بجلی کی وزارت
azadi ka amrit mahotsav

بھارت کی بجلی توانائی کی صلاحیت 5.05 لاکھ میگاواٹ تک پہنچی


نصب شدہ بجلی پیداواری صلاحیت میں غیر حیاتیاتی ایندھن ذرائع کا حصہ حیاتیاتی ایندھن ذرائع سے تجاوز کر گیا

प्रविष्टि तिथि: 01 DEC 2025 7:30PM by PIB Delhi

اکتیس اکتوبر 2025تک ملک کی کل نصب شدہ بجلی پیداوار کی صلاحیت 5,05,023 میگاواٹ تک پہنچ گئی ہے، جس میں 2,45,600 میگاواٹ  حیاتیاتی یندھن ذرائع سے اور 2,59,423 میگاواٹ غیر حیاتیاتی ایندھن ذرائع سے (جس میں 2,50,643 میگاواٹ قابلِ تجدید توانائی ذرائع سے ہے) حاصل ہو رہی ہے۔ ملک میں نصب شدہ بجلی پیداوار کی موجودہ ترکیب، جس میں قابلِ تجدید اور غیر حیاتیاتی ایندھن ذرائع کا حصہ درج ہے، ضمیمہ میں دی گئی ہے۔

حکومتِ ہند نے 2030 تک 500 گیگاواٹ غیر حیاتیاتی توانائی کی صلاحیت کے عہد کو پورا کرنے کے لیے ملک میں قابلِ تجدید توانائی کی گنجائش کو فروغ دینے اور تیز کرنے کے لئے متعدد اقدامات اورمہم  کی شروعات کی ہیں۔ ان میں بالخصوص درج ذیل اقدامات شامل ہیں:

( (i بین ریاستی  شمسی اور ہوا سے پیدا ہونے والی بجلی کے منصوبوں جو 30 جون 2025 تک شروع ہوں گے کے لیےبین الریاستی  ٹرانسمیشن سسٹم (آئی ایس ٹی ایس)سے متعلق اخراجات معاف کر دیے گئے ہیں ، جبکہ گرین ہائیڈروجن سے متعلق منصوبوں اور آف شور ہوا سے متعلق منصوبوں کے لیے 2032 تک یہ راحت دی گئی ہے۔

 (ii) گرڈ سے منسلک  شمسی، ونڈ، ونڈ۔سولر ہائبرڈ اور مضبوط و قابلِ ارسال قابلِ تجدید توانائی(ایف ڈی آر ای ) منصوبوں سے بجلی کی خریداری کے لیے ٹیرف پر مبنی مسابقتی بولی کے عمل کے لیے معیاری بولی رہنما خطوط جاری کیے گئے ہیں۔

(iii) وزارتِ جدید و قابلِ تجدید توانائی(ایم این آر ای) نے مالی سال 2023-24 سے 2027-28 تک قابلِ تجدید توانائی نافذ کرنے والی ایجنسیوں (آر ای آئی اے)کے ذریعے سالانہ 50 گیگاواٹ قابلِ تجدید توانائی کی خریداری کی بولیوں کےمنصوبہ بندی کے لیے بولی کا شیڈول جاری کیا ہے۔

(iv) خودکار نظام کے تحت غیر ملکی براہِ راست سرمایہ کاری(ایف ڈی آئی) کو 100 فیصد تک کی اجازت دی گئی ہے۔

 

(v) قابلِ تجدید توانائی کی ترسیل کے لیے نئی ٹرانسمیشن لائنوں کی تعمیر اور نئی سب اسٹیشن صلاحیت کے اضافہ کے لیے گرین انرجی کوریڈور اسکیم کے تحت مالی تعاون فراہم کیا گیا ہے۔

(vi) قابلِ تجدید توانائی کی تیزی سے بڑھتی ہوئی ضروریات کو پورا کرنے کے لیے درکار ٹرانسمیشن کے بنیادی ڈھانچہ کو مضبوط بنانے کے لیے 2032 تک کا ٹرانسمیشن منصوبہ تیار کیا گیا ہے۔

