خوراک کی ڈبہ بندی کی صنعتوں کی وزارت
خوراک کی دستیابی کو مستحکم کرنے کے اقدامات
غذائی اجناس کی دستیابی اور قیمتوں میں استحکام کو یقینی بنانے کے لیے اقدامات
ملک بھر میں غذائی اجناس کی مناسب دستیابی برقرار رکھنے کی پہل
ذخیرہ اندوزی اور قیمتوں میں اتار چڑھاؤ کو روکنے کے لیے حکومتی دخل اندازیاں
प्रविष्टि तिथि:
04 DEC 2025 3:13PM by PIB Delhi
امورصارفین کی وزارت کے تحت خوراک اورسرکاری نظام تقسیم کے محکمہ کی فراہم کردہ معلومات کے مطابق، مجموعی خوراک کے تحفظ کو منظم کرنے اور ذخیرہ اندوزی اور غیر قانونی منافع خوری کے امکانات کو روکنے کے لیے، حکومتِ ہند نے گندم پر اسٹاک کی حد مقرر کی ہے جو تمام ریاستوں اور مرکز کے زیر انتظام علاقوں میں تاجروں/ہول سیلرز، خوردہ فروشوں، بڑی چین وا لے رٹیلرز اور پروسیسرز پر لاگو ہے۔لائسنس کی ضروریات، اسٹاک کی حد اور مخصوص خوراک کی اشیاء کی نقل و حرکت پر پابندیوں کے خاتمے (ترمیم) آرڈر، 2025، مورخہ 27 مئی 2025 کو جاری کیا گیا اور یہ تمام ریاستوں اور مرکز کے زیر انتظام علاقوں میں لاگو ہے۔
گندم کی قیمتوں کو معتدل رکھنے کی مسلسل کوششوں کے حصے کے طور پر، مرکزی حکومت نے 26 اگست 2025 کو گندم کے اسٹاک کی حد میں ترمیم کی، جو 31 مارچ 2026 تک تمام ریاستوں اور مرکز کے زیر انتظام علاقوں پر لاگو ہوگی۔
|
ادارے
|
نظر ثانی شدہ گندم اسٹاک کی حد
|
|
تاجر/تھوک فروش
|
2000 میٹرک ٹن
|
|
خوردہ فروش
|
ہر ریٹیل آؤٹ لیٹ کے لیے 8 میٹرک ٹن
|
|
بڑا چین خوردہ فروش
|
ہر ریٹیل آؤٹ لیٹ کے لیے 8 میٹرک ٹن تک کی زیادہ سے زیادہ مقدار (آؤٹ لیٹس کی کل تعداد سے 8 ضرب) میٹرک ٹن تک ہے۔ یہ زیادہ سے زیادہ اسٹاک ہو گا جو ان کے تمام ریٹیل آؤٹ لیٹس اور ڈپوز پر ایک ساتھ رکھا جا سکتا ہے۔
|
|
پروسیسر
|
ماہانہ نصب شدہ صلاحیت (ایم آئی سی) کا 60 فیصد مالی سال 2025-26 کے بقیہ مہینوں سے ضرب کیا گیا۔
|
امورصارفین کامحکمہ ملک بھر میں ریاستی حکومتوں اور مرکز کے زیر انتظام علاقوں کی مدد سے قائم 555 قیمت مانیٹرنگ سینٹرز کے ذریعے روزانہ کی بنیاد پر 38 اہم خوراک کی اشیاء کی قیمتوں کی نگرانی کرتا ہے۔ ان روزانہ کی رپورٹس اور قیمتوں کے رجحانات کا تجزیہ مناسب فیصلے لینے کے لیے کیا جاتا ہے، جیسے کہ بفر اسٹاک سے اشیاء کی ریلیز، اسٹاک رکھنے والی کمپنیوں کی جانب سے اسٹاک کی معلومات، اسٹاک کی حد کا نفاذ، تجارتی پالیسی میں تبدیلیاں جیسے درآمدی ڈیوٹی کی معقولیت، درآمدی کوٹہ میں تبدیلی، برآمدات پر پابندیاں وغیرہ۔بین وزارتی کمیٹی باقاعدگی سے اہم زرعی و باغبانی اشیاء کی قیمتوں اور رجحانات کا جائزہ لیتی ہے اور دستیاب پیداوار کو بڑھانے یا درآمدات کے ذریعے دستیابی کو بہتر بنانے کے اقدامات تجویز کرتی ہے۔
مزید یہ کہ معاشرے کے کمزور طبقات کے لیے خوراک کی دستیابی یقینی بنانے کے لیے حکومت نے پردھان منتری غریب کلیان یوجنا (پی ایم جی کے اے وائی ) کے تحت تقریباً 81.35 کروڑ مستفیدین کو اگلے پانچ سال کے لیے مفت خوراک فراہم کرنے کا فیصلہ کیا ہے، جو یکم جنوری 2024 سے نافذ ہوگا۔ اس کے مطابق ہرانتودیہ ان یوجنا(اے اے وائی) گھرانہ کو ماہانہ 35 کلوگرام خوراک اور ہر ترجیحی گھرانے کے فرد کو ماہانہ 5 کلوگرام خوراک دی جائے گی۔
