پنچایتی راج کی وزارت
پنچایتی راج انسٹی ٹیوشن
प्रविष्टि तिथि:
02 DEC 2025 3:30PM by PIB Delhi
‘پنچایت’ ایک ‘مقامی حکومت’ ہونے کے ناطے ایک ریاستی معاملہ ہے اور ہندوستان کے آئین کے ساتویں شیڈول کی ریاستی قانون کا حصہ ہے۔ پنچایتیں متعلقہ ریاستی پنچایتی راج ایکٹ کے ذریعے قائم اور کام کرتی ہیں، جو آئین کی دفعات کے تحت ہر ریاست میں مختلف ہو سکتی ہیں۔ آئین ہند کے آرٹیکل 243ایچ کے مطابق ریاست کی مقننہ، قانون کے ذریعے کسی پنچایت کو اس طرح کے طریق کار کے مطابق اس طرح کے ٹیکس، ڈیوٹیز، ٹولز اور فیسیں لگانے، وصول کرنے اور مناسب لائحہ عمل بنانے کا اختیار دے سکتی ہے اور اس طرح کی حدود سے مشروط ہے جو پنچایتوں کو ایسے ٹیکس، ڈیوٹیز، ٹولز اور فیسیں مقرر کر سکتی ہے اور اس طرح کی شرائط کے تحت ریاستی مقاصد کے لیے ٹیکس اور فیس وصول کر سکتی ہے، جیسا کہ قانون میں بیان کیا گیا ہے۔
تاہم، ہندوستان کے آئین کا آرٹیکل 280 مرکزی مالیاتی کمیشنوں کو مرکز، ریاستوں اور ان کے متعلقہ مقامی اداروں کی مالی حالت کا جائزہ لینے اور ٹیکسوں کے ساتھ ساتھ ریاستوں اور مقامی اداروں کو مختلف مقاصد کے لیے گرانٹس کے اشتراک کی سفارش کرنے کی بنیاد فراہم کرتا ہے۔ فنانس کمیشن کی گرانٹ کو رورل لوکل باڈیز ( آر ایل بی ایس) کے ذریعے آئین کے گیارہویں شیڈول میں درج 29 واں شق موضوع کے تحت محل وقوع کی مخصوص ضروریات کے لیے استعمال کیا جا سکتا ہے، سوائے تنخواہ یا اسٹیبلشمنٹ کے دیگر اخراجات کے۔ ریاستوں میں دیہی مقامی اداروں کے لیے مرکزی مالیاتی کمیشن کی گرانٹس 13ویں مالیاتی کمیشن سے 15ویں مالیاتی کمیشن تک مسلسل بڑھ رہی ہیں۔ 13ویں مالیاتی کمیشن (مالی سال 2010-15) کے تحت مختص رقم 64,408 کروڑ روپے تھی اور 15ویں مالیاتی کمیشن (مالی سال 2021-26) کے تحت مختص 2,36,805 کروڑ رو پے ہے جو 13 ویں مالیاتی کمیشن کی مختص رقم سے تقریباً 4 گنا زیادہ ہے۔
پنچایتی راج کی وزارت دیہی لوکل باڈیز (آر ایل بی ایس) کو ان کے اپنے ذرائع آمدنی ( او ایس آر) کو بڑھانے میں مدد کرنے میں سرگرم عمل ہے، اس طرح ان کی خود مختاری اور خود کفالت میں مدد ملتی ہے۔ اس مقصد کے ساتھ وزارت نے ایک وقف پنچایت ریونیو اینہانسمنٹ سیل (او ایس آر/پی آر ای سی سیل) قائم کیا ہے اور آئندہ چار برسوں میں 350 گرام پنچایتوں کی شناخت اور ترقی کے مرکز کے طور پر آر جی ایس اے اسکیم کے تحت ایک پروجیکٹ شروع کیا ہے۔
پنچایتی راج کی وزارت (ایم او پی آر) نے ‘سمرتھ پنچایت پورٹل’ تیار کرکے پنچایتوں کے او ایس آر کلیکشن کو ڈجیٹائز کرنے کے لیے بھی ایک اہم قدم اٹھایا ہے، جو کہ ٹیکس اور غیر ٹیکس کے مطالبات اور ان کی وصولی، ٹیکس رجسٹروں کی دیکھ بھال اور محصولات کی آن لائن ٹریکنگ کی سہولت فراہم کرنے والا ایک ڈجیٹل پلیٹ فارم تیار کیاہے۔ اس ڈجیٹل بااختیاریت کو مقامی مالیاتی انتظامیہ میں شفافیت، کارکردگی اور توسیع پذیری لانے کے لیے ڈیزائن کیا گیا ہے۔
وزارت نے ‘آمدنی کے اپنے ذرائع پیدا کرنے کے لئے ایک قابل عمل مالیاتی ماڈل کی تیاری’ پر ایک اسٹڈی شروع کیا ہے، جو نیشنل انسٹی ٹیوٹ آف پبلک فنانس اینڈ پالیسی (این آئی پی ایف پی) کے ذریعے کیا جا رہا ہے۔
پنچایتی راج کی وزارت نے انڈین انسٹی ٹیوٹ آف مینجمنٹ-احمد آباد (آئی آئی ایم- اے) کے ساتھ مل کر پنچایتوں کے ذریعہ اپنے ذریعہ آمدنی (او ایس آر) کی پیداوار پر خصوصی ماڈیول تیار کیے ہیں۔ آئی آئی ایم -اے کی ٹیم کے ذریعہ 31 ریاستوں/ مرکز کے زیر انتظام علاقوں کے ریاستی سطح کے ماسٹر ٹرینرز ( ایس ایل ایم ٹی ایس) کی او ایس آر ٹریننگ کے خصوصی ماڈیولز کی بنیاد پر تربیت دی جا رہی ہے۔
پنچایتوں کو ترغیب دینے کا کام بھی اصلاح شدہ راشٹریہ گرام سوراج ابھیان (آر جی ایس اے) اسکیم کے تحت کیا جا رہا ہے۔ اس اسکیم کے تحت 2025 میں پنچایتی راج کی وزارت نے قومی پنچایتی راج دن ( این پی آر ڈی) کے موقع پر آتم نربھر پنچایت خصوصی ایوارڈ ( اے این پی ایس اے) کا آغاز کیا ہے اور یہ پہلی بار ہے کہ وزارت نے پنچایتی راج کی مثالی کوششوں کی حوصلہ افزائی اور اعتراف کے لیےاپنے ذرائع آمدنی (او ایس آر) میں اضافہ کے ذریعے خصوصی زمرے کے ایوارڈز کو ادارہ بنایا ہے۔ آتم نربھر پنچایت اسپیشل ایوارڈ ( اے این پی ایس اے) پنچایتوں کے ذریعہ اپنے ذریعہ آمدنی (او ایس آر) میں اضافہ کے ذریعہ ‘آتم نربھر بھارت’ کو فروغ دینا ہے۔
یہ معلومات مرکزی وزیر جناب راجیو رنجن سنگھ عرف للن سنگھ نے2 دسمبر 2025 کو ایوان زیریں - لوک سبھا میں ایک تحریری جواب میں دی۔
*******
ش ح- ظ ا – ن ع
UR- No. 2201
(रिलीज़ आईडी: 2197700)
आगंतुक पटल : 3