(vii) قابلِ تجدید توانائی کے بڑے پیمانے پر منصوبوں کی تنصیب کے لیے ڈویلپرز کو زمین اور ٹرانسمیشن کی سہولت فراہم کرنے کی غرض سے سولر پارکس اور الٹرا میگا سولر پاور منصوبوں کے قیام کی اسکیم نافذ کی جا رہی ہے۔

(viii) پردھان منتری کسان اُرجا سرکشا ایوم اتھان مہاابھیان(پی ایم۔ کشُم) ، پی ایم سوریا گھر مفت بجلی یوجنا، اعلیٰ کارکردگی کے سولر پی وی ماڈیولز پر قومی پروگرام، پردھان منتری جنجاتی آدیواسی نیائے مہا ابھیان(پی ایم جن من) کے تحت قبائلی اور پی وی ٹی جی بستیوں/دیہات کے لیے نئی سولر پاور اسکیم، دَھرتی آبہا جنجاتیہ گاؤں اُتکرش ابھیان(ڈی اے    جے جی یو اے) ، نیشنل گرین ہائیڈروجن مشن، اور آف شور ونڈ انرجی منصوبوں کے لیے وائی ایبلٹی گیپ فنڈنگ(وی جی ایف) اسکیم جیسی متعدد اسکیمیں شروع کی گئی ہیں۔

(ix) قابلِ تجدید توانائی کے استعمال کو فروغ دینے کے لیے، قابلِ تجدید خریداری ذمہ داری (آر پی او) اور اس کے بعد قابلِ تجدید استعمال ذمہ داری (آر سی او) کی حکمتِ عملی 30-2029 تک کے لیے نوٹیفائی کی گئی ہے۔ آر سی او ، جو کہ انرجی کنزرویشن ایکٹ 2001 کے تحت تمام نامزد صارفین پر نافذ ہوتی ہے، عدم تعمیل کی صورت میں جرمانے کا موجب بنے گی۔ آر سی او میں غیر مرکزی قابلِ تجدید توانائی ذرائع سے مخصوص مقدار میں استعمال بھی شامل ہے۔

(x) آف شور ونڈ انرجی منصوبوں کے قیام کے لیے حکمتِ عملی جاری  کی گئی ہے۔

(xi) قابلِ تجدید توانائی  سے حاصل کی گئی بجلی کی فروخت کو ایکسچینج کے ذریعے سہل بنانے کے لیے گرین ٹرم اہیڈ مارکیٹ(جی ٹی اے ایم) کا آغاز کیا گیا ہے۔

(xii) سولر پی وی ماڈیولز کی گھریلو پیداوار میں اضافے کے مقصد کے حصول کے لیے، حکومت ہند اعلیٰ کارکردگی والے سولر پی وی ماڈیولز کے لیے پروڈکشن لنکڈ انسینٹو (پی ایل آئی) اسکیم نافذ کر رہی ہے۔ یہ اسکیم اعلیٰ کارکردگی والے سولر پی وی ماڈیولز کی گیگاواٹ(جی ڈبلیو) پیمانے پر پیداواری صلاحیت کو ممکن بنائے گی۔

بھارت نے اپنی توانائی کی منتقلی کے سفر میں ایک اہم سنگِ میل عبور کیا ہے، جون 2025 میں اپنی نصب شدہ بجلی کی صلاحیت کا 50 فیصد حصہ غیر حیاتیاتی ایندھن ذرائع سے حاصل کر کے بھارت نے پیرس معاہدے کے تحت قومی طے شدہ اہداف( این ڈی سی) کو پانچ سال  قبل حاصل کر لیا ہے ۔یہ اہم کامیابی ملک کے ماحولیاتی اقدامات اور پائیدار ترقی کے لیے غیر متزلزل عزم کی عکاسی کرتی ہے۔

اس کامیابی کا اثر بھارت کی طویل المدتی توانائی منتقلی کے روڈ میپ پر انتہائی اہم ہے، کیونکہ ملک کا مقصد ماحولیاتی تبدیلی سے نمٹنے کے ساتھ ساتھ توانائی کی سلامتی، استطاعت اور رسائی کو غیر متزلزل ترجیحات کے طور پر برقرار رکھنا ہے، تاکہ معاشی ترقی کے ساتھ 2070 تک نیٹ زیرو کے ہدف کی جانب توانائی منتقلی بھی ممکن ہو سکے۔

