ایٹمی توانائی کا محکمہ
پارلیمانی سوال: چھوٹے ماڈیولر ایٹمک ریکٹرز کی تعمیر
प्रविष्टि तिथि:
03 DEC 2025 6:37PM by PIB Delhi
مرکزی بجٹ 2025-26 میں حکومت نے چھوٹے ماڈیولر ری ایکٹرز (ایس ایم آر) کے ڈیزائن، ترقی اور تعیناتی کے لیے 20 ہزار کروڑ روپے مختص کیے ہیں، تاکہ 2033 تک مقامی طور پر تیار کردہ ایس ایم آر کو عملی طور پر چلایا جا سکے۔
نیوکلیئر انرجی مشن کے تحت 200 میگاواٹ کے ’’بھارت اسمال ماڈیولر ری ایکٹر‘‘ (بی۔ایس۔ایم۔آر۔–200) کی تحقیق و ترقی کے لیے فنڈز مختص کیے گئے ہیں، جو اس وقت انتظامی اور مالی منظوری کے آخری مرحلے میں ہے۔
بی۔ایس۔ایم۔آر۔ ثابت شدہ پریشرائزڈ واٹر ری ایکٹر (پی۔ڈبلیو۔آر) ٹیکنالوجی پر مبنی ہے۔ یہ قدرے افزودہ یورینیم (ایس۔ای۔یُو) کو ایندھن کے طور پر استعمال کرے گا۔ اس ری ایکٹر کو غیر فعال حفاظتی خصوصیات کے ساتھ ڈیزائن کیا گیا ہے، نیز معمول کے حالات میں جوہری سلامتی کو یقینی بنانے کے لیے متعدد انجینئرنگ حفاظتی نظام بھی فراہم کیے گئے ہیں۔
نیوکلیئر انرجی مشن کے تحت، بی۔اے۔آر۔سی نے اسمال ماڈیولر ری ایکٹرز (ایس۔ایم۔آر) کے ڈیزائن اور ترقیاتی کام کا آغاز کر دیا ہے۔
- 200 میگاواٹ کے ’’بھارت اسمال ماڈیولر ری ایکٹر‘‘ (بی۔ایس۔ایم۔آر–200) کے لیے مہاراشٹر میں واقع تاراپور ایٹمک پاور اسٹیشن کی سائٹ پر اولین یونٹ (لیڈ یونٹ) قائم کرنے کی تجویز پیش کی گئی ہے۔
- 55 میگاواٹ کے ’’اسمال ماڈیولر ری ایکٹر‘‘ (ایس۔ایم۔آر–55) کے لیے بھی تاراپور میں لیڈ یونٹ تعمیر کرنے کی تجویز ہے۔
- ہائیڈروجن کی پیداوار کے لیے 5 میگاواٹ تک کی صلاحیت رکھنے والے ’’اعلیٰ درجۂ حرارت گیس کولڈ ری ایکٹر‘‘ (ہائی ٹمپریچر گیس کولڈ ری ایکٹر) کی تعمیر کی تجویز بی۔اے۔آر۔سی، وِزاگ، آندھرا پردیش میں پیش کی گئی ہے۔
ایس۔ایم۔آر صنعتی ڈی کاربونائزیشن کے لیے ایک امید افزا ٹیکنالوجی ہے، خصوصاً اُن حالات میں جہاں بجلی کی قابلِ اعتماد اور مسلسل فراہمی درکار ہو۔ چھوٹے ماڈیولر ری ایکٹر مخصوص اہداف کو سامنے رکھ کر تیار کیے جا رہے ہیں، جن میں شامل ہیں:
4-ریٹائر ہونے والے جیواشم ایندھن پر مبنی بجلی گھروں کا ازسرِنو استعمال (ری-پرپوزنگ)،
5۔توانائی سے بھرپور صنعتوں کے لیے کیپٹو پاور پلانٹس، اور
6۔دور دراز علاقوں کے لیے آف گرڈ ایپلی کیشنز۔
چھوٹے ماڈیولر ری ایکٹر (ایس۔ایم۔آر) براؤن فیلڈ سائٹس، آف گرڈ علاقوں میں، اور ریٹائر ہونے والے فوسل فیول پر مبنی بجلی گھروں کے ازسرِنو استعمال کے لیے مؤثر طور پر قائم کیے جا سکتے ہیں۔ یہ توانائی سے بھرپور صنعتوں میں کیپٹیو پاور پلانٹس کے طور پر بھی موزوں ہیں، جہاں بڑے پیمانے کے پلانٹس کا قیام ممکن نہیں ہوتا۔ ماڈیولر تعمیر کے باعث ایسے ری ایکٹروں کی تکمیل کے وقت میں نمایاں کمی آتی ہے۔
حکومت نے 220 میگاواٹ کے ’’بھارت سمال ری ایکٹر‘‘ (بی۔ایس۔آر) کی تعیناتی کے لیے نجی کمپنیوں کے ساتھ شراکت داری کا اعلان کیا ہے۔ اس کے تحت نیوکلیئر پاور کارپوریشن آف انڈیا لمیٹڈ (این۔پی۔سی۔آئی۔ایل) نے موجودہ قانونی فریم ورک کے مطابق ’’درخواستِ تجویز‘‘ (آر۔ایف۔پی) جاری کی ہے، جس میں ہندوستانی صنعتوں کو مدعو کیا گیا ہے کہ وہ کیپٹیو پاور جنریشن کے لیے بی۔ایس۔آر کے قیام میں شریک ہوں، تاکہ صنعتوں کو پائیدار اور کم کاربن توانائی کا حل فراہم کیا جا سکے اور وہ اپنے عملیاتی ڈھانچے کو ڈی کاربونائز کر سکیں۔
حکومتِ ہند نے یہ ہدف مقرر کیا ہے کہ 2047 تک 100 گیگاواٹ جوہری توانائی کی صلاحیت قائم کی جائے، تاکہ 2070 تک ’’نیٹ زیرو‘‘ کے قومی ہدف کے حصول میں اہم کردار ادا کیا جا سکے۔
جوہری توانائی کے منصوبوں کے قیام میں حفاظت—خصوصاً ماحولیاتی تحفظ—کو انتہائی ترجیح دی جاتی ہے۔ جوہری بجلی گھروں کی تعمیر، وزارتِ ماحولیات، جنگلات و آبی تغیر (ایم۔او۔ای۔ایف اینڈ سی۔سی) سے ماحولیاتی منظوری حاصل کرنے کے بعد ہی شروع کی جاتی ہے۔
فضلہ کے انتظام کی سہولیات ڈیزائن کا لازمی حصہ ہیں اور انہیں پلانٹس کے ساتھ ہی سائٹ پر قائم کیا جاتا ہے۔
جوہری توانائی کے منصوبوں سے متعلق بیداری پیدا کرنے اور عوامی خدشات کو مؤثر طور پر دور کرنے کے لیے جامع اور کثیر جہتی حکمتِ عملی پر مبنی عوامی رابطہ مہمات جاری ہیں۔ محکمہ برائے ایٹمی توانائی (ڈی۔اے۔ای) تعلیمی اداروں اور پلانٹ کے مقامات کے آس پاس کے دیہات میں باقاعدگی سے عوامی بیداری پروگرام منعقد کرتا ہے، تاکہ جوہری توانائی کے بارے میں معلومات عام کی جا سکیں اور غیر سائنسی خرافات کا ازالہ کیا جا سکے۔
***
UR-2327
(ش ح۔اس ک )
(रिलीज़ आईडी: 2198394)
आगंतुक पटल : 5