیرہ۔
چونکہ پانی ایک ریاستی موضوع ہے، اس لیے پانی اور زیرِ زمین پانی کے وسائل کی پائیدار ترقی اور مؤثر انتظام بنیادی طور پر ریاستی حکومتوں کی ذمے داری ہے۔ تاہم، مرکزی حکومت مختلف اسکیموں اور پروجیکٹوں کے تحت تکنیکی اور مالی معاونت فراہم کرتے ہوئے ریاستوں کی کوششوں کو مضبوط بناتی ہے۔ اس سلسلے میں اٹھائے گئے اہم اقدامات، بشمول حالیہ اقدامات، ذیل میں درج ہیں:
ملک کے پانی اور زیرِ زمین پانی کے وسائل میں اضافہ کرنے کے لیے مرکزی حکومت کی کوششیں بنیادی طور پر جل شکتی ابھیان (جے ایس اے) کی فلیگ شپ مہم کے ذریعے روبہ عمل لائی جاتی ہیں۔ جے ایس اے ایک وقت مقررہ اور مشن موڈ پروگرام ہے جسے وزارتِ جل شکتی 2019 سے ہر سال نافذ کر رہی ہے۔ اس مہم کے تحت مختلف اسکیموں اور پروجیکٹوں کے وسائل اور فنڈز کو یکجا کر کے پانی کے ذخیرے اور مصنوعی ری چارج سے متعلق اقدامات کو زمینی سطح تک پہنچایا جاتا ہے۔
فی الحال جے ایس اے 2025 ملک بھر میں جاری ہے، جس میں زیادہ استحصال شدہ اور اہم اضلاع پر خصوصی توجہ مرکوز کی جا رہی ہے۔ دستیاب معلومات کے مطابق گزشتہ چار برسوں کے دوران جے ایس اے کے تحت تقریباً 1.21 کروڑ پانی کے تحفظ اور مصنوعی ری چارج کے کام کنورجنس کے ذریعے مکمل کیے گئے ہیں، جنہوں نے پینے کے پانی اور آبپاشی کے ذرائع کی پائیداری میں کلیدی کردار ادا کیا ہے۔
جل شکتی ابھیان کی رفتار اور دائرۂ اثر کو مزید مستحکم کرنے کے لیے جل سنچی جن بھاگیداری کے نام سے عزت مآب وزیرِ اعظم نے بارش کے پانی کے ذخیرے کو عوامی تحریک بنانے کے وژن کے ساتھ پانی کی پائیداری کے لیے کمیونٹی پر مبنی قومی حکمتِ عملی کا آغاز کیا ہے۔ یہ پہل کمیونٹی کی ملکیت اور ذمہ داری کو فروغ دیتے ہوئے مختلف خطوں کے پانی سے متعلق علاقائی مسائل کے مطابق کم لاگت، مؤثر اور مقامی حل تیار کرنے کی کوشش ہے۔
وزارتِ جل شکتی نے اٹل بھوجل یوجنا کے ذریعے کمیونٹی پر مبنی زیرِ زمین پانی کے انتظام کی افادیت کو کامیابی سے ثابت کیا ہے۔ یہ اسکیم سات ریاستوں کے 80 پانی کی قلت والے اضلاع میں نافذ کی گئی، جہاں چیک ڈیم، تالاب، شافٹ اور دیگر بارش کے پانی کے ذخیرے اور ری چارج ڈھانچوں کی تعمیر کے ساتھ ساتھ مائیکرو آبپاشی کو فروغ دینے کے کام کنورجنس اور ترغیبی فنڈز کے ذریعے انجام دیے گئے۔
