جل شکتی وزارت
اڈیشہ میں پینے کے پانی کی مسلسل قلت اور زیر زمین پانی کی بحالی( ریچارج )میں ناکامی
प्रविष्टि तिथि:
01 DEC 2025 4:30PM by PIB Delhi
اگست 2019 سے، حکومتِ ہند ملک کے ہر دیہی گھرانے کو نل کے پانی کی فراہمی کے مقصد کے تحت، اڈیشہ سمیت تمام ریاستوں اور مرکز کے زیرِ انتظام علاقوں کے ساتھ شراکت داری میں جل جیون مشن (جے جے ایم) نافذ کر رہی ہے۔ چونکہ ’پینے کا پانی‘ ریاست کا موضوع ہے، اس لیے جے جے ایم سمیت پینے کے پانی کی فراہمی سے متعلق اسکیموں کی منصوبہ بندی، منظوری، نفاذ، آپریشن اور دیکھ بھال کی ذمہ داری ریاستی اور مرکز کے زیرِ انتظام علاقوں کی حکومتوں پر عائد ہوتی ہے ۔ حکومت ہند تکنیکی اور مالی مدد فراہم کر کے ریاستوں کی مدد کرتی ہے ۔
جیسا کہ اڈیشہ کی ریاستی حکومت نے بتایا ہے، ریاست بھر میں پینے کے پانی کی فراہمی کی صورتِ حال پر مسلسل نگرانی کی جا رہی ہے۔ فیلڈ جائزوں اور سرکاری ریکارڈوں کی بنیاد پر یہ بات سامنے آئی ہے کہ ریاست کے بعض بلاکس میں زمینی پانی کی کمی اور پانی کے آلودہ ذرائع — جن میں لوہا، فلورائیڈ، نمکیات اور بیکٹیریا کی ملاوٹ شامل ہے — کے باعث پینے کے پانی کی دائمی قلت پائی جاتی ہے۔
ان چیلنجوں کا مؤثر طور پر مقابلہ کرنے اور تمام متاثرہ بستیوں میں صاف اور مناسب پینے کے پانی کی فراہمی کو یقینی بنانے کے لیے، حکومتِ اڈیشہ کے محکمہ پنچایتی راج و پینے کا پانی (پی آر اینڈ پی ڈبلیو) نے متعدد اقدامات کیے ہیں۔ ان میں سطحی پانی پر مبنی میگا پائپڈ واٹر سپلائی اسکیموں کا نفاذ، سنگل ولیج اور ملٹی ولیج پائپڈ واٹر سپلائی منصوبوں کی تکمیل، سولر بیسڈ پائپڈ واٹر سپلائی نظام اور سولر ڈوئل پمپ سسٹمز کا استعمال، آئرن ہٹانے والے(ریموول) پلانٹس (آئی آر پی) اور ڈی فلورائڈیشن پلانٹس کی تنصیب شامل ہے۔
مزید برآں، موسمِ گرما کے دوران پینے کے پانی کی محفوظ اور مناسب دستیابی کو برقرار رکھنے کے لیے، مختلف محکموں کے اشتراک سے ریچارج ڈھانچوں کی تعمیر، آبی ذخائر کی بحالی اور بارش کے پانی کے ذخیرے جیسے اقدامات بھی کیے جا رہے ہیں، تاکہ پانی کے ذرائع کی پائیداری کو یقینی بنایا جا سکے۔
جیسا کہ اڈیشہ کی ریاستی حکومت نے بتایا ہے، زمین کے حصول کے مسائل، ٹھیکیداروں کی ناقص کارکردگی، اور مختلف محکموں—جیسے این ایچ، این ایچ اے آئی، آر اینڈ بی، آر ڈی، جنگلات اور ریلوے—سے ’’آر او ڈبلیو‘‘ کلیئرنس میں تاخیر سمیت متعدد عوامل کے باعث ریاست میں مجموعی طور پر 705 ملٹی ولیج پائپڈ واٹر سپلائی اسکیموں کی تکمیل میں رکاوٹیں پیش آئی ہیں۔
ان تاخیروں کے ازالے کے لیے ریاستی حکومت نے کئی اصلاحی اقدامات کیے ہیں۔ ان میں مناسب ادارہ جاتی نظام کی تشکیل شامل ہے، جیسے ڈویلپمنٹ کمشنر–کم–ایڈیشنل چیف سکریٹری کی سربراہی میں ایک اعلیٰ سطحی کمیٹی، جس میں تمام متعلقہ محکموں کے سکریٹری ممبران شامل ہیں۔ اسی طرح ایک دوسری کمیٹی بھی قائم کی گئی ہے جس کی سربراہی کمشنر–کم–سکریٹری، محکمہ پی آر اینڈ پی ڈبلیو کر رہے ہیں، اور تمام انفراسٹرکچر محکموں کے چیف انجینئر اس کے رکن ہیں۔