پردھان منتری فصل بیمہ یوجنا (پی ایم ایف بی وائی) اورموسم پر مبنی فصل سے متعلق نومنظم بیمہ اسکیم (آر ڈبلیو بی سی آئی ایس)، جو زراعت و کسانوں کی فلاح وبہبودکی اہم اسکیم ہے اور اس کی شروعات 2016 میں کی گئی، تاکہ کسانوں کو غیر متوقع قدرتی آفات کی وجہ سے فصل کے نقصان سے بچایا جا سکے اور نقصان کی صورت میں مالی معاونت فراہم کی جا سکے۔
چھوٹے پیمانے پر خوراک کی تیاری کے ا داروں سے متعلق اسکیم کے تحت،ڈبہ بند خوراک کی صنعتوں کی وزارت(ایم ایف پی آئی)تربیت یافتہ ٹرینرز، ضلع کے وسائل کار، کاروباری حضرات اور دیگر گروپوں کو کاروباری تربیت (ای ڈی پی+) اور مخصوص مصنوعات کی مہارت سکھانے میں مدد فراہم کرتی ہے تاکہ خوراکی صنعت کی ضروریات پوری ہو سکیں۔ اب تک، 30 اکتوبر 2025 تک ملک بھر میں اس اسکیم کے تحت 1,26,353 مستفیدین کو تربیت دی جا چکی ہے۔
ایم او ایف پی آئی اپنے دو خود مختار اداروں یعنی نیشنل انسٹی ٹیوٹ آف فوڈ ٹیکنالوجی انٹرپرینیورشپ اینڈ مینجمنٹ ، کنڈلی ، ہریانہ (این آئی ایف ٹی ای ایم-کے) اور نیشنل انسٹی ٹیوٹ آف فوڈ ٹیکنالوجی انٹرپرینیورشپ اینڈ مینجمنٹ ، تنجاور ، تمل ناڈو (این آئی ایف ٹی ای ایم-ٹی) کے ذریعے بھی فوڈ پروسیسنگ کے شعبے میں بی ٹیک، بیم ٹیک، پی ایچ ڈی وغیرہ جیسے تعلیمی کورسز کے ذریعے اعلی ہنر مند افرادی قوت کی سہولت فراہم کرتا ہے ۔
خوراک کی تیاری کے شعبے میں مصنوعی ذہانت ، انٹرنیٹ آف تھنگز اور بلاک چین اپنانے سمیت ٹیکنالوجی کے استعمال کو فروغ دینے کے لیے ، ایم او ایف پی آئی نے پردھان منتری کسان سمپدا یوجنا (پی ایم کے ایس وائی) کے تحت اپنی آر اینڈ ڈی اسکیم کے ذریعے متعلقہ مانگ پر مبنی آر اینڈ ڈی پروجیکٹوں کے لیے نجی شعبے میں کونسل آف سائنٹفک اینڈ انڈسٹریل ریسرچ (سی ایس آئی آر) سے تسلیم شدہ ریسرچ اینڈ ڈیولپمنٹ (آر اینڈ ڈی) یونٹوں سمیت تعلیمی اور تحقیقی اداروں کو گرانٹ ان ایڈ فراہم کیا ہے ۔
اسکیم کے آر اینڈ ڈی جزو کے تحت ، نجی شعبے میں نجی تنظیموں/یونیورسٹیوں/اداروں/آر اینڈ ڈی لیبارٹریوں اور سی ایس آئی آر سے تسلیم شدہ آر اینڈ ڈی یونٹوں کو عام علاقوں میں آلات کی لاگت کا 50فیصد اور دشوارگزار علاقوں میں 70فیصد اور مختلف یونیورسٹیوں ، آئی آئی ٹیز ، مرکزی/ریاستی حکومت کے اداروں ، سرکاری فنڈ سے چلنے والی تنظیموں کو مصنوعات اور کارروائی میں پیشرفت ، آلات کے ڈیزائن اور ترقی ، بہتر اسٹوریج ، شیلف لائف ، پیکیجنگ وغیرہ کے لیےخوراک کی تیاری شعبے میں مانگ پر مبنی آر اینڈ ڈی کے کام کو فروغ دینے اور انجام دینے کے لیے گرانٹ ان ایڈ کے طور پر مالی مدد فراہم کی جاتی ہے ۔ سرکاری تنظیموں/اداروں کے تحقیق و ترقی کے منصوبے آلات ، استعمال کی اشیاء اور ریسرچ فیلوز وغیرہ سے متعلق اخراجات کی لاگت کے لیے 100فیصد گرانٹ ان ایڈ کے اہل ہیں ۔
اس کے علاوہ ، نیشنل انسٹی ٹیوٹ آف فوڈ ٹیکنالوجی ، انٹرپرینیورشپ اینڈ مینجمنٹ (این آئی ایف ٹی ای ایم) کنڈلی اور این آئی ایف ٹی ای ایم ، تنجاور ، جو ایم او ایف پی آئی کے انتظامی کنٹرول میں ہیں ، بھی اس شعبے میں تحقیق و ترقی کی سرگرمیوں میں مصروف ہیں ۔
ڈبہ بند خوراک کی صنعتوں کے وزیر مملکت جناب رونیت سنگھ نے آج لوک سبھا میں ایک تحریری جواب میں یہ جانکاری دی ۔
*****
ش ح۔ع ح۔ف ر
U-2375
(रिलीज़ आईडी: 2198734)
आगंतुक पटल : 9