جل جیون مشن (جے جے ایم) – ہر گھر جل جو کہ وزارتِ جل شکتی اور ریاستی حکومتوں کی شراکت داری سے نافذ کیا جا رہا ہے، ملک کے ہر دیہی گھرانے کو مناسب مقدار، معیاری اور مستقل بنیادوں پر آلودگی سے پاک نل کے پانی کی فراہمی کے لیے ایک سنگ میل کی حیثیت رکھتا ہے۔ جے جے ایم کمیونٹی پر مبنی اور طلب کے مطابق نقطۂ نظر اپناتے ہوئے بارش کے پانی کی ذخیرہ اندوزی، مصنوعی ری چارج اور گرے واٹر مینجمنٹ جیسے ذرائع کی پائیداری کے اقدامات کو لازمی اجزا کے طور پر شامل کرتا ہے، جس سے دیہی پانی کی فراہمی میں نمایاں تبدیلی آئی ہے۔
شہری علاقوں میں پینے کے پانی تک پائیدار رسائی یقینی بنانے کے لیے وزارتِ ہاؤسنگ و شہری امور ور امرت ۲جیسی اسکیموں کو نافذ کر رہی ہے، جو شہروں میں معیارِ زندگی بہتر بنانے کے بڑے اقدامات ہیں۔ ان اسکیموں میں شہری پانی کی فراہمی کو بڑھانا اور پینے کے پانی کے گھریلو کنکشن فراہم کرنا شامل ہے۔
مشن امرت سروور حکومت ہند کی ایک اور اہم پہل ہے، جس کا مقصد ملک کے ہر ضلع میں کم از کم 75 آبی ذخائر کی ترقی اور احیا تھا۔ اس کے تحت ملک بھر میں تقریباً 69,000 امرت سروور تعمیر یا بحال کیے گئے ہیں، جنہوں نے پانی کے ذخیرے اور زیرِ زمین پانی کی ری چارج میں خاطر خواہ اضافہ کیا ہے۔
محکمہ زراعت و کسان بہبود "فی قطرہ، زیادہ فصل" اسکیم 2015-16 سے نافذ کیے ہوئے ہے، جو مائیکرو آبپاشی کے فروغ کے ذریعے زرعی پانی کے مؤثر استعمال اور زیرِ زمین پانی کے تحفظ کو یقینی بناتی ہے۔
این اے قیو یو آئی ایم 1.0 کی کامیاب تکمیل کے بعد—جس نے ملک کے آبی ذخائر کا نقشہ تیار کیا اور زمینی پانی کے وسائل کی جامع تفہیم فراہم کی—سنٹرل گراؤنڈ واٹر بورڈ نے اب این اے قیو یو آئی ایم ۲کا آغاز کیا ہے، جو پانی کے دباؤ اور معیار کے مسائل پر توجہ مرکوز کرتا ہے۔ اس مرحلے میں انتہائی تفصیلی اور سائنسی ڈیٹا تیار کرنے کے لیے جدید ترین ٹیکنالوجیز استعمال کی جا رہی ہیں، جو پائیدار زمینی پانی کے انتظام کے لیے فیصلہ سازی میں ایک اہم ذریعہ ثابت ہوگا۔
سی جی ڈبلیو بی نے مصنوعی ری چارج آف گراؤنڈ واٹر – 2020 کا ملک گیر ماسٹر پلان بھی تیار کیا ہے، جس میں 185 بی سی ایم پانی کو ری چارج کرنے کے لیے تقریباً 1.42 کروڑ بارش کے پانی کے ذخیرہ اندوزی اور ری چارج ڈھانچوں کی تعمیر کا جامع خاکہ پیش کیا گیا ہے۔ یہ ماسٹر پلان مناسب زمینی مداخلتوں کے لیے ریاستوں اور مرکز کے زیرِ انتظام علاقوں کی انتظامیہ کے ساتھ شیئر کیا جا چکا ہے۔
یہ معلومات آج لوک سبھا میں ایک سوال کے تحریری جواب میں جل شکتی کے وزیرِ مملکت جناب راج بھوشن چودھری نے فراہم کیں۔
***
UR-2422
(ش ح۔اس ک )
(रिलीज़ आईडी: 2199197)
आगंतुक पटल : 5
इस विज्ञप्ति को इन भाषाओं में पढ़ें:
English