مزید برآں، زیر التواء منظوریوں اور مختلف نوعیت کے مسائل کے فوری حل کے لیے، ضلع کلکٹر کی صدارت میں ہر ماہ ضلعی سطح پر رابطہ کاری اجلاس منعقد کیے جا رہے ہیں۔ ریاستی حکومت نے تاخیر کا باعث بننے والی ایجنسیوں پر جرمانے عائد کرنے کے ساتھ ساتھ منصوبوں کی پیش رفت کو تیز کرنے کے لیے نگرانی کے نظام کو مزید مؤثر اور مضبوط بنانے کا بھی آغاز کیا ہے۔
جیسا کہ اڈیشہ کی ریاستی حکومت نے بتایا ہے، نوپاڈا، برگڑھ، میوربھنج اور گجپتی کے بعض علاقوں سمیت مختلف اضلاع کی متعدد بستیوں میں پینے کے پانی کے معیار سے متعلق مسائل سامنے آئے ہیں، جن میں فلورائیڈ، آئرن، نمکیات اور جراثیم کی آلودگی شامل ہے۔ ان چیلنجوں کے حل کے لیے ریاستی حکومت نے مختلف اصلاحی اور احتیاطی اقدامات کیے ہیں، جن میں آلودگی کے ذرائع پر قابو پانے، پانی کی صفائی کے بہتر انتظامات اور مؤثر نگرانی کے طریقہ کار کو مضبوط بنانے کے اقدامات شامل ہیں۔
- آئرن ہٹانے والے پلانٹس (آئی آر پیز) اور ڈی فلورائڈیشن پلانٹس کی تنصیب کے ساتھ ساتھ پانی کے ذرائع کو باقاعدگی سے جراثیم کش کرنا بھی کیا جا رہا ہے۔
- سرفیس واٹر پر مبنی میگا پائپڈ واٹر سپلائی اسکیمیں، سنگل ولیج اور ملٹی ولیج پائپڈ واٹر سپلائی پروجیکٹس، سولر بیسڈ پائپڈ واٹر سپلائی پروجیکٹس اور سولر ڈوئل پمپ پروجیکٹس مختلف جاری پروگراموں کے تحت نافذ کیے جا رہے ہیں تاکہ طویل مدتی، پائیدار اور محفوظ پینے کے پانی کی فراہمی کو یقینی بنایا جا سکے، خاص طور پر ایسے علاقوں میں جہاں زمینی پانی کے ذرائع انتہائی آلودہ ہیں۔
- مزید برآں، فیلڈ ٹیسٹ کٹس (ایف ٹی کے) کے استعمال کے ذریعے پانی کے معیار کی نگرانی میں مدد فراہم کی جا رہی ہے اور کمیونٹی بیداری پروگراموں کا باقاعدگی سے انعقاد کیا جا رہا ہے تاکہ محفوظ پانی کے مؤثر استعمال کے طریقوں سے عوام کو آگاہ کیا جا سکے۔ اس کے علاوہ، ولیج واٹر اینڈ سینی ٹیشن کمیٹیوں (وی ڈبلیو ایس سی) کو مضبوط بنا کر مقامی سطح پر پانی اور صفائی کے انتظامات کو بہتر بنایا جا رہا ہے۔
ریاستی حکومت نے کمزور اور پانی کی قلت سے متاثرہ علاقوں میں اس مسئلے کو دور کرنے کے لیے خصوصی اقدامات کا منصوبہ تیار کیا ہے۔ ان اقدامات میں جاری سطحی پانی پر مبنی میگا پائپڈ واٹر سپلائی اسکیموں، سنگل ولیج اور ملٹی ولیج پائپڈ واٹر سپلائی اسکیموں کی ترجیحی تکمیل، غیر فعال ٹیوب ویلوں اور غیر فعال پائپڈ واٹر سپلائی منصوبوں کی مرمت، اور غیر فعال ٹیوب ویل کے متبادل نئے ٹیوب ویل کی تنصیب جیسے عارضی انتظامات فراہم کرنا شامل ہے۔
یہ معلومات وزیر مملکت برائے جل شکتی، جناب وی سومننا نے آج راجیہ سبھا میں ایک سوال کے تحریری جواب میں فراہم کیں۔
***
(ش ح۔اس ک )
UR-2123
(रिलीज़ आईडी: 2197244)
आगंतुक पटल : 6