ارضیاتی سائنس کی وزارت
پارلیمانی سوال: ہمالیہ پر موسمیاتی تبدیلی کے برعکس اثرات
प्रविष्टि तिथि:
03 DEC 2025 6:57PM by PIB Delhi
ارضیاتی سائنس کی وزارت (ایم او ای ایس) اپنے خود مختار ادارے، نیشنل سینٹر آف پولر اینڈ اوشین ریسرچ (این سی پی او آر) کے ذریعے، پولر سائنس اینڈ کریوسفیئر ریسرچ (پی اے سی ای آر) ذیلی اسکیم کا ایک جزو کریوسفیئر اینڈ کلائمیٹ پروگرام کے تحت ہمالیائی گلیشیئرز کی نگرانی کر رہی ہے۔ اس پروگرام کے تحت، این سی پی او آر مغربی اور مشرقی ہمالیہ میں محدود نمائندہ گلیشیئرز کی منظم طریقے سے نگرانی کر رہا ہے تاکہ موسمیاتی تبدیلیوں اور اس کے نیچے دھارے کے ہائیڈرولوجی پر اثرات کی وجہ سے مختلف برفانی ردعمل کو سمجھا جا سکے۔
محکمہ سائنس اور تکنالوجی (ڈی ایس ٹی) نے قومی مشن برائے ہمہ گیر ہمالیائی ماحولیاتی نظام(این ایم ایس ایچ ای) اور موسمیاتی تبدیلی کے لیے اسٹریٹجک نالج (این ایم ایس کے سی سی) کے قومی مشن کے تحت ہمالیائی گلیشیئرز کے مطالعہ کے لیے مختلف تحقیق اور ترقی کے منصوبوں کی حمایت کی ہے۔ حال ہی میں، نیشنل گلیشیل لیک آؤٹ برسٹ فلڈز (جی ایل او ایف) رسک مِٹیگیشن پروگرام (این جی آر ایم پی) مرحلہ -1 کو این ڈی ایم اے نے ابتدائی طور پر چار ریاستوں (ہماچل پردیش، اتراکھنڈ، سکم اور اروناچل پردیش) اور دو مرکز کے زیر انتظام علاقوں (جموں و کشمیر اور لداخ) میں نافذ کرنے کے لیے شروع کیا تھا۔ این جی آر ایم پی کے پاس مقامی سطح کی مداخلتوں کے ذریعے جی ایل او اہف مضبوطی کو بڑھانے کے طریقہ کار کو مضبوط بنانے کے لیے مذکورہ ریاستوں میں بہت سے ابتدائی وارننگ سسٹم قائم کرنے کا انتظام ہے۔
ارضیاتی سائنس کی وزارت (ایم او ای ایس)، سائنس و تکنالوجی کے محکمے(ڈی ایس ٹی)، ماحولیات، جنگلات اور موسمیاتی تبدیلی (ایم او ای ایف سی سی)، کانکنی کی وزارت (ایم او ایم)، اور جل شکتی کی وزارت (ایم او جے ایس)کے توسط سے حکومت ہند کے ذریعہ مالی امداد یافتہ مختلف بھارتی ادارے/ یونیورسٹیاں/ تنظیمیں گلیشیر پیچھے ہتنے سمیت مختلف سائنسی مطالعات کے لیے ہمالیائی گلیشیروں کی نگرانی کرتی ہیں اور ہمالیائی گلیشیروں میں تیزرفتار ہیٹروجینیس ماس کے نقصان کی اطلاع دی ہے۔ ہندوکش ہمالیائی گلیشیئرز کی پیچھے ہٹنے کی اوسط شرح 14.9 ± 15.1 میٹر/سالانہ (ایم/اے) ہے۔ جو کہ سندھ میں 12.7 ± 13.2 ایم/اے، گنگا میں 15.5 ± 14.4 ایم/اےاور دریائے برہم پترا کے طاسوں میں 20.2 ± 19.7 ایم / اے سے مختلف ہوتا ہے (± کے بعد کا اعداد و شمار ڈیٹا میں معیاری انحراف یا پھیلاؤ ہیں)۔ تاہم، قراقرم کے علاقے میں گلیشیئرز نے لمبائی میں نسبتاً معمولی تبدیلی (-1.37 ± 22.8 ایم/اے) دکھائی ہے۔