توانائی کے محفوظ اور صاف ذرائع کے ذریعے بھارت کے توانائی پورٹ فولیو میں تنوع لانے کے لیے اٹھائے گئے اہم اقدامات درج ذیل ہیں:

1. جوہری توانائی طویل مدتی توانائی سلامتی کو یقینی بنانے کی بے پناہ صلاحیت رکھتی ہے اور 2070 تک نیٹ زیرو کے ہدف کی سمت بھارت کی صاف توانائی منتقلی کے سفر میں کلیدی کردار ادا کرتی ہے۔ یہ 24 گھنٹے دستیاب ہونی والی ایک صاف، ماحول دوست اور بنیادی بجلی کا ذریعہ ہے۔ جوہری توانائی کے لائف سائیکل اخراج پن بجلی اورہوا جیسے قابلِ تجدید ذرائع کے برابر ہیں۔حکومتِ ہند نے 2047 تک 100 گیگاواٹ جوہری توانائی کی صلاحیت کے ترقی کے لیے ایک نہایت بلند ہدف مقرر کیا ہے۔ بھارت کے توانائی پورٹ فولیو کو جوہری توانائی کے ذریعے متنوع بنانے کے لیے درج ذیل اقدامات کیے گئے ہیں:

i.  جوہری توانائی مشن  کے آغاز  کے لیے 20,000 کروڑ روپے مختص کیے گئے ہیں۔ اس کا مقصد 2033 تک کم از کم پانچ مقامی طور پر ڈیزائن کیے گئے اسمال ماڈیولر ری ایکٹرز(ایس ایم آر) تیار کرنا اور جدید جوہری ٹیکنالوجیز کو فروغ دینا ہے۔

ii. پرائیویٹ سیکٹر کی سرمایہ کاری  میں اضافہ کے لیے ایٹمی توانائی ایکٹ 1962 اور سول لائیبلٹی فار نیوکلیئر ڈیمیج ایکٹ 2010 میں ترمیمات لائی جا رہی ہیں۔

iii بھارت اسمال ری ایکٹرز (بی ایس آر) جن کی صلاحیت 220 میگاواٹ ہے بھارت کے آزمودہ پریشرائزڈ ہیوی واٹر ری ایکٹر(پی ایچ ڈبلیو آر) ٹیکنالوجی پر مبنی ہیں کوصنعتی مراکز میں نصب کرنے کے لیے مزید بہتر بنایا جا رہا ہے ، تاکہ ڈی کاربنائزیشن میں مدد حاصل ہو ۔ بی اے آر سی بھی ایسے اسمال ماڈیولر ری ایکٹرز تیار کر رہا ہے جو ریٹائر ہونے والے کوئلے پر مبنی بجلی گھروںکو دوبارہ استعمال کرنے اور دور دراز علاقوں میں تنصیب کے لیے موزوں ہوں۔

iv. بھارت کی ایندھن سلامتی کو نئی یورینیئم دریافتوں کے ذریعے مضبوط کیا جا رہا ہے، جن میں ایک اہم دریافت بھی شامل ہے جس کے باعث جادوگوڑا کان کی عمر 50 سال سے زیادہ بڑھ جائے گی۔اس کے علاوہ، کلوزڈ ایندھن سائیکل میں پیش رفت،خصوصاً پروٹوٹائپ فاسٹ بریڈر ری ایکٹر میں حاصل کردہ سنگِ میل،پائیدار ایندھن فراہمی کو مزید مضبوط کرے گی۔

v. صلاحیت میں اضافے کے لیے،این پی سی آئی ایل اور این ٹی پی سی نے اے اشونی نامی جوائنٹ وینچرکی شروعات کی ہے ،جس کے تحت موجودہ قانونی فریم ورک کے اندر جوہری بجلی گھر تیار کرے گا۔

