قانون اور انصاف کی وزارت
azadi ka amrit mahotsav

عوامی طور پر دستیاب ریکارڈوں کی ڈیجیٹلائزیشن

प्रविष्टि तिथि: 04 DEC 2025 1:42PM by PIB Delhi

قومی ای گورننس منصوبے کے تحت، ای کورٹ مشن موڈ پروجیکٹ کے فیز-III کو 7210 کروڑ روپے کے بجٹ کے ساتھ بھارتی عدلیہ میں آئی سی ٹی (انفارمیشن اینڈ کمیونیکیشن ٹیکنالوجی) کے لیے نافذ کیا جا رہا ہے۔ اس کا وژن عدالتی نظام کو آئی سی ٹی کے ذریعے جدید بنانا اور عدالتی پیداواریت کو معیاری اور مقداری طور پر بڑھانا ہے تاکہ انصاف کا نظام عوام کے لیے قابل رسائی، کم لاگت، قابل اعتماد اور شفاف بنایا جا سکے۔

ای کورٹ پروجیکٹ فیز-III کے تحت عدالت کے تمام ریکارڈز کی ڈیجیٹلائزیشن کے لیے 2038.40 کروڑ روپے کا بجٹ مختص کیا گیا ہے ۔ اس میں پرانے ریکارڈوں اور نئے مقدمات کی فائلنگ شامل ہے، جوا سکیننگ، ذخیرہ، بازیابی، ڈیجیٹلائزیشن اور پرانے ڈیٹا کے تحفظ کے لیے سپریم کورٹ آف انڈیا کی ای کمیٹی کی منظور شدہ اسٹینڈرڈ آپریٹنگ پروسیجر (ایس او پی) کے مطابق ہے۔ ای کمیٹی، سپریم کورٹ آف انڈیا کی فراہم کردہ تفصیلات کے مطابق، 30.09.2025 تک ہائی کورٹوں اور ضلعی اور ماتحت عدالتوں میں بالترتیب 224 کروڑ اور 354 کروڑ صفحات کو ڈیجیٹل کیا جا چکا ہے۔

ای کورٹ پروجیکٹ کے تحت مختلف اقدامات کے ذریعے عدالتوں کے ریکارڈز، فیصلے اور احکامات عوام کے لیے ڈیجیٹل طور پر دستیاب کر دیے گئے ہیں۔ ای کورٹ پروجیکٹ کے تحت کیس انفارمیشن سسٹم (سی آئی ایس ) سافٹ ویئر مقدمات کی فہرست، روزانہ کے کاروائیوں، بشمول فیصلے اور احکامات کی اشاعت کی سہولت فراہم کرتا ہے تاکہ مدعیان اور شہریوں کو معلومات حاصل ہو سکیں۔ یہ دستاویزات ای کورٹ پروجیکٹ کے مختلف سروس ڈلیوری چینلز ، جیسے کہ www.hcservices.ecourts.gov.in ،متعلقہ ہائی کورٹ کی سرکاری ویب سائٹس اور موبائل ایپس کے ذریعے حاصل کی جا سکتی ہیں ۔ سپریم کورٹ آف انڈیا کے لیے یہ معلومات اس کی سرکاری ویب سائٹhttp://www.sci.gov.in پر دستیاب ہیں۔

نیشنل جوڈیشل ڈیٹا گرڈ (این جے ڈی جی)  عوام کو سپریم کورٹ، ہائی کورٹس اور ضلعی عدالت  اور ماتحت عدالتوں کےمیں زیر التوا اور نمٹائے گئے مقدمات کی معلومات فراہم کرتا ہے۔ اس کا انٹرایکٹو ڈیش بورڈ، جو تفصیلی بصری تجزیات اور جامع جدولاتی رپورٹس پیش کرتا ہے، رجحانات کے تجزیے، زیادہ زیر التوا مقدمات والے دائرہ اختیار کی شناخت، کام کے بوجھ کا جائزہ اور شواہد کی بنیاد پر پالیسی سازی کی معاونت کے قابل ہے۔ مزید برآں، ججمنٹ سرچ پورٹل، جو ہائی کورٹس اور سپریم کورٹ آف انڈیا کے حتمی احکامات اور فیصلوں کا ذخیرہ ہے، مختلف تلاش کے (سرچ )پیرامیٹرز کے ذریعے فیصلے/احکامات مفت تلاش کرنے کی سہولت فراہم کرتا ہے۔ اس کے علاوہ، ایس ایم ایس الرٹ، ای میل اور موبائل ایپلی کیشن جیسے اقدامات متعارف کرائے گئے ہیں تاکہ مقدمات کی فہرست اور عدالت کے احکامات حقیقی وقت میں دستیاب ہوں۔

مزید برآں، انفارمیشن اور کمیونیکیشن ٹیکنالوجی (آئی سی ٹی) بشمول مصنوعی ذہانت (اے آئی ) میں اسٹیک ہولڈرز کی صلاحیت سازی کے تحت ٹیکنالوجی، مہارت اور عمل کی دوبارہ انجینئرنگ میں مسلسل بہتری کے لیے اقدامات کیے جا رہے ہیں۔

ایک اے آئی پر مبنی سافٹ ویئر ٹول جسے لیگل ریسرچ اینالیسیس اسسٹنٹ (لیگ آر اے اے) کہا جاتا ہے، ججوں کی قانونی تحقیق اور دستاویزات کے تجزیے میں مدد کے لیے تیار کیا گیا ہے۔ ایک اور اے آئی پر مبنی ٹول جسے ڈیجیٹل کورٹ 2.1 کہا جاتا ہے، معزز ججوں اور عدالتی افسران کی مدد کے لیے ڈیزائن کیا گیا ہے تاکہ تمام مقدمات سے متعلق معلومات اور کارروائیوں کو ایک ہی ونڈو سے منظم کیا جا سکے۔ ڈیجیٹل کورٹ 2.1 میں عدالتی عمل کو ہموار بنانے کے لیےمتعدد جدید خصوصیات شامل ہیں، جیسے:

عدالتی افسران کے لیے کسی بھی وقت، کہیں بھی محفوظ رسائی۔

جج ہائی کورٹ اور سپریم کورٹ کے فیصلوں کو تلاش کر سکتے ہیں۔

جج سی آئی ایس  سے ای فائل شدہ دستاویزات، چارج شیٹوں اور احکامات تک رسائی حاصل کر سکتے ہیں اور ڈیجی نوٹ ٹول کے ذریعے مقدمات کی فائلوں پر براہِ راست نوٹ بھی شامل اور محفوظ کر سکتے ہیں۔

فیصلوں اور احکامات کی ڈکٹیشن میں مدد کے لیے اے آئی پر مبنی وائس ٹو ٹیکسٹ (اے ایس آر-شروتی) اور ترجمے (پی اے این آئی این آئی ) کی سہولیات۔

احکامات اور فیصلوں کے مسودے تیار کرنے کے لیے خودکار طریقے سے پُر ہونے والے دستاویز ( ٹیمپلیٹس)۔

یہ معلومات قانون اور انصاف کی وزارت کے وزیر مملکت (آزادانہ چارج) اور پارلیمانی امور کی وزارت میں وزیر مملکت جناب ارجن رام میگھوال نے آج راجیہ سبھا میں فراہم کی ۔

 

 

ش ح۔ ش آ ۔ ن م

U. No-2363

 


(रिलीज़ आईडी: 2198695) आगंतुक पटल : 5
इस विज्ञप्ति को इन भाषाओं में पढ़ें: English , हिन्दी , Tamil