ایم او ای ایس اپنے خود مختار ادارے کے ذریعے، نیشنل سینٹر فار پولر اینڈ اوشین ریسرچ (این سی پی او آر) 2013 سے مغربی ہمالیہ میں چندر بیسن (2437 کلومیٹر رقبہ) میں چھ گلیشیئرز کی نگرانی کر رہا ہے۔ چندرا بیسن میں ایک جدید ترین فیلڈ ریسرچ سٹیشن 'ہیمانش' قائم کیا گیا ہے اور 2016 سے 2016 تک تجرباتی فیلڈز کے لیے کام کر رہا ہے۔ این سی پی او آر کی طرف سے چندر بیسن کے لیے تیار کردہ گلیشیئر انوینٹری سے پتہ چلتا ہے کہ گزشتہ 20 برسوں کے دوران اس نے اپنے برفانی رقبے کا تقریباً 6فیصد کھو دیا ہے۔ پچھلی دہائی کے دوران چندرا بیسن گلیشیئرز کے پیچھے ہٹنے کی سالانہ شرح 13 سے 33 میٹر فی سال تک مختلف ہوتی ہے۔
20 سے زیادہ قومی ادارے/ ریاستی اور مرکزی یونیورسٹیاں اس وقت ہمالیائی گلیشیئرز پر تحقیق کر رہی ہیں جن میں نیشنل سینٹر فار پولر اینڈ اوشین ریسرچ (این سی پی او آر)-ایم او ای ایس، جیولوجیکل سروے آف انڈیا (جی ایس آئی)، واڈیا انسٹی ٹیوٹ آف ہمالین جیولوجی (ڈبلیو آئی ایچ جی)، انڈین انسٹی ٹیوٹ آف ریموٹ سینسنگ (آئی آئی آر ایس)، جی بی پنت نیشنل انسٹی ٹیوٹ آف ہمالین انوائرنمنٹ (جی بی-این آئی ایچ ای)، نیشنل انسٹی ٹیوٹ آف ہائیڈرولوجی (این آئی ایچ) میں سینٹر فار کریوسفیئر اینڈ کلائمیٹ چینج اسٹڈیز (سی 4 ایس)، نیشنل ریموٹ سینسنگ سینٹر (این آر ایس سی)، ڈیویچا سینٹر فار کلائمیٹ چینج، انڈین انسٹی ٹیوٹ آف سائنس (آئی آئی ایس سی)، جواہر لال نہرو یونیورسٹی، کشمیر یونیورسٹی (جے این یو)، کشمیر یونیورسٹی (جے این یو) مختلف انڈین انسٹی ٹیوٹ آف ٹیکنالوجیز (آئی آئی ٹیز) (بمبئی، روڑکی، روپڑ، بھونیشور، اندور)، مختلف انڈین انسٹی ٹیوٹ آف سائنس ایجوکیشن اینڈ ریسرچ (آئی آئی ایس ای آر) (پونے، بھوپال)، سکم یونیورسٹی، سنٹر فار ارتھ سائنس اینڈ ہمالین اسٹڈیز (سی ای ایس اینڈ ایچ ایس)، ناگالینڈ یونیورسٹی، گڑہوال یونیورسٹی، راجہ پور، سنٹرل ناگالینڈ یونیورسٹی، راجہ پور۔
سکم میں دو برفانی جھیلوں (جنوبی لوناک اور شکو چو) کی حقیقی وقت میں نگرانی کی گئی ہے۔
ہمالیائی ماحولیاتی نظام کو برقرار رکھنے کے قومی مشن (این ایم ایس ایچ ای) کے تحت حکومت ہند کے محکمہ سائنس اور تکنالوجی(ڈی ایس ٹی) کے ذریعہ سکم، تیز پور اور کشمیر کی یونیورسٹیوں میں گلیشیل اسٹڈیز کے لیے تین عمدگی کے مراکز(سی او ای) قائم کیے گئے تھے۔
**********
(ش ح –ا ب ن)
U.No:2333
(रिलीज़ आईडी: 2198430)
आगंतुक पटल : 4