2.حکومتِ ہند نے ستمبر 2023 میں بیٹری انرجی اسٹوریج سسٹمز (بی ای ایس ایس) کی ترقی کے لیے وائی ایبلٹی گیپ فنڈنگ (وی جی ایف) اسکیم کی منظوری دی۔ اس اسکیم کے تحت  13.22  گیگا واٹ فی گھنٹہ کی بی ای ایس ایس صلاحیت کے قیام کے لیے 3,760 کروڑ روپے کی بجٹ مختصی کے ساتھ عمل درآمد کے مرحلے میں ہے۔بی ای ایس ایس کی بڑھتی ہوئی مانگ کو مدنظر رکھتے ہوئے، وزارتِ توانائی نے جون 2025 میں 30  گیگا واٹ فی گھنٹہ کی بی ای ایس ایس صلاحیت کے قیام کے لیے ایک اور وی جی ایف اسکیم کی منظوری دی ہے، جس کے لیے 5,400 کروڑ روپے کی مالی معاونت پاور سسٹم ڈویلپمنٹ فنڈ  (پی ایس ڈی ایف )سے فراہم کی جائے گی۔

3.وزارتِ توانائی نے پمپڈ اسٹوریج پروجیکٹس(پی ایس پی) کو فروغ دینے کے لیے ایک پالیسی متعارف کرائی ہے تاکہ قابلِ تجدید توانائی کے انضمام اور گرڈ کے استحکام کو بہتر بنایا جا سکے۔فی الحال 10 پمپڈ اسٹوریج پروجیکٹس، جن کی مجموعی صلاحیت 11,870 میگاواٹ ہے، ملک میں زیرِ تعمیر ہیں۔

4.آف شور ونڈ انرجی پروجیکٹس کے قیام کی حکمتِ عملی جاری کر دی گئی ہے۔آف شور ونڈ انرجی کی ابتدائی ایک گیگاواٹ صلاحیت کے حصول کے لیے وائی ایبلٹی گیپ فنڈنگ فراہم کی جائے گی۔

5.گرین ہائیڈروجن مشن، بھارت کی ڈی کاربنائزیشن کی کوششوں میں نمایاں کردار ادا کرے گا اور روزگار و معاشی ترقی کے مواقع بھی پیدا کرے گا۔اس مشن کا ہدف کم از کم 5 ایم ایم ٹی سالانہ گرین ہائیڈروجن کی پیداواری صلاحیت اور اس سے منسلک تقریباً 125 گیگاواٹ قابلِ تجدید توانائی کی صلاحیت کو 2030 تک قائم کرنا ہے۔

ملک میں نصب شدہ بجلی پیداوار کی موجودہ ترکیب کی تفصیلات

ت

31 اکتوبر2025 تک ملک میں نصب شدہ بجلی کی پیداوار کی صلاحیت

 

 

 

 

زمرہ

نصب شدہ صلاحیت (میگاواٹ میں)

کل میں فیصد  شیئر

حیاتیاتی ایندھن

کوئلہ

2,18,258

 

لگنائٹ

6,620

 

گیس

20,132

 

ڈیزل

589

 

کل حیاتیاتی ایندھن

2,45,600

48.6

غیر حیاتیاتی ایندھن

قابل تجدید توانائی کے ذرائع

2,50,643

49.6

ہائیڈرو (بشمول پی ایس پی)

50,348

 

ہوا، شمسی اور دیگر قابل تجدید توانائی

2,00,295

 

ہوا

53,600

 

شمسی

1,29,924

 

بی ایم پاور/کوجن۔

10,757

 

فضلے سے پیدا کی جانے والی بجلی

856

 

چھوٹا ہائیڈرو

5,159

 

جوہری

8,780

1.74

کل غیر  حیاتیاتی ایندھن

2,59,423

51.37

 

کل نصب شدہ صلاحیت

5,05,023

100.0فیصد

یہ معلومات آج راجیہ سبھا میں تحریری جواب کے طور پر وزیر مملکت برائے توانائی، جناب شری پد یسّو نائک نے فراہم کیں۔

****

ش ح۔ ت ف ۔ش ب ن

U.NO.2169


(रिलीज़ आईडी: 2197442) आगंतुक पटल : 7
इस विज्ञप्ति को इन भाषाओं में पढ़ें: English , हिन्दी